مضبوط بنانا – کرنا
کے لیے مندرجہ بالا افعال میں سے ثبت سے ثبّت اور احکم اور وثق سے اوثق اور واثق کی تفصیل تو اوپر گزر چکی۔ اب ان کی مثالیں ملاحظہ فرمائیے۔
1: ثبّت
بمعنی کسی کو اپنی جگہ پر جما دینا، مضبوط کر دینا، ثابت قدم رکھنا۔ ارشاد باری ہے:
یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا بِالۡقَوۡلِ الثَّابِتِ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا وَ فِی الۡاٰخِرَۃِ ۚ وَ یُضِلُّ اللّٰہُ الظّٰلِمِیۡنَ ۟ۙ وَ یَفۡعَلُ اللّٰہُ مَا یَشَآءُ (سورۃ ابراہیم آیت 27)
اللہ مومنوں کے دلوں کو صحیح اور پکی بات سے دنیا کی زندگی میں بھی مضبوط رکھتا ہے اور آخرت میں بھی رکھے گا اور اللہ بےانصافوں کو گمراہ کر دیتا ہے۔ اور اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔
2: احکم
حکمت، دانائی اور تجربہ سے کسی چیز کو اس کی ساخت میں مضبوط بنانا۔ اور حکیم بمعنی العالم یا حکام الامور (فق ل 77)۔ ارشاد باری ہے:
وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ قَبۡلِکَ مِنۡ رَّسُوۡلٍ وَّ لَا نَبِیٍّ اِلَّاۤ اِذَا تَمَنّٰۤی اَلۡقَی الشَّیۡطٰنُ فِیۡۤ اُمۡنِیَّتِہٖ ۚ فَیَنۡسَخُ اللّٰہُ مَا یُلۡقِی الشَّیۡطٰنُ ثُمَّ یُحۡکِمُ اللّٰہُ اٰیٰتِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌ حَکِیۡمٌ (سورۃ حج آیت 52)
اور ہم نے تم سے پہلے کوئی رسول اور نبی نہیں بھیجا مگر اس کا یہ حال تھا کہ جب وہ کوئی آرزو کرتا تھا تو شیطان اسکی آرزو میں وسوسہ ڈال دیتا تھا تو جو وسوسہ شیطان ڈالتا ہے اللہ اسکو دور کر دیتا ہے۔ پھر اللہ اپنی آیتوں کو مضبوط کر دیتا ہے۔ اور اللہ علم والا ہے حکمت والا ہے۔
اور ایات محکمات وہ ہیں جن میں کوئی لفظی یا معنوی اشتباہ نہ ہو۔
3: اوثق
بمعنی کسی عہد و پیمان وغیرہ کو مضبوط اور قابل اعتماد بنانا یا کسی کو رسیوں وغیرہ سے مضبوط جکڑنا۔ ارشاد باری ہے:
وَّ لَا یُوۡثِقُ وَ ثَاقَہٗۤ اَحَدٌ (سورۃ الفجر آیت 26)
اور نہ کوئی اسکے جکڑنے کی طرح جکڑے گا۔
دوسرے مقام پر ہے:
وَ اذۡکُرُوۡا نِعۡمَۃَ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ مِیۡثَاقَہُ الَّذِیۡ وَاثَقَکُمۡ بِہٖۤ ۙ اِذۡ قُلۡتُمۡ سَمِعۡنَا وَ اَطَعۡنَا ۫ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیۡمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ (سورۃ المائدۃ آیت 7)
