عقیدہ ختم نبوت قرآن و حدیث کی روشنی میں

محمد نبیل خان

وفقہ اللہ
رکن
نبیوں میں نبی ایسا کہ خاتم الانبیا ٹھرا
حسینوں میں حسین ایسا کہ محبوب خدا ٹھرا

بسم اللہ الرحمٰن الرحمیم
پہلی آیت

ماکان محمد ابااحد من رجالکم ولٰکن رسول اللہ وخاتم النبین وکان اللہ بکل شئ علیما
یہ بائسواںپارہ سورۃ احزاب کی چالیسویں آیت ہے جس میں اللہ تعالٰی نے نبی مکرم سید دو عالم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا اعلان فرمایا ہے ۔ اس آیت کا شان نزول مفسرین نے یہ زکر کیا ہے کہ حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے متنبی و منہ بولے بیٹے تھے لیکن حقیقی بیٹے نہ تھے ۔ انہوں نے اپنی بیوی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کو طلاق دی ۔ بعد میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی مطلقہ سے نکاح کر لیا تو اس پر کفار نے طعنہ دیا کہ نعوذ بااللہ۔ یہ کیسے نبی ہیں جنہوں نے اپنے بیٹے کی مطلقہ سے نکاح کر لیا ہے ۔تو اس پر یہ آیت اتری کہ تمہارا یہ الزام بے محل ہے ۔ کیوں کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم تم میں سے کسی بالغ مرد کے باپ نہیں ۔ زید رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا صلبی بیٹا تو نہیں ہے اس لیے فرمایا ۔ما کان محمد ابا احد من رجالکم ۔یہاں رجال رجل کی جمع ہے اور رجل بالغ مرد کو کہتے ہیں ۔تو اللہ کریم نے فرمایا کہ حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم تمام مردوں میں سے کسی ایک کے نسبی اور جسمانی باپ نہیں ہیں ۔ کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جو بیٹے تھے وہ بچپن میں انتقال فرما گے ۔ ان میں سے کوئی بھی حد بلوغ کو نہ پہنچا ۔پھر فرمایا : و خاتم النبیین : آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت و رسالت کا سلسلہ ختم ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اب کوئی نیا نبی نہیں آئے گا ۔ حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ نبی کا لفظ عام ہے صاحب شریعت ہو یا نہ ہو اور رسول کا لفظ خاص ہے جو صاحب شریعت ہو جب حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا تو رسول بدرجہ اولٰی نہیں ہو گا ۔علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے روح المعانی میں ذکر کیا ہے کہ خاتم النبیین کا لفظ بتا رہا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس دنیامیں وصف نبوت کے ساتھ متصف ہونے کے بعد اب کسی جن و انس میں یہ وصف نبوت پیدا نہیں ہو سکتی ۔اور وصف نبوت کا کسی میں پیدا ہونا منقطع اور ختم ہے ۔ اس لیے تمام مسلمانوں کا اجماعی عقیدہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلسلہ نبوت ختم ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا دعوٰی کرنے والا دجال کذاب کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔پھر فرمایا : و کان اللہ بکل شیئ علیما :کہ اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے اللہ کریم کے علم میں تھا کہ ایسے لوگ آئیں گے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا انکار کریں گے اور دنیا کو دھوکہ دیں گے ۔ اس لیے اللہ نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا اعلان کر دیا ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کا اظہار فر مادیا کہ یہ آخری نبی ہیں اب تم کو جو ضرورت پیش آئے اس کا حل اللہ کے قرآن اور پیغمبر کے فرمان میں ملیے گا
