اقتباس کتاب :۔
جہاں عوام وخواص، فقرا وسلاطین کی بلا امتیاز اصلاح ہوتی رہی، ان خانقاہوں سے بڑی اصلاح ہوتی تھی خاص طور پر نہی عن المنکر کا، اس سے زیادہ مؤثر ذریعہ نہیں تھا، ماضی قریب میں حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ نے وہ فیض یابی کی جس میں علما، عوام،امرا ، نوابین ، رعایا، شعرا، سخن وروں، فقہا، مفتیان ہرطبقہ کے لوگ آپ کے اسیرِ محبت تھے، ان بافیض مجلسوں کو مرتب کیا گیا، اور آج وہ اہل دل اور اہل طلب کیلئے مفید سے مفید تر ہوئے، اس میکدہ تھانویؒ کے بادہ خواروں میں مسیح الامت حضرت مسیح اللہ خان صاحب ؒ کے خلیفہ ومجاز محب الامت عارف بااللہ شاہ محمد اہل اللہ صاحب دامت فیوضہم ہیں حضرت والا پر ذوق وشوق کیف ومستی اور وجدانی کیفیات کا غلبہ طاری رہتا ہے شب وروز محبت وعقیدت کے دریا میں غوطہ زن رہتے ہیں، شیخ طریقت حضرت مسیح الامت کی محبت، روح وقلب پر اس انداز سے چھائی رہتی ہے کہ جب بھی آپ اپنے معتقد اورارادت مندوں کے درمیان گفتگو فرماتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مسیح الامت کی نرم و شیریں آواز کانوں میں رس گھول رہی ہے ۔
مکمل پڑھنے کے ڈاؤن لوڈ کریں