اور اللہ نے جو تم پر احسان کئے ہیں ان کو یاد رکھو اور اس عہد کو بھی جس کا تم سے قول لیا تھا یعنی جب تم نے کہا تھا کہ ہم نے اللہ کا حکم سن لیا اور قبول کیا۔ اور اللہ سے ڈرو۔ کچھ شک نہیں کہ اللہ دلوں کی باتوں تک سے واقف ہے۔
ان کے علاوہ قرآن کریم میں درج ذیل الفاظ بھی انہی معنوں میں آئے ہیں: شدّ، اتقن، ربط، ازر، عقّد، وکّد، سنّد، رصّ، شیّد کے الفاظ آئے ہیں۔
4: شدّ
کسی چیز کا فی نفسہ قوی اور مضبوط ہونا (م ل) لازم اور متعدی دنوں طرح استعمال ہوتا ہے اور شدید بمعنی سخت اور اشدّ بمعنی جوانی کی عمر جس میں قوت اپنی انتہا کو پہنچ جاتی ہے۔ ارشاد باری ہے:
نَحۡنُ خَلَقۡنٰہُمۡ وَ شَدَدۡنَاۤ اَسۡرَہُمۡ ۚ وَ اِذَا شِئۡنَا بَدَّلۡنَاۤ اَمۡثَالَہُمۡ تَبۡدِیۡلًا (سورۃ الدھر آیت 28)
ہم نے انکو پیدا کیا اور انکے جوڑ جوڑ کو مضبوط بنایا۔ اور اگر ہم چاہیں تو ان کے بدلے انہی کی طرح اور لوگ لے آئیں۔
5: اتقن الامر
بمعنی کام کو مضبوطی سے بنانا۔ اور تقّن الارض بمعنی زمین کو کیچڑ والے پانی سے سیراب کر کے طاقتور بنانا۔ اور رجل تقن کام کو بھروسے کے ساتھ سر انجام دینے والا، کام میں ماہر (منجد) اور بمعنی کام میں عقل مند، کام کو درست کرنے والا (م ق) گویا اتقن کے معنی کسی چیز کو مہارت سے ساتھ مضبوط بنانا ہے۔ ارشاد باری ہے:
وَ تَرَی الۡجِبَالَ تَحۡسَبُہَا جَامِدَۃً وَّ ہِیَ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ ؕ صُنۡعَ اللّٰہِ الَّذِیۡۤ اَتۡقَنَ کُلَّ شَیۡءٍ ؕ اِنَّہٗ خَبِیۡرٌۢ بِمَا تَفۡعَلُوۡنَ (سورۃ النمل آیت 88)
اور تم پہاڑوں کو دیکھتے ہو تو خیال کرتے ہو کہ مضبوط جمے ہوئے ہیں مگر وہ اس روز اس طرح اڑتے پھریں گے جیسے بادل یہ اللہ کی کاریگری ہے جس نے ہر چیز کو مضبوط بنایا۔ بیشک وہ تمہارے سب افعال سے باخبر ہے۔
6: ربط
بمعنی مضبوط یا باندھنا۔ محاورہ ہے ربط اللہ علی قلبہ اللہ تعالی نے اس کے دل کو قوت بخشی اور صبر عطا فرمایا۔ اور رباط بمعنی وہ چیز جس سے کوئی چیز باندھی جائے۔ اور رابطہ بمعنی تعلق، ملاپ (منجد)۔ ارشاد باری ہے:
وَ اَصۡبَحَ فُؤَادُ اُمِّ مُوۡسٰی فٰرِغًا ؕ اِنۡ کَادَتۡ لَتُبۡدِیۡ بِہٖ لَوۡ لَاۤ اَنۡ رَّبَطۡنَا عَلٰی قَلۡبِہَا لِتَکُوۡنَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ (سورۃ القصص آیت 10)
اور موسٰی کی ماں کا دل بیقرار ہو گیا اگر ہم انکے دل کو مضبوط نہ کر دیتے تو قریب تھا کہ وہ اس غم کو ظاہر کر دیتیں۔ ہم چاہتے تھے کہ وہ مومنوں میں رہیں۔
7: ازر
