ختم نبوت پر چالیس احادیث

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
اﷲ تعالی کا عظیم احسان ہے کہ اس عالی ذات نے عظیم اور برتر نبی کی امت میں پیدا فرمایا اور ” مسلمان“ کے خطاب سے نوازا“ ۔۔۔۔ اور اسلام پر عمل پیرا ہونے کی صورت میں اجر اعظیم کا وعدہ فرمایا۔۔۔۔

عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت روز روشن کی طرح واضح ہے اور اس عقیدہ کا انکار قرآن وسنت وعمل صحابہ واکابرین امت کی نظر میں صريح کفر ہے۔ قرآن کریم تقریبا 100 آیات اور ذخیرہ احادیث میں تقریباً210احادیث مبارکہ اس اہم عقیدہ کی بین دلیل ہیں۔۔۔۔ میرے شیخ و مربی حضرت مولانا مفتی محمد حسن صاحب دامت برکاتھم فرماتے ہیں کہ ”عقیدہ ختم نبوت کیا مثال ایسے ہے جیسے روح اور جسم کہ اگر جسم میں روح نہ ہوتو جسم بےکار ہے اسی طرح اگر عقیدہ ختم نبوت پر ایمان نہیں تو ایمان کا روبے فائدہ ہے “۔۔۔۔۔۔ زیر نظر رسالہ بھی ایسی سلسلے کی ايک کڑی اور ادنی سی کاوش ہے ۔اس رسالہ میں عقیدہ ختم نبوت سے متعلقہ چالیس احادیث کو جمع کیا گیا ہے تا کہ عوام الناس میں اس عقیدہ کی اہمیت اجاگر ہو سکے۔ویسے توالحمداﷲ اکابرین امت نے اس عظیم الشان مسئلہ پر بے شمار کتب،رسائل اور تقاریر کے ذريعے عوام الناس میں اس مسئلہ کی اہمیت کو بیان فرمایا اکابرین امت کی اسی سنت پر عمل کرتے ہوئے احقر نے بھی اس مسئلہ پر کچھ نہ کچھ تحریر کا ارادہ کیا تو شرح صدر چالیس احادیث کے لکھنے پر ہوا اور احادیث کے لکھنے پر ہوا اور ان احادیث کو لکھتے وقت حضور خاتم النبیین صلی ا ﷲعلیہ وسلم کا يہ فرمان مبارک ذہن نشین رہا کہ ”سیدنا عبداﷲ بن مسعودرضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ

حضور سرور کائنات صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا” جس نے میری امت میں چالیس ایسی حدیثیں بیان کیں کہ جن سے اﷲ تعالی نے ان کو نفع دیا تو روز قیامت اسے کہا کیا جائے گا کہ جنت کے جس دروازے سے داخل ہونا چاہيے ہوجا“۔

يہ مضامین احقر نے چھپوا کر اہل علاقہ میں تقسیم کروائے تھے جسکا بہت فائدہ ہوا۔ اﷲ تعالی اس رسالہ کو احقر کے لئے ذریعہ نجات اور عوام کيلے نافع بنائے۔ امین یا رب العالمین۔

طالب دعا: محمد عمیرکاشف خطیب امام جامع مسجد جی۔او۔ار III

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

1۔ خاتم النبین صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا” بے شک نبوت اور رسالت منقطع ہو چکی پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہوگا اور نہ نبی ۔ (ترمذی)

2۔ امین عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہے کہ آقائے کریم علیہ الصلوة والتسلیم نے فرمایا” میں خاتم الانبیاءہوں اور میری مسجدا نبیاءکی مساجد کی آخری ہے“۔( کنز العمال)

3۔سیدنا ابو ہریرة رضی ا ﷲعنہ حضور اقدس صلی ا ﷲ علیہ وسلم کا فرمان عالی نقل کرتے ہیں فرمایا” میں آخر الانبیاءہوں اور میری مسجد آخر المساجد ہے“(مسلم)

4۔ نبی کریم علیہ الصلوة التسلیم نے اپنے صاحبزادے سیدنا ابراہیم رضی اﷲعنہ کی وفات کے موقع پر ارشاد فرمایا” اگر ابراہیم زندہ رہتا تو سچا نبی ہوتا لیکن میرے بعدکوئی نبی نہیں۔ (بخاری)

5۔اور فرمایا اس کے جنت میں ايک دودھ پلانے والی کا انتظام ہے۔اگر وہ زندہ رہتا تو سچا نبی ہوتا۔(ابن ماجہ)

6۔عقبہ بن عامر رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے فرمایا رسول کریم علیہ الصلوة التسلیم نے ”اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر بن خطاب (رضی اﷲ عنہ) ہوتا“(ترمذی)

