کاٹنا
کے لیے حصد، صرم، قطع، قطّع، بتر، بتک، عضّ، جزّ، عقرّ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔1: حصد
بمعنی خشک اور پکی ہوئی فصل کا کاٹنا (فل 211) اور حصید بمعنی کٹی ہوئی کھیتی۔ اور محصد بمعنی درانتی اور حصیدۃ اس نیچے والی چھوڑی ہوئی فصل کو کہتے ہیں جس تک درانتی نہ پہنچ سکے (پنجابی سڈے) (م ق، منجد) گویا حصد کا لفظ عموماً درانتی سے فصل کاٹنے کے لیے بولا جاتا ہے۔ قرآن میں ہے:قَالَ تَزۡرَعُوۡنَ سَبۡعَ سِنِيۡنَ دَاَبًاۚ فَمَا حَصَدتُّمۡ فَذَرُوۡهُ فِىۡ سُنۡۢبُلِهٖۤ اِلَّا قَلِيۡلاً مِّمَّا تَاۡكُلُوۡنَ (سورۃ یوسف آیت 47)
یوسف (علیہ السلام) نے کہا: تم لوگ دائمی عادت کے مطابق مسلسل سات برس تک کاشت کرو گے سو جو کھیتی تم کاٹا کرو گے اسے اس کے خوشوں (ہی) میں (ذخیرہ کے طور پر) رکھتے رہنا مگر تھوڑا سا (نکال لینا) جسے تم (ہر سال) کھا لو۔
یوسف (علیہ السلام) نے کہا: تم لوگ دائمی عادت کے مطابق مسلسل سات برس تک کاشت کرو گے سو جو کھیتی تم کاٹا کرو گے اسے اس کے خوشوں (ہی) میں (ذخیرہ کے طور پر) رکھتے رہنا مگر تھوڑا سا (نکال لینا) جسے تم (ہر سال) کھا لو۔
2: صرم
کسی تیز دھار آلہ سے درختوں کے گچھے وغیرہ کاٹنا۔ صارم بمعنی تلوار اور صرم بمعنی تلوار سے کاٹنا۔ اور صروم بمعنی کاٹنے والی تلوار (مف، منجد)۔ ارشاد باری ہے:اِنَّا بَلَوۡنٰهُمۡ كَمَا بَلَوۡنَاۤ اَصۡحٰبَ الۡجَـنَّةِۚ اِذۡ اَقۡسَمُوۡا لَيَصۡرِمُنَّهَا مُصۡبِحِيۡنَۙ (سورۃ القلم آیت 17)
بے شک ہم ان کی آزمائش کریں گے جس طرح ہم نے ان باغ والوں کو آزمایا تھا جب انہوں نے قَسم کھائی تھی کہ ہم صبح سویرے یقیناً اس کے پھل توڑ لیں گے
بے شک ہم ان کی آزمائش کریں گے جس طرح ہم نے ان باغ والوں کو آزمایا تھا جب انہوں نے قَسم کھائی تھی کہ ہم صبح سویرے یقیناً اس کے پھل توڑ لیں گے
3: قطع
بمعنی کسی چیز کو کاٹ کر اس کا کچھ حصہ علیحدہ کر دینا (مف)۔ ارشاد باری ہے:مَا قَطَعۡتُمۡ مِّنۡ لِّيۡنَةٍ اَوۡ تَرَكۡتُمُوۡهَا قَآٮِٕمَةً عَلٰٓى اُصُوۡلِهَا فَبِاِذۡنِ اللّٰهِ وَلِيُخۡزِىَ الۡفٰسِقِيۡنَ (سورۃ الحشر آیت 5)
جو کھجور کے درخت تم نے کاٹ ڈالے یا تم نے انہیں اُن کی جڑوں پر کھڑا چھوڑ دیا تو (یہ سب) اللہ ہی کے حکم سے تھا اور اس لئے کہ وہ نافرمانوں کو ذلیل و رسوا کرے
جو کھجور کے درخت تم نے کاٹ ڈالے یا تم نے انہیں اُن کی جڑوں پر کھڑا چھوڑ دیا تو (یہ سب) اللہ ہی کے حکم سے تھا اور اس لئے کہ وہ نافرمانوں کو ذلیل و رسوا کرے
4: قطّع
بمعنی کسی چیز کو کاٹ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دینا۔ چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بنا دینا۔ ارشاد باری ہے:وَسُقُوۡا مَآءً حَمِيۡمًا فَقَطَّعَ اَمۡعَآءَهُمۡ (سورۃ محمد آیت 15)
