مچھرہی سہی
مزمل نوید
مچھر ،جی ہاں مچھر،مچھر ہی سہی ،ذی روح تو ہم بھی ہیں ،جان تو ہم بھی رکھتے ہیں ،مانا کہ ہے نزار،دنیا کے بہت سے مغروراور متکبر لوگوں کے نزدیک ہم اس کائنات کی حقیر ترین اور ذلیل ترین مخلوق ہی سہی،لیکن ہمارا خیال اپنے بارے میں ایسا نہیں ہے،اپنے بارے میں ہمارا خیال یہ ہے کہ وہ خالقِ کائنات جس نے اپنی اس زمین کوبو قلموں اور رنگا رنگ مخلوقات سے زینت بخشی ہے ،ہم مچھر بھی اس کے دست صنعت کا ایک عظیم الشان شاہکار ہیں ،اور جس طرح گل ہائے رنگا رنگ کے بغیریہ گلشنِ خاکی بے نور تھا،اسی طرح مختلف رنگ ونسل کے مچھر ہائے خوش الحان کے بغیر یہ بزم سونی تھی،اور کتا بلی،سانپ بچھو،گدھا گھوڑا، بھیڑ بکری ،اونٹ بیل،شیر ہاتھی ،بندر چوہااور دیگر چھوٹے بڑے،اچھے برے جاندارحتیٰ کہ حضرتِ انسان کا وجود بھی اس مادرِ گیتی پہ جتنا ضروری تھا،ہماری شخصیت بھی اتنی ہی اہم تھی ،ہماری فضیلت کے لئے یہ کیا کم ہے کہ اس دنیا کی معزز ترین کتاب کلام اللہ شریف میں ہمارا بھی نام آیا ہے ،ہم اپنے خالق ومالک کے بے حد مشکور ہیں ۔مزمل نوید
آج پوری دنیا کے نام نہاد مہذب لوگ قومِ مچھران کے درپۓ آزار ہیں ،جس طرف دیکھئے مچھروں کے خلاف ایک محاذ کھڑا کیا جارہا ہے ،اخبار اٹھائیے،ریڈیو کھولئے،ٹی وی دیکھئے ! ایک مچھر کو انھوں نے کتنا خوفناک اورڈراؤنا بناکر پیش کیا ہے ،ترسیل و تشہیر کے جدید ترین اور طاقت ور ذریعہ یعنی انٹر نیٹ پر جائیے ،ایک سے ایک تیزو طرار ویب سائٹ مچھروں کے خلاف جنگ میں آپ کو پھانسنے کے لئے آپ کی منتظر ہیں ،مچھروں کے خلاف چاروں طرف ایک اشتہاری مہم چلائی جا رہی ہے،طرح طرح کی دلکش اسکیمیں اور بڑے بڑے انعامات کا لالچ دیکر متوجہ کیا جارہا ہے ،یعنی اگر آپ طبعی طور پر شریف النفس اور حقیقت پسند بھی ہوں تو مادی لالچ میں آکر آپ بھی ان کے دامِ تزویر میں پھنس ہی جائیں گے،اور اگرآپ بالکل ہی انسانیت کے سچے علم بردار ہیں اور مادی لالچ بھی آپ کے پائے استقامت کو نہیں ہلا سکتاتو پھر آپ کے لئے دوسرا حربہ ہے ،اب یہ مچھر کا خوف اور اسکی دہشت آپ کے دل میں بٹھائیں گے ،پہلے اس کو دہشت گرد ثابت کریں گے ،اور پھر اس سے آپ کو ڈرائیں گے،اس مقصد کے لئے یہ روزانہ لمبی لمبی ٹانگوں والے ایک مچھر کی بہت بڑی فوٹو چھاپتے ہیں ،پھر وہ دیکھنے میں چاہے کتنا ہی اچھا لگ رہا ہو،لیکن یہ اس مچھر کی ایسی ایسی الٹی سیدھی اور خطرناک کارستانیاں بتائیں گے کہ آپ کاپتہ پانی ہو جائے،اور آپ ایک شریف مچھر سے ڈر کر ان دریوزہ گروں کا ساتھ دینے لگیں،اور ان کا بنایا ہوامچھر مخالف سامان آپ کو اپنی ضرورت محسوس ہو نے لگے،اور اس کی منہ مانگی قیمت ان کو دیکرمزید ان کا احسان بھی آپ ہی مانیں،اور اسی میں اپنی عافیت سمجھیں کہ ان کے ذریعہ بلیک میل ہوتے رہیں ۔