7۔سیدنا ابوہریرة رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضوان اﷲ تعالی علیہم اجمعین نے سرکار عالم صلی اﷲ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ آپ کو نبوت کب ملی تو فرمایا” جب آدم علیہ السلام ابھی روح اور جسم کے درمیان تھے “ (یعنی ان میں ابھی روح نہیں روح پھونکی گئی تھی مرتبہ کہ اعتبار سے میں ا س وقت بھی اﷲ کا نبی تھا)۔ (ترمذی)

8۔سیدنا عرباض بن سارےہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا” میں اﷲ کے نزديک اس وقت خاتم النبیین مقرر ہو چکا تھا جبکہ آدم علیہ السلام ابھی گار ہے ہی کی شکل میں تھے“۔(ترمذی)

9۔فرمایا رسول صلی اﷲ علیہ وسلم نے ” میں پیدائش کے اعتبار سے تمام انبیاءسے اول ہوں اور بعثت کے اعتبار سے آخری ہوں۔ (یعنی میرا آخری نبی ہونا اسو قت مقرر ہو چکا تھا) (خضائص کبری)

10۔ حدیث معراج میں سید نا ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ ”معراج کے موقع پر فرشتوں نے سیدنا جبرئیل امین علیہ الصلوة التسلیم سے دریافت کیا کہ آپ کے ساتھ کون ہیں ؟ تو فرمایا”محمد“ صلی اﷲ علیہ وسلم کے رسول اور خاتم النبین ہیں“۔ (ترجمان السنہ از مولانا بدر عالم)

11۔سیدنا ابو ہریرة رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ا ﷲصلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا” مجھے باقی انبیا ءپر چھ باتوں کی وجہ سے فضلیت دی گئی۔

۱۔ مجھے جامع کلمات عطا کيے گئے۔

۲۔ دشمن پر رعب اور دبدبہ کے ذریعے میری مدد کی گئی۔

۳۔میرے لئے مال غنیمت حلال کیا گیا۔

۴۔ میرے ليے تمام زمین کو پاک کر کے مسجد بنا دیا گیا۔

۵۔ مجھے ساری مخلوق کی طرف بھیجا گیا۔

۶۔ میرے بعد سلسلہ نبوت ختم کر دیا گیا۔ (بخاری ومسلم)

12۔سیدنا رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم فرمایا ”( شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی کو نلا کر فرمایا)

”میں اورقیامت اس طرح ہیں جس طرح ےہ دونوں انگلیاں ملی ہوئی ہیں“ بتلانا يہ مقصود ہے کہ میرے بعد قیامت تو آئے گی لیکن کوئی نبی نہیں آ سکتا۔ ( بخاری)

13۔ سیدنا نعیم بن مسعود رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ رسول کریم صلی ا ﷲعلیہ وسلم نے فرمایا” بے شک عنقریب میری امت میں تیں (30) جھوٹے ہونگے ان میں سے ہر ايک کہے گا وہ نبی ہے حالانکہ میں آخری نبی ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔( منصف ابن ابی شیبہ)

14۔ سیدنا ابو ہر یرة رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ”نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا” قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک دوگروہ آپس میں نہ لڑیں، دونوں میں بڑی جنگ ہو گی اور دونوں کا دعوی ايک ہو گا اور قیامت ا سوقت قائم نہ ہو گی جب تک کہ تیس کے قریب جھوٹے دجال نہ ظاہر ہو جائیں ہر ايک کہے گا” میں ا ﷲ کا رسول ہوں“ ( بخاری)

15۔سیدنا ابو امامہ الباھلی سے مروی ہے کہ رسول ا کرم صلی ا ﷲعلیہ وسلم نے فرمایا ”میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو“۔( ابن ماجہ)

16۔ سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ سرور عالم صلی ا ﷲعلیہ وسلم نے فرمایا” بے شک میں ا ﷲکابندہ ہوں اور انبیاءکرام کا خاتم ہوں؟ ( مستدرک حاکم ۔مسند احمد)

17۔سیدنا ابو ہریرہ رضی ا ﷲعنہ فرماتے ہیں کہ رسول ا کرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ” ہم (امت محمديہ علیہا الصلوة والسلام) اہل دنیا میں سب سے آخر میں آئے اور روز قیامت کے وہ اولین ہیں جن کا تمام مخلوقات میںسب سے پہلے حساب ہو گا۔(مسلم)

18۔سیدنا ضحاک بن نوفل رسول کریم علیہ الصلوة السلام سے روایت کرتے ہیں کہ فرمایا”میرے بعد کوئی نبی نہیں اور میری امت کے بعد کوئی امت نہیں“ (المعجم الکبیر للطبرانی)

19۔فرمایا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ” میں تمام رسولوں کا قائد ہو ں لیکن فخر نہیں کرتا اور تمام انبیاءکا ختم کرنے والا ہوں (یعنی نبوت ختم کرنے والا) مگر فخر نہیں کرتا اور میں پہلا شفاعت کرنےو لا ہوں اور مقبول شفاعت ہوں اور کوئی فخر نہیں کرتا“ (مسلم)

