علمائےدیوبندؒ شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ اقبالؒ کی نظر میں

Abrar Ahmad

وفقہ اللہ
رکن
علمائےدیوبندؒ شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبالؒ کی نظر میں

********************************



۱۔”دیوبند ایک ضرورت تھی ۔اس سے مقصود تھا ایک روایت کا تسلسل وہ روایت جس سے ہماری تعلیم کا رشتہ ماضی سے قائم ہے ۔”

(اقبال کے حضور ص ۳۹۲)



۲۔” میری رائے ہے کہ دیوبند اور ندوہ کے لوگوں کی عربی علمیت ہماری دوسری یونیورسٹیوںکے گریجویٹ سے بہت زیادہ ہوتی ہے ۔”

(اقبال نامہ حصہ دوم ص۳۲۲ )



۳۔” میں آپ (صاحبزادہ آفتاب احمد خان) کی ا



س تجویز سے پورے طور متفق ہوں کہ دیوبند اور لکھئنو (ندوہ) کے بہترین مواد کو بر سرِکار لانے کی کوئی سبیل نکالی جائے ۔”

(اقبال نامہ حصہ دوم ص ۷۱۲)



۴۔”ایک بار کسی نے علامہ مرحوم سے پوچھا کہ دیوبندی کیا کوئی فرقہ ہے ؟ کہا نہیں ہر معقولیت پسند دیندار کا نام دیوبندی ہے ۔”

(علماءدیوبند کا مسلک ص ۵۵)



۵۔”مولوی اشرف علی تھانوی سے پوچھئے وہ اس (مثنوی مولانارومؒ) کی تفسیر کس طرح کرتے ہیں میں اس (مثنوی کی تفسیر کے ) بارے میں انہی کا مقلد ہوں ۔”

(مقالات اقبال ص ۰۸۱)



۶۔”میں ان (مولانا سید حسین احمد مد نیؒ ) کے احترام میں کسی اور مسلمان سے پیچھے نہیں ہوں ۔”

(انوار اقبال ص ۷۶۱)



۷۔”نیز فرماتے ہیں مولانا (سید حسین احمد مدنیؒ) کی حمیت دینی کے احترام میں میں ان کے کسی عقیدت مند سے پیچھے نہیں ہوں ۔”

(انواراقبال ص ۰۷۱)



۸۔”…. اس ( وہٹر ) کے متعلق مولوی سید انور شاہ صاحب سے جو دنیا ئے اسلام سے جید ترین محدث وقت میں سے ہیں میری خط و کتابت ہوئی ۔”

(انوار اقبال ص ۵۵۲)



۹۔”مجدد الف ثانیؒ عالمگیرؒاور مولانا اسمعٰیل شہید رحمتہ اﷲ علیہم نے اسلامی سیر ت کے احیاءکی کوشش کی مگر صوفیاءکی کثرت اور صدیوں کی جمع شدہ قوت نے اس گروہ احرار کو کامےاب نہ ہونے دیا ۔”

(اقبال نامہ حصہ دوم ص ۹۴)



۰۱۔”مولانا شبلی رحمتہ اﷲ علیہ (م۲۳۳۱ ھ ۴۱۹۱ ئ) کے بعد آپ (حضرت مولانا سید سلمان ندوی خلیفہ مجازحضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانویؒ ) اساذ الکل ہیں ۔”

(اقبال نامہ حصہ اول ص ۰۸)



عرضئہ اقبال بخدمت مولانا انور شاہ کشمیریؒ

مخدوم و مکر م حضرت قبلہ مولانا ! اسلامُ علیکم ورحمتہ اﷲ و برکاتہ ۔



مجھے ماسٹر عبد اﷲ صاحب سے ابھی معلوم ہوا کے آپ انجمن خدام الدین کے جلسے میں تشریف لائے ہیں اور ایک دو روز قیام فرمائیں گئے میں اسے اپنی بڑی سعادت تصّور کروں گا ۔اگر آپ کل شا م اپنے دیرینہ مخلص کے ہاں کھانا کھائیں جناب کی وساطت سے حضرت مولوی حبیب ارحمٰن صاحب قبلہ عثمانی حضرت مولوی بشیر احمد صاحب اور جناب مفتی عزیز الرحمٰن صاحب کی خدمت میں یہ ہی التماس ہے

۔مجھے امید ہے کہ جناب اس عریضے کو شرفِ قبولیت بخشیں گے ۔آپ کو قیام گاہ سے لانے کے لیے سواری ےہاں سے بھیج دی جائے گی ۔

(منقول از اقبال نامہ حصہ دوم ص ۷۵۲)
 
Last edited by a moderator:

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
شکریہ ابرار احمد صاحب
آپ کی یہ پوسٹ آئندہ شمارہ ماہنامہ“ افکار قاسمی“ کیلئے منتخب کی جاتی ہے۔نگراں میگزین ٹیم جناب داؤد الرحمٰن علی صاحب کو یہ مضمون پی یم کردیں ۔شکریہ
 
Top