دوسری آیت
الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دینا :
یہ آیت بھی ختم نبوت کی دلیل ہے ۔ اللہ کریم نے اس میں تین چیزیں ذکر کی ہیں
: ۱ : کہ اے نبی کے امتیو میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا ہے اب اس دین کے بعد کسی نئے دین کی ضرورت نہیں ہے ۔
: ۲: فرمایا میں نے تم پر اپنی نعمت مکمل کر دی ہے وہ نعمت حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت ہے لہٰذااب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نئے نبی کی ضرورت نہیں ہی۔
:۳: فرمایا میں نے تمہارے لیے اسلام کو دین پسند کیا ہے اب تمہاری ہر ضرورت و مشکل کا حل اسلام میں ہے اب نئی شریعت نئے نبی کی ضرورت نہیں ہے ۔
تیسری آیت:
وما ارسلناک الا رحمۃ للعالمین :
یہ بھی عقیدہ ختم نبوت کی دلیل ہے کہ اللہ کریم نے فرمایا اے محبوب ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت عام ہے ۔ اس میں انسان اور جن اور ملائکہ اور انبیاء بھی مستفید ہو رہے ہیں ۔ تو اس رحمت کے بعد اب نئی نبوت کی ضرورت نہیں ہے جو اس نبوت سے باہر نکلے گا وہ زحمت میں جائے گا:
چوتھی آیت :
وما ارسلناک الا کافۃ للناس بشیراونذیرا :
یہ آیت بھی عقیدہ ختم نبوت کی دلیل ہے ۔ کہ اے پیغمبر ہم نے آپ کو تمام لوگوں کے لیے بشیر اور نذیر بنا کر بھیجا ہے ۔ کافۃ کے لفظ نے ختم نبوت کا ڈنکا بجا دیاہے :پانچویں آیت :
قل یاایھاالناسانی رسول اللہ علیکم جمیعا ن الذی لہ ملک السمٰوٰت والارض
اے پیغمبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اعلان کریں کہ اے لوگو میں سب کی طرف اللہ کا رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں ۔ وہ اللہ کہ جس کی بادشاہی آسمانوں اور زمینوں میں ہے ۔ تو یہ آیت اعلان کر رہی ہے کی جہاں جہاں اللہ کی بادشاہی ہے وہاں وہاں حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی مصطفائی ہے :
چھٹی آیت :
یاایھاانبی انا ارسلناک شاھدو مبشرونذیراوداعیا الی اللہ باذنہ وسراجامنیرا :
اللہ کریم نے فرمایا کہ اے پیغمبر ہم نے آپ کو شاہد بنا کر بھیجا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبشر بنا یا جو حق بات مانے اس کو جنت کی خوشخبری سناو اور آپ کو نذیر بنایا جو حق بات نہ مانے اس کو جہنم سے ڈرانے والا آپ کو داعی الی اللہ بنایا اور آپ کو سراج منیر بنایا ۔ چراغ روشنی دینے والا ۔اس آیت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سرج منیر کہا ۔اور اللہ نے سو رج کو سراج کہا اور چاند کو منیر کہا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سراج منیر کہا اس سے اشارہ کیا کہ سورج کی روشنی دن کو ہے رات کو نہیں ، چاند کی روشنی رات کو ہے دن کو نہیں مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نبوت کی روشنی نہ دن کو ختم ہوتی ہے اور نہ رات کو ختم ہوتی ہے یہ روشنی سب کے لیے ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت سب کے لیے ہیں ۔ پھر اشارہ کیا کہ دنیا کے سورج کے طلوع ہونے سے پہلے شب کی ظلمت تھی رات کی تاریکی اور اندھیرا تھا جب سورج آیا اندھیرا گیا سویرا ہو گیا تو اسی طرح اس دین کے سورج کے طلوع ہونے سے پہلے کفر و شرک و بدعات کے اندھیرے تھے جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے دین کا سورج طلوع ہوا تو کفر و شرک کی تاریکیاں ختم ہوئیں ۔ اور توحید و سنت کا سویراہوا ۔ پھر اس میں یہ اشارہہے کہ جیسے رات کو چاند اور ستارے ہوتے ہیں ان کی چمک ہوتی مگر جب سورج آتا ہے تو ان کی روشمی ختم ہو جاتی ہے تو اسی طرح حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری سے پہلے انبیاء کرام جو ستاروں کی مانند تھے ا ور ان کی نبوت کی چمک تھی ان کی شریعت تھی مگر جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو تمام انبیاء کرام کی نبوت و شریعت ختم ہو گئی ۔ اب ہر جگہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی روشنی ہو گی اور اس سے لوگوں کو روشنی ملے گی،ہدایت ملے گی ۔ اس آفتاب نبوت کے بعد اب کسی نبوت کی ضرورت نہیں ہے :
جس طرح آیات قرآنیہ میں ختم نبوت کے عقیدہ کا ذکر ہے اسی طرح احادیث نبویہ میں بھی عقیدہ ختم نبوت کاذکر ہے :
پہلی حدیث :
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا :او تیت ستالم یعطھن احد من الانبیاء قبلی:
کہ اللہ نے مجھے تمام انبیاء پر چھ چیزوں کی وجہ سے فضیلت عطا فرمائی ہے ۔
پہلی چیز :
اوتیت جومع الکلم ۔ اللہ نے مجھے ایسے کلمات عطا فرمائے ہیں جو جامع ہیں۔
دوسری چیز : ونصرت بالرعب ۔ اللہ نے میری مدد رعب کے ذریعہ فرمائی
۔
تیسری چیز : واحلت لی الغنائم ۔ اللہ نے میرے لیے مال غنیمت کو حلال کر دیا ۔ جو پہلی امتوں کے لیے نہ تھا ۔
چوتھی چیز :وجعلت لی الارض مسجداوطھورا ۔اللہ نے روئے زمین کو جائے نماز یعنی نماز پڑھنے کی جگہ بنایا اور پاک کرنے کا ذریعہ یعنی تیمم کرنے کا ذریعہ بنایا ۔
پانچویں چیز : وارسلت الی الخلق کافۃ۔اللہ نے مجھے تمام مخلوق کے لیے رسول بنا کر بھیجا ۔
چھٹی چیز : وختم بی النیون ۔اللہ نے مجھے تمام نبیوں کے آخر میں بھیجا ۔ اور مجھ پر سلسلہ نبوت ختم کر دیا
دوسری حدیث :
مسجدی ھذا آخر مساجدالانبیاء وانا آخرالانبیاء لا نبی بعدی وانتم آخرالامم لا امۃ بعدکم ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری یہ مسجد نبوی تمام انبیاء کی مسجدوں سے آخری مسجد ہے اور میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہ ہو گا اور تم آخری امت ہو تمہارے بعد کوئی امت نہ ہو گی ۔
تیسری حدیث :
حضرت عربا ض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انی عنداللہ مکتوب خاتم النبیین وان آدم لمنجدل فی الطین ۔کہ اللہ کے پاس مجھ کو خاتم انبیین لکھ دیا گیا جب کہ حضرت آدم علیہ اسلام کا وجود ظاہر نہ ہواتھا بلکہ آپ ابھی مٹی میں تھے ۔
چوتھی حدیث :
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔کہ میری اور پہلے انبیاء کی مثال اس جیسی ہے کہ جیسے کسی شخص نے ایک مکان بنایا ہے جو بہت عمدہ اور بہت خوبصورت اور اچھا ہے لیکن اس میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑی ہوئی ہے تو لوگ اس مکان کے ارد گرد چکر لگاتے ہیں اور خوش ہوتے ہیں اور اس مکان کی خوبصورتی پر تعجب کرتے ہیں ۔ ویقولون ھلا وضعت حذہ اللبنۃ ۔ کہتے ہیں یہ ایک اینٹ کی جگہ باقی نہ ہوتی ۔ قال فانااللبنۃ وانا خاتم النبیین ۔ فرمایا وہ نبوت کا سلسلہ جو حضرت آدم علیہ اسلام سے چلا اور مجھ پر ختم ہوا ۔ قصر نبوت میں جو ایک اینٹ کی جگہ باقی تھی وہ آخری اینٹ میں ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔پانچویں حدیث :
