ہمارے پروردگار الرحمان اور الرحیم کی طرف سے قرآن کریم میں ایک ماں کا تکلیف پر تکلیف اٹھا کے دکھ پر دکھ سہہ کر حمل کے بوجھ کو اٹھائے رکھنے کا بطور خاص ذکر موجود ہے جس کے دوران اس کو اور بھی بہت سی محنت مشقت درد و الم سہنے پڑتے ہیں۔ سارے کام بھی کرنے پڑتے ہیں۔ جو غذا کھاتی ہے جو خوراک لیتی ہے اس کے رحم میں پلنے والی جان کو اس کا فائدہ خود اس کی بہ نسبت زیادہ پہنچتا ہے۔ یہی حال دودھ پلانے کے دوران ہوتا ہے کہ اس کا خون نہیں بنتا بلکہ دودھ بنتا ہے۔ جو وہ اپنے بچے کو پلاتی ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
انسان کے تخلیق کے مراحل میں سب سے پہلے اس کی تخلیق نفسِ واحدہ سے ہوتی ہے۔
ارشاد باری ہے:
کون ہے وہ ذات جو اسے ان اندھیروں میں راہ دکھا رہا ہے؟ کون ہے وہ ذات جو کروڑوں سپرمز میں سے صرف ایک سپرم کو رحم مادر تک پہنچنے کا حکم دے رہا ہے؟
اگلے 10 سے 30 گھنٹوں میں، کامیاب سپرم کا نیوکلئس انڈے کے ساتھ مل جائے گا اور اپنے جینیاتی مواد کو منتقل کرے گا۔ اگر سپرم Y کروموسوم رکھتا ہے، تو بیٹے کی پیدائش اور اگر اس میں X کروموسوم ہو گا تو بیٹی کی پیدائش ہو گی۔ اب اس زرخیز انڈے کو زائگوٹ کہتے ہیں۔
اب یہ انڈہ غذائیت سے بھرپور استر میں واقع سینکڑوں تیزی سے بڑھنے والے خلیوں کی ایک خوردبین گیند بن چکا ہے۔ خلیات کی یہ گیند، جسے بلاسٹوسسٹ کہا جاتا ہے، نے حمل ہارمون hCG پیدا کرنا شروع کر دیا ہے، جو رحم مادر سے کہتا ہے کہ انڈے کا اخراج بند کر دے۔
کون ذات ہے اس کے پیچھے؟ کون اتنی کاریگری سے ایک انسان بنا رہا ہے؟
اب یہ بلاسٹوسسٹ کئی سو خلیات کی ایک چھوٹی سی گیند ہے جو رحم مادر کی پرت میں بڑھ رہی ہے۔ درمیان میں موجود خلیے جنین بن جائیں گے۔ باہر کے خلیے پلیسنٹا بن جائیں گے، پین کیک کی شکل کا عضو جو جنین کو آکسیجن اور غذائی اجزا فراہم کرے گا اور غیر ضروری مواد اٹھائے گا۔
اب یہ گیند رحم مادر سے آکسیجن اور غذائی اجزاء حاصل کر رہا ہے (اور فضلہ کو خارج کر رہا ہے) یہ مائیکروسکوپک سرنگوں سے بنے ہوئے نظام کے ذریعے رحم مادر کی دیوار میں خون کی نالیوں سے جڑ رہا ہے۔ بالآخر پلیسنٹا پہلی سہ ماہی کے اختتام کے آس پاس اس کام کو سنبھال لے گی۔
امیونیٹک سیال امونیٹک تھیلی کے اندر جمع ہونے لگا ہے۔ یہ سیال جنین کے لیے آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں تکیے کا کام کرے گا۔
ماں کو اس وقت تک کچھ محسوس نہیں ہوتا جب تک کہ ماہواری کا سائیکل بند نہ ہو۔ لیکن ایک ماں کے جسم میں تبدیلی آنا شروع ہو جاتی ہے۔ اس ہفتے میں اپھارہ، درد یا دھبے محسوس ہو سکتے ہیں۔ چھاتی بھی معمول سے زیادہ نرم ہو سکتی ہے۔ اور ماں کا بیسل باڈی ٹمپریچر بڑھے گا۔ کچھ خواتین کو امپلانٹیشن کے دوران ہلکے سے داغ یا امپلانٹیشن کے درد کا سامنا ہوتا ہے۔
اب یہ ایمبریو کے بیرونی خلیے رحم مادر کی پرت میں سرنگ بنا رہے ہیں۔ خون کے بہاؤ کے لیے اس تہہ کے اندر خالی جگہیں بن رہی ہیں تاکہ اس جنین کو غذائی اجزاء اور آکسیجن فراہم ہو سکے۔
