حنفی ! اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
غیر مقلد ! وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حنفی ۔ مزاج گرامی کیسا ہے ؟
غیر مقلد ۔ الحمد اللہ اللہ کا شکر ہے ۔
حنفی ۔ آج کچھ تھکے ہوئے نظر آرہے ہو ؟
غیر مقلد ِ غائبانہ نماز جنازہ پڑھنےگیا تھا ۔
حنفی ۔ تم نے اپنے آپ کو ویسے ہی تھکا دیا گھر میں ہی اس کے لئے دعا کر لیت ؟
غیر مقلد ۔ سنا ہے آپ لوگ غائبانہ نماز جنازہ ادا نہیں پڑھتے ؟
حنفی ۔ غائبانہ نماز جنازہ ہمارے مذہب میں جائز نہیں ۔ اس لئے ہم لوگ غائبانہ نماز جنازہ نہیں پڑھتے ۔
غیر مقلد ۔ لیکن حدیث میں تو آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نجاشی شاہ حبشہ کا غائبانہ نماز جنازہ ادا کیا تھا ؟
حنفی ۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی اور دوسری یہ وجہ بھی بیان کی گئی ہے یہ نماز جنازہ غائبانہ نہیں بلکہ حاضرانہ تھا ۔
غیر مقلد ۔ وہ کیسے ؟
حنفی ۔ وہ اس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور نجاشی کے جنازہ کے درمیان تمام حائل رکاوٹوں کو دور کردیا گیا تھا ۔ جیے کہ ابن حبان کی اس روایت سے صراحت ثابت ہے ۔ حضرت عمران بن حصین نقل کرتے ہیں ۔
فقام وصنو خلفہ ونحن لا یظنون الا انّ جنازتہ بین یدیہ ۔
ترجمہ ۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہم نے ان کے پیچھے صفیں بنائیں اور ہم یہی خیال کرتے تھے کی یقینا اس کی میت ہمارے سامنے ہے ۔
اسی طرح ابو عوانہ کے حوالہ سے یحیٰی کی سند سے منقول ہے ۔
فصلیناخلفہ ونحن لا نری الا ان الجنازۃ قدّامنا ۔
ترجمہ ۔
پس ہم نے صفیں بنائیں اور یہی سمجھتے تھے کہ میت ہمارے سامنے ہے ۔
مندرجہ بالا اٰثار سے تو یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ یہ جنازہ غائبانہ نہیں تھا بلکہ معجزانہ طور پر اللہ تعالٰی نے نجاشی کا جنازہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کر دیا تھا ۔ لہزا اب جبکہ صحابہ کرام سے یہ امر صراحۃ ثابت ہے کہ نجاشی کا جنازہ ہمارے سامنے موجود تھا ۔ اب ہم اسے غائبانہ کہہ دیں تو یہ تو تحریف فی قول الصحابہ ہوا اور شریعت میں تحریف فی قول الصحابہ ناجائز اور ممنوع ہے ۔
بنا بریں یہ امر روزِ روشن کی طرح واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ماسوا اس واقعہ کے اور کوئی واقعہ ثابت نہیں حالانکہ کتنے اصحاب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں وفات پا گے لیکن کسی ایک کا جنازہ بھی میت کی موجودگی کے بغیر ادا نہیں ہوا ۔
غیر مقلد ۔ اگر نجاشی کا جنازہ غائبانہ ہو تو ؟
حنفی ۔ علماء دین نے لکھا ہے کہ اگر نجاشی کا جنازہ غائبانہ بھی تصور کیا جائے تو پھر بھی غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی مشروع نہیں ہو گی ۔
غیر مقلد وہ کیسے ؟
حنفی ۔ وہ اس طرح کہ جس طرح میں ابھی عرض کر چکا ہوں کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت سمجھی جائے گی بنا بریں امام محمد نے اپنی موطا میں لکھا ہے :
ولا ینبغی ان یصلی علی جنازۃ قدصلی علیھا ولیس النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی ھذا کغیرہ الاتریٰ انہ صلی علی النجاشی بالمدینۃ وقد مات بالحبشہ فصلٰوۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برکۃ وطھور فلیست کغیرھامن الصلوٰت اے لقولہ تعالٰی وصل علیہم ان صلٰوتک سکنلھم وھو قول ابی حنیفۃ وعامۃ الفقہاء ۔
