آج کا شعر۔۔۔۔! (پسندیدہ اشعار لکھیے)

ق

قاسمی

خوش آمدید
مہمان گرامی
میرا پسندیدہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔شعر
یہ وقت کس کی رعونت پے خاک ڈال گیا
وہ کون بول رہا تھا خدا کے لہجہ میں
 
ق

قاسمی

خوش آمدید
مہمان گرامی
ہم کو ان سے وفا کی ہے امید
جو نہیں جانتے وفا کیا ہے
 

راجہ صاحب

وفقہ اللہ
رکن
جاگے ہوئے تھے خواب مگر سو رہا تھا میں
ہاتھوں میں تھی کتاب مگر سو رہا تھا میں


(نصیر احمد ناصر)
 

راجہ صاحب

وفقہ اللہ
رکن
میں تو اک گونج میں زندہ ہوں سرِ ِ بزم رضی
جن کو ہونا تھا یہاں نغمہ سرا ہو بھی چکے


خواجہ رضی حیدر
 

راجہ صاحب

وفقہ اللہ
رکن
شوق آوارگی! ہم کو تیرے لیے
منزلیں بے نشاں رکھ کے چلنا پڑا
یاد آتے ہیں وہ شہر وہ بستیاں
اپنا سب کچھ جہاں رکھ کے چلنا پڑا


(نصیر احمد ناصر)
 

راجہ صاحب

وفقہ اللہ
رکن
خود کو خود سے نہاں رکھ کے چلنا پڑا
فاصلہ درمیاں رکھ کے چلنا پڑا
دکھ تو یہ ہے زمیں باندھ کر پاؤں سے
سر پہ اک آسماں رکھ کے چلنا پڑا


(نصیر احمد ناصر)
 

راجہ صاحب

وفقہ اللہ
رکن
زخمِ فرقت تو یہ ناچیز بہر طور سہا
خونِ دل تھا، کہ نئے زخم کھلے، خوب بہا
ہم کو تو آنکھ کے اشکوں پہ بھی قابو نہ رہا
وقت رخصت کے مگر آپ نے کچھ بھی نہ کہا


(فیلصل ودود)
 

راجہ صاحب

وفقہ اللہ
رکن
جو بات شرطِ وصال ٹہھری، وہی ہے اب وجہِ بدگمانی
ادھر ہے اس بات پر خموشی، ادھر ہے پہلی سے بے زبانی

کسی ستارے سے کیا شکایت کہ رات سب کچھ بجھا ہوا تھا
فسردگی لکھ رہی تھی دل پر، شکستگی کی نئی کہانی

عزم بہزاد
 

سیما

وفقہ اللہ
رکن
یہ شہرِ‌دل نہیں ہے شہرِ‌آثارِ قدیمہ ہے
سماعت ہو تو یاں‌ایک ایک پتھر بات کرتا ہے

کوئی سنتا نہیں پیہم صدا ٹکرائے جاتی ہے
میں باہر چیختا ہوں کوئی اندر بات کرتا ہے
 

راجہ صاحب

وفقہ اللہ
رکن
اس شہر خرابی میں غم عشق کے مارے
زندہ ہیں ، یہی بات بڑی بات ہے پیارے

کچھ اور بھی ہیں کام ہمیں اے غم جاناں
کب تک کوئی الجھی ہی زلفوں کو سنوارے


حبیب جالب
 

سیما

وفقہ اللہ
رکن
ہر ایک شکل کو دل سے نکال کر رکھا
یہ آئنہ تری خاطر سنبھال کر رکھا

جو دل دکھا بھی تو ہونٹوں نے پھول برسائے
خوشی کو ہم نے شریکِ ملال کر رکھا
 
Top