نکلنا
کے لیے خرج، برز، نفر، غزی، زھق اور نفذ، سلّل، لواذا، دفق، شرق، طلع کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
1: خرج
نکلنا، باہر آنا (ضد دخل) مشہور لفظ ہے اور اس کا استعمال بھی عام ہے۔ قرآن میں ہے:
اَلَمۡ تَرَ اِلَی الَّذِیۡنَ نَافَقُوۡا یَقُوۡلُوۡنَ لِاِخۡوَانِہِمُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ لَئِنۡ اُخۡرِجۡتُمۡ لَنَخۡرُجَنَّ مَعَکُمۡ وَ لَا نُطِیۡعُ فِیۡکُمۡ اَحَدًا اَبَدًا (سورۃ الحشر آیت 11)
کیا تم نے ان منافقوں کو نہیں دیکھا جو اپنے کافر بھائیوں سے جو اہل کتاب ہیں کہا کرتے ہیں کہ اگر تم جلاوطن کئے گئے تو ہم بھی تمہارے ساتھ نکل چلیں گے اور تمہارے بارے میں کبھی کسی کا کہا نہ مانیں گے۔
2: برز
بمعنی نکل کر کھلے میدان میں آ جانا، سامنے آنا، گم نامی و پوشیدگی کے بعد ظاہر ہونا (منجد) اور برز بمعنی فضا اور کھلا میدان۔ اور دعوت مبارزت بمعنی میدان جنگ میں کسی شخص کا آگے بڑھ کر دشمن کے کسی آدمی کو مقابلہ کے لیے للکارنا۔ قرآن میں ہے:
وَ لَمَّا بَرَزُوۡا لِجَالُوۡتَ وَ جُنُوۡدِہٖ قَالُوۡا رَبَّنَاۤ اَفۡرِغۡ عَلَیۡنَا صَبۡرًا وَّ ثَبِّتۡ اَقۡدَامَنَا وَ انۡصُرۡنَا عَلَی الۡقَوۡمِ الۡکٰفِرِیۡنَ (سورۃ البقرۃ آیت 250)
اور جب وہ لوگ جالوت اور اس کے لشکر کے مقابل میں آئے تو اللہ سے دعا کی کہ اے پروردگار ہم پر صبر کے دہانے کھول دے اور ہمیں لڑائی میں ثابت قدم رکھ اور لشکر کفار پر فتحیاب کر۔
3: نفر
بمعنی کسی مہم یا جنگ پر روانہ ہونا۔ النّفر جنگ جوؤں کا دستہ، تین سے دس تک کی جماعت۔ اور نفیر بمعنی لڑائی کی طرف کوچ کرنے والے لوگ۔ اور نفیر العام بمعنی عوام کا دشمن کے مقابلہ میں اٹھ کھڑا ہونا ہے (منجد) ارشاد باری ہے:
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا خُذُوۡا حِذۡرَکُمۡ فَانۡفِرُوۡا ثُبَاتٍ اَوِ انۡفِرُوۡا جَمِیۡعًا (سورۃ النساء آیت 71)
مومنو! جہاد کے لئے ہتھیار لے لیا کرو پھر یا تو جماعت جماعت ہو کر نکلا کرو یا سب اکٹھے کوچ کیا کرو۔
4: غزی
(غزو) بمعنی دشمن سے جنگ کرنے کے ارادہ سے نکلنا (مف) اور بمعنی لڑنے کے لیے نکلنا، لوٹ کے لیے حملہ کرنا۔ اور غزّی بمعنی لڑائی کے لیے روانہ کرنا یا تیار کرنا (منجد) اور غزّی اور اغزی بمعنی لڑائی کے لیے روانہ کرنا اور سامان حرب دینا (م ق) ارشاد باری ہے:
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَکُوۡنُوۡا کَالَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ قَالُوۡا لِاِخۡوَانِہِمۡ اِذَا ضَرَبُوۡا فِی الۡاَرۡضِ اَوۡ کَانُوۡا غُزًّی لَّوۡ کَانُوۡا عِنۡدَنَا مَا مَاتُوۡا وَ مَا قُتِلُوۡا ۚ (سورۃ آل عمران آیت 156)
