دو مر زے

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
ایک دفعہ ایک مولوی صاحب سے کسی مرزائی نے پوچھا مولوی صاحب مرزا صاحب کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے مولوی صاحب سوچنے لگے کس طرح جواب دوں تاکہ لوگوں
کو بات سمھج آجاے قریب ہی ایک جاٹ بیٹھا تھا اسنے کہا مولوی جی مجھے بات کرنے دیں
جاٹ نے مخاطب سے کہا آپ نے کیا پو چھا تھا مرزائی کہنے لگا میں نے مرزا کے متعلق
پوچھا تھا جاٹ نے کہا کون سا مرزا ،، مرزائی آپ نہیں جانتے مرزا صاحب مشھور آدمی ہیں
جاٹ نے کہا دو مرزے مشھور ہوے ایک مرزا صاحبہ کا عاشق اور دوسرا محمدی بیگم کا عاشق
جاٹ نے کہا صاحبہ کا عاشق کم از کم نر آدمی تھا شادی والے دن وہ اپنی محبوبہ کو اٹھا کے لے گیا
صاحبہ کے بھا یئوں نے اسے قتل کر دیا یوں اس نے اپنی جان اپنی محبوبہ ہر قر بان کردی
لیکن جو محمدی بیگم کا عاشق مر زا قادیانی وہ بہت بڑا دیوث اور بزدل نکلا کہتا تھا میرا نکاح
عرش پہ خدا نے محمدی بیگم سے کر دیا ہے لیکن مرزا کی منکوحہ کی شادی مرزا سلطان محمد
سے ہوگئی اور مرزائیوں کی یہ ام المو منین ساری عمر مرزا سلطان کے نکاح میں رہی اس کے
پانچ بیٹے اور دو بیٹاں ہوئیں اسی کے گھر میں اس کا انتقال ہوا نہ مرزا کو غیرت آئی نہ مر زائیوں کوکہ اپنی ماں کو چھوڑا لیں مولوی کسی کا نکاح پڑھادے تو کوئی اس کو ختم نہیں کروا سکتا مگر یہاں عرش پہ پڑھاے ہوے نکاح کا مرزا کچھ بھی نہیں کر سکا {مرزا نے پیشنگوئی کی تھی اگر محمدی بیگم کا نکاح مرزا سلطان سے ہوا تو وہ ڈھائی سال کے اندر مر جاے گا اور اگر مین جھوٹا ہوں تو وہ پیشنگوئی پوری نہ ہو گی اور میری موت آجاے گی{ ضمیمہ انجام آتھم ص31}تاریخ گواہ ہے کہ مرزا غلام احمد کی 1908کوموت آگی مرزا سلطان زندہ رہا}
 

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
یعنی مرزا سلطان زندہ باد
جو مرزائیوں کی ام المومنین کو اپنے بستر میں سلاتا رہا۔
لوگ ماں کی عزت پر کٹ مرتے ہیں اور مرزائی باپ کو بچانے نکلے لیکن ٹٹی خانے نے آلیا۔
 

محمد نبیل خان

وفقہ اللہ
رکن
مرزائیو کچھ تو سوچو تمہاری ماں کو کون لے گیا ؟
یا تو غیرت سے مر جا یا پھرجھوٹے نبی مرزے ملعون پر لعنت بھیج کر اللہ کے سچے نبی کی آغوشِ رحمت میں آجاو
 
Top