ہجرت پاکستان کے بعد فقیہ الامت حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمة اللہ علیہ نے دو کاموں کا اپنا مقصد زندگی بنالیا تھا۔ ایک پاکستان میں شریعت اسلامیہ کے نفاذ کے لئے جدوجہد، دوسرے کراچی میں یہاں کے شایان شان دارالعلوم کا قیام۔ابتدائی دوسال تو قرارداد مقاصد اور اسلامی دستور کی جدوجہد میں، جو انتہائی بے سروسامانی کے ساتھ ہورہی تھی، اتنی مشغولیت رہی کہ دارالعلوم کے قیام میں کامیابی نہ ہوسکی۔کراچی جو قیام پاکستان کے وقت پاکستان کا دارالحکومت ہونے کے علاوہ لاکھوں مسلمانوں کی عظیم آبادی کا شہر تھا، اس میں کوئی ایسا مرکزنہ تھا جو یہاں کی دینی ضروریات کی کفالت کرسکے، اس لئے شدید ضرورت تھی کہ یہاں کوئی ایسا مرکز قائم ہو۔ چنانچہ مفتی اعظم پاکستان مولانا مفتی محمد شفیع صاحب نوراللہ مرقدہ نے نہایت بے سروسامانی کے عالم میں محض توکلاًعلی اللہ، صرف دو اساتذہ اور چند طلباءسے محلہ نانک واڑہ میں ایک پرانے اسکول کی بلڈنگ میں ایک مدرسہ اسلامیہ قائم فرمادیا جس کا نام دارالعلوم کراچی قرار پایا۔ یہ دارالعلوم شوال۱۳۷۰ھ مطابق جون ۱۹۵۱ء میں قائم ہوا۔
جدید جامع مسجد دار العلوم کراچی
جدید جامع مسجد دار العلوم کراچی