سننا – سنانا
کے لیے سمع، سمّا، اسمع، استمع، اذن اور اٰذن کے الفاظ آئے ہیں۔1: سمع
کوئی بات یا آواز کانوں میں سننا اور السّمع بمعنی قوت سماعت بھی اور کان بھی۔ ارشاد باری ہے:قَدۡ سَمِعَ اللّٰہُ قَوۡلَ الَّتِیۡ تُجَادِلُکَ فِیۡ زَوۡجِہَا وَ تَشۡتَکِیۡۤ اِلَی اللّٰہِ (سورۃ المجادلۃ آیت 1)
اے پیغمبر ﷺ جو عورت تم سے اپنے شوہر کے بارے میں بحث و جدال کرتی اور اللہ سے شکایت رنج و ملال کرتی تھی۔
اے پیغمبر ﷺ جو عورت تم سے اپنے شوہر کے بارے میں بحث و جدال کرتی اور اللہ سے شکایت رنج و ملال کرتی تھی۔
2: سمّاع
سامع بمعنی سننے والا۔ اور سمّاع بمعنی جاسوس، وہ شخص جو جاسوسی کے لیے کان دھرے۔ارشاد باری ہے:
سَمّٰعُوۡنَ لِلۡکَذِبِ سَمّٰعُوۡنَ لِقَوۡمٍ اٰخَرِیۡنَ ۙ لَمۡ یَاۡتُوۡکَ ؕ (سورۃ المائدۃ آیت 41)
یہ لوگ جھوٹی باتیں بنانے کے لئے جاسوسی کرتے پھرتے ہیں اور ان دوسرے لوگوں کے لئے جاسوس بنے ہیں جو ابھی تمہارے پاس نہیں آئے۔
یہ لوگ جھوٹی باتیں بنانے کے لئے جاسوسی کرتے پھرتے ہیں اور ان دوسرے لوگوں کے لئے جاسوس بنے ہیں جو ابھی تمہارے پاس نہیں آئے۔
3: اسمع
بمعنی کوئی بات دوسرے کو سنانا۔ ارشاد باری ہے:اِنَّکَ لَا تُسۡمِعُ الۡمَوۡتٰی وَ لَا تُسۡمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوۡا مُدۡبِرِیۡنَ (سورۃ النمل آیت 80)
کچھ شک نہیں کہ تم مردوں کو بات نہیں سنا سکتے اور نہ بہروں کو جبکہ وہ پیٹھ پھیر لیں آواز سنا سکتے ہو۔
کچھ شک نہیں کہ تم مردوں کو بات نہیں سنا سکتے اور نہ بہروں کو جبکہ وہ پیٹھ پھیر لیں آواز سنا سکتے ہو۔
4: استمع
بمعنی کان لگانا، کان دھرنا، کوئی بات یا آواز سننے میں کوشش سے کام لینا (منجد، مف) جبکہ آواز اچھی طرح سنائی نہ دے رہی ہو۔ قرآن میں ہے:قُلۡ اُوۡحِیَ اِلَیَّ اَنَّہُ اسۡتَمَعَ نَفَرٌ مِّنَ الۡجِنِّ فَقَالُوۡۤا اِنَّا سَمِعۡنَا قُرۡاٰنًا عَجَبًا (سورۃ الجن آیت 1)
اے پیغمبر ﷺ لوگوں سے کہدو کہ میرے پاس وحی آئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے اس کتاب کو سنا تو کہنے لگے کہ ہم نے ایک عجیب قرآن سنا۔
اے پیغمبر ﷺ لوگوں سے کہدو کہ میرے پاس وحی آئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے اس کتاب کو سنا تو کہنے لگے کہ ہم نے ایک عجیب قرآن سنا۔
5: اذن
کان لگا کر دھیان سے سنن (مف) تعمیل ارشاد کے لیے بات کو اچھی طرح سننا۔ ارشاد باری ہے:وَ اَذِنَتۡ لِرَبِّہَا وَ حُقَّتۡ ۙ (سورۃ الانشقاق آیت 2)
اور اپنے پروردگار کا فرمان سن لے گا اور یہی اسکے لائق بھی ہے۔
اور اپنے پروردگار کا فرمان سن لے گا اور یہی اسکے لائق بھی ہے۔
6: اٰذن
بمعنی کسی کو سنانا اور خبر دار کرنا، آگاہ کرنا (منجد، مف)۔ قرآن میں ہے:وَ یَوۡمَ یُنَادِیۡہِمۡ اَیۡنَ شُرَکَآءِیۡ ۙ قَالُوۡۤا اٰذَنّٰکَ ۙ مَا مِنَّا مِنۡ شَہِیۡدٍ (سورۃ حم سجدۃ آیت 47)
اور جس دن وہ انکو پکارے گا اور کہے گا کہ میرے شریک کہاں ہیں تو وہ کہیں گے کہ ہم تجھ سے عرض کرتے ہیں کہ ہم میں سے کسی کو انکی خبر ہی نہیں۔
اور جس دن وہ انکو پکارے گا اور کہے گا کہ میرے شریک کہاں ہیں تو وہ کہیں گے کہ ہم تجھ سے عرض کرتے ہیں کہ ہم میں سے کسی کو انکی خبر ہی نہیں۔
ماحصل:
- سمع: کوئی بات یا آواز سننا، عام معنوں میں۔
- سماّع: بمعنی جاسوسی کے طور پر سننے والا۔
- اسمع: کسی دوسرے کو کوئی بات سنانا۔
- استمع: کان لگانا اور آواز یا بات سننے کی کوشش کرنا۔
- اذن: تعمیل ارشاد کے لیے غور سے سننا۔
- اٰذن: سنا کر کسی کو خبردار کرنا۔