یہ واقعہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دور کا ہے۔ ایک دفعہ ایک آدمی آیا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کہا کہ میرے پاس سب کچھ ہے، مال، دولت، عزت، اور ہر وہ چیز جو انسان چاہتا ہے، مگر میں مطمئن نہیں ہوں۔ ہر وقت بےچین رہتا ہوں، دل خوش نہیں ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ سے اس شخص کے لیے دعا کی کہ اس کی حالت ٹھیک ہو جائے۔
اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کو حکم دیا کہ اس آدمی سے کہیں کہ جب وہ کسی ایسی چیز کو دیکھے جسے دوسروں کے پاس دیکھ کر اسے حسد محسوس ہو تو فوراً دعا کرے کہ "یا اللہ! اس پر اور زیادہ کر دے۔"
چنانچہ اس شخص نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے حکم کی تعمیل کی اور جہاں بھی اسے کسی کے پاس اچھے لباس، اچھی سواری، یا مال و دولت نظر آتی، وہ دعا کرتا کہ "یا اللہ! اسے اور زیادہ عطا کر دے۔"
کچھ عرصہ بعد اس شخص کی بے چینی ختم ہو گئی اور وہ خوش و خرم رہنے لگا۔
یہ واقعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ حسد انسان کے دل کو جلا دیتی ہے اور اس کی خوشیاں ختم کر دیتی ہے۔ جب ہم دوسروں کے لیے دل سے اچھائی کی دعا کرتے ہیں تو اللہ ہمارے دل کو سکون سے بھر دیتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کو حکم دیا کہ اس آدمی سے کہیں کہ جب وہ کسی ایسی چیز کو دیکھے جسے دوسروں کے پاس دیکھ کر اسے حسد محسوس ہو تو فوراً دعا کرے کہ "یا اللہ! اس پر اور زیادہ کر دے۔"
چنانچہ اس شخص نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے حکم کی تعمیل کی اور جہاں بھی اسے کسی کے پاس اچھے لباس، اچھی سواری، یا مال و دولت نظر آتی، وہ دعا کرتا کہ "یا اللہ! اسے اور زیادہ عطا کر دے۔"
کچھ عرصہ بعد اس شخص کی بے چینی ختم ہو گئی اور وہ خوش و خرم رہنے لگا۔
یہ واقعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ حسد انسان کے دل کو جلا دیتی ہے اور اس کی خوشیاں ختم کر دیتی ہے۔ جب ہم دوسروں کے لیے دل سے اچھائی کی دعا کرتے ہیں تو اللہ ہمارے دل کو سکون سے بھر دیتا ہے۔