آنگڑائی بھی وہ لینے نہ پاے اٹھا کے ہاتھ
دیکھا جو مجھ کو چھوڑ دے مسکرا کے ہاتھ
یہ بھی نیا ستم ہے حنا تو لگایں غیر
اور اسکی داد چاہیں وہ مجھ کو دکھا کے ہاتھ
قاصد ترے بیان سے دل ایسا ٹہر گیا
گویا کہ کسی نے رکه دیا سینے پے آکے ہاتھ
کوچہ سے تیرے اٹھیں تو پھر جاہیں ہم کہاں
بیٹھے ہیں یاں تو دونو جہاں سے اٹھا کے ہاتھ
دینا وہ اسکا ساغر مے یاد ہے نظام
منہ پھیر کر ادھر کو ،ادھر کو بڑھا کے ہاتھ
نظام رامپوری
دیکھا جو مجھ کو چھوڑ دے مسکرا کے ہاتھ
یہ بھی نیا ستم ہے حنا تو لگایں غیر
اور اسکی داد چاہیں وہ مجھ کو دکھا کے ہاتھ
قاصد ترے بیان سے دل ایسا ٹہر گیا
گویا کہ کسی نے رکه دیا سینے پے آکے ہاتھ
کوچہ سے تیرے اٹھیں تو پھر جاہیں ہم کہاں
بیٹھے ہیں یاں تو دونو جہاں سے اٹھا کے ہاتھ
دینا وہ اسکا ساغر مے یاد ہے نظام
منہ پھیر کر ادھر کو ،ادھر کو بڑھا کے ہاتھ
نظام رامپوری