فائدہ – فائدہ دینا
کے لیے نفع، متّع، ربح اور مارب کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔1: نفع
بمعنی کسی اچھی چیز کا یا اس سے کچھ حصہ ملنا، فائدہ ہونا (م ل) ضد اس کی ضرر ہے۔ بمعنی تکلیف، نقصان۔ اس کا استعمال عام ہے۔ جیسے ارشاد باری ہے:قُلۡ اَفَاتَّخَذۡتُمۡ مِّنۡ دُوۡنِہٖۤ اَوۡلِیَآءَ لَا یَمۡلِکُوۡنَ لِاَنۡفُسِہِمۡ نَفۡعًا وَّ لَا ضَرًّا (سورۃ الرعد آیت 16)
تم ہی کہدو کہ اللہ۔ ان سے کہو کہ کیا تم نے اللہ کو چھوڑ کر ایسے لوگوں کو کارساز بنایا ہے جو خود اپنے نفع و نقصان کا بھی اختیار نہیں رکھتے
تم ہی کہدو کہ اللہ۔ ان سے کہو کہ کیا تم نے اللہ کو چھوڑ کر ایسے لوگوں کو کارساز بنایا ہے جو خود اپنے نفع و نقصان کا بھی اختیار نہیں رکھتے
2: متّع
متاع بمعنی سامان زیست میں سے ہر وہ چیز جس سے انسان یا کوئی جاندار پنے زندہ رہنے کے لیے فائدہ اٹھاتا ہے وہ متاع ہے (جمع امتعۃ) اور متّع بمعنی ایسے ہی سامان سے فائدہ اٹھانا۔ ارشاد باری ہے:اَخۡرَجَ مِنۡہَا مَآءَہَا وَ مَرۡعٰہَا وَ الۡجِبَالَ اَرۡسٰہَا مَتَاعًا لَّکُمۡ وَ لِاَنۡعَامِکُمۡ (سورۃ النازعات آیت 31 تا 33)
اسی نے زمین میں سے اسکا پانی نکالا اور چارہ اگایا۔ اور اس پر پہاڑوں کا بوجھ رکھ دیا۔ یہ سب کچھ تمہارے اور تمہارے مویشیوں کے فائدے کے لئے کیا۔
اور متّع بمعنی کسی دوسرے کو ایسا سامان دینا جس سے وہ فائدہ اٹھا سکے، فائدہ پہنچانا۔ ارشاد باری ہے:اسی نے زمین میں سے اسکا پانی نکالا اور چارہ اگایا۔ اور اس پر پہاڑوں کا بوجھ رکھ دیا۔ یہ سب کچھ تمہارے اور تمہارے مویشیوں کے فائدے کے لئے کیا۔
لَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ اِنۡ طَلَّقۡتُمُ النِّسَآءَ مَا لَمۡ تَمَسُّوۡہُنَّ اَوۡ تَفۡرِضُوۡا لَہُنَّ فَرِیۡضَۃً ۚۖ وَّ مَتِّعُوۡہُنَّ ۚ عَلَی الۡمُوۡسِعِ قَدَرُہٗ وَ عَلَی الۡمُقۡتِرِ قَدَرُہٗ ۚ مَتَاعًۢا بِالۡمَعۡرُوۡفِ ۚ حَقًّا عَلَی الۡمُحۡسِنِیۡنَ (سورۃ البقرۃ ایت 236)
اور اگر تم عورتوں کو ان کے پاس جانے یا ان کا مہر مقرر کرنے سے پہلے طلاق دے دو تو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ ہاں ان کو دستور کے مطابق کچھ خرچ ضرور دو یعنی مقدور والا اپنے مقدور کے مطابق دے اور تنگدست اپنی حیثیت کے مطابق نیک لوگوں پر یہ ایک طرح کا حق ہے۔