اگر آپ نے ان کی بات نہ مانی اور اس غریب مچھر کے طرف دار بنے رہے تو یہ آپ کو ہی انسانیت دشمن،بدی کا محور دہشت گرد اور شیطان قرار دیدیں گے، کمال تو یہ ہے کہ پوری دنیا مچھر کے وسائل اور اس کی قوت وسلاح،فوج وسپاہ سے واقف ہو نے کے باوجود ان مہذب عیاروں ،بدمعاشوںاور کذابوں کے پرو پیگنڈے کا شکار ہو جاتی ہے ،اور گھر گھر میں مچھر مخالف ماحول گرم ہوجاتاہے ،اس کے بر عکس دنیا کے ان ظالموں کے خلاف کوئی کچھ نہیں کہتا کہ جنھوں نے ایک آن میں لاکھوں معصوم بچوں، بوڑھوں، جوانوں اور عورتوں کی جانیں لے لیں ،جنھوں نے بے شمار پاکیزہ بیبیوں کی عفتوں کو تار تار کیا اور جنھوں نے پوری دنیا میں دہشت گردی کا ٹھیکہ لے رکھا ہے،جنھوں نے اپنے قابو میں آئے قیدیوں کو ننگا کیا ، ان کے گلے میں رسے ڈال کر جانورں کی طرح ہانکا،جنھوں نے خدا کی کتاب کی بے حرمتی کی،جنھوں نے لوگوں کے گھروں میں گھس گھس کر چوریاں کیں اور شہیدوں کی لاشوں پر پیشاب کیا، اور جو خدا کی زمین پرگھمنڈ سے دندناتے پھرتے ہیں،ان ظالموں کے خلاف آپ کو کسی اخبار میں کوئی مضمون نہیں ملے گا،کوئی اشتہار نہیں ملے گا،انسانیت اور تہذیب کے ان بٹ ماروں اور لٹیروں نے غریب مچھروں کے خلاف اتنا شور مچا رکھا ہے کہ ہٹلر بھی اپنی قبر میں کروٹیں بدل رہا ہوگاکہ زمین پر یہ کیسی دھم دھم ہے؟اگر کوئی اسے بتائے کہ مچھر کی دھشت سے لوگ ڈر ڈر کے بھاگ رہے ہیں تو شاید وہ یہ سمجھے کہ مچھر اس ناہنجار قوم کا نام ہوگا جنھوں نے ناگا ساکی اور ہیرو شیما پر بم گرائے تھے۔
لیکن صاحب،یہ قدرت کا کمال ہے کہ ان کے اتنے زور اور شور کے باوجود معاملہ جہاں کا تہاں ہے،اور یہ مکار شکاری اپنے بنائے جال میں خود پھنستے جا رہے ہیں
الجھا ہے پاؤں یار کا زلفِ دراز میں
چنانچہ ابھی حال ہی میں تجربہ کار ڈاکٹروں نے تحقیق کے بعد اعلان کیا ہے کہ مچھرماردواؤں میں جو زہراستعمال ہوتا ہے ،اس کا انسان کے دل ودماغ،آنکھوں پھیپڑوں اور اعصابی نظام پر گہرا منفی اثر پڑ رہا ہے ،سبحان اللہ ،ان کی تدبیر ان پر الٹ گئی ،ایک بہت عجیب بات یہ ہے کہ مچھروں کی افزائش کے ذمہ دار بھی یہ خود ہی ہیں ،اور مچھروں کو خطرناک بیماریوں کا باعث بھی انہیں لوگوں نے بنایا ہے،ڈاکٹر کہتے ہیں کہ مختلف قسم کے زہروں سے مچھروں میں بھی وہی زہریلا مادہ فروغ پا رہا ہے ،اور نا قابل یقین حد تک مچھروں کی نسل بڑھتی جا رہی ہے ،لیکن اس کے باوجود ایک ہٹ دھرم طبقہ نے کمر کس رکھی ہے کہ اس قوم کو صفحۂ ہستی سے مٹاکر ہی دم لیں گے،لیکن مچھروں کی تعدادان سے زیادہ ہے ،ان کے اندر اقدام اور دفاع کی زبردست قوت ہے،صبرو سکون کاجو مظاہرہ یہ قوم کر سکتی ہے وہ کسی کے بس کی بات نہیں ،اپنی قوم کی بہبود اور دشمن کو بل میں گھسانے کے لئے گردنوں کا جو نذرانہ اس قوم نے ہمیشہ پیش کیا ہے وہ بھی اسی کا حصہ ہے ۔
اگرچہ تیرو تفنگ سے یہ قوم خالی ہے،لیکن امن وسلامتی ،شجاعت ومردانگی جو ہمارے پاس ہے وہ کس کے پاس ہے ؟
کچھ بات ہے کہ ہستی مٹتی نہیں ہماری
برسوں رہا ہے دشمن دورِ زماں ہمارا