مختصر سفر نامہ جہاد اور فتح و نصرت کے چند واقعات : 2 :

محمد نبیل خان

وفقہ اللہ
رکن
پہلا حصہ یہاں سے پڑھیںhttp://www.algazali.org/gazali/showthread.php?tid=4010
مجاہد عبداللہ اپنے بیتے ایام کا تزکرہ کر رہے تھے ، اور میں اس داستانِ عشق و وفا کو سن سن کر حیران ہو رہا تھا ،مجاہد عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک دفع تین دن سے ہمیں کھانے کو کچھ نہیں ملا تھا بس پانی اور اللہ کا ذکر ہی سب کچھ تھا ، ہم لوگ غار میں بیٹھے ہوئے تھے ، ایک دوست کھنے لگاآج بکرے کا گوشت کھانے کو جی چاہتا ہے ،سب دوست اس بات کو سن کر ہنس پڑے کہ یہاں تین دن سے کھانے کو خشک روٹی بھی نہیں ملی اور یہ صاحب بکرے کا گوشت کھانے کے خواب دیکھ رہے ہیں ،ہم ابھی اس پہ بات کر رہے تھے کہ باہربکرے کے ممیانے کی آواز آئی ،کمانڈر صاحب نے باہر جاکر دیکھا کہ دو پہاڑی بکرے کھڑے ہیں تو کمانڈر صاحب نے فرمایا سبحان اللہ اللہ کی طرف سے کھانا آگیا ، تمام دوست باہر آئے کسی نے کہا انہیں فائر مار کر پکڑ لو ورنہ یہ بھاگ جائیں گئے ، کمانڈر صاحب نے کہا بھائی اللہ نے یہ ہمارے لئے کھانا بھیجا ہے یہ نہیں بھاگیں گے ،چناچہ دو ساتھی انہیں پکڑ نے کے لئے گئے ، تو وہ بکرے اپنی جگہ سے ہلے بھی نہیں ،مجاہد بھائی بکروں کو پکڑ کر لائے ، انہیں ذنح کیا ،ان کا گوشت ابھی پکایا جارہا تھا کہ کمانڈر صاحب کو وائرلیس پر پیغام ملا کہ فلاں جگہ حملہ کرنا ہے ، آپ دس مجاہدین کو بھیج دیں ،اب جب ساتھیوں نے سنا تو خاموش ہوکر بیٹھ گئے ، کہ اللہ کریم نے تین دن کے بعد کھانا بھیجا ہے اور وہ بھی ترو تازہ گوشت اب پتہ نہیں کیس کی قسمت میں گوشت کھانا ہے اور کس کی قسمت میں نہیں ، مجاہین میں امیر کی اطاعت بہت ضروری سمجھی جاتی ہے ، ۔ ۔ ۔ خیر کمانڈر صاحب پہلے تو ہنسے پھر ہم سب کو جمع کیا اور بتایا کہ فلاں جگہ مجاہدین کو آپ کی مدد کی ضرورت ہے لہزا کون کون خوش دلی سے جانا چاہتا ہے ، کمانڈر صاحب نے جب پوچھا تو سب مجاہد فورا کھڑے ہو گے کہ ہم سب جانا چاہتے ہیں ،کمانڈر صاحب مسکرائے اور بہت ساری دعائیں دی اور دس ساتھیوں کا انتخاب کیا ، جن میں ، میں محمد عبداللہ بھی شامل تھا ، ہم روانہ ہوئے تقریبا چار گھنٹے کی مسافت کے بعد ہم مطلوبہ مقام پر پہنچ گئے جہاں افغان مجاہدین ہمارے استقبال کے لئے موجود تھے ، جب ہم بیٹھے تو افغان کمانڈر نے ایک مجاہد سے کہا ، اپنے بھایوں کے لئے کھانا لاؤ ، ہم نے کھانے کا نام سنا تو ہماری بھوک چمک اٹھی ہم نے ہاتھ دھوئے ، دستر خوان لگا تو ہم یہ دیکھ کر حیران رہ گئے بڑے بڑے برتنوں میں ہمارے سامنے گوشت لا کر رکھ دایا گیا ، ہم سب ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر ہنس پڑے ، افغان کمانڈر کہنے لگا ، آج صبح ہی ہم نے دو ہرن شکار کئے تھے ، ایک ہرن ہم نے پہلے کھا لیا ہے اور ایک ہرن اب بنایا ہے ، جس کے گوشت میں سے ہم آپ کی ضیافت کر رہے ہیں ، تمام بھائیوں نے الحمدللہ کہا ، واہ مولا تیری شان امیر کی اطاعت میں ہم نے بکرے کا گوشت چھوڑا تو تو نے ہمیں ہرن کا گوشت کھلا دیا ۔ ۔ ۔
جاری ہے
 

محمد نبیل خان

وفقہ اللہ
رکن
اسداللہ شاہ نے کہا ہے:
جزاک اللہ فی الدارین
اسلام علیکم شاہ صآحب
امید ہے مزاج بخیر ہوں گئے ۔ شاہ صآحب آپ ہلکا پہلکا تبصرہ بھی فرما دیا کریں ، اس سے لکھنے والے کو احساس ہوتا ہے کہ اس نے کیسا لکھا ، جزاک اللہ خیرا، دعائیں دینے پہ شکریہ
 

أضواء

وفقہ اللہ
رکن
اللہ اکبر ۔۔۔
اللهم انصر المجاهدين في سبيلك في كل مكان۔۔۔

آپ کا بہت بہت شکریہ
 
Top