مومنو! ان لوگوں جیسے نہ ہونا جو کفر کرتے ہیں اور ان کے مسلمان بھائی جب اللہ کی راہ میں سفر کریں اور مرجائیں یا جہاد کو نکلیں اور مارے جائیں تو ان کی نسبت کہتے ہیں کہ اگر وہ ہمارے پاس رہتے تو نہ مرتے اور نہ مارے جاتے۔
5: زھق
نکل بھاگنا (مف) زھق النّفس روح کا جسم سے خارج ہونا۔ اور زھق الباطل بمعنی باطل کا فرار ہو جانا (م ل) اور زاھق بمعنی ہزیمت خوردہ، شکت خوردہ، مقابلے میں آ کر شکست کھانے اور نکل بھاگنے والا۔ نیز زھق لغت اضداد سے ہے۔ زاھق بمعنی بہت موٹا جانور بھی اور بہت دبلا اور کمزور جانور بھی (م ا، منجد) لہذا زھق کسی چیز کو شکت دے کر بھگانے یا کمزور و مضمحل کر کے بھگانے دونوں معنوں میں آتا ہے۔ ارشاد باری ہے:
وَ قُلۡ جَآءَ الۡحَقُّ وَ زَہَقَ الۡبَاطِلُ ؕ اِنَّ الۡبَاطِلَ کَانَ زَہُوۡقًا (سورۃ بنی اسرائیل آیت 81)
اور کہدو کہ حق آ گیا اور باطل نابود ہو گیا بیشک باطل نابود ہونے والا ہے۔
6: نفذ
بمعنی آر پار نکل جانا۔ اور نفاذ بمعنی قوت سے کسی بات کا اجرا ہونا، کسی چیز کا پھٹ کر بسرعت داخل ہونا اور آر پار ہو جانا (مف) ارشاد باری ہے:
یٰمَعۡشَرَ الۡجِنِّ وَ الۡاِنۡسِ اِنِ اسۡتَطَعۡتُمۡ اَنۡ تَنۡفُذُوۡا مِنۡ اَقۡطَارِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ فَانۡفُذُوۡا ؕ لَا تَنۡفُذُوۡنَ اِلَّا بِسُلۡطٰنٍ (سورۃ الرحمن آیت 33)
اے گروہ جن و انس اگر تمہیں قدرت ہو کہ آسمان اور زمین کے کناروں سے نکل جاؤ تو نکل جاؤ اور زور کے سوا تو تم نکل سکنے ہی کے نہیں۔
7: سلّل
آرام سے چوری چھپے نکل جانا (م ل) کھسک جانا۔
8: لواذا
لاذ بالجبل بمعنی پہاڑ کی اوٹ میں ہونا، چھپنا۔ اور لوذ بمعنی پہاڑ کا کنارا اور ملاذ جائے پناہ یا قلعہ (م ق) لواذا اوٹ کی تلاش میں نکل جانا۔ ارشاد باری ہے:
لَا تَجۡعَلُوۡا دُعَآءَ الرَّسُوۡلِ بَیۡنَکُمۡ کَدُعَآءِ بَعۡضِکُمۡ بَعۡضًا ؕ قَدۡ یَعۡلَمُ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ یَتَسَلَّلُوۡنَ مِنۡکُمۡ لِوَاذًا ۚ فَلۡیَحۡذَرِ الَّذِیۡنَ یُخَالِفُوۡنَ عَنۡ اَمۡرِہٖۤ اَنۡ تُصِیۡبَہُمۡ فِتۡنَۃٌ اَوۡ یُصِیۡبَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ (سورۃ النور آیت 63)
مومنو پیغمبر کے پکارنے کو ایسا خیال نہ کرنا جیسا تم آپس میں ایک دوسرے کو پکارنے ہو۔ بیشک اللہ کو وہ لوگ معلوم ہیں جو تم میں سے آنکھ بچا کر کھسک جاتے ہیں۔ تو جو لوگ انکے حکم کی مخالفت کرتے ہیں انکو ڈرنا چاہیے کہ ایسا نہ ہو کہ ان پر کوئی آفت پڑ جائے یا تکلیف دینے والا عذاب نازل ہو۔
