نعت سرکار دو عالم
ہوا عرش پر جب قیام محمد
تھا منظور حق اہتمام محمد
وہ چشم زدن میں فلک پر پہنچنا
نہیں ہے جو اب خرام محمد
کھڑی ہے سحر بھی جہاں سر جھکائے
منور ہے جلوؤں سے شام محمد
دلوں میں اترتا چلا جارہا ہے
کلامِ خد ا اور پیام محمد
مہ ومہر انجم نظر سے چھپے ہیں
زمانے میں چمکا ہے نام محمد
غبار اس کا نعم البدل نہیں ہے
نظام خدا ہے نظام محمد
( ڈاکٹر عبد القدوس غبار ملیح آبادی)
ہوا عرش پر جب قیام محمد
تھا منظور حق اہتمام محمد
وہ چشم زدن میں فلک پر پہنچنا
نہیں ہے جو اب خرام محمد
کھڑی ہے سحر بھی جہاں سر جھکائے
منور ہے جلوؤں سے شام محمد
دلوں میں اترتا چلا جارہا ہے
کلامِ خد ا اور پیام محمد
مہ ومہر انجم نظر سے چھپے ہیں
زمانے میں چمکا ہے نام محمد
غبار اس کا نعم البدل نہیں ہے
نظام خدا ہے نظام محمد
( ڈاکٹر عبد القدوس غبار ملیح آبادی)