مگس کوباغ میں نہ جانے دو . نہ حق خون پروانے کا ہو گگا

محمد نبیل خان

وفقہ اللہ
رکن
دوستو بات دراصل یہ ہے کہ شہد کی مکھی باغ میں جائے گی تو پھولوں کا رس چوسے گی پھر چھتے میں شہد بنائے گی اور پھر اس چھتے کی موم سے موم بتی تیار ہو گی اور وہ موم بتی سیل ہو گی اور پھر اس موم بتی کو جلایا جائے گا اور جب موم بتی جلے گی تو اس پر پروانہ آئے گا اور جل کر راکھ ہو جائے گا ۔۔۔۔ اس لیے اگر شہد کی مکھی کو باغ میں جانے سے روک دیا جائے تو نہ چھتہ بنے گا ، نہ موم بتی بنے گی اور نہ ہی بیچارے پروانے کا خون ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس لیے کہتے ہیں کہ

مگس کو باغ میں نہ جانے دو
نہ حق خون پروانہ ہو گا
 

سارہ خان

وفقہ اللہ
رکن
مگس کو باغ میں نہ جانے دو
نہ حق خون پروانہ ہو گا
مگس پہ زرداری ٹیکس لگانے سے بھی پروانہ بچ جاے گا۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top