کوئی اور تو نہیں ہے پس ِ خنجر آزمائی ہمیں قتل ہو رہے ہیں، ہمیں قتل کر رہے ہیں (عبید اللہ علیم)
م محمد ساجد وفقہ اللہ رکن مارچ 6, 2012 #901 کوئی اور تو نہیں ہے پس ِ خنجر آزمائی ہمیں قتل ہو رہے ہیں، ہمیں قتل کر رہے ہیں (عبید اللہ علیم)
أ أضواء وفقہ اللہ رکن مارچ 10, 2012 #902 وہ خواب تھا کہ نظارہ مجھے نہیں معلوم یہ آنکھیں خواب کا پچھلا خمار مانگتی ہیں
ر راجہ صاحب وفقہ اللہ رکن اپریل 18, 2012 #903 نہ صاحبانِ جنوں ہیں نہ اہل کشف وکمال ہمارے عہد میں آئیں کثافتیں کیسی عبید اللہ علیم
م محمد نبیل خان وفقہ اللہ رکن اپریل 18, 2012 #904 یہ پھر کس نے ہم سے لہو کا خراج مانگا ابھی تو سوئے تھے مقتل کو سرخ رو کر کے
ر راجہ صاحب وفقہ اللہ رکن اپریل 18, 2012 #905 یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید کہ آ رہی ہے دمادم صدائے کن فیکون اقبال
أ أضواء وفقہ اللہ رکن اپریل 24, 2012 #906 محبت میں نفرت ملی تھی اسے بھی جو ہر شخص کو بے وفا لکھ رہا تھا
ر راجہ صاحب وفقہ اللہ رکن اپریل 24, 2012 #907 میرے سواد فکر میں اجلے بھر گیا قمر جہاں کہیں بھی مل گیا چراغ سا وہ آدمی استاد قمر جلالوی
أ أضواء وفقہ اللہ رکن اپریل 24, 2012 #908 آنکھوں میں جتنے اشک تھے جگنو سے بن گئے وہ مُسکرایا اور مری دُنیا بدل گیا
ر راجہ صاحب وفقہ اللہ رکن اپریل 25, 2012 #909 کاش مل جائے کہیں خواب کی تعبیر مجھے آنکھ کھولوں تو تجھے سامنے بیٹھا دیکھوں
أ أضواء وفقہ اللہ رکن اپریل 25, 2012 #910 وابستہ میری ذات سے کچھ تلخیاں بھی تھیں اچھا کیا جو مجھ کو فرا موش کر دیا
م محمد نبیل خان وفقہ اللہ رکن جون 27, 2012 #911 زخمی ہوئے ہونٹ تو محسوس یہ ہوا چوما تھا کسی پھول کو دیوانگی کے ساتھ
ر راجہ صاحب وفقہ اللہ رکن جون 27, 2012 #913 امیر شہر نے کاغذ کی کشتیاں دیکر سمندروں کے سفر پہ کیا روانہ ہمیں محسن احسان
م محمد نبیل خان وفقہ اللہ رکن جون 27, 2012 #914 اس کی خوشی عزیز تھی کچھ اس سے پیار تھا اپنی انا توڑ کے جھکنا پڑا مجھے وہ جس کی یاد خون کی گردش کے ساتھ تھی کتنی اذیتوں سے بھلانا پڑا مجھے
اس کی خوشی عزیز تھی کچھ اس سے پیار تھا اپنی انا توڑ کے جھکنا پڑا مجھے وہ جس کی یاد خون کی گردش کے ساتھ تھی کتنی اذیتوں سے بھلانا پڑا مجھے
ص صف شکن وفقہ اللہ رکن جون 28, 2012 #915 دو منفیوں کی ضرب سے بنتی ہیں مثبتیں تو بھی خدا کے واسطے کہہ دے نہیں نہیں
م محمد نبیل خان وفقہ اللہ رکن جون 29, 2012 #917 میرے پاس سے گزرے میرا حال تک نہ پوچھا میں یہ کیسے مان لوں کہ وہ دور جا کے روئے
م محمد نبیل خان وفقہ اللہ رکن جولائی 1, 2012 #918 پہلے ہی دن کھلا یہ جواب سوال میں کچھ حسن اس کے دل میں ہے کچھ خدوخال میں تم سے ملا نہ تھا تو یہی سوچتا تھا میں انسان خود کفیل نہیں ہے جمال میں
پہلے ہی دن کھلا یہ جواب سوال میں کچھ حسن اس کے دل میں ہے کچھ خدوخال میں تم سے ملا نہ تھا تو یہی سوچتا تھا میں انسان خود کفیل نہیں ہے جمال میں
نورمحمد وفقہ اللہ رکن جولائی 4, 2012 #919 کچھ اس ادا سے یار نے پوچھا میرا مزاج کہنا پڑا کہ شکر ہے پروردگار کا
ر راجہ صاحب وفقہ اللہ رکن جولائی 4, 2012 #920 لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے نامعلوم