ایمبریو کے چاروں طرف ایک امیونیٹک تھیلی بن چکی ہے۔ اس میں ایمیونیٹک فلوئیڈ ہوتا ہے اور جنین کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس کو تکیہ بنائے گا۔ اس چھوٹے جنین میں زردی کی تھیلی بھی ہوتی ہے، جو عارضی طور پر غذائیت فراہم کرتی ہے اور ایسے خلیے بنائے گی جو ناف کی نال، معدے کے نظام اور تولیدی اعضاء میں تبدیل ہو جائیں گے۔
اس ہفتے کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ لیکن اسی ہفتے جڑواں یا اسے زیادہ بچوں کے امکانات ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
یہ جنین ایک پوست کے بیج کے سائز کا ہے۔
لیکن اس میں ایسی حیرت انگیز مشینری ہے کہ انسان اس ذات کی کاریگری کو سراہے بغیر نہیں رہ سکتا۔
لیکن انتہائی حیرت کی بات ہے کہ اب تک ماں اس سب کاریگری سے غافل ہے۔ اسے نہیں معلوم کہ اس کے رحم میں اللہ تعالی نے ایک انسان کی تخلیق شروع کر دی ہے۔ احسن تقویم مخلوق کی تخلیق شروع کر دی ہے۔
ہاں ماؤں میں چھاتی کی سوجن، تھکاوٹ، متلی یا الٹی، گیس یا اپھارہ، درد اور موڈ سونگز ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
وَوَصَّيْنَا ٱلْإِنسَٰنَ بِوَٰلِدَيْهِ حَمَلَتْهُ أُمُّهُۥ وَهْنًا عَلَىٰ وَهْنٍ وَفِصَٰلُهُۥ فِى عَامَيْنِ أَنِ ٱشْكُرْ لِى وَلِوَٰلِدَيْكَ إِلَىَّ ٱلْمَصِيرُ (سورۃ لقمان آیت 14)
اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق تاکید کی ہے، اس کی ماں نے ضعف پر ضعف اٹھا کر اسے پیٹ میں رکھا اور دو برس میں اس کا دودھ چھڑانا ہے تو (انسان) میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کرے، میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔
کیا ہے یہ وھنا علی وھن، کمزوری پر کمزوری، ضعف پر ضعف؟اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق تاکید کی ہے، اس کی ماں نے ضعف پر ضعف اٹھا کر اسے پیٹ میں رکھا اور دو برس میں اس کا دودھ چھڑانا ہے تو (انسان) میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کرے، میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
هُوَ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ یُخْرِجُكُمْ طِفْلًا (سورۃ المؤمن آیت 67)
وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے بنایا پھرپانی کی بوند سے پھر خون کی پھٹک سے پھرتمہیں بچے کی صورت میں نکالتا ہے۔
حمل کے نو مہینے اللہ تعالی کی بے مثال قدرت کا معجزاتی واقعہ ہے۔وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے بنایا پھرپانی کی بوند سے پھر خون کی پھٹک سے پھرتمہیں بچے کی صورت میں نکالتا ہے۔
انسان کے تخلیق کے مراحل میں سب سے پہلے اس کی تخلیق نفسِ واحدہ سے ہوتی ہے۔
ارشاد باری ہے:
يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ (سورۃ النساء آیت 1)
اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہاری تخلیق ایک جان سے کی۔
دوسرے مقام پر اِس کی تصریح ان الفاظ میں کی گئی ہے :اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہاری تخلیق ایک جان سے کی۔
