واضح کرنا اور واضح ہونا کے لیے دیکھیے "بیان کرنا" کے تحت بیّن اور تبیّن
1: کثیر
(ضد قلیل) بمعنی زیادہ، مقدار اور تعداد دونوں صورتوں میں آتا ہے۔ اور مادی اور معنوی دونوں طرح استعمال ہوتا ہے۔ اس کا استعمال عام ہے۔ ارشاد باری ہے:
مذکور آیت میں کثیر کا استعمال مقدار کے لیے معنوی طور پر ہوا ہے اور درج ذیل آیت کے ٹکڑا میں اس کا استعمال حسی طور پر ہے اور تعداد کے لیے ہے۔
اور کوثر میں بہت زیادہ مبالغہ پایا جاتا ہے۔ اور تکاثر الشّئ بمعنی کسی چیز کا بہت زیادہ ہونا۔ اور رجل کاثر بمعنی مالدار آدمی اور کوثر بمعنی سخی آدمی بھی اور "خیر کثیر" بھی۔ نیز کوثر جنت کی ایک نہر کا نام بھی ہے (مف) ارشاد باری ہے:
2: جمّ
کسی بھی چیز کی کثیر مقدار کا ایک جگہ جمع ہونا (م ل) جمّ البئر بمعنی کنویں کا زیادہ پانی والا ہونا۔ اور جمّ المکیال بمعنی پیمانہ کو چوٹی تک بھرنا (منجد) اس کا استعمال بھی مادی و معنوی دونوں صورتوں میں ہوتا ہے۔ ارشاد باری ہے:
3: مرکوم
رکم بمعنی ایک چیز کے اوپر اسی چیز کی تہہ لگانا، پھر اس کے اوپر تیسری تہہ علی ہذا القیاس۔ اور اس طرح جو چیز بہت سی مقدار میں جمع ہو جائے یا ڈھیر لگ جائے تو وہ رکام اور مرکوم ہے۔ اور رکم السّحاب بمعنی بادل گاڑھا ہو گیا (م ق) اور سحاب مرکوم بمعنی گاڑھا بادل۔ ارشاد باری ہے:
4: لبد
لبد اور لبدۃ بمعنی تہہ جمائے ہوئے بال یا اون، اون کا نمدہ۔ اور مال لبد بمعنی بہت مال۔ اور لبّد شعرہ بمعنی بالوں کو گوند وغیرہ سے چپکا کر نمدہ نما کرنا۔ اور لبد الشیء بمعنی کسی چیز کا نمدہ کی طرح ہونا (منجد) یعنی کسی بکھری ہوئی چیز کو اکٹھا اور گنجان بنانا۔ ارشاد باری ہے:
اور جب اس کی نسبت ذوی العقول کی طرف ہو تو اس کا معنی ہو گا "یوں ہجوم کرنا کہ تل دھرنے کو جگہ نہ رہے"۔ ارشاد باری ہے:
5: رغد
صرف رزق یا طعام کے لیے آتا ہے۔ با فراغت کھانا کھانا یا با فراغت روزی ملنا (م ل) ارشاد باری ہے:
6: غدق
بمعنی پانی کا کثیر مقدار میں اور نعمت والا برسنا (م ل) ارشاد باری ہے:
7: ثجّاج
ثجّ بمعنی پانی کا زور سے برسنا اور بہنا (مف) اور ثجّاج بمعنی پانی کا ریلا (م ق) ارشاد باری ہے:
8: موفور
وفر کسی چیز کے اتمام اور کثرت کے لیے آتا ہے (م ل) اور وفّر بمعنی پورا کرنا، زیادہ کرنا (منجد) اور وفر جزاءہ بمعنی اس کو اس کا پورا پورا بدلہ دیا اور کچھ زیادہ بھی دیا (مف) ارشاد باری ہے:
ماحصل:
وافر – زیادہ – بہت
کے لیے کثیر اور کوثر، جمّ، مرکوم، لبد، رغد، غدق، ثجّاج اور موفور کے الفاظ آئے ہیں۔1: کثیر
(ضد قلیل) بمعنی زیادہ، مقدار اور تعداد دونوں صورتوں میں آتا ہے۔ اور مادی اور معنوی دونوں طرح استعمال ہوتا ہے۔ اس کا استعمال عام ہے۔ ارشاد باری ہے:
یُّؤۡتِی الۡحِکۡمَۃَ مَنۡ یَّشَآءُ ۚ وَ مَنۡ یُّؤۡتَ الۡحِکۡمَۃَ فَقَدۡ اُوۡتِیَ خَیۡرًا کَثِیۡرًا ؕ وَ مَا یَذَّکَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الۡاَلۡبَابِ (سورۃ البقرۃ آیت 269)
وہ جسکو چاہتا ہے دانائی بخشتا ہے اور جسکو دانائی ملی بیشک اسکو بڑی نعمت ملی۔ اور نصیحت تو وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو عقلمند ہیں۔