الازر بمعنی جڑ، تہبند۔ اور الازار بمعنی چادر، تہبند، پردہ، پشتہ، دیوار اور ازر البنات بمعنی نباتات کا گتھ جنا۔ اور ازّرہ بمعنی قوت پہنچانا، مضبوط کرنا (منجد) گویا ازر کسی کو قوت دے کر اسے آہستہ آہستہ مضبوط کرنے کے لیے آتا ہے۔ ارشاد باری ہے:
کَزَرۡعٍ اَخۡرَجَ شَطۡـَٔہٗ فَاٰزَرَہٗ فَاسۡتَغۡلَظَ فَاسۡتَوٰی عَلٰی سُوۡقِہٖ یُعۡجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیۡظَ بِہِمُ الۡکُفَّارَ ؕ (سورۃ فتح آیت 29)
وہ گویا ایک کھیتی ہیں جس نے پہلے زمین سے اپنی سوئی نکالی پھر اسکو مضبوط کیا پھر موٹی ہوئی اور پھر اپنے تنے پر سیدھی کھڑی ہو گئ اور لگی کھیتی والوں کو خوش کرنے تاکہ کافروں کا جی جلائے۔
8: وکّد
وکاد اس رسی کو کہتے ہیں جس سے دودھ دوہتے وقت گائے وغیرہ کی ٹانگیں باندھ لیتے ہیں۔ اور وکّد یا اکّد یا اوکد السّرج او العھد بمعنی زین کو مضبوطی سے کسنا یا معاہدہ کو مضبوط کرنا (مف، منجد)۔ ارشاد باری ہے:
وَ اَوۡفُوۡا بِعَہۡدِ اللّٰہِ اِذَا عٰہَدۡتُّمۡ وَ لَا تَنۡقُضُوا الۡاَیۡمَانَ بَعۡدَ تَوۡکِیۡدِہَا وَ قَدۡ جَعَلۡتُمُ اللّٰہَ عَلَیۡکُمۡ کَفِیۡلًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ یَعۡلَمُ مَا تَفۡعَلُوۡنَ (سورۃ النحل آیت 91)
اور جب اللہ سے عہد کرو تو اس کو پورا کرو اور جب پکی قسمیں کھاؤ تو انکو مت توڑو کہ تم اللہ کو اپنا ضامن مقرر کر چکے ہو اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس کو جانتا ہے۔
9: عقّد
عقد بمعنی گرہ لگانا اور عقدۃ بمعنی گرہ، گانٹھ، پیچیدہ امر۔ اور عقّد البیع و الیمین بمعنی بیع یا قسم کو پکا کرنا (منجد) اور عقد بمعنی عہد و پیمان، اقرار (جمع عقود)۔ ارشاد باری ہے:
لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّغۡوِ فِیۡۤ اَیۡمَانِکُمۡ وَ لٰکِنۡ یُّؤَاخِذُکُمۡ بِمَا عَقَّدۡتُّمُ الۡاَیۡمَانَ (سورۃ المائدۃ آیت 89)
اللہ تمہاری بے ارادہ قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا لیکن پختہ قسموں پر جن کے خلاف کرو گے مواخذہ کرے گا
10: سنّد
سند اعتماد کرنا، بھروسا کرنا، سہارا لینا۔ اور سنّد بمعنی سہارا دینا اور مضبوط کرنا (منجد) جیسے چھت کی کڑیاں کمزور ہوں تو ان کے نیچے ایک اور لکڑی کھڑی کر کے چھت کو مضبوط کیا جاتا ہے۔ ارشاد باری ہے:
وَ اِذَا رَاَیۡتَہُمۡ تُعۡجِبُکَ اَجۡسَامُہُمۡ ؕ وَ اِنۡ یَّقُوۡلُوۡا تَسۡمَعۡ لِقَوۡلِہِمۡ ؕ کَاَنَّہُمۡ خُشُبٌ مُّسَنَّدَۃٌ ؕ یَحۡسَبُوۡنَ کُلَّ صَیۡحَۃٍ عَلَیۡہِمۡ ؕ ہُمُ الۡعَدُوُّ فَاحۡذَرۡہُمۡ ؕ قٰتَلَہُمُ اللّٰہُ ۫ اَنّٰی یُؤۡفَکُوۡنَ (سورۃ المنافقون آیت 4)