20۔سیدنا ابو ہریرة رضی اﷲ عنہ راوی ہے کہ رسول کریم علیہ الصلوة التسلیم نے فرمایا ” میری اور مجھ سے پہلے انبیا کرام کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے کوئی مکان بنایا اس میں ہر طرح سے زیب و زنیت کی مگر ايک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی،لوگ عظیم الشان مکان کی تعمیر ديکھ کر حیرانی کا اظہار کریں اور کہیں کہ اس جگہ بھی اینٹ رکھ دی جاتی تا کہ تعمیر مکمل ہو جاتی۔ ختم الرسل نے فرمایا ”قیامت تک آنے والے انسانو! نبوت کے گھر کی وہ آخری اینٹ میں ہوں لہذا نبوت کا مکان مکمل ہو گیا“۔ (بخاری)

21۔ سیدنا ابو ہریرة رضی ا ﷲعنہ سے روایت ہے فرمایا” ہم سب س آخر والے روز قیامت مقدم ہوں گے اور ہم سب سے پہلے جنت میں داخل ہونگے حالانکہ پہلے والوں کو کتاب ہم سے پہلے دی گئی او رہمیں ان سب کے بعد“ ( مسلم)

22۔سیدنا جبیر بن مطعم رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ”رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا“ بے شک میرے کئی نام ہیں: میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، ماحی ہوں یعنی اﷲ میرے ذرےعے کفر کو مٹا دے گا۔ اور حاشر ہوں لوگوں کا حشر میرے قدموں میں ہوگا اور عاقب ہوں اور عاقب وہ ہے جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو“(مسلم)

23۔سیدنا محمد بن جبیر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم علیہ الصلوة والتسلیم نے فرمایا” میرے پانچ نام ہیں: میں محمد ہوں، احمد ہوں، ماحی ہوں اور میرے ذريعے کفر کو مٹائے گا۔ حاشر ہوں لوگوں کا حشر میرے قدموں میں ہوگا اور عاقب ہو ں (یعنی میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا) (بخاری)

24۔ فرمایا خاتم النبیین صلی اﷲ علیہ وسلم نے ”میرے بعد جو شخص دعوی نبوت کرےگا وہ دجال، کذاب ہوگا۔( ترمذی، ابو داؤد، مشکوة)۔

25۔حضرت ابو حازم فرماتے ہیں کہ میں پانچ سال تک سیدنا ابو ہریرة رضی اﷲ عنہ کے ساتھ رہا میں نے خو سنا کہ وہ یہ حدیث بیان کرتے تھے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ” نبی اسرائیل کی سیاست خود ان کے انبیاءکیا کرتے تھے جب کسی نبی کی وفات ہوجاتی تو اﷲ تعالی خود کسی دوسرے نبی کو ان کا خلیفہ بنا دیتا تھا۔ لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں، البتہ چار خلفاءہوں گے اور بہت ہونگے، صحابہ نے عرض کیا ان کے متعلق آپ کی حکم ديتے ہیں فرمایا ہر ايک کے بعد دوسرے کی بیعت پوری کرو، اور ان کے حق اطاعت کوپورا کرو، اس لئے کہ اﷲ تعالی ان کی رعیت کے متعلق ان سے سوال کرےگا۔(بخاری)

26۔سیدنا ابو ہریرة نے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلوة السلام نے فرمایا ” نبی اسرائیل کا نظام حکومت ان کے انبیاءچلایا کرتے تھے جب کبھی ايک نبی رخصت ہوجاتا تو اس کی جگہ دوسرا نبی آجاتا اور بے شک میرے بعد تم میں کوئی نبی نہیں آئے گا۔( مصنف ابن ابی شیبہ)

27۔سیدنا سعد بن ابی وقاص رحمتہ اﷲ سے مروی ہے کہ ”غزوہ تبوک میں حضرت علی رضی اﷲ عنہ کو مدینہ میں خواتین اور بچوں کے پاس چھوڑا تو عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم آپ نے مجھے عورتوں اور بچوں کے ساتھ چھوڑ دیا تو فرمایا ! اے علی! کیا تم اس بات پر راضی نہیں کہ تم میرے ساتھ ایسے ہو جیسے موسی علیہ السلام کے ساتھ ہارون علیہ السلام لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(مسلم)

28۔سیدنا ابوذر رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ فرمایا اے ابو ذر! انبیا ءمیں سب سے پہلے آدم علیہ السلام اور سب سے آخر میں محمد صلی ا ﷲعلیہ وسلم ہوں۔(فردوس ماثور دیلمی)

29۔ام کرز رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور علیہ الصلوة السلام کو فرماتے ہوئے سنا کہ نبوت ختم ہو گئی صرف مبشرات(سچے خواب) باقی رہ گئے۔(ابن ماجہ)

