اصلی حنفی نے کہا ہے:
ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر یہ حق ہے کہ اس کے سلام کا جواب دے۔
وعلیکم السلام
محترج جناب عامی آدمی بھائی فیصلہ نہ آپ کریں گے اور نہ میں۔
آپ سے فیصلہ کرانا بھی نہیں []--- اور میرا فیصلہ تو آپ نےویسے ہی نہیں ماننا جناب۔اسی لئے کہتا ہوں پہلے کسوٹی متعین کرتے ہیں۔ جو آپ کو بھی قبول ہو اور ہمیں بھی۔ اسی کسوٹی پر دلائل کو پرکھیں گے یہی کسوٹی فیصلہ کریگی '+_+
اور نہ کبھی اس طرح فیصلہ ہوسکتا ہے۔ اور نہ کبھی ہوا ہے۔ اور نہ ہوسکتا ہے جب تک اللہ کی توفیق یعنی ہدایت شامل نہ ہو
اس طرح سے آپ کی کیا مراد ہے۔ ابھی کوئی طریقہ کار متعین ہی نہیں ہوا؟ اصول اس لئے طے کرا رہا ہوں تاکہ اصول ہی وہ کسوٹی ہو جو فیصلہ کردے۔ آپ دعا کرو اور میں بھی دعا کرتا ہوں کہ اللہ آپ کو اصول طے کرانے کی توفیق دے۔
فیصلہ تو قارئین کریں گے کہ کس طرف دلائل قوی ہیں اور کس طرف صرف تاویلات وباتیں کی گئی ہیں۔
تقلید سمجھاتے ہوئے ایک ایسا ہی فٰیصلہ ہمارے حق میں 100 فیصد قارئین کر چکے ہیں۔ پھر نا کہنا میں نا مانوں []---
اچھا۔۔!! دیکھتے ہیں آپ اپنی بات پرکب تک قائم رہتے ہیں
اور پھر یہاں تو قارئین بھی مقلد ہیں۔ تو جناب کس فیصلہ کی بات کررہے ہیں۔؟
بقول شاعر
کس قدر جلد بدل جاتے ہیں انساں جاناں ~^o^~
الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔ اور پھر آپ کی اس بات کی حقیقت غیر جانب نظر رکھنے والا آدمی خود ہی پڑھ لے گا۔ کسی کو کہنے، سمجھانے کی ضرورت نہیں۔ اور ان شاءاللہ آہستہ آہستہ تقلید کی سانسیں اکھٹرتی جارہی ہیں۔ آپ مانیں یانہ مانیں لیکن جو تعصب کی عینک اتار کر پڑھے گا وہ ضرور قبول کرلے گا۔ اور میرا مقصد بھی یہی ہے نہ کہ آپ جیسوں کومنوانا۔
اور اگر ہمت ہے تو بادلائل وہاں کچھ لکھو یا پھر میرے سوالات کے جوابات دو۔بے موضوع غیر محل باتوں پر لمبی لمبی پوسٹ لکھ کر یہ باور کرانا کہ ہم بھی جواب دے رہے ہیں۔ واہ بہت خوب
خود فریبی، دل بہلانے والے خیالات، فیصلہ صادر کرنے اور مشورہ فراہم کرنے کا شکریہ۔
جی بھائی اگر اس شوق سے بات کرنا چاہتے ہیں تو پھر اصول متعین کردو۔
توآپ کی اجازت سے بسم اللہ کرتے ہیں
اختلاف کی صورت میں فیصلہ جن اصولوں پر کیا جائیگا میں انھیں لکھ رہا ہوں۔ اگر آپ ان سے اتفاق کرتے ہیں تو بات آگے بڑھائی جائیگی۔ بصورت دیگر آپ اعتراض نقل کردیں اور اصول کا نقص بتا دیں۔
اصول 1۔ زیر بحث مسئلہ میں ہمارے مشترکہ دلائل 3 ہیں
1 قرآن ۔ 2 سنت، 3 اجماع
کیا آپ اس سے اصول سے اتفاق کرتے ہیں؟ ان میں سے جو دلیل آپ کے ہاں مردود ہو اسکی نشاندہی کردو۔
اصول 2۔ اختلاف کی صورت میں مسئلہ پہلے قرآن سے حل کیا جائگا۔ اگر قرآن میں حل نا ملا تو پھر سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کیا جائے گا۔ جیسا کہ قرآن بھی یہ کہتا ہے۔
فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ
سورہ نساء 59
کیا آپ اس اصول سے اتفاق کرتے ہیں جسکا حکم نص قرآنی دیتی ہے؟
اصول 3۔ اگر سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی مسئلہ کا صریح حل نا ملے اور اختلاف بر قرار رہا تو پھر سنت خلفاء راشدین کی طرف رجوع کیا جائے گا۔ جیسا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے
عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِی وَ سُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ وَ عَضُّوْا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ۔
الجامع للترمذی، ابواب العلم ، ۲/۹۲
السنن لابی داؤد، السنۃ ، ۲/۶۳۵
الستدرک للحاکم ، کتاب الایمان ، ۱/۹۷
السنن لا بن ماجہ، المقدمہ ، ۱/۵
التفسیر للبغوی، ۲/۲۰۶
المعجم الکبیر للطبرانی، ۱۸/۲۴۶
تلخیص الحبیر لابن حجر ، ۴/۱۹۰
نصب الرایۃ للزیعلی، ۱/۱۲۶
اتحاف السادۃ للزبیدی، ، ۳/۴۱۸
الشفا للقاضی، ۲/۲۴
کیا آپ نص سے ثابت اس اصول سے اتفاق کرتے ہو؟
اصل 4۔ جب مذکورہ بالا اصولوں سے سے بھی و ضاحت نہ ہوجائے تواختلاف کا آخری فیصلہ اجماع سے کیا جائے گا۔
اگر آپ ان اصولوں سے متفق ہیں تو انشاء اللہ بات منطقی انجام تک پہنچنے میں دیر نہیں لگا ئی گی۔ والسلام