وہ جسکو چاہتا ہے دانائی بخشتا ہے اور جسکو دانائی ملی بیشک اسکو بڑی نعمت ملی۔ اور نصیحت تو وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو عقلمند ہیں۔
مذکور آیت میں کثیر کا استعمال مقدار کے لیے معنوی طور پر ہوا ہے اور درج ذیل آیت کے ٹکڑا میں اس کا استعمال حسی طور پر ہے اور تعداد کے لیے ہے۔
فَاٰتَیۡنَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡہُمۡ اَجۡرَہُمۡ ۚ وَ کَثِیۡرٌ مِّنۡہُمۡ فٰسِقُوۡنَ (سورۃ الحدید آیت 27)
پس جو لوگ ان میں سے ایمان لائے انکو ہم نے ان کا اجر دیا اور ان میں بہت سے نافرمان ہیں۔
پس جو لوگ ان میں سے ایمان لائے انکو ہم نے ان کا اجر دیا اور ان میں بہت سے نافرمان ہیں۔
اور کوثر میں بہت زیادہ مبالغہ پایا جاتا ہے۔ اور تکاثر الشّئ بمعنی کسی چیز کا بہت زیادہ ہونا۔ اور رجل کاثر بمعنی مالدار آدمی اور کوثر بمعنی سخی آدمی بھی اور "خیر کثیر" بھی۔ نیز کوثر جنت کی ایک نہر کا نام بھی ہے (مف) ارشاد باری ہے:
اِنَّاۤ اَعۡطَیۡنٰکَ الۡکَوۡثَرَ ؕ (سورۃ الکوثر آیت 1)
اے نبی ﷺ ہم نے تمکو کوثر یعنی بہت زیادہ بھلائی عطا فرمائی ہے۔
اے نبی ﷺ ہم نے تمکو کوثر یعنی بہت زیادہ بھلائی عطا فرمائی ہے۔
2: جمّ
کسی بھی چیز کی کثیر مقدار کا ایک جگہ جمع ہونا (م ل) جمّ البئر بمعنی کنویں کا زیادہ پانی والا ہونا۔ اور جمّ المکیال بمعنی پیمانہ کو چوٹی تک بھرنا (منجد) اس کا استعمال بھی مادی و معنوی دونوں صورتوں میں ہوتا ہے۔ ارشاد باری ہے:
وَّ تُحِبُّوۡنَ الۡمَالَ حُبًّا جَمًّا (سورۃ الفجر آیت 20)
اور مال کو بہت ہی عزیز رکھتے ہو۔
اور مال کو بہت ہی عزیز رکھتے ہو۔
3: مرکوم
رکم بمعنی ایک چیز کے اوپر اسی چیز کی تہہ لگانا، پھر اس کے اوپر تیسری تہہ علی ہذا القیاس۔ اور اس طرح جو چیز بہت سی مقدار میں جمع ہو جائے یا ڈھیر لگ جائے تو وہ رکام اور مرکوم ہے۔ اور رکم السّحاب بمعنی بادل گاڑھا ہو گیا (م ق) اور سحاب مرکوم بمعنی گاڑھا بادل۔ ارشاد باری ہے:
لِیَمِیۡزَ اللّٰہُ الۡخَبِیۡثَ مِنَ الطَّیِّبِ وَ یَجۡعَلَ الۡخَبِیۡثَ بَعۡضَہٗ عَلٰی بَعۡضٍ فَیَرۡکُمَہٗ جَمِیۡعًا فَیَجۡعَلَہٗ فِیۡ جَہَنَّمَ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ (سورۃ الانفال آیت 37)
تاکہ اللہ پاک سے ناپاک کو الگ کر دے اور ناپاک کو ایک دوسرے پر رکھ کر ایک ڈھیر بنا دے۔ پھر اسکو دوزخ میں ڈال دے یہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں۔
تاکہ اللہ پاک سے ناپاک کو الگ کر دے اور ناپاک کو ایک دوسرے پر رکھ کر ایک ڈھیر بنا دے۔ پھر اسکو دوزخ میں ڈال دے یہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں۔
4: لبد
لبد اور لبدۃ بمعنی تہہ جمائے ہوئے بال یا اون، اون کا نمدہ۔ اور مال لبد بمعنی بہت مال۔ اور لبّد شعرہ بمعنی بالوں کو گوند وغیرہ سے چپکا کر نمدہ نما کرنا۔ اور لبد الشیء بمعنی کسی چیز کا نمدہ کی طرح ہونا (منجد) یعنی کسی بکھری ہوئی چیز کو اکٹھا اور گنجان بنانا۔ ارشاد باری ہے:
یَقُوۡلُ اَہۡلَکۡتُ مَالًا لُّبَدًا (سورۃ البلد آیت 6)
