کھینچنا
کے لیے مدّ، جرّ، اضطرّ، سلخ، نزع اور سفع کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔1: مدّ
بمعنی کسی چیز کو کھینچ کر لمبا یا دراز کرنا اور پھیلا دینا (مف) اس طرح کہ اتصال قائم رہے (م ل) اور مدّت بمعنی زمانہ کی لمبائی۔ ارشاد باری ہے:وَ اِخۡوَانُہُمۡ یَمُدُّوۡنَہُمۡ فِی الۡغَیِّ ثُمَّ لَا یُقۡصِرُوۡنَ (سورۃ الاعراف آیت 202)
اور ان کفار کے بھائی انہیں گمراہی میں کھینچے جاتے ہیں پھر اس میں کسی طرح کی کوتاہی نہیں کرتے۔
اور مدّد تاکید مزید کے طور پر آتا ہے۔ جیسے فرمایا:اور ان کفار کے بھائی انہیں گمراہی میں کھینچے جاتے ہیں پھر اس میں کسی طرح کی کوتاہی نہیں کرتے۔
فِیۡ عَمَدٍ مُّمَدَّدَۃٍ (سورۃ الھمزۃ آیت 9)
یعنی آگ کے لمبے لمبے ستونوں میں۔
یعنی آگ کے لمبے لمبے ستونوں میں۔
2: جرّ
بمعنی کھینچنا اور گھسیٹنا (م ل) زمین پر کھینچنا۔ اور جیش جرّار بمعنی بہت بڑا لشکر جو وسیع رقبے میں پھیلا ہوا آگے بڑھتا ہے جیسے کھچا چلا آ رہا ہے۔ قرآن میں ہے:وَ اَلۡقَی الۡاَلۡوَاحَ وَ اَخَذَ بِرَاۡسِ اَخِیۡہِ یَجُرُّہٗۤ اِلَیۡہِ ؕ (سورۃ الاعراف آیت 150)
اور شدت غضب سے تورات کی تختیاں ڈالدیں اور اپنے بھائی کا سر پکڑ کر اپنی طرف کھینچنے لگے۔
اور شدت غضب سے تورات کی تختیاں ڈالدیں اور اپنے بھائی کا سر پکڑ کر اپنی طرف کھینچنے لگے۔
3: اضطرّ
کسی کو جبرا کسی کام کی طرف کھینچنا، مجبور و بے بس کر کے کام پر کھینچ لانا (م ل)۔ ارشاد باری ہے:قَالَ وَ مَنۡ کَفَرَ فَاُمَتِّعُہٗ قَلِیۡلًا ثُمَّ اَضۡطَرُّہٗۤ اِلٰی عَذَابِ النَّارِ ؕ وَ بِئۡسَ الۡمَصِیۡرُ (سورۃ البقرۃ آیت 126)
تو اللہ نے فرمایا کہ جو کافر ہو گا میں اس کو بھی کچھ مدت تک سامان زندگی دوں گا مگر پھر اس کو عذاب دوزخ کے بھگتنے کے لئے مجبور کر دوں گا اور وہ بری جگہ ہے۔
تو اللہ نے فرمایا کہ جو کافر ہو گا میں اس کو بھی کچھ مدت تک سامان زندگی دوں گا مگر پھر اس کو عذاب دوزخ کے بھگتنے کے لئے مجبور کر دوں گا اور وہ بری جگہ ہے۔
4: سلخ
کسی جاندار کی کھال کھینچ کر اتارنا (مف) سانپ کی کینچلی اتارنا۔ اور ابن الفارس کے الفاظ میں جلد پر سے کوئی شے نکالنا (م ل) اور سلخت الشّھر بمعنی مہینے کا آخری دن ہو جانا (م ل)۔ ارشاد باری ہے:وَ اٰیَۃٌ لَّہُمُ الَّیۡلُ ۚۖ نَسۡلَخُ مِنۡہُ النَّہَارَ فَاِذَا ہُمۡ مُّظۡلِمُوۡنَ (سورۃ یس آیت 37)
اور ایک نشانی انکے لئے رات ہے کہ اس پر سے ہم دن کو کھینچ لیتے ہیں تو اسی وقت ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے۔
اور ایک نشانی انکے لئے رات ہے کہ اس پر سے ہم دن کو کھینچ لیتے ہیں تو اسی وقت ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے۔
5: نزع
بمعنی کسی چیز کو اس کی قرار گاہ سے کھینچنا (مف) جیسے جسم سے روح کو نکالنا، کھینچ کر کوئی چیز نکال لینا۔ ارشاد باری ہے:وَ نَزَعۡنَا مَا فِیۡ صُدُوۡرِہِمۡ مِّنۡ غِلٍّ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہِمُ الۡاَنۡہٰرُ ۚ (سورۃ الاعراف آیت 43)
اور جو کینے انکے سینوں میں ہوں گے ہم سب نکال ڈالیں گے ان کے محلوں کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی
اور جو کینے انکے سینوں میں ہوں گے ہم سب نکال ڈالیں گے ان کے محلوں کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی
6: سفع
بمعنی گھوڑے کے پیشانی کے بالوں کو پکڑ کر کھینچنا (مف)۔ ارشاد باری ہے:کَلَّا لَئِنۡ لَّمۡ یَنۡتَہِ ۬ۙ لَنَسۡفَعًۢا بِالنَّاصِیَۃِ (سورۃ العلق آیت 15)
دیکھو اگر وہ باز نہ آئے گا تو ہم اسکی پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے۔
دیکھو اگر وہ باز نہ آئے گا تو ہم اسکی پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے۔
ماحصل:
- مدّ: کھینچنا اور پھیلانا، لمبا کرنا کہ چیز متصل ہی رہے۔
- جرّ: کسی کو زمین پر کھینچنا اور گھسیٹنا۔
- اضطرّ: قہراً اور جبرا کسی کو کھینچ کر کسی کام کی طرف لانا۔
- سلخ: جلد سے کھال کھینچنا۔
- نزع: کسی چیز کو اس کی قرار گاہ سے کھینچنا۔
- سفع: (بالناصیۃ) پیشانی کے بالوں سے پکڑ کر کھینچنا۔