اور تمتّع بمعنی خود فائدہ حاصل کرنا، مزے اڑانا۔ جیسے فرمایا:اور اگر تم عورتوں کو ان کے پاس جانے یا ان کا مہر مقرر کرنے سے پہلے طلاق دے دو تو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ ہاں ان کو دستور کے مطابق کچھ خرچ ضرور دو یعنی مقدور والا اپنے مقدور کے مطابق دے اور تنگدست اپنی حیثیت کے مطابق نیک لوگوں پر یہ ایک طرح کا حق ہے۔
فَعَقَرُوۡہَا فَقَالَ تَمَتَّعُوۡا فِیۡ دَارِکُمۡ ثَلٰثَۃَ اَیَّامٍ ؕ ذٰلِکَ وَعۡدٌ غَیۡرُ مَکۡذُوۡبٍ (سورۃ ھود آیت 65)
مگر انہوں نے اسکو کاٹ ڈالا۔ تو صالح نے کہا کہ اپنے گھروں میں تین دن اور فائدے اٹھا لو۔ یہ وعدہ ہے کہ جھوٹا نہ ہوگا۔
مگر انہوں نے اسکو کاٹ ڈالا۔ تو صالح نے کہا کہ اپنے گھروں میں تین دن اور فائدے اٹھا لو۔ یہ وعدہ ہے کہ جھوٹا نہ ہوگا۔
3: ربح
وہ فائدہ جو خرید و فروخت سے حاصل ہو (مف)، مال تجارت میں فائدہ ہونا۔ اور اس کی ضد خسر ہے۔ ارشاد باری ہے:اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ اشۡتَرَوُا الضَّلٰلَۃَ بِالۡہُدٰی ۪ فَمَا رَبِحَتۡ تِّجَارَتُہُمۡ وَ مَا کَانُوۡا مُہۡتَدِیۡنَ (سورۃ البقرۃ آیت 16)
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت چھوڑ کر گمراہی خریدی تو نہ تو انکی تجارت ہی نے کچھ نفع دیا اور نہ یہ ہدایت یاب ہی ہوئے۔
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت چھوڑ کر گمراہی خریدی تو نہ تو انکی تجارت ہی نے کچھ نفع دیا اور نہ یہ ہدایت یاب ہی ہوئے۔
4: مارب
ارب بمعنی سخت حاجت جس کے بغیر گزارہ نہ ہو سکے۔ اور اسے حاصل کرنے کے لیے کوشش کی جائے (مف) اور بمعنی حاجت، ضرورت، انتہا (منجد) اور مارب، ماربۃ، ماربہ اور ماربۃ (ر ضمہ) بمعنی حاجت اور اس کی تکمیل۔ اور اس کی جمع مارب ہے۔ اور وہ چیز بھی جس کے ذریعہ وہ ضرورت پوری ہو۔ ارشاد باری ہے:قَالَ ہِیَ عَصَایَ ۚ اَتَوَکَّؤُا عَلَیۡہَا وَ اَہُشُّ بِہَا عَلٰی غَنَمِیۡ وَ لِیَ فِیۡہَا مَاٰرِبُ اُخۡرٰی (سورۃ طہ آیت 18)
انہوں نے کہا یہ میری لاٹھی ہے اس پر میں ٹیک لگاتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں کے لئے پتے جھاڑتا ہوں اور اس میں میرے اور بھی کئ فائدے ہیں۔
انہوں نے کہا یہ میری لاٹھی ہے اس پر میں ٹیک لگاتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں کے لئے پتے جھاڑتا ہوں اور اس میں میرے اور بھی کئ فائدے ہیں۔
ماحصل:
- نفع: عام لفظ کسی خیر سے حصہ ملنا۔ اس کی ضد ضرر۔ ہے۔
- متّع: سامان زیست سے فائدہ اٹھانا۔
- ربح: مال تجارت سے فائدہ اٹھانا۔
- مارب: ضروریات اور ان کی تکمیل کا ذریعہ۔