ہاتھ
کے لیے ید، یمین، شمال اور ذراع کے الفاظ آئے ہیں۔1: ید
بمعنی ہاتھ۔ یہ لفظ دراصل یدی ہے۔ ناقص واوی کی وجہ سے ی گر گئی ہے۔ اس کا تثنیہ یدان اور یدین اور جمع ایدی ہے۔ ارشاد باری ہے:
فَوَیۡلٌ لَّہُمۡ مِّمَّا کَتَبَتۡ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ وَیۡلٌ لَّہُمۡ مِّمَّا یَکۡسِبُوۡنَ (سورۃ البقرۃ آیت 79)
سو ان پر افسوس ہے اس لئے کہ بےاصل باتیں اپنے ہاتھ سے لکھتے ہیں اور پھر ان پر افسوس ہے اس لئے کہ ایسے کام کرتے ہیں۔
سو ان پر افسوس ہے اس لئے کہ بےاصل باتیں اپنے ہاتھ سے لکھتے ہیں اور پھر ان پر افسوس ہے اس لئے کہ ایسے کام کرتے ہیں۔
اور ہاتھ چونکہ تمام اعضائے انسانی میں قوت اور کام کرنے کے لحاظ سے اشرف و افضل ہے لہذا ید کا لفظ قوت، قبضہ اور ملکیت کے معنی میں بھی آتا ہے۔ ارشاد باری ہے:
وَ اِنۡ طَلَّقۡتُمُوۡہُنَّ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ تَمَسُّوۡہُنَّ وَ قَدۡ فَرَضۡتُمۡ لَہُنَّ فَرِیۡضَۃً فَنِصۡفُ مَا فَرَضۡتُمۡ اِلَّاۤ اَنۡ یَّعۡفُوۡنَ اَوۡ یَعۡفُوَا الَّذِیۡ بِیَدِہٖ عُقۡدَۃُ النِّکَاحِ ؕ (سورۃ البقرۃ آیت 237)
اور اگر تم عورتوں کو ان کے پاس جانے سے پہلے طلاق دے دو لیکن مہر مقرر کرچکے ہو تو آدھا مہر دینا ہو گا۔ ہاں اگر عورتیں مہر بخش دیں۔ یا مرد جن کے ہاتھ میں عقد نکاح ہے اپنا حق چھوڑ دیں اور پورا مہر دے دیں تو ان کو اختیار ہے
اور اگر تم عورتوں کو ان کے پاس جانے سے پہلے طلاق دے دو لیکن مہر مقرر کرچکے ہو تو آدھا مہر دینا ہو گا۔ ہاں اگر عورتیں مہر بخش دیں۔ یا مرد جن کے ہاتھ میں عقد نکاح ہے اپنا حق چھوڑ دیں اور پورا مہر دے دیں تو ان کو اختیار ہے
اور بین یدی اور بین ایدی بطور محاورہ پہلے اور سامنے یا موجودہ کے معنوں میں آتا ہے۔ ارشاد باری ہے:
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا نَاجَیۡتُمُ الرَّسُوۡلَ فَقَدِّمُوۡا بَیۡنَ یَدَیۡ نَجۡوٰىکُمۡ صَدَقَۃً ؕ (سورۃ المجادلۃ آیت 12)
مومنو! جب تم پیغمبر کے کان میں کوئی بات کہو تو بات کہنے سے پہلے مساکین کو کچھ خیرات کر دیا کرو۔
مومنو! جب تم پیغمبر کے کان میں کوئی بات کہو تو بات کہنے سے پہلے مساکین کو کچھ خیرات کر دیا کرو۔
دوسرے مقام پر فرمایا:
وَ جَعَلۡنَا مِنۡۢ بَیۡنِ اَیۡدِیۡہِمۡ سَدًّا وَّ مِنۡ خَلۡفِہِمۡ سَدًّا فَاَغۡشَیۡنٰہُمۡ فَہُمۡ لَا یُبۡصِرُوۡنَ (سورۃ یس آیت 9)
اور ہم نے انکے آگے بھی دیوار بنا دی اور انکے پیچھے بھی پھر ان پر پردہ ڈال دیا تو یہ دیکھ نہیں سکتے۔
اور ہم نے انکے آگے بھی دیوار بنا دی اور انکے پیچھے بھی پھر ان پر پردہ ڈال دیا تو یہ دیکھ نہیں سکتے۔
نیز فرمایا:
فَجَعَلۡنٰہَا نَکَالًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیۡہَا وَ مَا خَلۡفَہَا وَ مَوۡعِظَۃً لِّلۡمُتَّقِیۡنَ (سورۃ البقرۃ آیت 66)
