یوں اگر ہوتا نصیبا میرا خوش تر ہوتا
میں تیرے گنبد خضراء کا کبوتر ہوتا
سرمد و راہی و منصور غزالی کی طرح
میں سمجھ لیتا جو تجھکو تو قلندر ہوتا
میں تیرے گنبد خضراء کا کبوتر ہوتا
دشت کافر میں جنھوں نے دی گواہی تیری
میں انھیں میں سے کوئ چھوٹا سا کنکر ہوتا
میں تیرے گنبد خضراء کا کبوتر ہوتا
اس گھڑی جبکہ مجھے آخری سانسیں ملتی
یہ تمنّا ہے تیرے شہر کے اندر ہوتا
میں تیرے گنبد خضراء کا کبوتر ہوتا
میرے آقا تیری امّت جو تیری ہو جاتی
آج دنیا کا کوئ اور ہی منظر ہوتا
میں تیرے گنبد خضراء کا کبوتر ہوتا
ہم جو سہمے ہوےٴ رہتے ہیں ستاروں کی طرح
ہم میں ہر شخص ابابیل کا لشکر ہوتا
میں تیرے گنبد خضراء کا کبوتر ہوتا
اک ذرا سی تیری نسبت سے بنا میں فیضی
تیرے قدموں کے تلے آتا تو گوہر ہوتا
میں تیرے گنبد خضراء کا کبوتر ہوتا
میں تیرے گنبد خضراء کا کبوتر ہوتا
سرمد و راہی و منصور غزالی کی طرح
میں سمجھ لیتا جو تجھکو تو قلندر ہوتا
میں تیرے گنبد خضراء کا کبوتر ہوتا
دشت کافر میں جنھوں نے دی گواہی تیری
میں انھیں میں سے کوئ چھوٹا سا کنکر ہوتا
میں تیرے گنبد خضراء کا کبوتر ہوتا
اس گھڑی جبکہ مجھے آخری سانسیں ملتی
یہ تمنّا ہے تیرے شہر کے اندر ہوتا
میں تیرے گنبد خضراء کا کبوتر ہوتا
میرے آقا تیری امّت جو تیری ہو جاتی
آج دنیا کا کوئ اور ہی منظر ہوتا
میں تیرے گنبد خضراء کا کبوتر ہوتا
ہم جو سہمے ہوےٴ رہتے ہیں ستاروں کی طرح
ہم میں ہر شخص ابابیل کا لشکر ہوتا
میں تیرے گنبد خضراء کا کبوتر ہوتا
اک ذرا سی تیری نسبت سے بنا میں فیضی
تیرے قدموں کے تلے آتا تو گوہر ہوتا
میں تیرے گنبد خضراء کا کبوتر ہوتا