وَهُوَ الَّذِيَ أَنشَأَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ (سورۃ الانعام آیت 98)
وہی ذات ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا۔
اس نفس واحدۃ کو جدید اِصطلاح میں Zygote یا fertilized ovum کہتے ہیں۔ یہی ایک سیل انسانی زندگی کے ارتقاء و نشوونما کے لئے مکمل یونٹ کے طور پر کام کرتا ہے۔وہی ذات ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا۔
پہلا اور دوسرا ہفتہ:
بیضہ دانی کے بعد 24 گھنٹوں کے دوران ایک صحت مند نطفہ رحم مادر کے ذریعے فیلوپین ٹیوب میں پہنچ جائے گا، اور انڈے میں داخل ہو گا۔ ایک انزال میں تقریباً 250 ملین سپرم ہوتے ہیں، اور تقریباً 400 سپرم انڈے تک 10 گھنٹے کے سفر میں زندہ رہیں گے۔ لیکن صرف ایک نطفہ اس انڈے تک پہنچے میں کامیاب ہو گا۔کون ہے وہ ذات جو اسے ان اندھیروں میں راہ دکھا رہا ہے؟ کون ہے وہ ذات جو کروڑوں سپرمز میں سے صرف ایک سپرم کو رحم مادر تک پہنچنے کا حکم دے رہا ہے؟
اگلے 10 سے 30 گھنٹوں میں، کامیاب سپرم کا نیوکلئس انڈے کے ساتھ مل جائے گا اور اپنے جینیاتی مواد کو منتقل کرے گا۔ اگر سپرم Y کروموسوم رکھتا ہے، تو بیٹے کی پیدائش اور اگر اس میں X کروموسوم ہو گا تو بیٹی کی پیدائش ہو گی۔ اب اس زرخیز انڈے کو زائگوٹ کہتے ہیں۔
لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-یَخْلُقُ مَا یَشَآءُؕ-یَهَبُ لِمَنْ یَّشَآءُ اِنَاثًا وَّ یَهَبُ لِمَنْ یَّشَآءُ الذُّكُوْرَ(سورۃ الشوری آیت 49)
آسمانوں اور زمین کی سلطنت اللہ ہی کے لیے ہے ۔ وہ جو چاہے پیدا کرے ۔جسے چاہے بیٹیاں عطا فرمائے اور جسے چاہے بیٹے دے۔
انڈے کو فیلوپین ٹیوب سے رحم مادر تک سفر کرنے میں تین یا چار دن لگیں گے، راستے میں 100 یا اس سے زیادہ ایک جیسے خلیوں میں تقسیم ہو گا۔ ایک بار جب یہ رحم مادر میں داخل ہو گا ، تو اسے بلاسٹوسسٹ کہیں گے ۔ ایک یا دو دن بعد، یہ رحم مادر کی سبز پرت میں گھسنا شروع کرے گا، جہاں یہ بڑھتا اور تقسیم ہوتا رہے گا۔آسمانوں اور زمین کی سلطنت اللہ ہی کے لیے ہے ۔ وہ جو چاہے پیدا کرے ۔جسے چاہے بیٹیاں عطا فرمائے اور جسے چاہے بیٹے دے۔
تیسرا ہفتہ:
اب امپلاٹیشن کا مرحلہ شروع ہو گا۔ بلاسٹوسسٹ فیلوپین ٹیوب سے نیچے رحم مادر تک جا چکا ہے۔ اور اس ہفتے کے آخر یا اگلے کے آغاز تک، یہ خود کو یوٹیرن استر میں امپلانٹ کرے گا۔ اس کے امپلانٹ سے پہلے، بلاسٹوسسٹ اپنا واضح بیرونی خول "ہیچنگ" نامی عمل میں بہا دے گا۔ ماں کو معلوم بھی نہیں ہو گا کہ اس کے اندر اتنی حیران کن مشینری نے کام شروع کر دیا ہے۔اب یہ انڈہ غذائیت سے بھرپور استر میں واقع سینکڑوں تیزی سے بڑھنے والے خلیوں کی ایک خوردبین گیند بن چکا ہے۔ خلیات کی یہ گیند، جسے بلاسٹوسسٹ کہا جاتا ہے، نے حمل ہارمون hCG پیدا کرنا شروع کر دیا ہے، جو رحم مادر سے کہتا ہے کہ انڈے کا اخراج بند کر دے۔
کون ذات ہے اس کے پیچھے؟ کون اتنی کاریگری سے ایک انسان بنا رہا ہے؟
