محترم حضور اتنے ان پڑھ اورجاہل ہو نہیں جتنا بننے کی کوشش کررہے ہو۔آپ نے پوسٹ نمبر 4 میں بسم اللہ کرتےہوئے فیصلہ کرنے کےلیےجو اصول بیان کیے وہ کچھ یوں تھے۔
تم نے لکھا کہ ہمارے مشترکہ دلائل 3 ہیں ۔قرآن، سنت، اجماع۔۔یہ لکھ کر پوچھا کہ آپ اس سے متفق ہیں ۔؟ اور پھر آگے بےوقوفی کیسے لگائی ۔یہ دیکھ
عنوان دیا اصول 2 ۔ لیکن اس میں لکھا کیا کہ پہلے فیصلہ قرآن سے پھر سنت سے۔او حضور جی اصول نمبر1 قرآن سے فیصلہ۔ اصول نمبر 2 حدیث سے فیصلہ۔یوں لکھتے۔۔
میں کہتا ہوں کہ آپ کے ان بیان کردہ دو اصول سےمیں متفق ہوں بس ایک فرق کرتا ہوں کہ آپ نے سنت کا لفظ استعمال کیا میں حدیث کا لفظ استعمال کرتاہوں۔
پھر عنوان دیا اصول 3۔ اور اس کےتحت لکھاکیا کہ اگر سنت رسول ﷺ میں بھی مسئلہ کاحل نہ ملے تو پھر سنت خلفاء راشدین کی طرف رجوع کیاجائے گا۔
سب سے پہلے تو مجھے یہ بتائیں کہ جب مشترکہ دلائل ذکر کیےتھے تو اس وقت مشترکہ دلائل میں سنت خلفائے راشدین کا ذکر کیاتھا ؟ اگر وہاں ذکر نہیں کیا تو پھر یہاں بیچ میں کیوں لائے۔؟۔(میرے ان جملوں پر کوئی یہ واویلا کرنا شروع نہ کردے کہ میرے نزدیک قول صحابی حجت نہیں۔الحمدللہ تمام صحابہ کی عظمت وعزت کی خاطر میری جان بھی قربان ہے۔( اقوال صحابہ سے رہنمائی لیتاہوں۔) عام آدمی کو یہ بتانے کےلیے کہ آپ ایک پوسٹ میں جو لکھتے ہیں اسی کابھی آپ کو نہیں پتہ ہوتا کہ اس پوسٹ میں میں نےکیالکھا ہے۔؟)
اور پھر دوسری بات کیا آپ مقلدین کے نزدیک پہلے قرآن، پھر حدیث، پھر سنت خلفائے راشدین ہر مسئلہ میں دیکھی جاتی ہے ؟ یعنی اصول کی ترتیب آپ کےنزدیک ہر مسئلہ میں یہی ہے یا فوقتاً فوقتاً تبدیل بھی ہوتی رہتی ہے؟ یا محترم عام آدمی یہاں پر آپ چالاکی دکھارہے ہیں ؟ محترم یہ چکر بازیاں سب دور کرو۔
کہیں پہ آپ لوگ قرآن، حدیث، اجماع اور قیاس کی ہی بس بات کرتے ہیں۔ کہیں پہ قرآن،سنت ، سنت خلفائے راشدین اور اجماع کی بات کرتے ہیں۔ قیاس کو ہضم کرجاتے ہیں۔ کہیں پہ کچھ کہیں پہ کچھ۔ مجھے تولگتا ہے کہ اصول کیا ہوتے ہیں۔اورماخذ شریعت کتنے ہیں آپ اس سے بھی واقف نہیں ہیں۔
پھر عنوان دیا اصل4۔ اس کےتحت کہا کہ مذکورہ بالا اصولوں میں سےبھی وضاحت نہ ہوجائے تو اختلاف کا آخری فیصلہ اجماع سے کیا جائے گا۔