اور جب تم انکے تناسب اعضاء کو دیکھتے ہو تو انکے جسم تمہیں کیا ہی اچھے معلوم ہوتے ہیں اور جب یہ گفتگو کرتے ہیں تو تم انکی تقریر کو توجہ سے سنتے ہو گویا لکڑیاں ہیں جو دیواروں سے لگائی گئ ہیں بزدل ایسے کہ ہر زور کی آواز کو سمجھیں کہ ان پر بلا آئی۔ یہ تمہارے دشمن ہی ہیں سو ان سے محتاط رہنا۔ اللہ انکو ہلاک کرے یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں۔
11: رصّ
بمعنی ایک چیز کو دوسری سے ملانا، جوڑنا اور پیوستہ کرنا اور رصاص بمعنی سیسہ بھی ہے۔ لہذا رصّہ کے معنی کسی چیز کو سیسہ پلا کر اسے مضبوط بنانا ہے۔ ارشاد باری ہے:
اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الَّذِیۡنَ یُقَاتِلُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِہٖ صَفًّا کَاَنَّہُمۡ بُنۡیَانٌ مَّرۡصُوۡصٌ (سورۃ الصف آیت 4)
جو لوگ اللہ کی راہ میں ایسے طور پر صف باندھ کر لڑتے ہیں کہ گویا سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں وہ بیشک اللہ کے محبوب ہیں۔
12: شیّد
شاد الحائط بمعنی دیوار پر چونے کا پلستر کرنا (منجد) اور شیّد بمعنی چونے یا کسی دوسرے مسالہ سے پلستر کر کے عمارت کو مضبوط کرنا، بنانا (مف)۔ ارشاد باری ہے:
اَیۡنَ مَا تَکُوۡنُوۡا یُدۡرِکۡکُّمُ الۡمَوۡتُ وَ لَوۡ کُنۡتُمۡ فِیۡ بُرُوۡجٍ مُّشَیَّدَۃٍ ؕ (سورۃ النساء آیت 78)
اے جہاد سے ڈرنے والو تم کہیں رہو موت تو تمہیں آ کر رہے گی خواہ مضبوط قلعوں میں رہو۔
ماحصل:
- ثبت: کسی چیز کو اپنی جگہ پر ثابت اور مضبوط رکھنا۔
- احکم: حکمت و تجربہ سے کسی بات کو اشتباہ سے پاک کرنا۔
- اوثق: کسی چیز کو کسی دوسری چیز کے ذریعہ مضبوط اور قابل اعتماد بنانا۔
- شدّ: کسی چیز کو قوت دے کر فی نفسہ مضبوط بنا دینا۔
- اتقن: فنی مہارت سے کسی چیز کو مضبوط بنانا۔
- ربط اللہ علی القلب: اللہ کا دل کو صبر دے کر مضبوط کرنا۔
- ازر: قوت بہم پہنچا کر آہستہ آہستہ مضبوط کرتے جانا۔
- اکّد: عہد و پیمان اور قسموں کو مضبوط کرنا۔
- عقّد: بیع، نکاح اور دیگر ہر قسم کے عہد و پیمان کو مضبوط بنانے کے لیے آتا ہے۔ اور اکّد سے اعم ہے۔
- سنّد: سہارا دے کر مضبوط کرنا۔
- رصّ: سیسہ پلا کر کسی چیز کو مضبوط کرنا۔
- شیّد: چونے وغیرہ کا پلستر کر کے عمارت کو مضبوط کرنا۔
مضبوطی سے پکڑنا کے لیے دیکھیے "پکڑنا"۔