میں نے اپنی بیوی سے پوچھا مجھے صحیح بات بتائو۔ اُس نے جواب دیا:” کچھ نہیں“۔ میں نے کہا مجھے صحیح بات بتائو ‘ میرے اصرار پر میری بیوی نے بتایا کہ ڈاکٹر نے کہا ہے اس کے گردے ختم ہوگئے ہیں اس کی خدمت کرو
اللہ دتہ نامی بزرگ نے اپنی آپ بیتی عبقری کے دفتر میں انٹرویو دیتے ہوئے سنائی‘ ان کو گردوں کے لاعلاج امراض سے کیسے نجات ملی یہ انہی کی زبانی سنتے ہیں:۔
میرے گردے پہلے خراب ہوگئے تھے ہلکی ہلکی درد ہوتی رہتی تھی بعد میں آہستہ آہستہ زخم ہوگئے گردے میں جب زخم ہوئے تو میں جدے میں ڈرائیور تھا۔ اس دوران میں ایک معجون بناتا تھا اس معجون کا فائدہ یہ تھا کہ جب بھی کھاتا تھا میرا پیٹ صاف ہوجاتا تھا۔ اس کا نسخہ حسب ذیل ہے:۔
سکمونیاں ایک تولہ۔ بادام کی گریاں ایک پائو۔ گلقند ایک پائو۔ سکمونیاں اور بادام کی گریاں پیس کر یک جان کرلیں۔ بعد میں بادام کی گریوں کا پائوڈر بنانا ہے۔اس معجون کا مجھے بہت فائدہ ہوا جب میں کھاتا تھا تو میرے پورے معدے کی صفائی ہوجاتی تھی۔ آہستہ آہستہ لوگوں کو سعودیہ میں پتہ چلنا شروع ہوگیا۔ میں نے یہ نسخہ گھر میں بنانا شروع کردیا اور اس کے ایک پائو کی قیمت 35 ریال رکھ دی۔جس سے میری روزی چل پڑی۔ دو تین شیشی لوگ لے جاتے تھے جس سے مجھے اچھی خاصی آمدن ہوجاتی تھی۔ جس سے میں کھانا کھاتا‘ مکان کا کرایہ بھی دیتا تھا اور اس کے علاوہ بھی میرے بچ جاتے تھے۔جب میرے گردے زیادہ خراب ہوگئے تو درد بھی زیادہ ہونے لگی۔ پھر پیشاب میں پس آنا شروع ہوگئی۔ میں بڑا تنگ رہا۔ ڈاکٹروں سے مشورہ کیا۔ جدہ کے بڑے ڈاکٹر سے مشورہ کیا جو امریکہ سے پڑھ کر آیا تھا۔ وہ میرا ہمسایہ تھا جس سے میری اچھی خاصی سلام دعا تھی۔ اسکی ایک گورنمنٹ ہسپتال میں ڈیوٹی تھی۔ میں گورنمنٹ ہسپتال گیا اس نے ٹیسٹ لیے اور کہا کہ آپ کے گردے ختم ہوگئے ہیں۔ آپ کے ایک گردے میں دس زخم ہیںاور دوسرے گردے میں آٹھ زخم ہیں۔ آپ اس طرح کریں آپ چپ کرکے گھر واپس پاکستان چلے جائیں۔آپ کا علاج نہیں ہوسکتا۔ میں سترہ سال سعودی عرب رہا تھا۔ پھر میں پاکستان واپس آگیا۔ میرا کاروبار ختم ہوگیا۔ سعودیہ میں میرا پٹرول پمپ تھا جو میں نے ڈرائیوری سے پیسے کما کر ٹھیکے پر لیا تھا جو کہ سعودیہ کے شہر جیزان میں واقع تھا۔
میں نے پاکستان میں آکر لاہور‘ مریدکے اور نارنگ منڈی میں چیک کروایا سب نے مجھے جواب دے دیا۔
نارنگ میں ایک دیندار ہمدرد ڈاکٹر تھا اُس نے میری بیوی کے کان میں ایک بات بتائی وہ رونا شروع ہوگئی۔ میں نے اپنی بیوی سے پوچھا مجھے صحیح بات بتائو۔ اُس نے جواب دیا:” کچھ نہیں“۔ میں نے کہا مجھے صحیح بات بتائو ‘ میرے اصرار پر میری بیوی نے بتایا کہ ڈاکٹر نے کہا ہے اس کے گردے ختم ہوگئے ہیں اس کی خدمت کروچونکہ وہاں کاروبار چھوڑ کر آیا تھا‘ میں نے کہا غریب آدمی ہوں نقصان ہوگیا ہے پھر میں دوبارہ سعودیہ چلا گیا۔
جب میں دوبارہ سعودیہ میں گیا تو اُس ڈاکٹر کے بھائی نے ڈاکٹر کو بتادیا کہ وہ دوبارہ آگیا ہے۔ ڈاکٹر مجھے ملنے گھر آگیا۔ ڈاکٹر نے اصرار کیا کہ تم نے مرنا ہے لہٰذا گھر جاکر مرو‘ اپنی میت کو خراب مت کرو۔ 16 دن بعد میں واپس آگیا۔ جہاز میں ایئر ہوسٹس اعلان کررہی تھی کہ ہم 32 ہزار فٹ کی بلندی پر ہیں۔ اے سی بہت زیادہ ٹھنڈک کررہاتھا۔ میں نے بٹن دبایا کرسی دراز ہوگئی اور میں سکون سے اپنے اوپر چادر لیکر لیٹ گیا۔ میں ابھی لیٹا ہی تھا کہ مجھے نیند آگئی اور میں سوگیا۔ مجھے خواب آیا۔ خواب میں آواز آئی کہ تمہارا اللہ اور اُس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہیں؟ اللہ تعالیٰ نے شہد میں علاج رکھا ہے 80 موذی بیماریوں کا اور حدیث ہے کہ کلونجی میں سوائے موت کے ہر مرض کا علاج ہے اور جاکر شہد اور کلونجی (اس طریقے) پر ملا کر استعمال کرو۔ جب میں ایئرپورٹ سے باہر آیا تو لوگوں نے پوچھا کیا لائے ہو؟ میں نے کہا کچھ نہیں۔ بس میرا علاج کرو۔ ایئرپورٹ پر ہی ایک بندے سے میں نے کہا مجھے شہد لادو‘ ایک کو کہا مجھے کلونجی لادو۔ ایک آدمی نے کہا کہ خالص شہد نہیں مل رہا۔ میرا ایک دوست سرگودھا میں تھا میں دوسرے دن اُس کے پاس چلا گیا۔ اُس نے مجھے پوچھا کیوں آئے؟ میں نے کہا شہد نہیں مل رہا؟ میں بہت پریشان ہوں۔ اس نے کہا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ اس نے اپنے آدمیوں سے کہا شہد ڈھونڈ کر لائو۔ شام کو اس کے آدمی شہد ڈھونڈ لائے اور میں وہاں سے چھ کلو شہد لے کر واپس آیا۔شہد لا کر گھر میں میں نے وہ نسخہ اسی طرح بنایا جس طرح مجھے خواب میں بتایا گیا تھا۔ کلونجی دو کلو لی اسے صاف کرکے اس میں پانی ڈال کر اس کو دھولیا اس میں سے مٹی نکل گئی پھر اس میں پانی صاف بھر دیا۔دس بارہ کلو پانی بھر دیا۔ ساری رات اس کو بھگو رکھا۔ صبح اٹھ کر اسے دھیمی آگ پر چڑھا دیا۔ پانی جب ابالے کھانے لگا۔ ایک گھنٹہ پانی ابالے کھاتا رہا۔ اس سے کلونجی کے دانے ہلکے سرخی مائل ہوگئے۔ کپڑے سے پانی پن کر کین بھر کر رکھ لیا۔ صبح اٹھ کر کلونجی کا پانی دو گلاس لے کر اتنا شہد ڈالا کہ میٹھا ہوگیا۔ اُس کے بعد پی لیا۔ تین بار شفاءمن جانب اللہ پڑھ کر وہ پانی نہار منہ پی لیتا۔ تقریباً ایک ہفتہ میں نے پانی پیا تو مجھے محسوس ہوا کہ جب میں پیشاب کرنے جاتا تھا تو پیشاب میں ایسے جیسے سفید رنگ کا پائوڈر نکل رہا ہو۔ دراصل وہی اندر بیماری تھی جس نے گردے کو نقصان پہنچایا ہوا تھا۔ وہی کریٹنن وہی یوریا اور وہی کریسٹل اور وہی پوٹاشیم تھے جو کہ کلونجی کے پانی اور شہد کی برکت سے پیشاب کے ذریعے نکلنا شروع ہوگئے جنہیں ڈائیلاسسز مشین نے نکالنا تھا۔پھر میں لاہور آیا اُسی ڈاکٹر کے پاس۔ میں نے ڈاکٹر کو کہا کہ میں آگے سے کافی صحیح ہوگیا ہوں۔انہوں نے جب مجھے چیک کیا اور پرانا ریکارڈ دیکھا تو کہنے لگے یہ ہوہی نہیں سکتا تم نے کیا کیا ہے۔ میں نے سارا واقعہ بتادیا۔انہوں نے مجھ سے طریقہ پوچھا جو میں نے بتا دیا۔ میں نے مستقل استعمال جاری رکھا۔ تقریباً دومہینے کے بعد میرے گردے صحت یاب ہونا شروع ہوگئے۔ دو مہینے کے بعد شہد بھی ختم ہوگیا اور پانی بھی ختم ہوگیا۔ میں نے وہ پانی فریج میں رکھا ہوا تھا۔ جب ضرورت پڑتی تھی نکال کر شہد ملا کر پی لیتا تھا۔ دن میں صرف ایک دفعہ صبح نہار منہ۔ آہستہ آہستہ میرے گردوں کی سوجن ختم ہوگئی۔ پہلے میرے گردے اتنے متورم ہوگئے تھے کہ جب میں پہلو کے بل لیٹتا تو گردوں کی ورم سے مجھے چبھن محسوس ہوتی اور گردے دبتے ہوئے محسوس ہوتے۔ پہلے میں چل پھر نہیں سکتا تھا اللہ نے مجھے صحیح کردیا میں چلنا پھرنا شروع ہوگیا۔ میں نے یہ نسخہ دو تین اور لوگوں کو بتایا وہ بھی ٹھیک ہوگئے۔ ایک وکیل عباس لاہور میں تھا وہ بہت زیادہ پریشان تھا۔ میں نے اس کی بیوی کو بتایا کہ یہ والا نسخہ استعمال کرو۔ اُس کو بھی اللہ نے آرام دے دیا۔ اُس نے کہا اس بندے سے مجھے ملائو۔ میرے پائوں کا ایکسیڈنٹ ہوا تھا میں اس سے ملنے نہ جاسکا۔ جو بھی مجھے کہتا کہ میرے گردے میں پتھری ہے میں اسے کہتا کہ ایک تولہ کلونجی اور شیشیم جیسے پنجابی میں ٹالی بھی کہتے ہیں۔رات کو کلونجی ایک کپ پانی میں بھگو رکھیں اور صبح اسے سردائی کی طرح گھوٹ کر پی لیں۔ تقریباً دو سے تین ہفتے استعمال سے پتھری نکل جاتی ہے۔قارئین! آج مجھے پانچ سال ہوگئے ہیں میرے گردے بالکل صحت یاب تندرست اور میں شفاءیاب ہوں چلتا پھرتا اور اس وقت عبقری کے دفتر بیٹھا انٹرویو دے رہا ہوں اور میں بالکل صحت یاب ہوں۔ مجھے گردوں کی کوئی تکلیف نہیں۔
بشکریہ
ماہنامہ عبقری
اللہ دتہ نامی بزرگ نے اپنی آپ بیتی عبقری کے دفتر میں انٹرویو دیتے ہوئے سنائی‘ ان کو گردوں کے لاعلاج امراض سے کیسے نجات ملی یہ انہی کی زبانی سنتے ہیں:۔
میرے گردے پہلے خراب ہوگئے تھے ہلکی ہلکی درد ہوتی رہتی تھی بعد میں آہستہ آہستہ زخم ہوگئے گردے میں جب زخم ہوئے تو میں جدے میں ڈرائیور تھا۔ اس دوران میں ایک معجون بناتا تھا اس معجون کا فائدہ یہ تھا کہ جب بھی کھاتا تھا میرا پیٹ صاف ہوجاتا تھا۔ اس کا نسخہ حسب ذیل ہے:۔
سکمونیاں ایک تولہ۔ بادام کی گریاں ایک پائو۔ گلقند ایک پائو۔ سکمونیاں اور بادام کی گریاں پیس کر یک جان کرلیں۔ بعد میں بادام کی گریوں کا پائوڈر بنانا ہے۔اس معجون کا مجھے بہت فائدہ ہوا جب میں کھاتا تھا تو میرے پورے معدے کی صفائی ہوجاتی تھی۔ آہستہ آہستہ لوگوں کو سعودیہ میں پتہ چلنا شروع ہوگیا۔ میں نے یہ نسخہ گھر میں بنانا شروع کردیا اور اس کے ایک پائو کی قیمت 35 ریال رکھ دی۔جس سے میری روزی چل پڑی۔ دو تین شیشی لوگ لے جاتے تھے جس سے مجھے اچھی خاصی آمدن ہوجاتی تھی۔ جس سے میں کھانا کھاتا‘ مکان کا کرایہ بھی دیتا تھا اور اس کے علاوہ بھی میرے بچ جاتے تھے۔جب میرے گردے زیادہ خراب ہوگئے تو درد بھی زیادہ ہونے لگی۔ پھر پیشاب میں پس آنا شروع ہوگئی۔ میں بڑا تنگ رہا۔ ڈاکٹروں سے مشورہ کیا۔ جدہ کے بڑے ڈاکٹر سے مشورہ کیا جو امریکہ سے پڑھ کر آیا تھا۔ وہ میرا ہمسایہ تھا جس سے میری اچھی خاصی سلام دعا تھی۔ اسکی ایک گورنمنٹ ہسپتال میں ڈیوٹی تھی۔ میں گورنمنٹ ہسپتال گیا اس نے ٹیسٹ لیے اور کہا کہ آپ کے گردے ختم ہوگئے ہیں۔ آپ کے ایک گردے میں دس زخم ہیںاور دوسرے گردے میں آٹھ زخم ہیں۔ آپ اس طرح کریں آپ چپ کرکے گھر واپس پاکستان چلے جائیں۔آپ کا علاج نہیں ہوسکتا۔ میں سترہ سال سعودی عرب رہا تھا۔ پھر میں پاکستان واپس آگیا۔ میرا کاروبار ختم ہوگیا۔ سعودیہ میں میرا پٹرول پمپ تھا جو میں نے ڈرائیوری سے پیسے کما کر ٹھیکے پر لیا تھا جو کہ سعودیہ کے شہر جیزان میں واقع تھا۔
میں نے پاکستان میں آکر لاہور‘ مریدکے اور نارنگ منڈی میں چیک کروایا سب نے مجھے جواب دے دیا۔
نارنگ میں ایک دیندار ہمدرد ڈاکٹر تھا اُس نے میری بیوی کے کان میں ایک بات بتائی وہ رونا شروع ہوگئی۔ میں نے اپنی بیوی سے پوچھا مجھے صحیح بات بتائو۔ اُس نے جواب دیا:” کچھ نہیں“۔ میں نے کہا مجھے صحیح بات بتائو ‘ میرے اصرار پر میری بیوی نے بتایا کہ ڈاکٹر نے کہا ہے اس کے گردے ختم ہوگئے ہیں اس کی خدمت کروچونکہ وہاں کاروبار چھوڑ کر آیا تھا‘ میں نے کہا غریب آدمی ہوں نقصان ہوگیا ہے پھر میں دوبارہ سعودیہ چلا گیا۔
جب میں دوبارہ سعودیہ میں گیا تو اُس ڈاکٹر کے بھائی نے ڈاکٹر کو بتادیا کہ وہ دوبارہ آگیا ہے۔ ڈاکٹر مجھے ملنے گھر آگیا۔ ڈاکٹر نے اصرار کیا کہ تم نے مرنا ہے لہٰذا گھر جاکر مرو‘ اپنی میت کو خراب مت کرو۔ 16 دن بعد میں واپس آگیا۔ جہاز میں ایئر ہوسٹس اعلان کررہی تھی کہ ہم 32 ہزار فٹ کی بلندی پر ہیں۔ اے سی بہت زیادہ ٹھنڈک کررہاتھا۔ میں نے بٹن دبایا کرسی دراز ہوگئی اور میں سکون سے اپنے اوپر چادر لیکر لیٹ گیا۔ میں ابھی لیٹا ہی تھا کہ مجھے نیند آگئی اور میں سوگیا۔ مجھے خواب آیا۔ خواب میں آواز آئی کہ تمہارا اللہ اور اُس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہیں؟ اللہ تعالیٰ نے شہد میں علاج رکھا ہے 80 موذی بیماریوں کا اور حدیث ہے کہ کلونجی میں سوائے موت کے ہر مرض کا علاج ہے اور جاکر شہد اور کلونجی (اس طریقے) پر ملا کر استعمال کرو۔ جب میں ایئرپورٹ سے باہر آیا تو لوگوں نے پوچھا کیا لائے ہو؟ میں نے کہا کچھ نہیں۔ بس میرا علاج کرو۔ ایئرپورٹ پر ہی ایک بندے سے میں نے کہا مجھے شہد لادو‘ ایک کو کہا مجھے کلونجی لادو۔ ایک آدمی نے کہا کہ خالص شہد نہیں مل رہا۔ میرا ایک دوست سرگودھا میں تھا میں دوسرے دن اُس کے پاس چلا گیا۔ اُس نے مجھے پوچھا کیوں آئے؟ میں نے کہا شہد نہیں مل رہا؟ میں بہت پریشان ہوں۔ اس نے کہا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ اس نے اپنے آدمیوں سے کہا شہد ڈھونڈ کر لائو۔ شام کو اس کے آدمی شہد ڈھونڈ لائے اور میں وہاں سے چھ کلو شہد لے کر واپس آیا۔شہد لا کر گھر میں میں نے وہ نسخہ اسی طرح بنایا جس طرح مجھے خواب میں بتایا گیا تھا۔ کلونجی دو کلو لی اسے صاف کرکے اس میں پانی ڈال کر اس کو دھولیا اس میں سے مٹی نکل گئی پھر اس میں پانی صاف بھر دیا۔دس بارہ کلو پانی بھر دیا۔ ساری رات اس کو بھگو رکھا۔ صبح اٹھ کر اسے دھیمی آگ پر چڑھا دیا۔ پانی جب ابالے کھانے لگا۔ ایک گھنٹہ پانی ابالے کھاتا رہا۔ اس سے کلونجی کے دانے ہلکے سرخی مائل ہوگئے۔ کپڑے سے پانی پن کر کین بھر کر رکھ لیا۔ صبح اٹھ کر کلونجی کا پانی دو گلاس لے کر اتنا شہد ڈالا کہ میٹھا ہوگیا۔ اُس کے بعد پی لیا۔ تین بار شفاءمن جانب اللہ پڑھ کر وہ پانی نہار منہ پی لیتا۔ تقریباً ایک ہفتہ میں نے پانی پیا تو مجھے محسوس ہوا کہ جب میں پیشاب کرنے جاتا تھا تو پیشاب میں ایسے جیسے سفید رنگ کا پائوڈر نکل رہا ہو۔ دراصل وہی اندر بیماری تھی جس نے گردے کو نقصان پہنچایا ہوا تھا۔ وہی کریٹنن وہی یوریا اور وہی کریسٹل اور وہی پوٹاشیم تھے جو کہ کلونجی کے پانی اور شہد کی برکت سے پیشاب کے ذریعے نکلنا شروع ہوگئے جنہیں ڈائیلاسسز مشین نے نکالنا تھا۔پھر میں لاہور آیا اُسی ڈاکٹر کے پاس۔ میں نے ڈاکٹر کو کہا کہ میں آگے سے کافی صحیح ہوگیا ہوں۔انہوں نے جب مجھے چیک کیا اور پرانا ریکارڈ دیکھا تو کہنے لگے یہ ہوہی نہیں سکتا تم نے کیا کیا ہے۔ میں نے سارا واقعہ بتادیا۔انہوں نے مجھ سے طریقہ پوچھا جو میں نے بتا دیا۔ میں نے مستقل استعمال جاری رکھا۔ تقریباً دومہینے کے بعد میرے گردے صحت یاب ہونا شروع ہوگئے۔ دو مہینے کے بعد شہد بھی ختم ہوگیا اور پانی بھی ختم ہوگیا۔ میں نے وہ پانی فریج میں رکھا ہوا تھا۔ جب ضرورت پڑتی تھی نکال کر شہد ملا کر پی لیتا تھا۔ دن میں صرف ایک دفعہ صبح نہار منہ۔ آہستہ آہستہ میرے گردوں کی سوجن ختم ہوگئی۔ پہلے میرے گردے اتنے متورم ہوگئے تھے کہ جب میں پہلو کے بل لیٹتا تو گردوں کی ورم سے مجھے چبھن محسوس ہوتی اور گردے دبتے ہوئے محسوس ہوتے۔ پہلے میں چل پھر نہیں سکتا تھا اللہ نے مجھے صحیح کردیا میں چلنا پھرنا شروع ہوگیا۔ میں نے یہ نسخہ دو تین اور لوگوں کو بتایا وہ بھی ٹھیک ہوگئے۔ ایک وکیل عباس لاہور میں تھا وہ بہت زیادہ پریشان تھا۔ میں نے اس کی بیوی کو بتایا کہ یہ والا نسخہ استعمال کرو۔ اُس کو بھی اللہ نے آرام دے دیا۔ اُس نے کہا اس بندے سے مجھے ملائو۔ میرے پائوں کا ایکسیڈنٹ ہوا تھا میں اس سے ملنے نہ جاسکا۔ جو بھی مجھے کہتا کہ میرے گردے میں پتھری ہے میں اسے کہتا کہ ایک تولہ کلونجی اور شیشیم جیسے پنجابی میں ٹالی بھی کہتے ہیں۔رات کو کلونجی ایک کپ پانی میں بھگو رکھیں اور صبح اسے سردائی کی طرح گھوٹ کر پی لیں۔ تقریباً دو سے تین ہفتے استعمال سے پتھری نکل جاتی ہے۔قارئین! آج مجھے پانچ سال ہوگئے ہیں میرے گردے بالکل صحت یاب تندرست اور میں شفاءیاب ہوں چلتا پھرتا اور اس وقت عبقری کے دفتر بیٹھا انٹرویو دے رہا ہوں اور میں بالکل صحت یاب ہوں۔ مجھے گردوں کی کوئی تکلیف نہیں۔
بشکریہ
ماہنامہ عبقری