(مضمون ایک کتاب سے موخوذ ہے۔ مضمون کے احتتام پر کتاب کا حوالہ پیش کیا جائے گا)
تقریباً تیرہ سو برس سے اسلامی اور غیر اسلامی ممالک میں پھیلے ہوئے مسلمان امامِ اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے اجتہادی مسائل سے استفادہ کرتے چلے آ رہے ہیں۔ دنیا کا غالب حصہ آپ کے مسائل کا پیرو ہے۔
یہی وجہ ہے کہ عربی، فارسی، ترکی بلکہ یورپ کی زبانوں میں بھی آپؒ کی نہایت کثرت سے سوانح عمریاں لکھی گئیں۔ افسوس کہ ان میں سے اکثر کتابیں ہمارے ملک میں ناپید ہیں اور آپ کی سیرت پر اردو زبان میں معیاری کتب کی بے حد کمی ہے۔
بعض معتقدین نے جوشِ اعتقاد میں امام صاحبؒ کی ایسی تصویر کھینچی ہے جس سے ان کی اصلی صورت پہچانی نہیں جاتی مثلاً تیس برس تک متصل روزے رکھنا، تورات میں آپ کی بشارت کا موجود ہونا، چالیس سال تک عشا کے وضو سے فجر کی نماز پڑھنا وغیرہ وغیرہ‘‘ بالکل اسی طرح کچھ حاسدین نے تقلید کی مخالفت اور بغض و عداوت میں آپ کی بلند بالا شخصیت کو مجروح اور داغدار بنانے کی کوشش بھی کی ہے، کچھ لوگوں نے تو (معاذ اللہ) آپؒ پر ملحد، گمراہ اور مخالفِ سنتِ نبویﷺ کا الزام تک لگایا ہے۔
اس مدح سرائی اور الزام بازی کا سلسلہ آپؒ کے دور سے لے کر آج تک جاری ہے۔
زیرِ نظر مضمون میں امام اعظمؒ کی قوتِ ایجاد، جدتِ طبع، دقتِ نظر، وسعتِ معلومات، حیات و خدمات، شانِ اجتہاد اور ان کے ذریعہ سے مسلمانوں میں جو تفقہ فی الدین کا شعور بیدار ہوا اس کا مختصر خاکہ، حتی الوسع غیر مستند واقعات اور اختلافی روایات و مسائل سے گریز کر تے ہوئے مثبت انداز میں آپ کے شیوخِ حدیث، تلامذہ، تدوینِ فقہ کا پسِ منظر، فقہ حنفی کی ترجیحات، تلامذہ، تصنیفات، آپ کی امتیازی خصوصیات، حیرت انگیز واقعات، دلپذیر باتیں اور آپ کی زندگی کے آخری احوال مثلاً عہدۂ قضا کی پیش کش، ایک سازش اور قید خانہ میں درد ناک موت وغیرہ وغیرہ کو ایک خاص اسلوب میں پیش کیا جائے گا۔ غرض یہ مضمون امام اعظم ابو حنیفہؒ کے تمام احوال و کمالات کا ایک مختصر علمی آئینہ ہے جو امام صاحبؒ کی زندگی کے تمام پہلوؤں پر محیط ہے۔
تقریباً تیرہ سو برس سے اسلامی اور غیر اسلامی ممالک میں پھیلے ہوئے مسلمان امامِ اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے اجتہادی مسائل سے استفادہ کرتے چلے آ رہے ہیں۔ دنیا کا غالب حصہ آپ کے مسائل کا پیرو ہے۔
یہی وجہ ہے کہ عربی، فارسی، ترکی بلکہ یورپ کی زبانوں میں بھی آپؒ کی نہایت کثرت سے سوانح عمریاں لکھی گئیں۔ افسوس کہ ان میں سے اکثر کتابیں ہمارے ملک میں ناپید ہیں اور آپ کی سیرت پر اردو زبان میں معیاری کتب کی بے حد کمی ہے۔
بعض معتقدین نے جوشِ اعتقاد میں امام صاحبؒ کی ایسی تصویر کھینچی ہے جس سے ان کی اصلی صورت پہچانی نہیں جاتی مثلاً تیس برس تک متصل روزے رکھنا، تورات میں آپ کی بشارت کا موجود ہونا، چالیس سال تک عشا کے وضو سے فجر کی نماز پڑھنا وغیرہ وغیرہ‘‘ بالکل اسی طرح کچھ حاسدین نے تقلید کی مخالفت اور بغض و عداوت میں آپ کی بلند بالا شخصیت کو مجروح اور داغدار بنانے کی کوشش بھی کی ہے، کچھ لوگوں نے تو (معاذ اللہ) آپؒ پر ملحد، گمراہ اور مخالفِ سنتِ نبویﷺ کا الزام تک لگایا ہے۔
اس مدح سرائی اور الزام بازی کا سلسلہ آپؒ کے دور سے لے کر آج تک جاری ہے۔
زیرِ نظر مضمون میں امام اعظمؒ کی قوتِ ایجاد، جدتِ طبع، دقتِ نظر، وسعتِ معلومات، حیات و خدمات، شانِ اجتہاد اور ان کے ذریعہ سے مسلمانوں میں جو تفقہ فی الدین کا شعور بیدار ہوا اس کا مختصر خاکہ، حتی الوسع غیر مستند واقعات اور اختلافی روایات و مسائل سے گریز کر تے ہوئے مثبت انداز میں آپ کے شیوخِ حدیث، تلامذہ، تدوینِ فقہ کا پسِ منظر، فقہ حنفی کی ترجیحات، تلامذہ، تصنیفات، آپ کی امتیازی خصوصیات، حیرت انگیز واقعات، دلپذیر باتیں اور آپ کی زندگی کے آخری احوال مثلاً عہدۂ قضا کی پیش کش، ایک سازش اور قید خانہ میں درد ناک موت وغیرہ وغیرہ کو ایک خاص اسلوب میں پیش کیا جائے گا۔ غرض یہ مضمون امام اعظم ابو حنیفہؒ کے تمام احوال و کمالات کا ایک مختصر علمی آئینہ ہے جو امام صاحبؒ کی زندگی کے تمام پہلوؤں پر محیط ہے۔