اور اس قصے کو اس وقت کے لوگوں کے لئے اور جو انکے بعد آنے والے تھے عبرت اور پرہیز گاروں کے لئے نصیحت بنا دیا۔
اور اس قصے کو اس وقت کے لوگوں کے لئے اور جو انکے بعد آنے والے تھے عبرت اور پرہیز گاروں کے لئے نصیحت بنا دیا۔
2: یمین
(جمع ایمان) بمعنی دایاں ہاتھ بھی ہے جیسے فرمایا:
وَ مَا تِلۡکَ بِیَمِیۡنِکَ یٰمُوۡسٰی (سورۃ طہ آیت 17)
اور اے موسٰی یہ تمہارے داہنے ہاتھ میں کیا ہے؟
اور اے موسٰی یہ تمہارے داہنے ہاتھ میں کیا ہے؟
اور دائیں جانب بھی (ضد شمال) جیسے فرمایا:
لَقَدۡ کَانَ لِسَبَاٍ فِیۡ مَسۡکَنِہِمۡ اٰیَۃٌ ۚ جَنَّتٰنِ عَنۡ یَّمِیۡنٍ وَّ شِمَالٍ ۬ؕ کُلُوۡا مِنۡ رِّزۡقِ رَبِّکُمۡ وَ اشۡکُرُوۡا لَہٗ ؕ بَلۡدَۃٌ طَیِّبَۃٌ وَّ رَبٌّ غَفُوۡرٌ (سورۃ سباء آیت 15)
اہل سبا کے لئے انکے وطن میں ایک نشانی تھی یعنی دو باغ ایک داہنی طرف اور ایک بائیں طرف کہا گیا کہ اپنے پروردگار کا رزق کھاؤ اور اس کا شکر کرو۔ یہاں تمہارے رہنے کو یہ پاکیزہ علاقہ ہے اور وہاں بڑا بخشنے والا مالک۔
اہل سبا کے لئے انکے وطن میں ایک نشانی تھی یعنی دو باغ ایک داہنی طرف اور ایک بائیں طرف کہا گیا کہ اپنے پروردگار کا رزق کھاؤ اور اس کا شکر کرو۔ یہاں تمہارے رہنے کو یہ پاکیزہ علاقہ ہے اور وہاں بڑا بخشنے والا مالک۔
پھر جس طرح ید کا لفظ قوت اور قبضہ کے معنوں میں آتا ہے یمین اس سے زیادہ وسیع معنوں میں آتا ہے کیونکہ قوت اور کارکردگی کے لحاظ سے دایاں ہاتھ بائیں سے افضل اور بہتر ہے۔ ملک یمین اس چیز کو کہتے ہیں جس پر پورا قبضہ و اختیار ہو اور محاورۃ یہ لفظ لونڈی اور غلام کے معنوں میں آتا ہے۔ جیسے فرمایا:
وَّ الۡمُحۡصَنٰتُ مِنَ النِّسَآءِ اِلَّا مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ ۚ (سورۃ النساء آیت 24)
اور شوہر والی عورتیں بھی تم پر حرام ہیں مگر وہ جو قید ہو کر باندیوں کے طور پر تمہارے قبضے میں آ جائیں۔
اور شوہر والی عورتیں بھی تم پر حرام ہیں مگر وہ جو قید ہو کر باندیوں کے طور پر تمہارے قبضے میں آ جائیں۔
علاوہ ازیں اہل عربی کی عادت تھی کہ اپنے عہد و پیمان اور قسم کو مضبوط تر بنانے کے لیے اپنا داہنا ہاتھ مخاطب کے داہنے ہاتھ میں دیتے تھے یا مارتے تھے۔ لہذا یہ لفظ قسم کے معنوں میں استعمال ہونے لگا اور یمین ایسی قسم کو کہتے ہیں جو عہد و پیمان کو پختہ تر بنانے کے لیے اٹھائی جائے۔ ارشاد باری ہے:
اَلَا تُقَاتِلُوۡنَ قَوۡمًا نَّکَثُوۡۤا اَیۡمَانَہُمۡ وَ ہَمُّوۡا بِاِخۡرَاجِ الرَّسُوۡلِ وَ ہُمۡ بَدَءُوۡکُمۡ اَوَّلَ مَرَّۃٍ ؕ اَتَخۡشَوۡنَہُمۡ ۚ فَاللّٰہُ اَحَقُّ اَنۡ تَخۡشَوۡہُ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ (سورۃ التوبہ آیت 13)
