فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
ہمارے پروردگار الرحمان اور الرحیم کی طرف سے قرآن کریم میں ایک ماں کا تکلیف پر تکلیف اٹھا کے دکھ پر دکھ سہہ کر حمل کے بوجھ کو اٹھائے رکھنے کا بطور خاص ذکر موجود ہے جس کے دوران اس کو اور بھی بہت سی محنت مشقت درد و الم سہنے پڑتے ہیں۔ سارے کام بھی کرنے پڑتے ہیں۔ جو غذا کھاتی ہے جو خوراک لیتی ہے اس کے رحم میں پلنے والی جان کو اس کا فائدہ خود اس کی بہ نسبت زیادہ پہنچتا ہے۔ یہی حال دودھ پلانے کے دوران ہوتا ہے کہ اس کا خون نہیں بنتا بلکہ دودھ بنتا ہے۔ جو وہ اپنے بچے کو پلاتی ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:
وَوَصَّيْنَا ٱلْإِنسَٰنَ بِوَٰلِدَيْهِ حَمَلَتْهُ أُمُّهُۥ وَهْنًا عَلَىٰ وَهْنٍ وَفِصَٰلُهُۥ فِى عَامَيْنِ أَنِ ٱشْكُرْ لِى وَلِوَٰلِدَيْكَ إِلَىَّ ٱلْمَصِيرُ (سورۃ لقمان آیت 14)
اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق تاکید کی ہے، اس کی ماں نے ضعف پر ضعف اٹھا کر اسے پیٹ میں رکھا اور دو برس میں اس کا دودھ چھڑانا ہے تو (انسان) میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کرے، میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔
کیا ہے یہ وھنا علی وھن، کمزوری پر کمزوری، ضعف پر ضعف؟
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

هُوَ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ یُخْرِجُكُمْ طِفْلًا (سورۃ المؤمن آیت 67)
وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے بنایا پھرپانی کی بوند سے پھر خون کی پھٹک سے پھرتمہیں بچے کی صورت میں نکالتا ہے۔
حمل کے نو مہینے اللہ تعالی کی بے مثال قدرت کا معجزاتی واقعہ ہے۔
انسان کے تخلیق کے مراحل میں سب سے پہلے اس کی تخلیق نفسِ واحدہ سے ہوتی ہے۔
ارشاد باری ہے:

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ (سورۃ النساء آیت 1)
اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہاری تخلیق ایک جان سے کی۔
دوسرے مقام پر اِس کی تصریح ان الفاظ میں کی گئی ہے :
وَهُوَ الَّذِيَ أَنشَأَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ (سورۃ الانعام آیت 98)
وہی ذات ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا۔
اس نفس واحدۃ کو جدید اِصطلاح میں Zygote یا fertilized ovum کہتے ہیں۔ یہی ایک سیل انسانی زندگی کے ارتقاء و نشوونما کے لئے مکمل یونٹ کے طور پر کام کرتا ہے۔

پہلا اور دوسرا ہفتہ:

بیضہ دانی کے بعد 24 گھنٹوں کے دوران ایک صحت مند نطفہ رحم مادر کے ذریعے فیلوپین ٹیوب میں پہنچ جائے گا، اور انڈے میں داخل ہو گا۔ ایک انزال میں تقریباً 250 ملین سپرم ہوتے ہیں، اور تقریباً 400 سپرم انڈے تک 10 گھنٹے کے سفر میں زندہ رہیں گے۔ لیکن صرف ایک نطفہ اس انڈے تک پہنچے میں کامیاب ہو گا۔
کون ہے وہ ذات جو اسے ان اندھیروں میں راہ دکھا رہا ہے؟ کون ہے وہ ذات جو کروڑوں سپرمز میں سے صرف ایک سپرم کو رحم مادر تک پہنچنے کا حکم دے رہا ہے؟
اگلے 10 سے 30 گھنٹوں میں، کامیاب سپرم کا نیوکلئس انڈے کے ساتھ مل جائے گا اور اپنے جینیاتی مواد کو منتقل کرے گا۔ اگر سپرم Y کروموسوم رکھتا ہے، تو بیٹے کی پیدائش اور اگر اس میں X کروموسوم ہو گا تو بیٹی کی پیدائش ہو گی۔ اب اس زرخیز انڈے کو زائگوٹ کہتے ہیں۔

لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-یَخْلُقُ مَا یَشَآءُؕ-یَهَبُ لِمَنْ یَّشَآءُ اِنَاثًا وَّ یَهَبُ لِمَنْ یَّشَآءُ الذُّكُوْرَ(سورۃ الشوری آیت 49)
آسمانوں اور زمین کی سلطنت اللہ ہی کے لیے ہے ۔ وہ جو چاہے پیدا کرے ۔جسے چاہے بیٹیاں عطا فرمائے اور جسے چاہے بیٹے دے۔
انڈے کو فیلوپین ٹیوب سے رحم مادر تک سفر کرنے میں تین یا چار دن لگیں گے، راستے میں 100 یا اس سے زیادہ ایک جیسے خلیوں میں تقسیم ہو گا۔ ایک بار جب یہ رحم مادر میں داخل ہو گا ، تو اسے بلاسٹوسسٹ کہیں گے ۔ ایک یا دو دن بعد، یہ رحم مادر کی سبز پرت میں گھسنا شروع کرے گا، جہاں یہ بڑھتا اور تقسیم ہوتا رہے گا۔

تیسرا ہفتہ:

اب امپلاٹیشن کا مرحلہ شروع ہو گا۔ بلاسٹوسسٹ فیلوپین ٹیوب سے نیچے رحم مادر تک جا چکا ہے۔ اور اس ہفتے کے آخر یا اگلے کے آغاز تک، یہ خود کو یوٹیرن استر میں امپلانٹ کرے گا۔ اس کے امپلانٹ سے پہلے، بلاسٹوسسٹ اپنا واضح بیرونی خول "ہیچنگ" نامی عمل میں بہا دے گا۔ ماں کو معلوم بھی نہیں ہو گا کہ اس کے اندر اتنی حیران کن مشینری نے کام شروع کر دیا ہے۔
اب یہ انڈہ غذائیت سے بھرپور استر میں واقع سینکڑوں تیزی سے بڑھنے والے خلیوں کی ایک خوردبین گیند بن چکا ہے۔ خلیات کی یہ گیند، جسے بلاسٹوسسٹ کہا جاتا ہے، نے حمل ہارمون hCG پیدا کرنا شروع کر دیا ہے، جو رحم مادر سے کہتا ہے کہ انڈے کا اخراج بند کر دے۔
کون ذات ہے اس کے پیچھے؟ کون اتنی کاریگری سے ایک انسان بنا رہا ہے؟
اب یہ بلاسٹوسسٹ کئی سو خلیات کی ایک چھوٹی سی گیند ہے جو رحم مادر کی پرت میں بڑھ رہی ہے۔ درمیان میں موجود خلیے جنین بن جائیں گے۔ باہر کے خلیے پلیسنٹا بن جائیں گے، پین کیک کی شکل کا عضو جو جنین کو آکسیجن اور غذائی اجزا فراہم کرے گا اور غیر ضروری مواد اٹھائے گا۔
اب یہ گیند رحم مادر سے آکسیجن اور غذائی اجزاء حاصل کر رہا ہے (اور فضلہ کو خارج کر رہا ہے) یہ مائیکروسکوپک سرنگوں سے بنے ہوئے نظام کے ذریعے رحم مادر کی دیوار میں خون کی نالیوں سے جڑ رہا ہے۔ بالآخر پلیسنٹا پہلی سہ ماہی کے اختتام کے آس پاس اس کام کو سنبھال لے گی۔
امیونیٹک سیال امونیٹک تھیلی کے اندر جمع ہونے لگا ہے۔ یہ سیال جنین کے لیے آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں تکیے کا کام کرے گا۔
ماں کو اس وقت تک کچھ محسوس نہیں ہوتا جب تک کہ ماہواری کا سائیکل بند نہ ہو۔ لیکن ایک ماں کے جسم میں تبدیلی آنا شروع ہو جاتی ہے۔ اس ہفتے میں اپھارہ، درد یا دھبے محسوس ہو سکتے ہیں۔ چھاتی بھی معمول سے زیادہ نرم ہو سکتی ہے۔ اور ماں کا بیسل باڈی ٹمپریچر بڑھے گا۔ کچھ خواتین کو امپلانٹیشن کے دوران ہلکے سے داغ یا امپلانٹیشن کے درد کا سامنا ہوتا ہے۔

چوتھا ہفتہ:

اب جب کہ خلیات کی گیند رحم مادر میں پیوند کاری کر چکی ہے، خلیات تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور مختلف افعال انجام دے رہے ہیں۔ یہ جنین دو تہوں پر مشتمل ہے (جسے ہائپو بلاسٹ اور ایپی بلاسٹ کہا جاتا ہے) جہاں سے اگلے چھ ہفتوں میں تمام اعضاء تیار ہونا شروع ہو جائیں گے۔ یہ وقت اس جنین کے لیے سب سے نازک وقت ہے۔
اب یہ ایمبریو کے بیرونی خلیے رحم مادر کی پرت میں سرنگ بنا رہے ہیں۔ خون کے بہاؤ کے لیے اس تہہ کے اندر خالی جگہیں بن رہی ہیں تاکہ اس جنین کو غذائی اجزاء اور آکسیجن فراہم ہو سکے۔
ایمبریو کے چاروں طرف ایک امیونیٹک تھیلی بن چکی ہے۔ اس میں ایمیونیٹک فلوئیڈ ہوتا ہے اور جنین کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس کو تکیہ بنائے گا۔ اس چھوٹے جنین میں زردی کی تھیلی بھی ہوتی ہے، جو عارضی طور پر غذائیت فراہم کرتی ہے اور ایسے خلیے بنائے گی جو ناف کی نال، معدے کے نظام اور تولیدی اعضاء میں تبدیل ہو جائیں گے۔
اس ہفتے کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ لیکن اسی ہفتے جڑواں یا اسے زیادہ بچوں کے امکانات ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
یہ جنین ایک پوست کے بیج کے سائز کا ہے۔
لیکن اس میں ایسی حیرت انگیز مشینری ہے کہ انسان اس ذات کی کاریگری کو سراہے بغیر نہیں رہ سکتا۔
لیکن انتہائی حیرت کی بات ہے کہ اب تک ماں اس سب کاریگری سے غافل ہے۔ اسے نہیں معلوم کہ اس کے رحم میں اللہ تعالی نے ایک انسان کی تخلیق شروع کر دی ہے۔ احسن تقویم مخلوق کی تخلیق شروع کر دی ہے۔
ہاں ماؤں میں چھاتی کی سوجن، تھکاوٹ، متلی یا الٹی، گیس یا اپھارہ، درد اور موڈ سونگز ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
 
Last edited:

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن

پانچواں ہفتہ:​

تین اندھیروں کے اندر ایک جنین تیز رفتاری سے بڑھ رہا ہے، اور یہ انسان سے زیادہ ٹیڈپول کے مماثل ہے۔ یہ ایمبریو تین تہوں سے بن رہا ہے ایکٹوڈرم، میسوڈرم اور اینڈوڈرم جو بعد میں تمام اعضاء اور بافتوں کو تشکیل دیں گے۔
جنین کا دماغ، ریڑھ کی ہڈی، اور اعصاب نیورل ٹیوب سے بننا شروع ہو گئے ہیں، جو ایمبریو کی اوپری تہہ یعنی ایکٹوڈرم سے نشوونما پا رہے ہیں کر۔ یہ تہہ جلد، بال، ناخن، میمری اور پسینے کے غدود اور دانتوں کے اینامل بھی بنائے گی۔
دل بننا شروع ہو چکا ہے۔ ایک ایسی مشین جسے بغیر رکے آخری سانس تک دھڑکنا ہے۔ ساتھ ہی دوران خون کا نظام جنین کی درمیانی تہہ میسوڈرم میں بننا شروع ہو گیا ہے۔ میسوڈرم ہی جنین کے پٹھے، کارٹلیج، ہڈی اور جلد کے نیچے ٹشو بھی بنائے گا۔
تیسری تہہ اینڈوڈرم، پھیپھڑے، آنتیں، اور نظام اخراج کے ساتھ ساتھ تھائرائڈ، جگر اور لبلبہ بنانے میں مصروف۔ اس دوران، پریمیٹوو پلیسنٹا اور ایمبیلیکل کارڈ (ناف کی نالی)، جو جنین کو غذائیت اور آکسیجن فراہم کر رہے ہیں، پہلے ہی کام سر انجام دے رہے ہیں۔ لیکن یہ جنین ایک تل کے بیج سے زیادہ بڑا نہیں ہے۔
یہاں سوچیں یہ سب تخلیق ایک نفس واحدۃ single cell سے ہوئی۔ اس نے اپنی کاپیاں تیار کیں۔ اور بڑھنا شروع ہو گیا۔ سب سیلز کی ساخت ایک ہی جیسی ہے۔ ان سب سیلز کو کس نے ہدایت دی کہ تم مل کر دل بنا دو؟ کچھ مل کر دماغ بنا دو؟ کچھ مل کر ہڈیاں بن جاؤ؟ کچھ ناخن، کچھ بال اور کچھ کیا سے کیا؟ کون ہے وہ ذات؟

چھٹا ہفتہ:​

جنین کا بڑھتا ہوا دل اب دھڑکنا شروع ہو گیا ہے۔ الٹراساؤنڈ کے ذریعے خلیات جھلملاتے ہوئے دیکھ سکیں گے۔ 10 سے 12 ہفتوں کے بعد ماں اس جنین کی دھڑکن کو ہینڈ ہیلڈ ڈوپلر سے سن سکتی ہے۔
جہاں جنین کی آنکھیں اور نتھنے بننا شروع ہو رہے ہیں وہاں سیاہ دھبے ہیں۔ ابھرتے ہوئے کان سر کے اطراف میں چھوٹے سوراخوں کی شکل میں ظاہر ہو رہے ہیں۔ منہ کے اندر زبان اور ووکل کارڈ (آواز کا نظام) تیار ہو رہا ہے۔
جنین کے بازو اور ٹانگیں چھوٹے پیڈلز کے طور پر بن رہی ہیں جو لمبے اور بڑھ کر اعضاء بن جائیں گی۔ ریڑھ کی ہڈی ایک چھوٹی دم تک پھیلی ہوئی ہے جو چند ہفتوں میں ختم ہو جائے گی۔
لیکن کیسی عجیب نظام خداوندی ہے کہ اس جنین کا سائز مسور کی دال سے زیادہ بڑا نہیں ہے۔ دال مسور۔۔۔ اس کا دانہ کتنا بڑا ہوتا ہے؟ سوچیں اور اللہ تعالی کی کاریگری کو ملاحظہ کریں کیسے ایک چھوٹے سے ذرے کے سائز جنین میں ایسا حیران کن نظام تشکیل کیا ہے۔
ماں میں بھی تبدیلیاں رونما ہو رہیں ہیں چھاتی کی سوجن، تھکاوٹ، متلی یا الٹی، گیس یا اپھارہ، درد اور موڈ سونگز تو تھے ہی اب بے چینی، عجیب الغریب خوابوں اور سر درد کا اضافہ بھی ہو رہا ہے۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن

ساتواں ہفتہ:​

آنکھ کے اہم حصے جن سے ایک کامل انسان دیکھتا اس ہفتے تشکیل پا رہے ہیں۔ اور تقریباً چند ہفتوں بعد مکمل طور پر بن جائیں گے۔
جنین کا معدہ اور غذائی نالی بننا شروع ہو چکی ہے۔ غذائی نالی وہ ٹیوب ہے جو جنین کے منہ سے پیٹ میں خوراک لے جاتی ہے۔ جگر اور لبلبہ بھی تیار ہونا شروع ہو رہا ہے۔
نیورل ٹیوب جو جنین کی ریڑھ کی ہڈی کا کالم بنتی ہے اور دماغ دونوں سروں پر بنتا ہے اور بند ہوتا ہے، جنین کا دماغ سب سے اوپر ہوتا ہے۔ اب یہ تین شعبوں (فوربرین، مڈ برین اور ہینڈ برین) پر مشتمل ہو چکا ہے۔ حیرت انگیز طور پر، جنین کا دماغ حمل کے دوران اوسطاً 250,000 خلیات فی منٹ حاصل کرتا ہے۔
اللہ سبحانہ و تعالی کی بے مثال کاریگری۔۔۔ یہ کم تعداد تو نہیں۔ یہ سب کام ایک بلو بیری کے سائز کے جنین میں وقوع پذیر ہو رہے ہیں۔
ماں میں بھی اب مزید تبدیلیاں شروع ہو رہی ہیں۔ درج بالا مسائل برقرار ہیں۔ لیکن اچانک کھانے میں پسندیدہ چیزیں انتہائی بری لگنا شروع ہو رہی ہیں۔ موڈ سونگز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جذبات میں یہ تبدیلی ممکنہ طور پر تناؤ، تھکاوٹ اور ہارمونل تبدیلیوں کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔ ساتھ ہی ضرورت سے زیادہ لعاب، قبض اور معدے کی تیزابیت اور جلن کا مسئلہ ہو رہا ہے۔

آٹھواں ہفتہ:​

جنین میں حرکت آ چکی ہے۔۔۔! یہ پہلی حرکت بے ساختہ مروڑ اور کھینچنے جیسی ہے۔ تاہم ماں 16 اور 22 ہفتوں کے درمیان کسی وقت تک جنین کی حرکت محسوس نہیں کرے گی۔ اس وقت تک، جنین کی حرکات اتنی مضبوط نہیں ہیں کہ ماں محسوس کر سکے۔
جنین کا نظام تنفس بن رہا ہے۔ سانس لینے کی نالیاں جنین کے گلے سے اس کے پھیپھڑوں کی نشوونما کی شاخوں تک پھیلی چکی ہیں۔
اعصاب کا ایک نیٹ ورک جنین کے جسم میں پھیل رہا ہے، جو نہ صرف ایک دوسرے کے ساتھ بلکہ پٹھوں اور دیگر بافتوں کے ساتھ ساتھ آنکھ اور کان جیسے اعضاء سے بھی رابطہ قائم کر رہا ہے۔
یہ سب تبدیلیاں ایک لوبیا کے سائز کے جنین میں وقوع پذیر ہو رہی ہیں۔
ماں کو حمل کے دوران کسی وقت متلی محسوس ہوتی ہے اور تقریباً نصف الٹی ہوتی ہے۔ لیکن 3 فیصد متوقع ماؤں کو ہائپریمیسس گریویڈیرم (HG) کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جو مارننگ سیکنس کی ایک انتہائی شکل ہے جو پانی کی کمی، وزن میں کمی اور دیگر پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے۔ ماں کا وزن 5 پاؤنڈ تک کم ہو سکتا ہے۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن

نواں ہفتہ:​

مسوڑھوں کے بڈز کے اندر دس چھوٹی دانتوں کی کلیاں نمو پا رہی ہیں۔ جنین کے دل کے چار چیمبرز بن چکے ہیں۔ انسانی دل کی دھڑکن کی آواز "لب ڈب لب ڈب" اب شروع ہو چکی ہے۔ بہت سی مائیں جنین کی دھڑکن کی آواز کو سرپٹ گھوڑوں کی گرج کی طرح بیان کرتی ہیں۔ جنین کا دل ماں کے دل کی نسبت دوگنا تیز دھڑک رہا ہے۔
اب پلیسنٹا اپنی جگہ لے چکا ہے۔ ماں کا جسم نہ صرف ایک نئے بچے کی نشوونما کر رہا ہے، بلکہ ایک نیا عضو پلیسنٹا، جو ماں کے رحم سے جڑا ہوا ہے اور امبیلیکل کارڈ کے ذریعے جنین سے جڑا ہوا ہے۔ پلیسنٹا اب اتنی ترقی کر چکا ہے کہ جنین کی نشوونما اور نشوونما میں مدد کرنے والے ہارمونز پیدا کرنے کے اہم کام کو سنبھال لے۔ حمل کے اختتام تک، یہ تقریباً 9 انچ قطر اور ایک انچ موٹا ہو جائے گا۔
یہ سب کام ایک انگور کے سائز کے جنین میں سر انجام ہو رہے ہیں۔ جو ایک انچ بھی لمبا نہیں اور اس کا وزن 0.95 اونس سے زیادہ نہیں ہے۔
حمل کے دوران جن انتہائی ہارمونل تبدیلیوں سے ماں کو گزر رہی ہے اس کا اثر ذائقہ اور بو پر بہت بڑا اثر پڑ رہا ہے۔ اب ماں کو کھانے کی خواہش بڑھ رہی ہے۔ باقی مسائل جوں کے توں برقرار ہیں۔

دسواں ہفتہ:​

آنکھ کے اہم حصے جو جنین کی بصارت کو قابل بناتے ہیں، کارنیا، آئرس، پپل، لینس، اور ریٹینا مکمل طور پر بن چکے ہیں۔ پلکیں جنین کی آنکھوں کو ڈھانپ رہی ہیں، اور وہ اس وقت تک بند رہیں گی جب تک کہ جنین کے 27 ہفتے مکمل نہ ہو جائیں۔
جنین کے دانت سخت اور جبڑے کی ہڈی سے جڑنے لگے ہیں۔
جنین کی پیشانی نشوونما پاتے دماغ کے ساتھ عارضی طور پر ابھر رہی ہے جو اس کے جسم کی لمبائی کی نصف ہے۔ جنین کی ریڑھ کی ہڈی میں Synapses انہیں اپنے اعضاء اور انگلیوں کو حرکت دینے میں مدد دے رہے ہیں۔
جنین کا سائز ایک نارنگی کے پھل کے جتنا ہو چکا ہے۔
جنین کو سہارا دینے کے لیے ماں کا جسم زیادہ خود پیدا کر رہا ہے جس کی وجہ سے ماں کے سینے اور پیٹ میں نیلی، نمایاں رگیں ابھر رہی ہیں۔ تاہم پیدائش کے بعد یہ غائب یا کم ہو جائیں گی۔
موڈ سونگز لگا تار بڑھ رہے ہیں۔ کبھی خوشی اور کبھی شدید اداسی۔۔۔ لیکن ماں کے لیے یہ بات پرسکون ہے کہ دوران حمل یہ تبدیلیاں معمول کی بات ہیں۔ تناؤ، تھکاوٹ، اور ہارمونل تبدیلیاں ماں کے نیورو ٹرانسمیٹر (دماغ میں کیمیکل میسنجر) کی سطح کو متاثر کر رہی ہیں۔
چکر آنے میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ماں کی رگوں کے ذریعے 30 سے 50 فیصد زیادہ خون پمپ کرنے کے ساتھ، جسم معمول سے زیادہ محنت کر رہا ہے۔ ماں کے اعصابی اور قلبی نظام زیادہ تر ان تبدیلیوں کو بغیر کسی پریشانی کے ایڈجسٹ کر رہے ہیں، لیکن کبھی کبھار ماں کے دماغ میں خون کا بہاؤ کافی نہیں ہو رہا، جس سے ماں کو چکر آنے یا ہلکے سر درد کا احساس ہے۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن

گیارہواں ہفتہ:​

جنین کی انگلیاں اور انگلیوں کا جڑنا ختم ہو گیا ہے اور اب یہ الگ، واضح اور لمبی ہیں۔
لاکھوں سیلز نے انگلیوں کے درمیان خلا بنانے کے لیے موت کو گلے لگایا۔ کس ذات نے انھیں مرنے کا حکم دیا؟ کیسے ہر سیل کو معلوم تھا کہ اب اسے مرنا ہے اور ٹھیک انگلی کے درمیان وقفہ بنانا ہے؟
اعضاء اپنا کام بخوبی سر انجام دے رہے ہیں۔
جنین کے تمام اہم اعضاء اپنی جگہ بن چکے ہیں، اور بہت سے پہلے ہی کام کرنا شروع کر چکے ہیں۔ جگر خون کے سرخ خلیات بنا رہا ہے، گردے پیشاب بنا رہے ہیں، اور لبلبہ نے انسولین بنانا شروع کر دیا ہے۔ جنین کے دل کے چار چیمبر مکمل طور پر بن چکے ہیں، اور جنین کا دل لگاتار دھڑک رہا ہے۔ جسے ایک اجل مسمی تک دھڑکنا ہے۔۔۔ ٹھیک ایک اندازے تک۔۔۔ ایک قدر معلوم تک۔۔۔
اس ہفتے کے آخر تک، جنین کے جنسی اعضاء کی نشوونما شروع ہو جائے گی۔ بیرونی جنسی اعضاء (لڑکوں میں عضو تناسل اور سکروٹم، لڑکیوں میں کلیٹورس اور لیبیا) تقریباً 11 ہفتوں تک ایک دوسرے سے مختلف نہیں ہوں گے۔
1.61 انچ لمبا اور 1.59 اونس وزن کے ساتھ جنین اب ایک بڑے انجیر کے سائز کا ہو چکا ہے۔

بارہواں ہفتہ:​

جنین اب اپنے ہاتھ کھول اور بند کر رہا ہے (مٹھی بنا کر) اور انگلیوں کو گھما رہا ہے۔
جنین کی انگلیاں اور انگلیوں پر چھوٹے چھوٹے ناخن بڑھ رہے ہیں۔
پیٹ اور غذائی نالی حمل کے تقریباً 7 ہفتوں میں بننا شروع ہو گئے تھے، اب جنین کی آنتیں اتنی تیزی سے بڑھ رہی ہیں کہ وہ ایمبیلیکل کارڈ میں گھس گئیں ہیں۔ جلد ہی، پیٹ کی دیوار بند ہو جائے گی اور آنتیں پیٹ کے اندر اپنا راستہ بنا لیں گی۔
ماں کے پیٹ میں جنین کے اوپری حصے (فنڈس) کو زیر ناف کی ہڈی کے اوپر ڈاکٹر محسوس کر سکتا ہے۔ جنین اب ایک سویٹ لائم کے سائز کا ہو گیا ہے۔ جنین کے بڑھنے کے ساتھ ہی اب اسقاط حمل کا خطرہ نمایاں طور پر کم ہو گیا ہے۔
ماں کے تناؤ (stress) میں اضافہ ہو رہا ہے۔ میں بچے کو کسے سنبھالوں گی؟ خود کو کیسے سنبھالوں گی؟ اس کی صحت کا کیسے خیال رکھوں گی؟ اخراجات کا انتظام کیسے ہو گا؟ ڈیلیوری پر خرچ کیسے مینیج کریں گے؟ لیکن اللہ تعالی رب ہے، خالق، مالک اور مدبر ہے۔
ماں کے نظام قلب میں ڈرامائی تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ ماں کے دل کی دھڑکن بڑھ رہی ہے، دل فی منٹ زیادہ خون پمپ کر رہا ہے، اور ماں کے جسم میں خون کی مقدار 30 سے 50 فیصد تک بڑھ چکی ہے۔
ماں کو سانس لینے میں دشوار ہو رہی ہے۔ ماں کو زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہے۔ پروجیسٹرون میں اضافہ ماں کے پھیپھڑوں کی صلاحیت کو بڑھا رہا ہے تاکہ ماں گہری سانسیں لے سکے۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن

تیرہواں ہفتہ:​

جنین نے ایمنوٹیک سیال نگلنا اور پیشاب کا اخراج شروع کر دیا ہے، ہر چند گھنٹوں میں مائع کی پوری مقدار کو ری سائیکل کر رہا ہے۔
جیسے ہی امینیٹک سیال نگل رہا ہے، سات ہی میکونیم meconium بھی پیدا کر رہا ہے۔ یہ کالا، چپچپا مادہ آنتوں میں جمع ہو رہا ہے، جو نوزائیدہ بچے کا پہلا پاخانہ بن جائے گا۔
جنین کے ڈھانچے میں ہڈیاں سخت ہونا شروع ہو گئی ہیں، خاص طور پر لمبی ہڈیاں اور کھوپڑی۔ جنین کے دانت اور ہڈیاں مضبوط ہو رہی ہیں۔ یہ سب ایک مٹر کی پھلی کے جتنے جنین میں وقوع پذیر ہو رہا ہے۔
سوچیں ایک ہی جیسی ساخت رکھنے والے سیلز کو کون یہ ہدایت کر رہا ہے کہ سخت ہو کر ہڈی بن جائیں؟ بے شک یہ اللہ تعالی کی بے مثال کاریگری ہے۔
ماں میں بارہ ہفتوں کی مسلسل تھکاوٹ، مارننگ سیکنس، کھانے سے نفرت، نرم چھاتی، بار بار پیشاب آنے جیسے مسائل ختم ہو رہے ہیں۔
ماں کو بغیر محسوس ہوئے پستانوں نے کولیسٹرم بنانا شروع کر دیا ہے۔ غذائیت سے بھرپور سیال جو بچے کی پیدائش کے بعد فورا ہی ماں کا دودھ بہانا شروع کر دے گا۔
ماں میں بھوک کا احساس بڑھ رہا ہے۔
ہارمونز اور خون کی مقدار میں اضافے کی وجہ سے ناک میوکس سے بھر گیا ہے۔ نزلے کی شکایت شروع ہو رہی ہے۔

چودھواں ہفتہ:​

جنین کے چہرے کے پٹھوں نے کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ جنین اب چوسنے اور چبانے کی حرکت کر رہا ہے۔
جنین کے بال آ رہے ہیں۔۔۔ جلد کی گہرائیوں میں بالوں کے follicles بننا شروع ہو گئے ہیں۔ تقریباً 20 ہفتوں میں، جنین کی بھنویں، اوپری ہونٹ اور ٹھوڑی پر بال نکلیں گے۔
اگرچہ ماں ابھی تک جنین کے چھوٹے چھوٹے گھونسوں اور لاتوں کو محسوس نہیں کر سکتی، لیکن اب جنین کافی متحرک ہے اور اس کے ہاتھ اور پاؤں میں لچک آ گئی ہے۔ ایک لیموں کے سائز کا یہ جنین حیران کن رفتار سے بڑھ رہا ہے۔
ماں میں اب مارننگ سیکنس (قے اور متلی) کا مسئلہ نہیں رہا۔ لیکن اب مسوڑے سوج، سرخ، نرم ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ فلاس یا برش کرنے پر خون آ رہا ہے۔ ہارمونز میں تبدیلیاں ماں کے مسوڑھوں کو ان میں موجود بیکٹیریا کے لیے زیادہ حساس بنا رہے ہیں۔
رحم مادر کے دونوں طرف، دو لیگامینٹ ہیں جو ماں کے بڑھتے ہوئے پیٹ کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے کھنچتے اور موٹے ہو رہے۔ یہ تبدیلیاں راؤنڈ لیگامنٹ میں درد کا سبب بن رہی ہیں۔ یہ جنین کی حرکت کے جواب میں ایک مختصر، چھرا گھونپنے والا درد، یا خاص طور پر فعال دن کے بعد ایک مدھم درد کی طرح محسوس ہو رہا ہے۔
رکیں! سوچیں یہ درد، چھرا گھونپنے جیسا درد۔۔۔ ایک ماں نے دن میں کتنی بار محسوس کیا ہو گا؟ میرے، آپ کے یا کسی کے بھی بدن میں کہیں بھی درد ہو تو، وجہ تلاش کرنے کے بعد فورا اس درد سے نجات کی کوشش ہوتی ہے۔ لیکن اللہ سبحانہ و تعالی نے ایک ماں میں کیسے جذبات رکھ دیئے ہیں کہ ان گنت بار یہ درد محسوس کر کے ہی اسے راحت مل رہی ہے۔ ہاں سب ٹھیک ہے!
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن

پندرھواں ہفتہ:​

جنین میں اب ٹیسٹ بڈز بن رہے ہیں۔ اور اعصاب انہیں دماغ سے جوڑنا شروع کر رہے ہیں۔ تقریباً 20 ہفتوں تک، جنین کی ٹیسٹ بڈز مکمل طور پر بن جائیں گے۔ ماں جو کچھ کھا رہی ہے اس کے مالیکیولز ماں کے خون کے دھارے میں سے گزر رہے ہیں اور اسے ماں کا ایمنوٹیک سیال بنا رہے ہیں۔ لیکن جنین م اس کا مزہ نہیں چکھ رہا۔
ایک سیب کے سائز کے جنین کی ٹانگیں اب اس کے بازوؤں سے لمبی ہو رہی ہیں، اور وہ اپنے تمام جوڑوں اور اعضاء کو حرکت دے رہا ہے۔ مکمل طور پر فعال جنین مسلسل حرکت کر رہا ہے، حالانکہ ماں ابھی تک محسوس نہیں کر سکتی۔
جنین کی پلکیں، بھنویں، ناخن، بال، اور اچھے سے بنی انگلیوں کے ساتھ انگلیاں، ایک چھوٹے شخص کی طرح نظر آ رہی ہیں۔اگر ماں اپنے رحم کے اندھیروں کے اندر دیکھ سکتی تو یقینا اپنے بچے کو انگوٹھا چوستے، جمائی لیتے، کھینچتے اور چہرے بناتے ہوئے پکڑ لیتی۔
خود کا بڑھتے حجم سے ناک میں خون کی شریانیں پھیل رہی ہیں ماں کے ناک سے خون بہنا شروع ہو رہا ہے۔
ماں کا وزن بڑھنا شروع ہو گیا ہے۔

سولہواں ہفتہ:​

جنین کی جلد ابھی پتلی اور شفاف ہے۔ جو کہ وقت کے ساتھ کثیف اور بڑھتی جائے گی لیکن ابھی تک تقریباً شفاف رہے گی۔
جنین کی کھوپڑی پر، بالوں کے follicles ایک ایسا نمونہ بنا رہے ہیں جو زندگی بھر رہے گا۔ یہ پیٹرننگ اس مرحلے کا تعین کر رہی ہے کہ جنین کے بال کیسے بڑھیں گے۔ نئے بالوں کے follicles پیدائش کے بعد نہیں بنیں گے، لہذا جنین ان تمام بالوں کے follicles کے ساتھ پیدا ہو گا۔
جنین کا دل اب ہر روز تقریباً ایک گیلین کا چوتھائی خون پمپ کر رہا ہے، اور یہ مقدار بڑھتی ہی جائے گی جیسے جیسے یہ جنین بڑھتا جائے گا۔
ایویکاڈو کے سائز کا یہ جنین اب 7.32 انچ لمبا اور 5.15 اونس وزنی ہو چکا ہے۔
جیسے جیسے یہ حیرت انگیز جنین رحم مادر میں بڑھ رہا ہے، راؤنڈ لیگامنٹ جو اس کو سہارا دیتے ہیں وہ گاڑھے اور کھینچ رہے ہیں۔ ماں کے لیے پیٹ کے ایک یا دونوں طرف تیز دھار چھرا گھونپنے والے درد کا باعث بن رہے ہیں۔ جسے راؤنڈ لیگامینٹ پین کہتے ہیں۔
ہارمون پروجیسٹرون کی بدولت ماں کا جسم معمول سے کہیں زیادہ گیس پیدا کر رہا ہے، ہاضمہ سست ہو رہا ہے جن سے ماں کی آنتوں میں زیادہ گیس اور اپھارہ اور غیر آرام دہ احساسات پیدا ہو رہے ہیں۔
ماں کو کمر درد ہو رہا ہے۔ جیسے جیسے جنین رحم مادر میں پھیل رہا ہے، یہ ماں کے پیٹ کے پٹھوں کو کمزور کر رہا ہے اور ماں کی کمر کے نچلے حصے پر اضافی دباؤ ڈال رہا ہے۔ ہارمونل تبدیلیاں ماں کے جوڑوں کو بھی ڈھیلا کر رہی ہیں، جس سے بے ثباتی اور درد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ماں کے پستانوں میں تبدیلیاں نمایاں ہو رہی ہیں۔ نپلز میں زخم، چھاتی کی نرمی، نمایاں رگیں، ایرولس میں رنگ تبدیل ہو رہا ہے۔ ماں کے پستانوں میں دودھ سے بھرے گلیکٹوسیلس کی گانٹھیں محسوس ہو رہی ہیں۔
ماں کو توجہ مرکوز کرنے میں پریشانی ہو رہی ہے۔ تناؤ اور اضطراب، تھکاوٹ اور ہارمونز کا امتزاج ماں کے بھول پن کا باعث بن رہا ہے۔
تناؤ، پانی کی کمی، نیند کی کمی، ہارمونل تبدیلیوں اور دیگر معمول کی چیزوں کی وجہ سے سر درد عام ہے۔
یہاں "کوئکننگ" شروع ہو رہی ہے جو کہ ایک پھڑپھڑاہٹ کی طرح ہے۔ ماں 16 سے 22 ہفتوں کے درمیان جنین کی حرکت محسوس کرنا شروع کرے گی۔ اس وقت جب ماں خاموشی سے بیٹھی یا لیٹی ہو گی۔
ہارمون کی سطح میں اتار چڑھاؤ اور خون کے بہاؤ میں اضافے کی بدولت ماں کا چہرہ چمکدار ہو رہا ہے۔ خوبصورتی میں اضافہ۔۔۔!
لیکن دراصل یہ اللہ تعالی کی بے مثال قدرت کا سرچشمہ ہے۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن

سترہواں ہفتہ:​

جنین کا ڈھانچہ نرم کارٹلیج سے ہڈیوں میں تبدیل ہو رہا ہے۔ ایمبیلیکل کارڈ، جنین کی پلیسنٹا تک کی لائف لائن۔۔۔ اب مضبوط اور موٹی ہو رہی ہے۔ حمل کے اختتام تک، یہ تقریباً 9 انچ لمبی اور ایک انچ موٹی ہو جائے گی۔ ایمبیلیکل کارڈ جنین کو مسلسل غذائی اجزاء فراہم کر رہی ہے۔
جنین میں پسینے کے غدود تیار ہونے لگے ہیں۔ اور اگلے ہفتے تک جنین کی جلد کی تہیں مکمل طور پر بن جائیں گی۔
شلجم کے سائز کا یہ جنین اب قریبا 8.03 انچ لمبا اور 6.38 اونس وزنی ہو گیا ہے۔
دل کی تیز رفتار، خون کی بڑھتی ہوئی مقدار کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے خون کی بڑی شریانیں، اور گردش میں عارضی تبدیلیوں کی وجہ سے ماں کو ہلکے پھلکے چکر محسوس ہو رہے ہیں۔ جیسے کمرہ گھوم رہا ہو۔
ہارمونز، میٹابولزم، ایمنوٹیک سیال برقرار رکھنے، اور خون کی گردش میں حمل کی تبدیلیاں ماں کی آنکھوں اور بینائی کو متاثر کر رہی ہیں۔ ماں کی نظر دھندلا رہی ہے۔ لیکن بچے کی پیدائش کے بعد یہ سلسلہ ختم ہو جائے گا۔
ماں کے سینے اور پیٹ کے ارد گرد اب خارش پھیل رہی ہے۔ ساتھ ہی ان جگہوں پر سٹریچ مارکس بن رہے ہیں۔

اٹھارواں ہفتہ:​

جنین کے کان، ناک اور ہونٹ سب کو پہچان مل چکی ہے۔ پلکیں، ابرو، پلکیں، ناخن اور بال بھی بن چکے ہیں!
جنین کے پھیپھڑوں میں، سب سے چھوٹی ٹیوبیں (bronchioles) بننا شروع ہو چکی ہیں۔ ان ننھی ٹیوبوں کے آخر میں سانس کی تھیلیاں نمودار ہونے لگی ہیں۔ جنین کی پیدائش کے وقت تک، یہ تھیلے خون کی چھوٹی چھوٹی نالیوں سے مل جائیں گے جو آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو اندر اور باہر جانے دیتے ہیں۔
اگر جنین ایک لڑکی ہے، تو اس کی بچہ دانی اور فیلوپین ٹیوبز بننا شروع ہو چکی ہے۔ اور اگر یہ جنین لڑکا ہے، تو اس کے جنسی اعضاء اب دکھائی دے رہے ہیں۔
ایک بڑی شملہ مرچ کے سائز کا یہ جنین اب 8.74 انچ لمبا اور 7.87 اونس کا ہو چکا ہے۔
ماں کا جسم جنین کی نشو و نما کے لیے سخت محنت کر رہا ہے، اور اس کے لیے کافی توانائی کی ضرورت ہے۔ ہر تین گھنٹے بعد نئی بھوک۔۔۔ اور پھر بھوک۔۔۔ اور یہ بھوک ختم نہیں ہو رہی۔۔۔!
ماں کا جسم ڈرامائی تبدیلیوں سے گزر رہا ہے چکر آنا ابھی بھی برقرار ہے۔ ماں کے پیروں اور ٹخنوں میں سوجن آ رہی ہے، ساتھ ہی ساتھ ہاتھوں اور انگلیوں میں ہلکی سوجن بھی آ رہی ہے۔
ماں کا جسم زیادہ ایسٹروجن پیدا کر رہا ہے ویجائنل ڈسچارج (عام طور پر دودھیا سفید، پتلا/گاڑھا مادہ) اب معمول سے بہت زیادہ ہے۔
سوجن اور حمل کے اضافی وزن اٹھانے کے سبب ماں کی ٹانگوں کے پٹھے زیادہ محنت کر رہے ہیں جو کہ درد کا باعث بن رہے ہیں۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن

انیسواں ہفتہ:​

جنین کی انگلیوں اور انگلیوں کی جلد نے فنگر پرنٹس بنانے شروع کر دیئے ہیں۔ یہ انگلیوں کے نشانات اب مستقل اور منفرد ہیں اور تا حیات ایسے ہی رہیں گے۔
جنین کے حواس اب نشوونما پا رہے ہے۔ جنین کا دماغ سونگھنے، ذائقہ، سماعت، بصارت اور لمس کے لیے مخصوص جگہوں کا تعین کر رہا ہے۔
جنین کی جلد پر ایک سفید، مومی کوٹنگ بن رہی ہے جسے vernix caseosa کہتے ہیں۔ یہ جنین کی جلد کی حفاظت کر رہا ہے اور اسے نمی بخش رہا ہے، نقصان دہ بیکٹیریا سے بچا رہا ہے، اور پھیپھڑوں اور ہاضمہ کی نشوونما میں مدد کر رہا ہے۔ جنین کا سائز اب ایک ہیریٹیج ٹماٹر کے جتنا ہے۔
جیسے جیسے رحم مادر بڑھ رہا ہے، لیگامینٹس جو اسے ماں کے پلویس سے جوڑتے ہیں وہ پھیل اور موٹے ہو رہے ہیں۔ ایک تیز، چھرا گھونپنے والے درد کا احساس جسے راؤنڈ لیگامینٹ پن کہتے ہیں۔
ماں کے پیٹ میں درد ہو رہا ہے جو کہ آرام سے دور نہیں ہو رہا۔ درد کی وجہ سے بخار اور چکر بھی ہیں۔
اضافی ایسٹروجن کی وجہ سے ماں کے ہاتھوں کی ہتھیلیاں سرخ ہو رہی ہیں۔ ماں کے اوپری ہونٹوں، گالوں اور پیشانی پر سیاہ جلد کے دھبے بن رہے جسے میلاسما کہتے ہیں۔ حمل کے ہارمونز ان خلیوں پر کام کر رہے ہیں جن میں میلانین ہوتا ہے، جو ماں کے پستانوں، بغلوں، اندرونی رانوں اور ولوا کو سیاہ کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔ ناف سے لیے کر زیر ناف ہڈی تک ایک کالی لکیر جسے لینیا نگرا کہتے ہیں بن رہی ہے۔ یہ تمام تبدیلیاں حمل کے بعد ختم ہو جائیں گی۔
خون کے حجم میں اضافے کی وجہ سے، ماں کے ناک میں خون کی نالیاں پھیل رہی ہیں۔ جس کی وجہ سے یہ ٹوٹ رہی ہیں اور پھر سے خون بہنے لگا ہے۔
بڑھتا ہوا رحم مادر اب پھیپھڑوں کے ڈایافرام پر دباؤ ڈال رہا ہے۔ جو کہ ماں میں سانس لینے میں دشواری اور سانس کی قلت کا باعث بن رہا ہے۔

بیسواں ہفتہ:​

جنین کی کچھ عجیب حرکات نظر آ رہی ہیں جو کہ ایک خاص انٹرول کے ساتھ جھٹکے جیسی لگتی ہیں۔ ہاں! رحم مادر میں جنین کو ہچکیاں آ رہی ہیں۔
جنین اب چکھ سکتا ہے۔ جنین کی بہت سی ٹیسٹ بڈز اب اس کے دماغ میں ذائقہ کے اشارے منتقل کر رہی ہیں۔ جنین ماں کے کھانے کے مالیکیولز کو نگل رہا ہے جو ماں کے خون سے گزر کر اس کے ایمنوٹیک سیال میں داخل ہوئے ہیں۔
ماں کی بے چینی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ماں کے ناخن سخت اور ٹوٹ رہے ہیں۔
بڑھتا ہوا رحم مادر ماں کی کمر پر مسلسل دباؤ ڈال رہا ہے اور کمر کے نچلے حصے میں درد کا باعث بن رہا ہے۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن

اکیسواں ہفتہ:​

جنین کے پاس اب فعال ٹیسٹ بڈز ہیں اور وہ ماں کے ایمنیٹک سیال کو نگل اور چکھ رہا ہے۔
جنین کی چوسنے والی اضطراری نشوونما شروع ہو رہی ہے، اور اب جنین اپنا انگوٹھا چوس سکتا ہے۔
ہموار، خوبصورت جلد جو جنین کا مستقبل ہو گی فی الحال جھریوں والی اور پارباسی ہے۔ یہ نظر آنے والی خون کی نالیوں کی وجہ سے سرخ دکھائی دے رہی ہے۔
گاجر کے سائز کا یہ جنین اب 10.79 انچ لمبا اور 14 اونس وزنی ہے۔
ماں کو اب ویریکوز رگوں کا زیادہ خطرہ ہے۔ جیسے جیسے حمل بڑھ رہا ہے، رحم مادر کا وزن ماں کی ٹانگوں کی رگوں پر دباؤ بڑھا رہا ہے۔ پروجیسٹرون کی زیادہ مقدار مزید خرابی کا باعث بن رہی ہے۔
مسوڑوں سے خون بہنا جاری ہے۔
جیسے جیسے ماں کا پیٹ بڑھ رہا ہے، ماں کی کشش ثقل کا مرکز بدل رہا ہے، اب ماں کو اپنے پیروں پر تھوڑا سا غیر مستحکم محسوس ہونا شروع ہو رہا ہے۔
ہارمونل اور جسمانی تبدیلیوں کی وجہ سے سینے اور معدے میں جلن کا احساس جو چھاتی کی ہڈی کے نیچے سے گلے کے نچلے حصے تک پھیل رہا ہے۔
ماں کا وزن بتدریج بڑھ رہا ہے۔
جلد ہی، ماں کے پیٹ پر ہاتھ رکھنے سے جنین کی حرکت محسوس کی جا سکے گی۔ جنین کی ابتدائی پھڑپھڑانے والی حرکات مکمل طور پر لاتیں اور ٹکرانے میں بدل رہی ہیں۔

بائیسواں ہفتہ:​

جنین کے سر پر بچے کے بال نظر آ رہے ہیں۔ یہ ابھی پتلے ہیں، لیکن حمل کے اختتام تک موٹے اور چمکدار ہو جائیں گے۔ جنین کی ابرو بن چکے ہیں۔ پیٹھ، کان، کندھوں اور پیشانی پر نرم، باریک بال آ گئے ہیں۔
جنین اب سن سکتا ہے۔۔۔! ماں کے جسم کے اندر سے آوازیں سن رہا ہے۔ ماں کی سانس لینے آواز۔۔۔ دل کی دھڑکن۔۔۔ اور ہاضمے کی آوازیں۔۔۔ جیسے جیسے جنین کی سماعت بہتر ہوتی جائے گی یہ آوازیں تیز ہوتی جائیں گی۔
جنین کی جلد کے نیچے چربی کی ایک تہہ بن رہی ہے۔ ایک دن ماں اپنے چھوٹے سے معصوم بچے کے چھوٹے چھوٹے ہاتھ پاؤں کو چوم رہی ہو گی۔ لیکن جنین کا جسم اب بھی بہت پتلا ہے۔
ماں کے چہرے پر کیل مہاسے بن رہے ہیں۔
varicose رگوں کی طرح، اب سپائڈر وینز ابھر رہی ہیں۔ ماں کا اضافی خون اور بڑھتا ہوا رحم مادر رگوں پر دباؤ بڑھا رہا ہے۔ سپائڈر ویںز، ماں کی جلد کی سطح کے قریب خون کی چھوٹی نالیوں کا ایک گروپ، ٹانگوں یا چہرے پر ظاہر ہو رہی ہیں۔
ماں کو اب ڈائیریا کا مسئلہ ہو رہا ہے۔ ساتھ ہی ورم بھی ہے۔
جسم میں اضافی وزن کی وجہ سے ماں کی ٹانگیں درد کر رہی ہیں۔
حمل کی معمول کی تبدیلیوں، لیگامنٹس، وزن میں اضافے، اور ماں کے کشش ثقل کا بدلتا ہوا مرکز پیلویک پین کا باعث بن رہے ہیں۔ ماں کو کولہے کی ہڈیوں کے اوپری حصے سے لے کر کولہوں کے تہہ تک،کہیں بھی، چھرا گھونپنے کے جیسا درد، ڈنک لگنے یا جلن کا احساس ہو رہا ہے۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن

تیئسواں ہفتہ:​

جنین اب ماں کے جسم کے باہر سے آوازیں سن رہا ہے، ماں کی آواز ۔۔۔ باپ کی آواز۔۔۔ دوسرے لوگوں کی آواز۔۔۔ یہ جنین رحم مادر کے اندر اپنی ماں کی آواز کو پہچاننا سیکھ رہا ہے، اور دوسری آوازوں پر اپنی ماں کی آواز کو واضح ترجیح دے رہا ہے۔
لہر جیسی حرکتیں جو جنین کے ہاضمے کے ساتھ خوراک کو آگے بڑھا رہی ہیں، اب شروع ہو رہی ہیں۔
وہ لطیف پھڑپھڑاہٹ جو ماں گزشتہ ہفتوں سے محسوس کر رہی ہے اب مضبوط ہونے لگی ہیں۔ اب بچے کی حرکتیں ہلکی ہلکی لاتوں اور مکوں میں بدل رہی ہے۔ 23 ہفتوں میں، ماں جنین کی نقل و حرکت سے وابستہ پیٹرن کو نوٹ کرنا شروع کر رہی ہے۔ جنین کھانے کے بعد زیادہ متحرک ہے۔ رات کو سونے کے وقت تین اندھروں میں موجود یہ جنین کھیل کود میں مصروف ہے۔
ماں میں لینیا نگرا، ایک سیاہ عمودی لکیر اب زیادہ واضح ہو رہی ہے۔
ماں کے پستان بڑھ رہے ہیں۔ پستانوں کی رگیں زیادہ نمایاں اور ایرولا (پستانوں کے گرد رنگت والا حصہ) سیاہ ہو رہے ہیں۔ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے ماں کے پستانوں سے کولسٹرم نکل رہا ہے۔
ماں کو شدید کھانے کی خواہش بدستور بڑھ رہی ہے۔ کبھی ایک ہی مخصوص کھانا، کبھی بہت سارے مختلف کھانے۔۔۔ کبھی میٹھا، کبھی نمکین، کبھی مسالہ دار کھانے، کھٹی میٹھی چیزیں، کبھی ترش پھل اور کبھی کٹھی ٹافیاں۔۔۔
ہارمونز، میٹابولزم، سرکیولیشن وغیرہ میں تبدیلی ماں کی قوت بصارت کو مزید متاثر کر رہی ہے۔ نظر دھندلا رہی ہے۔
ماں اب باتیں بھولنے لگی ہے۔نیند میں خلل، تناؤ اور ہارمونل تبدیلیاں ماں کو بھلکڑ بنا رہی ہیں۔ ماں اب کسی کام پر بھی توجہ مرکوز نہیں کر پا رہی۔
ارشاد باری تعالی ہے:
فَاِنۡ لَّمۡ يَكُوۡنَا رَجُلَيۡنِ فَرَجُلٌ وَّامۡرَاَتٰنِ مِمَّنۡ تَرۡضَوۡنَ مِنَ الشُّهَدَآءِ اَنۡ تَضِلَّ اِحۡدٰٮهُمَا فَتُذَكِّرَ اِحۡدٰٮهُمَا الۡاُخۡرٰى (سورۃ البقرۃ آیت 282)
پھر اگر دونوں مرد میسر نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں (یہ) ان لوگوں میں سے ہوں جنہیں تم گواہی کے لئے پسند کرتے ہو (یعنی قابلِ اعتماد سمجھتے ہو) تاکہ ان دو میں سے ایک عورت بھول جائے تو اس ایک کو دوسری یاد دلا دے۔​
اللہ تعالی کی قدرت دیکھیں کیسے ایک عورت کے لیے رعایت رکھی۔ ہاں یہ وقت ایک عورت کی زندگی میں آنا تھا جب وہ چاہتے ہوئے بھی کچھ یاد نہیں رکھ پا رہی۔ وہ اہم سے اہم باتیں بھی بھولنے لگی ہے۔

چوبیسواں ہفتہ:​

جنین کے پھیپھڑوں کی سب سے چھوٹی شاخوں کے سروں پر سانس کی تھیلیاں بڑھ رہی ہیں اور لگاتار بڑھ رہی ہیں، جس سے آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے تبادلے کے لیے سطح کا مزید اضافہ شامل ہو رہا ہے۔
جنین کا جسم متناسب طور پر بھر رہا ہے، اور جلد ہی مزید موٹا ہونا شروع ہو گا۔ جلد اب بھی پتلی اور پارباسی ہے۔
ابھی چند ہفتے قبل جنین کے چہرے پر چھوٹی بھنویں بڑھی تھیں۔ اب جنین اپنے چہرے کے پٹھوں کو کام کرنے اور ان کی نشو و نما کرنے کی مشق کر رہا ہے۔
ماں کی جلد اب نئی علامات کا سامنا کر رہی ہے۔ خارش، ہائپر پگمنٹیشن کا تعلق جلد کے انفیکشن سے بن رہا ہے۔
کرویکس میں تبدیلی، سوزش اور سروائیکل پولیٹ کی وجہ سے ماں کو دھبے یا ہلکے خون بہنے کا مسئلہ ہو رہا ہے۔ لیکن یہ داغ لگنا عام طور پر بے ضرر ہے۔
اب ماں کے مزاج میں ڈرامائی تبدیلیاں ختم ہو رہی ہیں۔ لیکن ہارمونل تبدیلیاں، تناؤ، تھکاوٹ، تکلیف، اور تھکن سبھی جذبات کو تیز کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔
آکسیجن کی زیادہ ضرورت، ہائی بلڈ پریشر، ایمنوٹیک سیال کی زیادتی، ماں کے دماغ میں سانس کے مرکز پر پروجیسٹرن کے اثرات، سانس لینے میں دشواری کا باعث بن رہے ہیں۔
ماں پہلے سے کہیں زیادہ بھوک محسوس کر رہی ہے۔ماں کو حیران کن رفتار سے بڑھتے جنین اور اپنے بدلتے ہوئے جسم کو توانائی فراہم کرنے کے لیے مزید کیلوریز اور غذائی اجزاء کی ضرورت ہے۔ ماں کو روزانہ تقریباً 350 اضافی کیلوریز کی ضرورت ہے۔
ہارمونل تبدیلیاں ماں کے جسم میں میلانن کی پیداوار میں اضافہ کر رہی ہیں۔ ماں کی جلد پر سیاہ دھبے نمودار ہو رہے ہیں جسے میلاسما کہتے ہیں۔ یہ دھبے گالوں، پیشانی، اوپری ہونٹوں اور بازوؤں پر ظاہر ہو رہے ہیں۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن

پچیسواں ہفتہ:​

جنین اب لمبی، دبلی پتلی شکل کو چربی کے لیے بدل رہا ہے۔ جھریوں والی جلد ہموار ہونا شروع ہو رہی ہے، اور جلد یہ ایک نوزائیدہ کی طرح نظر آنے لگے گی۔
جنین کے بال زیادہ بڑھ رہے ہیں۔ اب اس کے رنگ اور ساخت کو پہچان مل رہی ہے۔
جنین اپنا زیادہ تر وقت سونے میں گزار رہا ہے، اور rapid eye movement (REM) اور non-REM ہر 20 سے 40 منٹ کے دورانیے میں شروع ہے۔
بال گرانے والے ہارمونز سر کے ساتھ معمول سے زیادہ دیر تک چپکے رہنے کی وجہ سےماں کے بال پہلے سے زیادہ گھنے اور چمکدار لگ رہے ہیں۔ لیکن یہ اضافی بڑھ نہیں رہے۔
ماں کا جسم اب بچے کو جنم دینے کی تیاری کر رہا ہے یہاں پیوبک سمفیسس ڈیسفکشن (SPD) کا مسئلہ ہے۔ جنین کا بڑھتا ہوا سائز شدید تکلیف کا باعث بن رہا ہے اور ماں کی نقل و حرکت کو بھی محدود کر رہا ہے۔
بڑھتے ہوئے پستان اور پیٹ ماں کی جلد کو کھینچ رہے ہیں، جس سے خارش ہو رہی ہے۔
بڑھتے ہوئے پیٹ کی وجہ سے اب رات کو آرام کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ ناف باہر کو نکل رہی ہے۔
ماں کے جسم میں خون کا حجم 50 فیصد تک بڑھ گیا ہے، اور ماں کے دل کی دھڑکن تیز ہے۔ ہر منٹ، ماں کا دل حاملہ ہونے سے پہلے کے مقابلے میں زیادہ خون پمپ کر رہا ہے۔ ماں کو کھڑے ہونے پر چکر آنے کے ساتھ ساتھ وقتاً فوقتاً ہلکے سر درد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

چھبیسواں ہفتہ:​

جنین نے تھوڑی مقدار میں امینیٹک سیال ان ہیل اور ایکس ہیل کرنا شروع کر دیا ہے، جو پھیپھڑوں کی نشوونما کے لیے ضروری ہے۔
جنین ماں کی آواز سن رہا ہے اور اپنے دل کی دھڑکن، سانس لینے اور حرکت میں تبدیلی کے ساتھ اس کا جواب بھی دے رہا ہے۔ اگر شور خاص طور پر بلند ہے، تو چونک رہا ہے اور ماں جنین کی اس حرکت کو محسوس کر رہی ہے۔ باتوں پر اب چہرے کے تاثرات بھی بدل رہے ہیں۔
اگر جنین لڑکا ہے، تو اس کے خصیے اس کے سکروٹم میں اترنا شروع ہو گئے ہیں۔ یہ ایک ایسا سفر ہے جس میں تقریباً دو سے تین مہینے لگیں گے۔
ماں کو کمر کے نچلے حصے میں درد کی وجہ سے سونے اور روزمرہ کے کاموں کو انجام دینے میں مشکل ہو رہی ہے۔
ماں کے جسم میں پروجیسٹرون کی بڑھتی ہوئی مقدار ہاضمے کو سست کر رہی ہے جو کہ قبض کا باعث بن رہا ہے۔ یہ قبض ناقابل یقین حد تک تکلیف دہ ہے اور بواسیر، ریکٹم کے گرد خون کی نالیوں میں سوجن کا باعث بن رہی ہے۔
رحم مادر میں جنین بڑھنے کے ساتھ ساتھ ماں کا پیٹ بھی بڑھ رہا ہے۔ ماں کی جلد تیزی سے کھنچ رہی ہے۔ پیٹ، سینوں اور رانوں پر کھنچاؤ کے نشانات ظاہر ہونا شروع ہو رہے ہیں۔
ماں کے لیے کیلشیم، آئرن، آیوڈین، کولین، وٹامن اے، وٹامن سی، وٹامن ڈی، وٹامن بی 6، وٹامن بی 12، فولک ایسڈ، اور اومیگا 3 فیٹی ایسڈ جیسے اہم غذائی اجزاء کی کافی مقدار حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن

ستائیسواں ہفتہ:​

جنین کی آنکھیں اب کھل اور بند ہو سکتی ہیں! جنین اب روشنی کے جواب میں حرکت کر رہا ہے۔ ماں کے اپنے پیٹ میں ٹارچ چمکانے سے جنین کی پھڑپھڑاہٹ اور ہلچل محسوس ہو رہی ہے۔
ایک چھوٹی، ایک مخصوص ردھم کی حرکت جو ماں محسوس کر رہی ہے وہ جنین کی ہچکیاں ہیں۔ ہاں بچے کو ہچکیاں آ رہی ہیں۔۔۔! ہر ہچکی صرف چند لمحوں تک رہتی ہے۔
جنین کے پھیپھڑے سرفیکٹنٹ بنا رہے ہیں۔ یہ مائع مادہ الیوولی (پھیپھڑوں میں ہوا کی چھوٹی تھیلیوں) کو کھلا رہنے میں مدد کر رہا ہے، جو اس جنین کے لیے پیدائش کے بعد سانس لینا ممکن بنائے گا۔
حمل کے دوران ماں کے بالوں کی نشوونما کا دور تبدیل ہو رہا ہے۔ زیادہ بالوں کے follicles سائیکل کے بڑھنے کے مرحلے میں ہیں، جسے ایناجن مرحلہ کہا جاتا ہے۔ یہ ہارمون کی سطح میں تبدیلیوں سے شروع ہو رہا ہے، اور ماں کے چہرے اور جسم کے بالوں میں نمایاں اضافہ کا سبب بن رہا ہے۔
ماں ٹانگوں کے نچلے حصے میں ایک ناخوشگوار احساس محسوس کر رہی ہے جو آرام کرنے اور سونے میں خلل پیدا کر رہا ہے۔
اب یورین میں بے ضابطگی شروع ہو رہی ہے۔ ہارمونز کی تبدیلیاں پیلویک فلور کے پٹھوں کو ریلیکس کر رہے ہیں جس کی وجہ سے مثانے کو سہارا نہیں مل پا رہا ہے جو کہ یورین کے رسنے کا باعث بن رہا ہے۔
ہارمونل تبدیلیاں سوجن میں اضافہ کر رہی ہیں۔
جیسے جیسے حمل بڑھ رہا ہے، ماں کو اپنے کولہوں اور کمر کے تیز درد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اٹھائیسواں ہفتہ:​

جنین کے دماغ کا وزن تین گنا تک بڑھ گیا ہے۔ سیریبرم گہرے، پیچیدہ نالیوں کو تیار کر رہا ہے۔
جنین کے سننے، سونگھنے اور چھونے کے حواس ترقی یافتہ اور فعال ہو چکے ہیں۔
جنین کا خود مختار اعصابی نظام (جو غیر ضروری حرکات کو کنٹرول کرتا ہے) نئے کام سنبھال رہا ہے۔ خاص طور پر، اس نے جنین کے جسم کے درجہ حرارت کو کنٹرول کرنا شروع کر دیا ہے اور سانس لینے کی ردم کی حرکات کو منظم کر رہا ہے، جو جنین کے پھیپھڑوں کی نشوونما اور مضبوطی کا باعث ہے۔
ماں کے اضافی وزن اٹھانے اور ٹانگوں میں سوجن (ایڈیما) درد کی شدت میں اضافہ کر رہے ہیں۔
حمل کے یہ آخری مراحل ماں کے جسم میں نئے درد پر درد لا رہے ہیں۔ راؤنڈ لیگمنٹ پین، پیٹھ کے نچلے حصے میں درد اور پیلویک پین اب عام ہیں۔ اب پیٹ کے نچلے حصے، کمر، ٹانگوں اور سرینوں میں ہلکے درد کا احساس ہے۔ یہ ہلکا درد چھرا گھونپنے کے درد جیسا ہے۔
پیلویک ایریا میں خون کی نالیوں میں سوزش آ رہی ہے جو کہ بواسیر کا باعث بن رہی ہے۔
ماں کا جسم بچے کو دودھ پلانے کے لیے تیار ہو رہا ہے، اور ہارمون پرولیکٹن فعال ہو رہا ہے۔ پستانوں نے کولیسٹرم کا اخراج شروع کر دیا ہے۔ اس اینٹی باڈیز اور غذائیت سے بھرپور اس سیال کو "لیکوئیڈ گولڈ" کہتے ہیں۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن

انتیسواں ہفتہ:​

جنین کی ہڈیاں سخت ہونے کے ساتھ ساتھ بہت سارے کیلشیم کو استعمال کر رہی ہیں۔ اس لیے ماں کا دودھ پینا بہت ضروری ہے (یا کیلشیم کا کوئی اور اچھا ذریعہ جیسے پنیر، دہی وغیرہ)۔ ہر روز تقریباً 250 ملی گرام کیلشیم جنین کے ڈھانچے میں جمع ہو رہا ہے۔
جنین کے اعصاب کے گرد مائیلین کا ایک حفاظتی غلاف بننا شروع ہو رہا ہے، یہ عمل جنین کی پیدائش کے بعد بھی جاری رہے گا۔
جنین کا نظام تنفس اب بھی بڑھ رہا ہے۔ اس کے پھیپھڑے سرفیکٹنٹ پیدا کر رہے ہیں، ایک مائع جو الیوولی کو کھلا رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ 35 ہفتوں تک، جنین اتنا سرفیکٹنٹ بنا لے گا کہ وہ پیدائش کے وقت ہوا میں سانس لے سکے۔
بڑھاتا ہوا رحم مادر رگوں پر بھی دباؤ ڈال رہا ہے اور ماں کے جسم کے نچلے حصے میں خون کی روانی کو سست کر رہا ہے۔

تیسواں ہفتہ:​

جنین کی جلد کے خلیے میلانین بنا رہے ہیں، جو جلد کو اپنا رنگ دیں گے (جتنے زیادہ میلانین خلیے پیدا ہوتے ہیں، جلد اتنی ہی سیاہ ہوتی ہے) لیکن میلانین کی زیادہ تر پیداوار پیدائش کے بعد تک نہیں ہو گی۔ بچے کی جلد کا مستقل رنگ تقریباً 6 ماہ کی عمر میں مکمل طور پر تیار ہو جائے گا۔
جنین کے چھوٹے سے سر پر زیادہ اور باقی جگہ کم بال آ چکے ہیں۔ Lanugo وہ باریک بال جو جنین کے جسم پر چند مہینے پہلے بڑھنے لگے تھے، زیادہ تر اس کے پیدا ہونے سے پہلے ہی گر جائیں گے۔
اب جنین اپنی آنکھیں کھول رہا ہے، لیکن اس کی نظر ابھی دھندلی ہے۔ 31 ہفتوں تک، پیپل پھیلنے اور سکڑنے کے قابل ہو جائیں گے، جس سے آنکھوں کو کم یا زیادہ روشنی ملے گی۔
لگاتار بڑھتا ہوا رحم مادر ماں کے پیٹ پر اتنا دباؤ ڈال رہا ہے کہ ناف کو باہر دھکیل دیا ہے۔ ناف چھونے سے بھی حساس محسوس ہو رہا ہے اور کپڑے کی رگڑ بھی تکلیف کا باعث بن رہی ہے۔
ماں کے جسم میں ایسٹروجن کی پیداوار میں اضافہ ویجائنل ڈسچارج کا باعث بن رہا ہے۔
جیسے جیسے لیبر پین قریب آ رہا ہے، گاڑھے بلغم کی طرح دکھنے والا، بھورے پرانے خون جیسا مادہ ڈسچارج ہو رہا ہے۔ اسے "بلڈی شو" کہتے ہیں۔
حمل کی تھکاوٹ دوبارہ محسوس ہو رہی ہے۔ سیڑھیوں پر چڑھنا اب ایک تھکا دینے والا سفر محسوس ہو رہا ہے۔
ٹخنوں اور پیروں پر سوجن بڑھ رہی ہے۔
غیر آرام دہ حالات، تناؤ، اور ہارمونل تبدیلیاں مزاج میں تبدیلی کا باعث بن رہا ہے۔
بڑھتا ہوا رحم مادر ماں کے ڈایافرام پر مسلسل دباؤ بڑھا رہا ہے جس کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری بڑھ رہی ہے۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن

اکتیسواں ہفتہ:​

جنین کا جسم اب فربہ ہو رہا ہے۔ جلد کے نیچے ضروری چربی جمع ہو رہی ہے۔
جنین اب کھینچ سکتا ہے، لات مار سکتا ہے۔ یہ ڈرامائی حرکات ماں کو رات کے وقت جاگنے پر مجبور کر رہی ہیں۔ ہاں بچہ اب مکمل فعال اور صحت مند ہے!
جنین کے پھیپھڑے تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
جنین کے دماغ کی نشوونما تیز رفتاری سے جاری ہے۔ جنین کے دماغ کا وزن تین گنا بڑھ گیا ہے۔
ماں کے پستانوں سے پیلے یا نارنجی سیال کے قطرے نکلنا جاری ہیں۔ یہ کولسٹرم ہے۔ اسے "فور ملک" بھی کہتے ہیں۔
ہارمونز، اضافی سیال، اور مثانے پر دباؤ یورین کی کثرت کا باعث بن رہے ہیں۔
کمر کے نچلے حصے میں درد سب سے عام بات ہے اور ان دنوں اس کی شدت زیادہ ہو رہی ہے۔
جنین کا بار بار لاتیں مارنے، درد پر درد اب ماں کو سونے نہیں دے رہے۔
اسکیاٹیکا نامی مسلسل تیز یا ہلکا درد، ماں کی کمر کے نچلے حصے میں شروع ہو کر کولہوں اور ٹانگوں کے نیچے پھیل رہا ہے۔ پیدائش کے بعد یہ درد ختم ہو جائے گا۔

بتیسواں ہفتہ:​

جنین اپنے جسم میں اہم معدنیات جیسے آئرن، کیلشیم اور فاسفورس کو ذخیرہ کر رہا ہے۔ جنین کی ذخیرہ شدہ آئرن کی مقدار اس کی زندگی کے پہلے 6 مہینوں تک کافی ہے۔
اگلے مہینے تک، جنین کے پھیپھڑے مکمل طور پر بن جائیں گے۔ ابھی کے لیے، جنین امنیٹک سیال ان ہیل اور ایکسل ہیل کرنے کی مشق کر رہا ہے۔
اگر جنین لڑکا ہے تو بیرونی جنسی اعضاء بن چکے ہیں اور خصیے سکروٹم میں اترنے لگے ہیں۔ اگر یہ جنین لڑکی ہے تو بچہ دانی اور بیضہ دانی ان تمام انڈوں کے ساتھ بن گئے ہیں۔
جنین ڈیڑھ فٹ اور ساڑھے چار پاؤنڈ وزن حاصل کر چکا ہے۔
ماں کو کمر اور رانوں میں سوئیاں چبھنے کا احساس ہے۔ اسے لائٹننگ کروچ کہتے ہیں اگرچہ یہ طبی اصطلاح نہیں ہے، یہ عام طور پر صرف چند سیکنڈ تک رہتا ہے۔
ماں کے جسم میں ہارمونز ایسٹروجن اور پروجیسٹرون کی سطح عروج پر پہنچ چکی ہے۔ مسوڑوں کے زیادہ حساس ہونے کی وجہ سے دانتوں سے خون جاری ہے۔
ماں کے ہاتھوں، چہرے، آنکھوں، ٹخنوں کے گرد سوجن پھیل رہی ہے۔
سینے اور پیٹ کے گرد سٹریچ مارکس تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
ویریکوز رگیں اب پھول رہی ہیں اور جلد کی سطح پر نظر آ رہی ہیں
جنین کے بڑھنے سے ماں کے اندرونی اعضاء کم جگہ گھیر رہے ہیں۔ ماں کو اب بھوک نہیں لگ رہی۔ لیکن 300 اضافی کیلوریز کی ضرورت ہے۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن

تینتیسواں ہفتہ:​

جنین کی کھوپڑی میں ہڈیاں ابھی آپس میں نہیں ملیں، یہ حرکت اور تھوڑا سا اوورلیپ ہو رہی ہیں۔ یہ پیدائش کے عمل کو آسان بنانے کے لیے ہے۔
جنین کی جھریوں زدہ جلد اب ٹھیک ہو رہی ہے۔ جلد اب کم سرخ اور شفاف ہو رہی ہے۔ یہ نرم اور ہموار ہوتی جا رہی ہے کیونکہ جنین اب پیدائش کی تیاری میں بڑھ رہا ہے۔
جنین کی حرکتیں بدستور قائم ہیں۔
ماں میں تمام درد بڑھ رہے ہیں۔ اب ساتھ ہی ماں اپنے ہاتھوں، انگلیوں اور کلائیوں میں درد محسوس کر رہی ہے۔
خون کے بہاؤ میں اضافہ، بڑھتا ہوا رحم مادر اور ہارمونل تبدیلیاں لیبیا میں سوجن کا باعث بن رہے ہیں۔
بار بار پیشاب کی تکلیف، سانس کی قلت اور بھول پن میں اضافہ ہو رہا ہے۔

چونتیسواں ہفتہ:​

جنین کے ناخن اس کی انگلیوں کے سرے تک بڑھ چکے ہیں۔ اس کے ناخن 38 ہفتوں میں انگلیوں کی نوک تک پہنچ جائیں گے۔ اب چھوٹے بچے کے لیے ناخن تراش تیار کر لینا چاہیے!
جنین اب موٹا ہو رہا ہے، اور اس کے بازو اور ٹانگیں خوبصورتی سے بھرنے لگی ہیں۔
جنین آوازوں، روشنی اور لمس کا جواب دے رہا ہے۔ اگلے ہفتے تک، جنین کے کان مکمل طور پر بن جائیں گے۔
ماں کے جسم میں درد پر درد اور ان میں اضافہ اب عروج پر ہے۔
پیلویک پین، راؤنڈ لیگامنٹ پین، اسکیاٹیکا، پستانوں سے کولسٹرم کا رسنا، بار بار پیشاب کی تکلیف، ویجائنل ڈسچارج، بے آرامی، نیند کا پورا نہ ہونا اب عام بات لگنے لگا ہے۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن

پینتیسواں ہفتہ:​

جنین کے گردے اب مکمل طور پر تیار ہو چکے ہیں۔ اب جنین کی آنتیں میکونیم تیار کر رہی ہیں۔
اب جنین کے سونے اور جاگنے کے الگ الگ دورانیے ہیں۔ ماں ان دورانیوں کو پہچان سکتی ہے۔ جنین کے جاگنے پر حرکت زیادہ ہے اور سونے کے دوارن کم۔
ماں میں تمام درد اور مسائل میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔

چھتیسواں ہفتہ:​

جنین کے پھیپھڑے بیرونی دنیا میں سانس لینے کے لیے تیار ہیں! پیدائش کے بعد تقریباً 10 سیکنڈ کے اندر جنین اپنے پہلے سانس لے گا۔
جنین کی ہڈیاں سخت ہو رہی ہیں، حالانکہ وہ اب بھی بالغ کی نسبت نرم ہیں۔ مکمل طور پر لچکدار کارٹلیج سے بنا ہوا ڈھانچہ آہستہ آہستہ پوری ہڈیوں سے بدل گیا ہے۔ یہ جنین اب 275 سے زیادہ ہڈیوں کے ساتھ پیدا ہو گا۔ لیکن بالغوں کے پاس صرف 206 ہوتی ہیں۔ کچھ ہڈیاں وقت کے ساتھ ساتھ آپس میں مل جائیں گی۔
جنین کے lanugo اور ساتھ ہی مومی مادہ (vernix caseosa) جو رحم میں اس کی جلد کی حفاظت کر رہا ہے اب گرنا شروع ہو گئے ہیں۔جنین ان دونوں مادوں کو، دیگر رطوبتوں کے ساتھ نگل رہا ہے، جس سے میکونیم نامی سیاہ رنگ کا مرکب بن رہا ہے۔
جنین اب 18.62 انچ اور 6.02 پاؤنڈ وزن حاصل کر چکا ہے۔
ماں کے جسم میں اپھارہ، قبض، راؤنڈ لیگامینٹ میں درد جیسے مسائل کی وجہ سے کریمپنگ ہو رہی ہے۔ حمل کے اس مقام پر، ماں کو بریکسٹن ہکس اور فالس لیبر شروع ہو رہے ہیں۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن

سنتیسواں ہفتہ:​

جنین کی آنکھوں کا رنگ گہرا نیلا یا سلیٹ گرے ہے جو پہلے سال کے دوران آہستہ آہستہ بدل جائے گا۔
جنین کا وزن مسلسل بڑھ رہا ہے، اور اضافی چربی اس کی جلد کو ہموار کر رہی ہے۔ یہ چربی اسے پیدائش کے بعد گرم رکھنے میں مدد کرے گی۔
ماں کے پستان بچے کے لیے پہلا کھانا بنانے کے لیے مصروف عمل ہیں۔
جنین کی حرکات اب زیادہ مضبوط، نمایاں اور دردناک ہیں۔ ہر گھنٹے میں پانچ بار لاتوں، مکوں اور دیگر حرکات کا شدید درد۔۔۔! اب بڑھ رہا ہے۔
جنین ماں کے معدے، آنتوں اور دیگر اعضاء کی جگہ کو گھیر رہا ہے۔ یہ گیس، اپھارہ، قبض اور بدہضمی سمیت کئی مسائل کا باعث بن رہا ہے۔
کمر کے نچلے حصے میں درد اب شدت اختیار کر رہا ہے۔

اڑتیسواں ہفتہ:​

جنین کی ہاتھوں اور پیروں کی انگلیوں کے مکمل طور پر بن چکے ہیں۔
جنین کی نرم و نازک جلد کے نیچے فیٹ کی مکمل تہہ بن چکی ہے۔ جسم پر موجود بال lanugo اب گر چکے ہیں۔
ماں کے پاؤں اور ٹخنوں پر سوجن، نیند کی کمی، لائٹننگ کروچ، مختلف ویجائنل ڈسچارج، تیزابیت اور جلن ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہے ہیں۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن

انتالیسواں ہفتہ:​

جنین اب پوری مدت کا ہے۔ مکمل طور پر ترقی یافتہ اور فعال یہ جنین اب دنیا میں آنکھ کھولنے کو تیار ہے۔
جنین کی گرفت مضبوط ہے، جسے ماں جلد ہی محسوس کرے گی جب پہلی بار اس کا ہاتھ پکڑے گی! جنین اب مربوط اضطراب رکھتا ہے۔ اپنا سر موڑ سکتا ہے، اور پیدا ہونے کے بعد ماں کا چہرہ دیکھ سکے گا۔

چالیسواں ہفتہ:​

مکمل طور پر صحت مند جنین اب 7 سے 8 پاؤنڈ کا ہے۔ اور پیدائش کے لیے تیار ہے۔
ماں کو اب لیبر پین 37 سے 41 ہفتوں کے دوران کسی وقت بھی شروع ہو سکتا ہے۔ حمل کے پورے 9 ماہ کے دورانیے میں درد پر درد سہنے کے بعد اب اصل امتحان زچگی کا یہ مرحلہ ہے۔ 20 ہڈیوں کے ٹوٹنے کی تکلیف اب ماں کو ایک وقت میں برداشت کرنی ہے۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن

انسان کی تخلیقی مراحل قرآن کی روشنی میں:​

هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن تُرَابٍ (سورۃ المومن آیت 67)
وُہی ہے جس نے تمہیں مٹی (یعنی غیرنامی مادّے) سے بنایا۔(Inorganic matter)
وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ مِنَ الْمَاءِ بَشَرًا (سورۃ الفرقان آیت 54)
اور وہی ہے جس نے آدمی کوپانی سے بنایا۔ (Water)
هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن طِينٍ (سورۃ الانعام آیت 2)
وُہی ہے جس نے تمہیں مٹی کے گارے سے پیدا فرمایا۔ (Clay)​
مٹی اور پانی باہم ملے ہوئے ہوں تو اُسے ’’طین‘‘ کہتے ہیں۔(المفردات : 312)
’’طین‘‘ سے مراد وہ مٹی ہے جو پانی کے ساتھ گوندھی گئی ہو۔ (اِسی حالت کو گارا کہتے ہیں)۔ (المنجد : 496)
مٹی۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پانی۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ گارا
إِنَّا خَلَقْنَاهُم مِّن طِينٍ لَّازِبٍO (سورۃ الصافات آیت 11)
بیشک ہم نے اُنہیں چپکتے گارے سے بنایا۔ (Adsorbable clay)​
جب گارے سے پانی کی سیلانیت زائل ہو جائے تو اُسے ’طینِ لازِب‘ کہتے ہیں۔ یہ وہ حالت ہے جب گارا قدرے سخت ہو کر چپکنے لگتا ہے۔
وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍO (سورۃ الحجر آیت 26)
اور بیشک ہم نے اِنسان کی تخلیق ایسے خشک بجنے والے گارے سے کی جو سیاہ بودار ہو چکا تھا۔ (Old physically & chemically altered mud)
خَلَقَ الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِO (سورۃ الرحمن آیت 14)
اس نے اِنسان کو ٹھیکرے کی طرح بجنے والی مٹی سے پیدا کیا۔ (Dried & highly purified clay)
وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن سُلَالَةٍ مِّن طِينٍO (سورۃ المؤمنون آیت 12)
اور بیشک ہم نے اِنسان کی تخلیق (کی ابتدا) مٹی کے خلاصہ سے فرمائی۔ (Extract of purified clay)
يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ (سورۃ النساء آیت 1)
اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہاری تخلیق ایک جان سے کی۔ (single life cell)
أَلَمْ يَكُ نُطْفَةً مِّن مَّنِيٍّ يُمْنَى (سورۃ القيامه آیت 37)
کیا وہ اِبتداءً محض منی کا ایک قطرہ نہ تھا جو (عورت کے رحم میں) ٹپکا دیا گیا۔ (spermatic liquid یا sperm)
فَلْيَنظُرِ الْإِنسَانُ مِمَّ خُلِقَO خُلِقَ مِن مَّاءٍ دَافِقٍO يَخْرُجُ مِن بَيْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَائِبِO (سورۃ الطارق، آیت 5 - 7)
پس انسان کو غور (و تحقیق) کرنا چاہئے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے۔ وہ قوت سے اُچھلنے والے پانی (یعنی قوِی اور متحرک مادۂ تولید) میں سے پیدا کیا گیا ہے۔جو پیٹھ اور کولہے کی ہڈیوں کے درمیان سے گزر کر باہر نکلتا ہے۔ (A liquid poured out)
ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَهُ مِن سُلَالَةٍ مِّن مَّاءٍ مَّهِينٍ (سورۃ السجده آیت 8)
پھر اُس کی نسل کو ایک حقیر پانی کے نطفہ سے پیدا کیا۔ (A despised liquid)
إِنَّا خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ أَمْشَاجٍ نَّبْتَلِيهِ فَجَعَلْنَاهُ سَمِيعًا بَصِيرًا (سورۃ الدهر2)
بیشک ہم نے اِنسان کو مخلوط نطفے (mingled fluid) سے پیدا کیا۔ پھر ہم اُسے مختلف حالتوں میں پلٹتے اور جانچتے ہیں، حتیٰ کہ اُسے سننے دیکھنے والا بنا دیتے ہیں۔
يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَنِسَاءً (سورۃ النساء آیت 1)
اے لوگو! اپنے ربّ سے ڈرو، جو تمہاری تخلیق ایک جان سے کرتا ہے، پھر اُسی سے اُس کا جوڑ پیدا فرماتا ہے، پھر اُن دونوں میں سے بکثرت مردوں اور عورتوں (کی تخلیق) کو پھیلاتا ہے۔ (mitotic division)
وَنُقِرُّ فِي الْأَرْحَامِ مَا نَشَاءُ إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى (سورۃ الحج آیت 5)
اور ہم جسے چاہتے ہیں (ماؤں کے) رحموں میں ایک مقررہ مدّت تک ٹھہرائے رکھتے ہیں۔ (implantation of egg)
اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَO خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍO (سورۃ العلق آیت 1، 2)
اپنے رب کے نام سے پڑھیئے جس نے پیدا کیاo اُس نے اِنسان کو (رحمِ مادر میں) جونک کی طرح ’’معلّق وُجود‘‘ سے پیدا کیا (Hanging mass)
ثُمَّ جَعَلْنَاهُ نُطْفَةً فِي قَرَارٍ مَّكِينٍO ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَةَ عَلَقَةًO فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةًO فَخَلَقْنَا الْمُضْغَةَ عِظَامًا O فَكَسَوْنَا الْعِظَامَ لَحْمًاO ثُمَّ أَنشَأْنَاهُ خَلْقًا آخَرَ فَتَبَارَكَ اللهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَO (سورۃ المومنون آیات 12 - 14)
پھر ہم نے اُسے نطفہ (تولیدی قطرہ) بنا کر ایک مضبوط جگہ (رحمِ مادر) میں رکھا۔ پھر ہم نے اس نطفہ کو (رحمِ مادر کے اندر جونک کی صورت میں) معلّق وجود بنا دیا۔ پھر ہم نے اُس معلّق وُجود کو ایک (ایسا) لوتھڑا بنا دیا جو دانتوں سے چبایا ہوا لگتا ہے۔ پھر ہم نے اُس لوتھڑے سے ہڈیوں کا ڈھانچہ بنایا۔ پھر ہم نے اُن ہڈیوں پر گوشت (اور پٹھے) چڑھائے۔ پھر ہم نے اُسے تخلیق کی دُوسری صورت میں (بدل کر تدرِیجاً) نشوونما دی، پھر (اُس) اللہ نے (اُسے) بڑھا کر محکم وُجود بنا دیا جو سب سے بہتر پیدا فرمانے والا ہے۔ (developmental stages of human embryo)
ثُمَّ سَوَّاهُ وَنَفَخَ فِيهِ مِن رُّوحِهِ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَO (سورۃ السجده آیت 9)
پھر اُسے (اعضائے جسمانی کے تناسب سے) درُست کیا اور اُس میں اپنی طرف سے جان پھونکی اور تمہارے لئے (سننے اور دیکھنے کو) کان اور آنکھیں بنائیں اور (سوچنے سمجھنے کے لئے) دِماغ، مگر تم کم ہی بجا لاتے ہو۔
يَخْلُقُكُمْ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ خَلْقًا مِن بَعْدِ خَلْقٍ فِي ظُلُمَاتٍ ثَلَاثٍ ذَلِكُمُ الله رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَأَنَّى تُصْرَفُونَO (سورۃ الزمر آیت 6)
وہ تمہیں ماؤں کے پیٹ میں تاریکیوں کے تین پردوں کے اندر ایک حالت کے بعد دُوسری حالت میں مرحلہ وار تخلیق فرماتا ہے۔ یہی اللہ تمہارا ربّ (تدرِیجاً پرورش فرمانے والا) ہے۔ اُسی کی بادشاہی (اندر بھی اور باہر بھی) ہے۔ سو اُس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، پھر تم کہاں بہکے چلے جاتے ہو! (three veils of darkness: Anterior abdominal wall، Uterine wall, Amnio-chorionic membrane)
ثُمَّ السَّبِيلَ يَسَّرَهُO (سورۃ عبس آیت 20)
پھر اس پر راستہ آسان کر دیا۔
حَمَلَتْهُ أُمُّهُ كُرْهًا وَوَضَعَتْهُ كُرْهًا وَحَمْلُهُ وَفِصَالُهُ ثَلَاثُونَ شَهْرًا (سورۃ الاحقاف آیت 15)
اور ہم نے آدمی کو حکم دیا کہ اپنے ماں باپ سے بھلائی کرے، ا س کی ماں نے اسے پیٹ میں مشقت سے رکھا اور مشقت سے اس کوجنا اور اس کے حمل اور اس کے دودھ چھڑانے کی مدت تیس مہینے ہے۔​
 
Top