صداقت کا پرچم اُٹھا کر چلو
چراغِ محبت جلا کر چلو
دفاع ِ وطن کے لئے دوستو
دل و جاں کی بازی لگا کر چلو
جو قائد نے ہم کو سجھائی کبھی
وہی فکر اب تم جگا کر چلو
صدا دی تھی اقبال نے جو کبھی
وہی آ ج پھر تم لگا کرچلو
جو غفلت میں سوئے پڑے ہیں ابھی
انہیں غفلتوں سے جگا کر چلو
جو میراث پائی تھی اسلاف سے
زمانے کو وہ تم دکھا کر چلو
جو دیوار آئےاگر راہ میں
اسے ٹھوکروں سے گرا کر چلو
وہ تم نے کیا تھا جو عہدِ وفا
وہی قول اب تم نبھا کر چلو
سدا یاد رکھے گا تم کو وطن
سوئے دار تم مسکرا کر چلو
15-10-11
(محمد ذیشان نصر)
چراغِ محبت جلا کر چلو
دفاع ِ وطن کے لئے دوستو
دل و جاں کی بازی لگا کر چلو
جو قائد نے ہم کو سجھائی کبھی
وہی فکر اب تم جگا کر چلو
صدا دی تھی اقبال نے جو کبھی
وہی آ ج پھر تم لگا کرچلو
جو غفلت میں سوئے پڑے ہیں ابھی
انہیں غفلتوں سے جگا کر چلو
جو میراث پائی تھی اسلاف سے
زمانے کو وہ تم دکھا کر چلو
جو دیوار آئےاگر راہ میں
اسے ٹھوکروں سے گرا کر چلو
وہ تم نے کیا تھا جو عہدِ وفا
وہی قول اب تم نبھا کر چلو
سدا یاد رکھے گا تم کو وطن
سوئے دار تم مسکرا کر چلو
15-10-11
(محمد ذیشان نصر)