اور جنہیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا تو وہ ان کی آنتوں کو کاٹ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا
اور جنہیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا تو وہ ان کی آنتوں کو کاٹ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا
5: بتر
یہ لفظ کسی جانور کی دم کاٹنے کے لیے مخصوص ہے اور معنوی لحاظ سے مقطوع النسل یا لا ولد کو کہتے ہیں یا جس کا ذکر خیر باقی نہ رہے (مف)۔ ارشاد باری ہے:اِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الۡاَبۡتَرُ (سورۃ الکوثر آیت 3)
بیشک آپ کا دشمن ہی بے نسل اور بے نام و نشاں ہوگا۔
بیشک آپ کا دشمن ہی بے نسل اور بے نام و نشاں ہوگا۔
6: بتک
خلیل کے نزدیک بتک سے مراد قطع اذن (کان کاٹنا) ہے (م ل) اور امام راغب کے نزدیک اس کے معنی جانوروں کے کان چیرنا یا دوسرے اعضا اور بال وغیرہ کاٹنا ہے (مف)۔ دور جاہلیت میں نذر و نیاز کی علامت کے طور پر لوگ ایسے کام کرتے تھے۔ قرآن میں ہے:وَّلَاُضِلَّـنَّهُمۡ وَلَاُمَنِّيَنَّهُمۡ وَلَاٰمُرَنَّهُمۡ فَلَيُبَتِّكُنَّ اٰذَانَ الۡاَنۡعَامِ وَلَاَمُرَنَّهُمۡ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلۡقَ اللّٰهِؕ (سورۃ النساء آیت 119)
میں انہیں ضرور گمراہ کردوں گا اور ضرور انہیں غلط اُمیدیں دلاؤں گا اور انہیں ضرور حکم دیتا رہوں گا سو وہ یقیناً جانوروں کے کان چیرا کریں گے اور میں انہیں ضرور حکم دیتا رہوں گا سو وہ یقیناً اللہ کی بنائی ہوئی چیزوں کو بدلا کریں گے۔
میں انہیں ضرور گمراہ کردوں گا اور ضرور انہیں غلط اُمیدیں دلاؤں گا اور انہیں ضرور حکم دیتا رہوں گا سو وہ یقیناً جانوروں کے کان چیرا کریں گے اور میں انہیں ضرور حکم دیتا رہوں گا سو وہ یقیناً اللہ کی بنائی ہوئی چیزوں کو بدلا کریں گے۔
7: عضّ
کسی جاندار کو دانتوں سے کاٹنا (ف ل 110)۔ ارشاد باری ہے:وَيَوۡمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰى يَدَيۡهِ يَقُوۡلُ يٰلَيۡتَنِىۡ اتَّخَذۡتُ مَعَ الرَّسُوۡلِ سَبِيۡلاً (سورۃ الفرقان آیت 27)
اور اس دن ہر ظالم اپنے ہاتھوں کو کاٹ کاٹ کھائے گا (اور) کہے گا: کاش! میں نے رسولِ ﷺ کی معیّت میں راستہ اختیار کر لیا ہوتا۔
اور اس دن ہر ظالم اپنے ہاتھوں کو کاٹ کاٹ کھائے گا (اور) کہے گا: کاش! میں نے رسولِ ﷺ کی معیّت میں راستہ اختیار کر لیا ہوتا۔
8: خضد
(الشجر) کسی خار دار درخت کے کانٹے کاٹ کر یا توڑ کر اسے صاف کر دینا، بے خار بنا دینا (مف، منجد)۔ قرآن میں ہے:فِىۡ سِدۡرٍ مَّخۡضُوۡدٍۙ (سورۃ الواقعہ آیت 28)
وہ بے خار بیریوں میں۔
