ہندوستان میں ظھور اسلام

غزالی

ناظم۔ أیده الله
ناظم
ہندوستان میں ظہور اسلام

روز قیامت تک انسان کے لیے مکمل دین یعنی دین اسلام کا ظھور تو جزیرہ نما عرب میں ہوا مگر اس کے پیروکاروں اور مبلغین نے اس کو تمام نوع انسانی تک پہنچانے کے لیے دنیا کے ہر کونے کا رخ کیا۔ اسلام نے عربوں کے رہن سہن اور اخلاق و اطوار کو بدل کر رکھ دیا تھا اور عرب تاجر دنیا کے جس کونے میں بھی جاتے وہاں کے باشندے ان تاجروں کے حسن سلوک سے متاثر ہوۓ بغیر نہیں رہ سکتے تھے ۔
برصغیر پاک و ہند میں بھی اسلام کا آغاز عرب تاجروں سے ہوا ۔ ان تاجروں سے متاثر ہو کر پہلے ساحل مالابار کی ریاست کدنگانور کے حکمران راجہ سامری نے اور بعد میں کالی کٹ کی بندرگاہ کے حکمران راجہ زمورن نے اسلام قبول کیا ۔ جب ان حکمرانوں نے اسلام قبول کیا تو ان کی رعایا بھی اپنے حاکموں کی تقلید کرتے ہو‌ۓ مشرف بہ اسلام ہو گئی ۔

اس کے بعد مسلمان حملہ آوروں نے یہاں قدم رکھے ۔ حجاج بن یوسف کے دور میں جب راجہ داھر نے مسلمان قیدیوں کو آزاد کرانے سے انکار کیا تو 712ء میں محمد بن قاسم کی قیادت میں اسلامی لشکر نے صوبہ سندھ پر حملہ کر دیا اور یوں صوبہ سندھ کو ""باب الاسلام "" کے نام سے پکارا جانے لگا ۔ محمد بن قاسم نے صوبہ سندھ میں پہلی مسلم مرکزی حکومت تاہم پورے برصغیر پاک و ہند میں پہلی مسلم مرکزی حکومت کی بنیاد 1192ء میں سلطان شہاب الدین غوری کے غلام قطب الدین ایبک نے رکھی ۔

اسلامی حکومتوں کے مختلف ادوار
عباسی خاندان
محمد بن قاسم کے بعد عباسی خاندان نے سندھ پر 854ء تک حکومت کی ۔

خاندان غزنوی

1000ء میں سلطان محمود غزنوی نے ہندوستان پر حملے شروع کیے اور 1030ء میں اس کی وفات کے ساتھ ہی ان حملوں کا سلسلہ بھی رک گیا ۔

غوری خاندان

1175ء سے 1192ء تک ہند و پاک کے مختلف علاقوں پر غوری خاندان نے حکومت کی ۔

خاندان غلاماں

اس خاندان نے غلام قطب الدین ایبک کی قیادت میں حکومت قائم کی جو 1290ء قائم رہی ۔

خاندان خلجی

1290ء سے 1320ء تک یہ خاندان ہندوستان پر صاحب اقتدار رہا ۔

خاندان تغلق

1320ء سے 1412ء تک اقتدار کی کرسی اس خاندان کے ہاتھ میں رہی ۔

سادات خاندان

اس خاندان نے 1414ء سے لے کر 1451ء تک حکومت کی ۔

خاندان لودھی

پندرھویں صدی عیسوی میں سادات بھی اقتدار کی بھاگ ڈور سنبھال نہ سکے اور لودھی خاندان خارزار اقتدار پر قابض ہوا ۔
محمد علی جناح

مغلیہ دور

1526 ء میں ایک غیر ملکی حکمران ظہیرالدین بابر نے ہندوستان کی حکومت پر قبضہ کر لیا اور یوں مغلیہ خاندان کی حکمرانی کی بنیاد رکھی ۔ مغلیہ دور حکومت کو تاریخ میں دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ ان ادوار کو مغل اول اور مغل ثآنی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔

1526 ء سے 1707ء اورنگزیب کی وفات تک مغل اول دور تھا اور 1707ء سے 1858ء تک تاجدار ہندوستان پر مغل ثآنی برسراقتدار رہا ۔

انگریزوں کی آمد

انگریزوں نے تجارت کی غرض سے برصغیر میں قدم رکھے اور بہت ہی چالاکی کے ساتھ ہندوستان پر قبضہ کرنا شروع کردیا ۔ 1858ء تک برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کے نام سے حکومت کی ۔ 1857ء میں جب ہندوستان کی عوام نے جنگ آزادی میں شکست کھائی تو ہندوستان پر انگریزوں کی حکومت اور بھی مضبوط ہو گئی اور یوں انہوں نے ہندوستان کو براہ راست تاج برطانیہ کی تحویل میں دے دیا ۔ پاک و ہند کی عوام کو 1947ء تک کا عرصہ غلامی کی صورت میں گزارنا پڑا اور پھر آزادی کا سورج طلوع ہوا ۔


[/SIZE]
تحریر : سید اسداللہ ارسلان (تبیان نٹ)
 
Last edited by a moderator:

بدرجی

وفقہ اللہ
رکن
ایک اچھی پوسٹ ہے مگر میراایک سوال ہے کہ کیاتاریخ مسلمین اورتاریخ اسلام ایک ہی ہیں یاالگ الگ؟میں دیکھتاہوں کہ عام طور پر نام اسلام کا ہوتاہے اورپیش تاریخ مسلمین کی جاتی ہے
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
بجا ارشاد فر ما یا ۔یقینا تاریخ اسلام اور تاریخ مسلیمین دونوں جدا گانہ شئے ہیں۔
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
انگریزوں نے تجارت کی غرض سے برصغیر میں قدم رکھے اور بہت ہی چالاکی کے ساتھ ہندوستان پر قبضہ کرنا شروع کردیا ۔ 1858ء تک برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کے نام سے حکومت کی ۔ 1857ء میں جب ہندوستان کی عوام نے جنگ آزادی میں شکست کھائی تو ہندوستان پر انگریزوں کی حکومت اور بھی مضبوط ہو گئی اور یوں انہوں نے ہندوستان کو براہ راست تاج برطانیہ کی تحویل میں دے دیا ۔ پاک و ہند کی عوام کو 1947ء تک کا عرصہ غلامی کی صورت میں گزارنا پڑا اور پھر آزادی کا سورج طلوع ہوا ۔[/size]
انگریز ہوتا ہی چالاک ہے ہم سمھجنے میں دیر کردیتے ہیں ،بہت شکریہ مفید معلو مات کا،،،،،
 
Top