چہرہ کا بھی پردہ ہے
(ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ ’’حجاب‘‘ میں اصل بات یہ ہے کہ سر سے لے کر پاؤں تک پورا جسم چادر سے یا برقع سے یا کسیڈھیلے ڈھالے گون سے ڈھکا ہوا ہو ، اور بال بھی ڈھکے ہوئے ہوں ، اور چہرے کا حکم یہ ہے کہ اصلاََ چہرے کا بھی پردہہے ، اس لیے چہرہ پر بھی نقاب ہونا چاہیے اور یہ جو آیت میں نے ابھی تلاوت کی کہ :
یدنین علیھن من جلابیبھن
اس آیت کی تفسیر میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اس زمانہ میں خواتین یہ کرتیتھیں کہ چادر اپنے اوپر ڈال کر اس کا ایک پلّہ چہرے پر ڈال لیتی تھیں ، اور صرف آنکھیں کھلی رہتی تھیں ، اور باقیچہرہ چادر کے اندر ڈھکا ہوتا تھا تو ’’حجاب ‘‘ کا اصل طریقہ یہ ہے ، البتہ چونکہ ضروریات بھی پیش آتی ہیں اسلیے اللہ تعالیٰ نے چہرے کی حد تک یہ گنجائش دی ہے کہ جہاں چہرہ کھولنے کی شدید ضرورت داعی ہو ، اس وقتصرف چہرہ کھولنے اور ہاتھوں کو گٹّوں تک کھولنے کی اجازت ہے ، ورنہ اصل حکم یہی ہے کہ چہرہ سمیت پورا جسمڈھکا ہونا چاہیے۔
۔(اصلاحی خطبات، جلد۱، صفحہ ۱۷۵)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
(ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ ’’حجاب‘‘ میں اصل بات یہ ہے کہ سر سے لے کر پاؤں تک پورا جسم چادر سے یا برقع سے یا کسیڈھیلے ڈھالے گون سے ڈھکا ہوا ہو ، اور بال بھی ڈھکے ہوئے ہوں ، اور چہرے کا حکم یہ ہے کہ اصلاََ چہرے کا بھی پردہہے ، اس لیے چہرہ پر بھی نقاب ہونا چاہیے اور یہ جو آیت میں نے ابھی تلاوت کی کہ :
یدنین علیھن من جلابیبھن
اس آیت کی تفسیر میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اس زمانہ میں خواتین یہ کرتیتھیں کہ چادر اپنے اوپر ڈال کر اس کا ایک پلّہ چہرے پر ڈال لیتی تھیں ، اور صرف آنکھیں کھلی رہتی تھیں ، اور باقیچہرہ چادر کے اندر ڈھکا ہوتا تھا تو ’’حجاب ‘‘ کا اصل طریقہ یہ ہے ، البتہ چونکہ ضروریات بھی پیش آتی ہیں اسلیے اللہ تعالیٰ نے چہرے کی حد تک یہ گنجائش دی ہے کہ جہاں چہرہ کھولنے کی شدید ضرورت داعی ہو ، اس وقتصرف چہرہ کھولنے اور ہاتھوں کو گٹّوں تک کھولنے کی اجازت ہے ، ورنہ اصل حکم یہی ہے کہ چہرہ سمیت پورا جسمڈھکا ہونا چاہیے۔
۔(اصلاحی خطبات، جلد۱، صفحہ ۱۷۵)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