وہ بے خار بیریوں میں۔
9: جذّ
کے معنی اصل میں کسی سخت چیز کو کاٹ کر یا توڑ کر ریزہ ریزہ کر دینا ہے۔ اور الجذّ بمعنی کٹی ہوئی شے کا چھوٹا ٹکڑا اور جداد یا جذاذ بمعنی کٹا ہوا ٹکڑا، سونے کا ڈلا۔ اور جذات بمعنی کٹی ہوئی شے کے باریک ریزے یا ٹکڑے (مف، منجد) اور انہی معنوں میں یہ قرآن میں استعمال ہوا ہے۔فَجَعَلَہُمۡ جُذٰذًا اِلَّا کَبِیۡرًا لَّہُمۡ لَعَلَّہُمۡ اِلَیۡہِ یَرۡجِعُوۡنَ (سورۃ الانبیاء آیت 58)
پھر انکو توڑ کر ریزہ ریزہ کر دیا مگر ایک بڑے بت کو نہ توڑا تاکہ وہ اسکی طرف رجوع کریں۔
پھر یہ لفظ صرف کاٹنا یا توڑنا کے معنوں میں استعمال ہونے لگا۔ قرآن میں ہے:پھر انکو توڑ کر ریزہ ریزہ کر دیا مگر ایک بڑے بت کو نہ توڑا تاکہ وہ اسکی طرف رجوع کریں۔
وَاَمَّا الَّذِيۡنَ سُعِدُوۡا فَفِىۡ الۡجَـنَّةِ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالۡاَرۡضُ اِلَّا مَا شَآءَ رَبُّكَؕ عَطَآءً غَيۡرَ مَجۡذُوۡذٍ (سورۃ ھود آیت 108)
اور جو لوگ نیک بخت ہوں گے (وہ) جنت میں ہوں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان اور زمین (جو اس وقت ہوں گے) قائم رہیں مگر یہ کہ جو آپ کا رب چاہے، یہ وہ عطا ہوگی جو کبھی منقطع نہ ہوگی۔
اور جو لوگ نیک بخت ہوں گے (وہ) جنت میں ہوں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان اور زمین (جو اس وقت ہوں گے) قائم رہیں مگر یہ کہ جو آپ کا رب چاہے، یہ وہ عطا ہوگی جو کبھی منقطع نہ ہوگی۔
10: عقر
میں گھاؤ، زخم لگانے کا مفہوم پایا جاتا ہے (م ل) الکلب العقور بمعنی کاٹنے والا کتا اور عقر النخلۃ بمعنی کھجور کے درخت کو جڑ سے کاٹ دینا (منجد)۔ قرآن میں ہے:فَکَذَّبُوۡہُ فَعَقَرُوۡہَا فَدَمۡدَمَ عَلَیۡہِمۡ رَبُّہُمۡ بِذَنۡۢبِہِمۡ فَسَوّٰىہَا (سورۃ الشمس آیت 14)
مگر انہوں نے پیغمبر کو جھٹلایا پھر اونٹنی کو مار ڈالا۔ تو انکے رب نے انکے گناہ کے سبب انکو نیست و نابود کر دیا پھر سب کو برابر کر دیا۔
مگر انہوں نے پیغمبر کو جھٹلایا پھر اونٹنی کو مار ڈالا۔ تو انکے رب نے انکے گناہ کے سبب انکو نیست و نابود کر دیا پھر سب کو برابر کر دیا۔
ماحصل:
- حصد: پکی ہوئی فصل کو درانتی سے کاٹنا۔
- صرم: تیز دھار آلہ سے پھلوں کے گچھے کاٹنا۔
- قطع: کسی بھی چیز کو کاٹ کر جدا کر دینا۔
- قطّع: کاٹ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دینا۔
- بتر: جانور کی دم کاٹنا، مطقوع النسل ہونا۔
- بتک: کان وغیرہ کاٹنا یا چیرنا۔
- عضّ: دانتوں سے کاٹنا۔
- خضد: درخت کے کانٹے کاٹنا اور صاف کرنا۔
- جذّ: کسی سخت چیز کو کاٹ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دینا۔
- عقر: کاٹ کر کاری زخم لگانا۔