کہتا ہے کہ میں نے بہت سا مال برباد کر دیا۔
کہتا ہے کہ میں نے بہت سا مال برباد کر دیا۔
اور جب اس کی نسبت ذوی العقول کی طرف ہو تو اس کا معنی ہو گا "یوں ہجوم کرنا کہ تل دھرنے کو جگہ نہ رہے"۔ ارشاد باری ہے:
وَّ اَنَّہٗ لَمَّا قَامَ عَبۡدُ اللّٰہِ یَدۡعُوۡہُ کَادُوۡا یَکُوۡنُوۡنَ عَلَیۡہِ لِبَدًا (سورۃ الجن آیت 19)
اور جب اللہ کے بندے یعنی یہ پیغمبر ﷺ اسکی عبادت کو کھڑے ہوئے تو کافر انکے گرد ہجوم کر لینے کو تھے۔
اور جب اللہ کے بندے یعنی یہ پیغمبر ﷺ اسکی عبادت کو کھڑے ہوئے تو کافر انکے گرد ہجوم کر لینے کو تھے۔
5: رغد
صرف رزق یا طعام کے لیے آتا ہے۔ با فراغت کھانا کھانا یا با فراغت روزی ملنا (م ل) ارشاد باری ہے:
وَ قُلۡنَا یٰۤاٰدَمُ اسۡکُنۡ اَنۡتَ وَ زَوۡجُکَ الۡجَنَّۃَ وَ کُلَا مِنۡہَا رَغَدًا حَیۡثُ شِئۡتُمَا (سورۃ البقرۃ آیت 25)
اور ہم نے کہا کہ اے آدم تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو اور جہاں سے چاہو بے روک ٹوک کھاؤ پیو
اور ہم نے کہا کہ اے آدم تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو اور جہاں سے چاہو بے روک ٹوک کھاؤ پیو
6: غدق
بمعنی پانی کا کثیر مقدار میں اور نعمت والا برسنا (م ل) ارشاد باری ہے:
وَّ اَنۡ لَّوِ اسۡتَقَامُوۡا عَلَی الطَّرِیۡقَۃِ لَاَسۡقَیۡنٰہُمۡ مَّآءً غَدَقًا (سورۃ الجن آیت 16)
اور اے پیغمبر ﷺ یہ بھی ان سے کہدو کہ اگر یہ لوگ سیدھے رستے پر رہتے تو ہم انکے پینے کو بہت سا پانی دیتے۔
اور اے پیغمبر ﷺ یہ بھی ان سے کہدو کہ اگر یہ لوگ سیدھے رستے پر رہتے تو ہم انکے پینے کو بہت سا پانی دیتے۔
7: ثجّاج
ثجّ بمعنی پانی کا زور سے برسنا اور بہنا (مف) اور ثجّاج بمعنی پانی کا ریلا (م ق) ارشاد باری ہے:
وَّ اَنۡزَلۡنَا مِنَ الۡمُعۡصِرٰتِ مَآءً ثَجَّاجًا (سورۃ النباء آیت 14)
اور نچڑتے بادلوں سے موسلادھار مینہ برسایا۔
اور نچڑتے بادلوں سے موسلادھار مینہ برسایا۔
8: موفور
وفر کسی چیز کے اتمام اور کثرت کے لیے آتا ہے (م ل) اور وفّر بمعنی پورا کرنا، زیادہ کرنا (منجد) اور وفر جزاءہ بمعنی اس کو اس کا پورا پورا بدلہ دیا اور کچھ زیادہ بھی دیا (مف) ارشاد باری ہے:
قَالَ اذۡہَبۡ فَمَنۡ تَبِعَکَ مِنۡہُمۡ فَاِنَّ جَہَنَّمَ جَزَآؤُکُمۡ جَزَآءً مَّوۡفُوۡرًا (سورۃ بنی اسرائیل آیت 63)
اللہ نے فرمایا یہاں سے چلا جا۔ جو شخص ان میں سے تیری پیروی کرے گا تو تم سب کی جزا جہنم ہے اور وہ پوری سزا ہے۔
اللہ نے فرمایا یہاں سے چلا جا۔ جو شخص ان میں سے تیری پیروی کرے گا تو تم سب کی جزا جہنم ہے اور وہ پوری سزا ہے۔
ماحصل:
- کثیر: اس کا استعمال عام ہے۔ کسی بھی چیز میں تعداد یا مقدار کی زیادتی۔
- جمّ: کسی چیز کا کثیر مقدار میں ایک جگہ جمع ہونا۔
- مرکوم: تہ بہ تہ ہو کر ڈھیر لگ جانا۔
- لبد: کسی چیز کے بکھرے ہوئے اجزا کا ایک جگہ جمع ہو کر ڈھیر لگ جانا۔
- رغد: صرف طعام اور رزق کی فراوانی کے لیے۔
- غدق: پانی کی فراوانی جبکہ وہ مفید بھی ہو۔
- ثجاج: کثیر مقدار میں پانی موسلا دھار برسنے اور بہنے کے لیے۔
- موفور: پورا ہونے کے علاوہ کچھ اضافہ کے لیے آتا ہے۔