اب یہ بلاسٹوسسٹ کئی سو خلیات کی ایک چھوٹی سی گیند ہے جو رحم مادر کی پرت میں بڑھ رہی ہے۔ درمیان میں موجود خلیے جنین بن جائیں گے۔ باہر کے خلیے پلیسنٹا بن جائیں گے، پین کیک کی شکل کا عضو جو جنین کو آکسیجن اور غذائی اجزا فراہم کرے گا اور غیر ضروری مواد اٹھائے گا۔
اب یہ گیند رحم مادر سے آکسیجن اور غذائی اجزاء حاصل کر رہا ہے (اور فضلہ کو خارج کر رہا ہے) یہ مائیکروسکوپک سرنگوں سے بنے ہوئے نظام کے ذریعے رحم مادر کی دیوار میں خون کی نالیوں سے جڑ رہا ہے۔ بالآخر پلیسنٹا پہلی سہ ماہی کے اختتام کے آس پاس اس کام کو سنبھال لے گی۔
امیونیٹک سیال امونیٹک تھیلی کے اندر جمع ہونے لگا ہے۔ یہ سیال جنین کے لیے آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں تکیے کا کام کرے گا۔
ماں کو اس وقت تک کچھ محسوس نہیں ہوتا جب تک کہ ماہواری کا سائیکل بند نہ ہو۔ لیکن ایک ماں کے جسم میں تبدیلی آنا شروع ہو جاتی ہے۔ اس ہفتے میں اپھارہ، درد یا دھبے محسوس ہو سکتے ہیں۔ چھاتی بھی معمول سے زیادہ نرم ہو سکتی ہے۔ اور ماں کا بیسل باڈی ٹمپریچر بڑھے گا۔ کچھ خواتین کو امپلانٹیشن کے دوران ہلکے سے داغ یا امپلانٹیشن کے درد کا سامنا ہوتا ہے۔
چوتھا ہفتہ:
اب جب کہ خلیات کی گیند رحم مادر میں پیوند کاری کر چکی ہے، خلیات تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور مختلف افعال انجام دے رہے ہیں۔ یہ جنین دو تہوں پر مشتمل ہے (جسے ہائپو بلاسٹ اور ایپی بلاسٹ کہا جاتا ہے) جہاں سے اگلے چھ ہفتوں میں تمام اعضاء تیار ہونا شروع ہو جائیں گے۔ یہ وقت اس جنین کے لیے سب سے نازک وقت ہے۔اب یہ ایمبریو کے بیرونی خلیے رحم مادر کی پرت میں سرنگ بنا رہے ہیں۔ خون کے بہاؤ کے لیے اس تہہ کے اندر خالی جگہیں بن رہی ہیں تاکہ اس جنین کو غذائی اجزاء اور آکسیجن فراہم ہو سکے۔
ایمبریو کے چاروں طرف ایک امیونیٹک تھیلی بن چکی ہے۔ اس میں ایمیونیٹک فلوئیڈ ہوتا ہے اور جنین کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس کو تکیہ بنائے گا۔ اس چھوٹے جنین میں زردی کی تھیلی بھی ہوتی ہے، جو عارضی طور پر غذائیت فراہم کرتی ہے اور ایسے خلیے بنائے گی جو ناف کی نال، معدے کے نظام اور تولیدی اعضاء میں تبدیل ہو جائیں گے۔
اس ہفتے کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ لیکن اسی ہفتے جڑواں یا اسے زیادہ بچوں کے امکانات ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
یہ جنین ایک پوست کے بیج کے سائز کا ہے۔
لیکن اس میں ایسی حیرت انگیز مشینری ہے کہ انسان اس ذات کی کاریگری کو سراہے بغیر نہیں رہ سکتا۔
لیکن انتہائی حیرت کی بات ہے کہ اب تک ماں اس سب کاریگری سے غافل ہے۔ اسے نہیں معلوم کہ اس کے رحم میں اللہ تعالی نے ایک انسان کی تخلیق شروع کر دی ہے۔ احسن تقویم مخلوق کی تخلیق شروع کر دی ہے۔
ہاں ماؤں میں چھاتی کی سوجن، تھکاوٹ، متلی یا الٹی، گیس یا اپھارہ، درد اور موڈ سونگز ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
Last edited: