*جائز کاموں میں مجاہدہ کیوں*

ismail8511

اصلاحی مضامین
رکن
*جائز کاموں میں مجاہدہ کیوں*

*(ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)*۔

ارشاد فرمایا کہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے پوچھا کہ حضرت ! یہ کیابات ہے کہ صوفیاء کرام بعض جائز کاموں سے بھی روک دیتے ہیں اور ان کو چھڑا دیتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے انکو جائز قرار دیا ہے ؟ حضرت والا نے جواب میں فرمایا کہ دیکھو اس کی مثال یہ ہے کہ یہ کتاب کا ورق ہے ۔ اس کوموڑو، موڑ دیا، اچھا اس کو سیدھا کرو ، اب وہ ورق سیدھا نہیں ہوتا ، بہت کوشش کرلی لیکن وہ دوبارہ مڑ جاتا ہے ۔پھر آپ نے فرمایا کہ اس کو سیدھا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس ورق کو مخالف سمت میں موڑدو ، یہ سیدھا ہوجائےگا۔ پھر فرمایا کہ یہ نفس کا کاغذ بھی گناہوں کی طرف مڑا ہوا ہے ، معصیتوں کی طرف مڑا ہوا ہے ۔ اب اگر اس کوسیدھا کرنا چاہوگے تو یہ سیدھا نہیں ہوگا ۔ اس کو دوسری طرف موڑ دو اور تھوڑے سے مباحات بھی چھڑا دو جسکے نتیجے میں یہ بالکل سیدھا ہوجائے گا اور راستے پر آجائے گا ، یہ بھی ’’مجاہدہ‘‘ ہے۔

۔(اصلاحی خطبات، جلد۲، صفحہ ۲۵۵)۔

یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
 
Top