محترم جناب آپ کی اس پوسٹ کاجواب ایک لائن میں کچھ یوں دیاتھا ۔اگر تفصیل دیکھنی ہوتو اسی تھریڈ کی پوسٹ نمبر5 کاچکر لگالینا۔
’’ دلائل ماخذ شریعت (قرآن،حدیث،اجماع، قرآن وحدیث سے مستنبط قیاس) سے بحوالہ صحت وضعف کاخیال رکھتے ہوئے پیش کیے جائیں گے۔ اور پھر اسی پر ہی قارئین خود فیصلہ کرلیں گے۔ کہ حق پہ کون ہے۔‘‘
اب آپ مجھے یہ بتائیں کہ میں نے آپ کے کس اصول کا انکار کیا ہے؟ جو آپ نےکہا کہ جناب آپ اپنے اصولوں کی دعوت ہمیں نہ دیں۔۔؟ محترم قرآن کو بھی مان رہا ہوں، حدیث کو بھی مان رہا ہوں، اجماع کو بھی مان رہا ہوں، قرآن وحدیث سے مستنبط قیاس کو بھی مان رہا ہوں۔ اور پھر آل ریڈی پہلے لکھ بھی چکا ہوں پھر پتہ نہیں کس بات پہ آپ واویلا کررہے ہیں کہ
آپ اپنے اس الزام کو ثابت کریں یا پھر لکھیں کہ میں نے آپ پر الزام لگایا ہے۔عجیب بات ہے ماقبل پوسٹ بھی پڑھ لیا کرو تاکہ معلوم ہو کہ اس میں بھی کچھ لکھا گیا ہے۔ بغیر پوسٹ پڑھے بس یوں ہی لکھ دینا کہ آپ نے فلاں کردیا فلاں کردیا جاہلانہ روش ہے۔ جس کا ارتکاب آپ تین چار بار الزام کی صورت میں کرچکے ہیں۔
تم نے لکھا کہ ہمارے مشترکہ دلائل 3 ہیں ۔قرآن، سنت، اجماع۔۔یہ لکھ کر پوچھا کہ آپ اس سے متفق ہیں ۔؟ اور پھر آگے بےوقوفی کیسے لگائی ۔یہ دیکھ
عنوان دیا اصول 2 ۔ لیکن اس میں لکھا کیا کہ پہلے فیصلہ قرآن سے پھر سنت سے۔او حضور جی اصول نمبر1 قرآن سے فیصلہ۔ اصول نمبر 2 حدیث سے فیصلہ۔یوں لکھتے۔۔
میں کہتا ہوں کہ آپ کے ان بیان کردہ دو اصول سےمیں متفق ہوں بس ایک فرق کرتا ہوں کہ آپ نے سنت کا لفظ استعمال کیا میں حدیث کا لفظ استعمال کرتاہوں۔
پھر عنوان دیا اصول 3۔ اور اس کےتحت لکھاکیا کہ اگر سنت رسول ﷺ میں بھی مسئلہ کاحل نہ ملے تو پھر سنت خلفاء راشدین کی طرف رجوع کیاجائے گا۔
سب سے پہلے تو مجھے یہ بتائیں کہ جب مشترکہ دلائل ذکر کیےتھے تو اس وقت مشترکہ دلائل میں سنت خلفائے راشدین کا ذکر کیاتھا ؟ اگر وہاں ذکر نہیں کیا تو پھر یہاں بیچ میں کیوں لائے۔؟۔(میرے ان جملوں پر کوئی یہ واویلا کرنا شروع نہ کردے کہ میرے نزدیک قول صحابی حجت نہیں۔الحمدللہ تمام صحابہ کی عظمت وعزت کی خاطر میری جان بھی قربان ہے۔( اقوال صحابہ سے رہنمائی لیتاہوں۔) عام آدمی کو یہ بتانے کےلیے کہ آپ ایک پوسٹ میں جو لکھتے ہیں اسی کابھی آپ کو نہیں پتہ ہوتا کہ اس پوسٹ میں میں نےکیالکھا ہے۔؟)