9: دفق
بمعنی کسی چیز کا زور اور قوت سے آگے کو بڑھنا، اچھل کر نکلنا (م ل) ارشاد باری ہے:
فَلۡیَنۡظُرِ الۡاِنۡسَانُ مِمَّ خُلِقَ ؕ خُلِقَ مِنۡ مَّآءٍ دَافِقٍ (سورۃ الطارق آیت 5، 6)
تو انسان کو دیکھنا چاہیے کہ وہ کاہے سے پیدا ہوا ہے۔ وہ اچھلتے ہوئے پانی سے پیدا ہوا ہے۔
10: شرق
شرق بمعنی آفتاب، سورج، سورج نکلنے کی جگہ۔ اور شرق بمعنی دروازے کی دراڑ سے نکلنے والی روشنی۔ اور شرقت الشّمس بمعنی سورج کا نکلنا۔ اور مشرق بمعنی سورج کے نکلنے کی جگہ (منجد) گویا شرق کا لفظ سورج کے نکلنے یا طلوع ہونے سے مخصوص ے یا کسی ایسی چیز سے جو عام سیاروں سے بہت زیادہ روشن و منور ہو۔ جیسے ارشاد باری ہے:
وَ اَشۡرَقَتِ الۡاَرۡضُ بِنُوۡرِ رَبِّہَا وَ وُضِعَ الۡکِتٰبُ وَ جِایۡٓءَ بِالنَّبِیّٖنَ وَ الشُّہَدَآءِ وَ قُضِیَ بَیۡنَہُمۡ بِالۡحَقِّ وَ ہُمۡ لَا یُظۡلَمُوۡنَ (سورۃ الزمر آیت 69)
اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے چمک اٹھے گی اور اعمال کی کتاب کھول کر رکھ دی جائے گی اور پیغمبر اور دوسرے گواہ حاضر کئے جائیں گے اور ان میں انصاف سے فیصلہ کیا جائے گا اور انکے ساتھ بے انصافی نہیں کی جائے گی۔
اور اشرق طلوع آفتاب کے وقت کوئی کام کرنے کے معنوں میں بھی آتا ہے۔ ارشاد باری ہے:
فَاَتۡبَعُوۡہُمۡ مُّشۡرِقِیۡنَ (سورۃ الشعراء آیت 60)
تو انہوں نے سورج نکلتے وقت انکا تعاقب کیا۔
11: طلع
عام سیارات وغیرہ کا طلوع ہونا (منجد اور ان میں سورج بھی شامل ہے۔ گویا طلع کا لفظ عام ہے۔ جبکہ شرق صرف سورج کے نکلنے کے لیے آتا ہے۔ بنی نجار کی لڑکیاں رسول اللہ ﷺ کی آمد پر جو گیت گاتی تھیں اس کا پہلا مصرع یہ تھا:
طلع البدر علینا
قرآن میں سیاروں کے نمودار ہونے کے لیے طلع کا لفظ نہیں آیا۔ البتہ فجر کے متعلق آیت ہے (یا پھر سورج کے متعلق) اور فجر کی روشنی سورج سے بہرحال بہت کم ہوتی ہے۔ ارشاد باری ہے:
سَلٰمٌ ۟ۛ ہِیَ حَتّٰی مَطۡلَعِ الۡفَجۡرِ (سورۃ القدر آیت 5)
یہ رات طلوع فجر تک امن و سلامتی ہے۔
ماحصل:
- خرج: نکلنا۔ عام استعمال ہے۔
- برز: میدان میں نکلنا، سامنے آ جانا۔
- نفر: جنگی یا کسی مہم پر نکلنا۔
- غزی: یہ لفظ جہاد پر روانہ نے کے لیے مخصوص ہے۔
- زھق: ہزیمت خوردہ یا مضمحل ہو کر نکل بھاگنا۔
- نفذ: آر پار نکل جانا۔
- سلّل: کھسک جانا
- لاذ: اوٹ کی تلاش میں نکلنا۔
- دفق: قوت اور زور سے آگے بڑھنا، اچھل کر نکلنا۔
- شرق: سورج کا نکلنا۔
- طلع: نجوم و کواکب (سورج سمیت) کا نکلنا۔ عام ہے۔