مندرجہ بالا تحریر سے یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاص رہی ۔ ورنہ غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی کا عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر آخرت کے بعد ضرور جاری ہوتا ۔۔ اور یہ عمل سنت سمجھ کر کیا جاتا لیکن کسی ایک صحابی سے بھی غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی ثابت نہیں کی جا سکتی ۔ حالانکہ صحابہ کرام تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر ہر سنت کو نقل کرنے والے تھے ۔
غیر مقلد ۔ خصؤصیت کا مفہوم میں نہیں سمجھا ؟
حنفی ۔ جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار سے زیادہ شادیاں کیں اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی کے لئے چار سے زیادہ شادیاں کرنا جائز نہیں ۔ بلکل اسی طرح کا حکم نجاشی کے جنازہ کے وقعہ پر لاگو ہوگا کہ یہ عمل بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت ہے کسی امتی کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس کو اختیار کرنا جائز نہیں ہو گا ۔ اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانثار صحابہ نے اس عمل کو ترک کیا اور اپنایا نہیں ۔
غیر مقلد ۔ جن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑھنا ثابت ہے تو سنت ہونا چاہیے نا ؟
حنفی ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی عمل کا ثبوت اُس کے سنت ہونے پر دلالر نہیں کرتا ۔
غیر مقلد وہ کیسے ؟
حنفی ۔ وہ اس طرح کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تو اور بہت سارے امور ثابت ہیں لیکن نہ وہ سنت ہیں اور نہ ہی مستحب ۔
غیر مقلد مثلا کونسے امور ؟
حنفی ۔ مثلا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کھڑے ہو کر پیشاب کرنا ثابت ہے لیکن کھڑے ہو کر پیشاب کرنا نہ سنت ہے اور نہ ہی مستحب ۔ اسی طرح حالت جنابت میں سونا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے لیکن حالت جناب میں اس امت کے لئے سونا نہ تو سنت ہے اور نہ ہی مستحب ۔
غیر مقلد ۔ کیا آپ کسی حدیث کا حوالہ دے سکتے ہیں ؟
حنفی ۔ کیوں نہیں ۔ ۔ ۔ مثلا
ترمزی کی روایت میں ہے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ قبیلہ عرینہ کے لوگ مدینہ منورہ آئے تو وہاں کی آب ہوا ان لوگوں کو موافق نہ آئی ۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو صدقہ کے اونٹوں میں بھیج دیا اور فرمایا اونٹوں کا دودہ اور پیشاب پیو ۔ حالانکہ یہ فعل نہ سنت ہے اور نہ مستحب ۔ ۔ ۔
اسای طرح امام بخاری نے کتاب الوضو میں ، امام مسلم نے کتاب الطھارۃ میں ، صاحب السنن ابو دؤد نے کتاب الطھارۃ میں امام ترمزی نے ابواب الطھارات میں اوم نسائی وغیرہ نے یہ رویت نقل کی ہے کہ ۔ حضرت حزیفی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے کوڑا کرکٹ کے پاس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ۔ اب یہ عمل اس امت کے لئے نہ ہی سنت ہے اور نہ ہی مستحب ۔ بلکہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا اس امت کے افراد کے لئے مکروہ ہے ۔ مندرجہ بالا تمام احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کسی عمل کا کسی حدیث میں ذکر ہو جانا یا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہونے یہ امر ثابت نہیں کیا جا سکتا کہ وہ امر و معاملہ امت کے افراد کے لئے سنت یا مستحب بھی ہو ۔ اور اس امر و مسئلہ کے شواہد مندرجہ بالا تمام روایات و احادیث ہیں ۔
{جاری ہے }