بھلا تم ایسے لوگوں سے کیوں نہ لڑو جنہوں نے اپنی قسموں کو توڑ ڈالا اور پیغمبر کو وطن سے نکالنے کا ارادہ کر لیا اور انہوں نے تم سے عہد شکنی کی ابتداء کی۔ کیا تم ایسے لوگوں سے ڈرتے ہو سو ڈرنے کے لائق تو اللہ ہے اگر تم ایمان والے ہو۔
بھلا تم ایسے لوگوں سے کیوں نہ لڑو جنہوں نے اپنی قسموں کو توڑ ڈالا اور پیغمبر کو وطن سے نکالنے کا ارادہ کر لیا اور انہوں نے تم سے عہد شکنی کی ابتداء کی۔ کیا تم ایسے لوگوں سے ڈرتے ہو سو ڈرنے کے لائق تو اللہ ہے اگر تم ایمان والے ہو۔
3: شمال
بمعنی بایاں، بائیں جانب، بایاں ہاتھ (ضد یمین) پھر جس طرح یمن برکت اور خوش بختی کے معنوں میں آتا ہے۔ اسی طرح شمال بد بختی کے معنوں میں بھی مستعمل ہے (منجد) (جمع شمائل) قرآن میں ہے:
وَ اَمَّا مَنۡ اُوۡتِیَ کِتٰبَہٗ بِشِمَالِہٖ ۬ۙ فَیَقُوۡلُ یٰلَیۡتَنِیۡ لَمۡ اُوۡتَ کِتٰبِیَہۡ (سورۃ الحاقۃ آیت 25)
اور جس کا نامہ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائےگا تو وہ کہے گا اے کاش مجھ کو میرا اعمال نامہ نہ دیا جاتا۔
اور جس کا نامہ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائےگا تو وہ کہے گا اے کاش مجھ کو میرا اعمال نامہ نہ دیا جاتا۔
اور دوسرے مقام پر ہے:
ثُمَّ لَاٰتِیَنَّہُمۡ مِّنۡۢ بَیۡنِ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ مِنۡ خَلۡفِہِمۡ وَ عَنۡ اَیۡمَانِہِمۡ وَ عَنۡ شَمَآئِلِہِمۡ ؕ وَ لَا تَجِدُ اَکۡثَرَہُمۡ شٰکِرِیۡنَ (سورۃ الاعراف آیت 17)
پھر ان کے آگے سے اور پیچھے سے دائیں سے اور بائیں سے غرض ہر طرف سے آؤں گا اور تو ان میں سے اکثر کو شکرگذار نہیں پائے گا۔
پھر ان کے آگے سے اور پیچھے سے دائیں سے اور بائیں سے غرض ہر طرف سے آؤں گا اور تو ان میں سے اکثر کو شکرگذار نہیں پائے گا۔
4: ذراع
بمعنی ہاتھ، کہنی سے لے کر درمیانی انگلی کے سرے تک کا حصہ۔ اور ذرع الثّوب بمعنی کپڑے کو ذراع سے ناپا۔ اور ذرعہ کذا بمعنی اس کا طول یا پیمائش اتنی ہی ہے اور ذراع ماپنے کا ایک پیمانہ ہے جس کی لمبائی 50 سیٹی میٹر سے 80 سینٹی میٹر تک ہوتی ہے (مف، منجد) یعنی تقریباً 20 انچ سے لے کر 28 انچ تک، اور اس فرق کی وجہ سے ہے کہ سابقہ ادوار میں انسانوں کے قد لمبے ہوتے تھے جو بتدریج کم ہوتے گئے۔ اور بعض مترجمین ذراع کا ترجمہ گز سے بھی کر دیتے ہیں۔ ارشاد باری ہے:
ثُمَّ فِیۡ سِلۡسِلَۃٍ ذَرۡعُہَا سَبۡعُوۡنَ ذِرَاعًا فَاسۡلُکُوۡہُ (سورۃ الحاقۃ آیت 32)
پھر زنجیر سے جس کی لمبائی ستر گز ہے جکڑ دو۔
پھر زنجیر سے جس کی لمبائی ستر گز ہے جکڑ دو۔
ماحصل:
- ید: بمعنی ہاتھ، قوت اور قبضہ۔
- یمین: بمعنی داہنا ہاتھ، مکمل قبضہ اختیار اور قسم کے لیے۔
- شمال: بایاں ہاتھ، بائیں جانب۔
- ذراع: ہاتھ اور ہاتھ کی لمبائی کا پیمانہ۔