بیہقی میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے ۔ کہ ایک اعرابی آیا اور کہنے لگا میں آپ کی تصدیق نہیں کروں گا یہاں تک کہ یہ گوہ آپ کی تصدیق کرے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : من انا یا ضب : اے گوہ میرے بارے میں بتلا ۔ تو اس گوہ نے فصیح عربی میں جواب دیا جس کو میں نے سمجھا کہنے لگی ۔لبیک وسعدیک یارسول رب العٰلمین ۔ اے اللہ کے رسول میں حاضر ہوں آپ بتلائیں آپ کیا فرماتے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا من تعبد ۔ تو کس کی عبادت کرتی ہے تو گوہ نے کہا ۔ میں اس کی عبادت کرتی ہوں جس کا عرش آسمان میں ہے اور جس کی بادشاہی اور حکومت زمین میں ہے اور جس نے سمندر میں راستے بنائے ہیں اور جس کی رحمت کا منظر جنت میں ہے اور جس کے عذاب کا منظر جہنم میں ہے ۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : من انا :میں کون ہوں : تو اس نے کہا انت رسول رب العٰلمین و خاتم النبیین ۔ آپ رب العٰلمین کے رسول ہیں اور خاتم النبیین ہیں ۔
عزیز دوستو : اب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت سب کے لیے ہے آپ انسانوں کے نبی ہیں ،آپ جنوں کے نبی ہیں ، آپ فرشتوں کے نبی ہیں ، آپ آسمانوں کے نبی ہیں ، آپ زمینوں کے نبی ہیں ، آپ تمام نبیوں کے نبی ہیں ، غرضیکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تمام کائنات کے نبی ہیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی برکت سے زہد کا ہر گوشہ آئے گا لیکن نبوت سے نبوت نہیں آئے گی ۔ آپ کی نبوت کی برکت سے صداقت آئے گی ، عدالت آئے گی سخاوت آئے گی ،شجاعت آئے گی ، دیانت آئے گی وفاآئے گی ،تمنا،رضا،صبر، تحمل،تجمل،جمال،جلال،عقائد ،اخلاق،اعمال، آئینگے ۔مگر نئی نبوت نہیں آے گی۔ الوھیت میں خدا یکتا ہے نبوت میں میرا محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم یکتا ہیں ۔خدا رب العٰلمین ہے ،کعبہ ھدی اللعٰلمین ہے ، قرآن ذکرللعٰلمین ہے ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں
برادران اسلام : ختم نبت کا عقیدہ اساسی اور بنیادی عقیدہ ہے اس کے بغیر انسان کا ایمان و اسلام مقبول نہیں ہے اس لیے ہر مسلمان ختم نبوت کا عقیدہ رکھے ۔ عقیدہ ختم نبوت اتنا اہم ہے کہ قرآن مجید کی ایک سو سے زائد آیات میں اس کا ذکر ہے ۔ اور دو سو دس احادیث میں اس کا ذکر ہے ۔جس میں سے ایک سو سے زیادہ احادیث متواترہ ہیں ۔جن میں سے میں نے چند آیات اور احادیث کا ذکر کیا ہے ۔
اللہ کریم ہم سب کرعمل کی تو فیق عطا فرمائے آمین یا رب العٰلمین
رضیت بااللہ ربا وبالاسلام دیناو بمحمدنبیاو ورسولا
نہ جب تھا نہ اب ہے نہ ہوگامیسر
شریک خدا اور جواب محمد صلی اللہ علیہ وسلم
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
عقیدہ ختم نبوت اتنا اہم ہے کہ قرآن مجید کی ایک سو سے زائد آیات میں اس کا ذکر ہے ۔ اور دو سو دس احادیث میں اس کا ذکر ہے ۔جس میں سے ایک سو سے زیادہ احادیث متواترہ ہیں ۔جن میں سے میں نے چند آیات اور احادیث کا ذکر کیا ہے ۔
بے شک عقیدہ ختم نبوت کے بغیر ایمان مکمل نھیں ن ھوتا ،،،،،،،،،بہت شکریہ،،،،،،،،،،،،،،،
 
Top