اور پھر دوسری بات کیا آپ مقلدین کے نزدیک پہلے قرآن، پھر حدیث، پھر سنت خلفائے راشدین ہر مسئلہ میں دیکھی جاتی ہے ؟ یعنی اصول کی ترتیب آپ کےنزدیک ہر مسئلہ میں یہی ہے یا فوقتاً فوقتاً تبدیل بھی ہوتی رہتی ہے؟ یا محترم عام آدمی یہاں پر آپ چالاکی دکھارہے ہیں ؟ محترم یہ چکر بازیاں سب دور کرو۔
کہیں پہ آپ لوگ قرآن، حدیث، اجماع اور قیاس کی ہی بس بات کرتے ہیں۔ کہیں پہ قرآن،سنت ، سنت خلفائے راشدین اور اجماع کی بات کرتے ہیں۔ قیاس کو ہضم کرجاتے ہیں۔ کہیں پہ کچھ کہیں پہ کچھ۔ مجھے تولگتا ہے کہ اصول کیا ہوتے ہیں۔اورماخذ شریعت کتنے ہیں آپ اس سے بھی واقف نہیں ہیں۔
پھر عنوان دیا اصل4۔ اس کےتحت کہا کہ مذکورہ بالا اصولوں میں سےبھی وضاحت نہ ہوجائے تو اختلاف کا آخری فیصلہ اجماع سے کیا جائے گا۔
محترم جناب آپ کی اس پوسٹ کاجواب ایک لائن میں کچھ یوں دیاتھا ۔اگر تفصیل دیکھنی ہوتو اسی تھریڈ کی پوسٹ نمبر5 کاچکر لگالینا۔
’’ دلائل ماخذ شریعت (قرآن،حدیث،اجماع، قرآن وحدیث سے مستنبط قیاس) سے بحوالہ صحت وضعف کاخیال رکھتے ہوئے پیش کیے جائیں گے۔ اور پھر اسی پر ہی قارئین خود فیصلہ کرلیں گے۔ کہ حق پہ کون ہے۔‘‘
اب آپ مجھے یہ بتائیں کہ میں نے آپ کے کس اصول کا انکار کیا ہے؟ جو آپ نےکہا کہ جناب آپ اپنے اصولوں کی دعوت ہمیں نہ دیں۔۔؟ محترم قرآن کو بھی مان رہا ہوں، حدیث کو بھی مان رہا ہوں، اجماع کو بھی مان رہا ہوں، قرآن وحدیث سے مستنبط قیاس کو بھی مان رہا ہوں۔ اور پھر آل ریڈی پہلے لکھ بھی چکا ہوں پھر پتہ نہیں کس بات پہ آپ واویلا کررہے ہیں کہ
عام آدمی نے کہا ہے:آپ میرے پہلے اصل سے متفق ہیں جبکہ باقی کے تین اصول جو اختلاف کا فیصلہ کرنے کی کسوٹی ہیں۔ ان کو ڈھٹائی سے جھٹلا رہے ہیں۔ کیوں؟؟؟؟؟ چلیں ان کا نقص ہی بتا دیں؟؟
آپ اپنے اس الزام کو ثابت کریں یا پھر لکھیں کہ میں نے آپ پر الزام لگایا ہے۔عجیب بات ہے ماقبل پوسٹ بھی پڑھ لیا کرو تاکہ معلوم ہو کہ اس میں بھی کچھ لکھا گیا ہے۔ بغیر پوسٹ پڑھے بس یوں ہی لکھ دینا کہ آپ نے فلاں کردیا فلاں کردیا جاہلانہ روش ہے۔ جس کا ارتکاب آپ تین چار بار الزام کی صورت میں کرچکے ہیں۔