30۔سیدنا ابن عباس رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے فرمایا! اے لوگو علامات نبوت میں سے صرف سچے خواب مہر نبوت ديکھی جس کا رنگ جسم کے رنگ کے مشابہ تھا ( مسلم)

31۔سیدنا جابر بن سمرہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے آپ کے کندھے کے پاس کبوتر کے انڈے کے برابر مہر نبوت ديکھی جس کا رنگ جس کے رنگ کے مشابہ تھا ۔(مسلم)

32۔سیدنا علی رضی ا ﷲ عنہ سے مروی ايک طویل روایت ہے فرمایا”حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے دونوں شانوں کے درمیان مہر نبوت ہے اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم آخری نبی ہیں“(ترمذی)

33۔سیدنا ابو ہریرة سے روایت ہے کہ رسول کریم علیہ الصلوة السلام نے فرمایا” میں سویا ہوا تھا میرے پاس زمین کے خزانے لائے گئے اورمیرے ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن رکھے گئے جو مجھے بہت بھاری لگے اور میں ان سے متفکر ہوا پھر مجھے وحی کی گئی کہ میں ان کو پھونک مار کر اڑادوںمیں نے پھونک ماری تو وہ اڑگئے، میں نے اس خواب کی تعبیر يہ لی کہ میں دوکذابوں کے درمیان ہوں، ايک صاحب صنعا ءاور دوسرا صاحب یمامہ۔ (مسلم)

34۔سیدنا ابن عباس رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ اےک حدیث کے آخر میں ہے” میں نے اسی کی تعمیر يہ لی کہ میرے بعد دو جھوٹے شخص کا ظہور ہوگا ايک ان میں سے صنعاءکا رہنے والا عنسی اور دوسرا یمامہ کا رہنے والا مسلمہ ہے۔ (مسلم)

35۔ سیدنا وھب بن منبہ سیدنا ابن عباس رضی اﷲ عنہ سے ايک حدیث کے ذیل میں روایت کرتے ہیں کہ ” حضرت نوح علیہ السلام کی امت کہے گی اے احمد صلی اﷲ علیہ وسلم آپ کو ےہ کیسے معلوم ہوا حالانکہ آپ علیہ السلام (آخری نبی) اور آپ کی امت امتوں میں آخری امت ہے “ (مستدرک حاکم)

36۔فرمایا ختم الرسل صلی اﷲ علیہ وسلم نے ” میرے بعد کوئی نبی نہیں اورنہ تمہارے بعدکوئی امت ہے پس اپنے رب کی عبادت کرو، پانچ نمازیں قائم کرو، رمضان کے رورے رکھو، اور اپنے اولوالامر (اہل الرائے علمائ) کی اطاعت کرو پس اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ “ ( کنزالعمال)

37۔ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا” اے لوگو‘ بےشک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں ہے ، آگاہ روہوپس اپنے رب کی عبادت کرو، اور پانچ نمازں ادا کرو، اور رمضان کے روزے رکھو، اور صلی رحمی کرو، اور خوشدلی سے زکوة اداکرو، اور ان لوگوں کی اطاعت کرو جو تمہارے امور کے والی ہیں اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔(ابو اؤد، ترمذی)

38۔سیدنا ثوبان رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا خاتم النبیین علیہ الصلوة التسلیم نے ”میری امت میں تیس جھوٹ پیدا ہونگے، ہر ايک کہے کا کہ میں نبی ہوں حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں“ (ابو اؤد، ترمذی)

39۔فرمایا رحمت عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ” قیامت کے دن کسی نبی کے ہزاروں امتی ہونگے کسی کے ساتھ سینکڑوں کسی ساتھ چند اور کسی نبی کے ساتھ کوئی امتی نہ ہوگا۔جبکہ میری امت کا نظارہ قابل دید ہوگا میرے چاروں طرف تاحدنگاہ میری امت کا سیلاب ہوگا“ (بخاری ، مسلم،شکواة)

40۔ حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے راویت ہے کہ اﷲ تعالی نے فرمایا ” میں نے آپ کی امت کو سب سے آخر میں بھیجا اور يہ حساب میں سب سے پہلے ہو گی اور آپ نبیوں میں سے سب پہلے پیدا کیا اور سب سے آخر میں بھیجا اور آپ کو فاتح یعنی دورہ نبوت شروع کرنے والا بنایا اور آپ ہی کو اس کا ختم کرنے والا بنایا“۔ ( ترجمان السنہ از موانا بدر عالم رحمہ اﷲ)

فالحمد ﷲ رب العلمین

سبحن ربک رب العزة عما یصفون وسلم علی المرسلین والحمد ﷲ رب العلمین

ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم

بشکریہ
اون اسلام
 
Top