مترادفات القرآن (ض)

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
ضائع ہونا اور ضائع کرنا کے لیے دیکھے "برباد ہونا" اور "برباد کرنا"۔

ضد کرنا کے لیے ضدا، تعاسر، اصرّ، مرد کے الفاظ آئے ہیں۔

ضدا اور تعاسر کے لیے دیکھیے "مخالفت کرنا" اور

اصرّ اور مرد کے لیے دیکھیے "اڑنا"۔

ضامن​

کے لیے کفیل اور زعیم کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔

1: کفیل

کفل بمعنی کسی کے نان و نفقہ اور خبر گیری کا ذمہ دار ہونا، ضامن ہونا (مف) اور کفیل بمعنی نان و نفقہ اور خبر گیری کا ذمہ دار، ضامن۔ قرآن میں ہے:
ذٰلِکَ مِنۡ اَنۡۢبَآءِ الۡغَیۡبِ نُوۡحِیۡہِ اِلَیۡکَ ؕ وَ مَا کُنۡتَ لَدَیۡہِمۡ اِذۡ یُلۡقُوۡنَ اَقۡلَامَہُمۡ اَیُّہُمۡ یَکۡفُلُ مَرۡیَمَ ۪ وَ مَا کُنۡتَ لَدَیۡہِمۡ اِذۡ یَخۡتَصِمُوۡنَ (سورۃ آل عمران آیت 44)
اے نبی یہ باتیں اخبار غیب میں سے ہیں جو ہم تمہارے پاس بھیجتے ہیں۔ اور جب وہ لوگ اپنے قلم بطور قرعہ ڈال رہے تھے کہ مریم کا کفیل کون بنے تو تم ان کے پاس نہیں تھے۔ اور نہ اس وقت ہی ان کے پاس تھے جب وہ آپس میں جھگڑ رہے تھے۔
دوسرے مقام پر فرمایا:
وَ اَوۡفُوۡا بِعَہۡدِ اللّٰہِ اِذَا عٰہَدۡتُّمۡ وَ لَا تَنۡقُضُوا الۡاَیۡمَانَ بَعۡدَ تَوۡکِیۡدِہَا وَ قَدۡ جَعَلۡتُمُ اللّٰہَ عَلَیۡکُمۡ کَفِیۡلًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ یَعۡلَمُ مَا تَفۡعَلُوۡنَ (سورۃ النحل آیت 91)
اور جب اللہ سے عہد کرو تو اس کو پورا کرو اور جب پکی قسمیں کھاؤ تو انکو مت توڑو کہ تم اللہ کو اپنا ضامن مقرر کر چکے ہو اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس کو جانتا ہے۔

2: زعیم

زعامۃ بمعنی ایسی بات کی ذمہ داری اٹھانا جس کا تعلق سیاست (سرداری) سے ہو (مف) زعیم وہ شخص ہے جو حکومت کی طرف سے کسی بات کا ذمہ دار یا ضامن ہو۔ قرآن میں ہے:
قَالُوۡا نَفۡقِدُ صُوَاعَ الۡمَلِکِ وَ لِمَنۡ جَآءَ بِہٖ حِمۡلُ بَعِیۡرٍ وَّ اَنَا بِہٖ زَعِیۡمٌ (سورۃ یوسف آیت 72)
وہ بولے کہ بادشاہ کا کٹورہ کھویا گیا ہے اور جو شخص اسکو لے کے آئے اسکے لئے ایک بار شتر انعام اور میں اسکا ضامن ہوں۔

ماحصل:

  • کفیل: ایسا ضامن جو نان و نفقہ اور خبر گیری کا ذمہ دار ہو۔
  • زعیم: وہ ضامن جو حکومت کی طرف سے کسی بات کا ذمہ دار ہو۔
 
Top