کبوتراپنا راستہ کیسےتلا ش کرتے ہیں؟
انتہائی معصوم اور خوبصورت پرندہ ہے یہ جتنا معصوم اور بھولا بھالا ،اتنا ہی سمجھدا ر بھی ۔اس کی یاد داشت بھی بہت تیز ہوتی ہے ،اس لئے اسے اپنا ٹھکانا یاد رہتا ہے ، کبوتر انجانی جگہوں پر بھی اپنا ٹھکانا کا راستہ کیونکر تلاش کر لیتے ہیں ؟ یہ بات آج تک معلوم نہ ہو سکی ۔پہلے کبوتروں کی اس خوبی کی وجہ سےانہیں پیام رسانی کیلئے استعمال کیا جاتا تھا ، پیام رساں کبوتروں کو خاص انداز سے تر تیبت دی جاتی تھی ، یہ کنٓبوتر دو دن تک مسلسل پرواز کرکے تقریبا 16/ سو کل میٹر یعنی ایک ہزار میل سے زیادہ فاصلہ طئے کر سکتے ہیں اور پھر جہاں سے انہیں روانہ کیا یا تھا ۔اسی مقام پر بخر وعافیت واپس بھی آجاتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس پرندے میں ایک پُر اسرار صلاحیت پائی جاتی ہے جس کے باعث یہ زمین کے مقنا طیسی میدان کے ذریعہ سمتوں کا تعین کر لیتے ہیں ۔کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ پرندے سورج کےمقام سے رہنمائی حاصل کر تے ہیں ۔لیکن وہ درست راستے کا تعین کیسے کرتے ہیں ؟یہ اب تک واضح نہ ہوسکا۔البتہ کسی دھند آلود دن یا جب آسمان پر بادل چھائے ہوں تو یہ اپنا راستہ بھول سکتے ہیں ۔ پیام رساں کبوتروں میں قدرتی مناظر کو اپنی یادداشت میں محفوظ کر لینے کی حیرت انگیز صلا حیت مو جود ہوتی ہے ۔ بہت سے لوگ پیام رسان یا قاصد کبوتروں کی پروا زوں کے مقابلے منعقد کراتے ہیں ۔ایسے مقابلے بھی کروائے ہیں جس میں پروازوں کی حد 970/ یعنی 6/سو میل رکھی گئی تھی ۔ جن پرندوں کو ایسے مقابلوں میں حصہ لینا ہوتا ہے ان کے مالکان انہیں مقابلہ منعقد ہونے کی جگہ پر تر بیت دیتے ہیں ۔سب سے زیادہ کا میاب قاصد کبوتروں کو ہی مقابلوں کیلئے منتخب کیا جاتا ہے۔
(بشکریہ انقلاب)