نام و نسب
حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی دوسری صاحبزادی ہیں جو سنہ 33 قبل نبوت میں پیدا ہوئیں۔
نکاحِ اول
انکی شادی پہلے ابولہب کے بیٹے عتبہ سے ہوئی۔ یہ نبوت سے پہلے کا واقعہ ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تیسری صاحبزادی ام کلثوم رضی اللہ تعالی عنہا کی شادی ابو لہب کے دوسرے بیٹے عتیبہ سے ہوئی تھی۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو نبوت ملی اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اسلام کی دعوت کا اعلانیہ اظہار فرمایا تو ابو لہب نے اپنے بیٹوں کو جمع کر کے کہا جب تک تم محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بیٹیوں سے علیحدگی نہیں کرتے اس وقت تک میرا تمہارے ساتھ اٹھنا ، بیٹھنا حرام ہے۔ دونوں نے باپ کی بات مانتے ہوئے علیحدگی اختیار کر لی۔
نکاح ثانی
حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا کی شادی بعد میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کر دی۔
ہجرت
نبوت کے پانچویں سال حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا نے حبشہ کی طرف ہجرت کی۔ کچھ عرصہ بعد اطلاع ملی کہ مکہ کے حالات پرسکون ہیں لیکن جب واپس مکہ پہنچیں تو حالات پہلے سے زیادہ خطرناک تھے۔ دوبارہ حبشہ کی طرف ہجرت کی حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اس وقت تک انکی کوئی خبر نہ تھی کہ کہاں ہیں۔ بعد میں ایک عورت سے حالات معلوم ہوئے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے دعا دی اور فرمایا“ ابراہیم علیہ السلام اور لوط علیہ السلام کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے بیوی کو لے کر ہجرت کی ہے۔ حبشہ میں کافی عرصہ تک مقیم رہیں۔
اولاد
حبشہ میں ان کے ہاں ایک بیٹا عبداللہ پیدا ہوا۔ اسی کی وجہ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو عبداللہ تھی یہ لڑکا سنہ 4 ہجری میں فوت ہوا اس کی علاوہ کوئی اور اولاد نہ تھی ۔ حبشہ کے قیام کے دوران خبر ملی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم مدینہ کی طرف ہجرت کرنے والے ہیں تو چند بزرگ جن میں حضرت عثمان رضٰی اللہ عنہ اور حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا بھی تھیں مکہ آئے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اجازت سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی اور حضرت حسان رضی اللہ عنہ کے بھائی اوس بن ثابت رضی اللہ عنہ کے گھر قیام کیا۔
وفات
سنہ2 ہجری میں جب حضوراکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم غزوہ بدر کی تیاری فرما رہے تھے تو حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا سخت بیمار تھیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا کی تیمارداری کے لیے چھوڑ دیا۔زید رضی اللہ عنہ نے جس دن آکر مدینہ میں فتح کی خبر سنا ئی اس دن حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا کا انتقال ہو چکا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اس واقعہ کی اطلاع ملی تو نہایت غمگین ہو کر قبر پر تشریف لائے اور ارشاد فرمایا“عثمان رضی اللہ عنہ ابن مظعون پہلے جا چکے اب تم بھی انکے پاس چلی جاؤ “ اس بات نے عورتوں میں کہرام بر پا کر دیا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کوڑا لے کر عورتوں کو مارنے کے لئے اٹھے تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہاتھ پکڑ لیا اور ارشاد فرمایا “رونے میں حرج نہیں لیکن نوحہ و بین شیطانی حرکت ہے اس سے قطعا بچو“ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا انکی قبر پر بیٹھی رو رہی تھیں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم انکے آنسو صاف کر رہے تھے
رضی اللہ عنھم ورضو عنہ
بشکریہ الارشاد
حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی دوسری صاحبزادی ہیں جو سنہ 33 قبل نبوت میں پیدا ہوئیں۔
نکاحِ اول
انکی شادی پہلے ابولہب کے بیٹے عتبہ سے ہوئی۔ یہ نبوت سے پہلے کا واقعہ ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تیسری صاحبزادی ام کلثوم رضی اللہ تعالی عنہا کی شادی ابو لہب کے دوسرے بیٹے عتیبہ سے ہوئی تھی۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو نبوت ملی اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اسلام کی دعوت کا اعلانیہ اظہار فرمایا تو ابو لہب نے اپنے بیٹوں کو جمع کر کے کہا جب تک تم محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بیٹیوں سے علیحدگی نہیں کرتے اس وقت تک میرا تمہارے ساتھ اٹھنا ، بیٹھنا حرام ہے۔ دونوں نے باپ کی بات مانتے ہوئے علیحدگی اختیار کر لی۔
نکاح ثانی
حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا کی شادی بعد میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کر دی۔
ہجرت
نبوت کے پانچویں سال حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا نے حبشہ کی طرف ہجرت کی۔ کچھ عرصہ بعد اطلاع ملی کہ مکہ کے حالات پرسکون ہیں لیکن جب واپس مکہ پہنچیں تو حالات پہلے سے زیادہ خطرناک تھے۔ دوبارہ حبشہ کی طرف ہجرت کی حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اس وقت تک انکی کوئی خبر نہ تھی کہ کہاں ہیں۔ بعد میں ایک عورت سے حالات معلوم ہوئے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے دعا دی اور فرمایا“ ابراہیم علیہ السلام اور لوط علیہ السلام کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے بیوی کو لے کر ہجرت کی ہے۔ حبشہ میں کافی عرصہ تک مقیم رہیں۔
اولاد
حبشہ میں ان کے ہاں ایک بیٹا عبداللہ پیدا ہوا۔ اسی کی وجہ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو عبداللہ تھی یہ لڑکا سنہ 4 ہجری میں فوت ہوا اس کی علاوہ کوئی اور اولاد نہ تھی ۔ حبشہ کے قیام کے دوران خبر ملی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم مدینہ کی طرف ہجرت کرنے والے ہیں تو چند بزرگ جن میں حضرت عثمان رضٰی اللہ عنہ اور حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا بھی تھیں مکہ آئے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اجازت سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی اور حضرت حسان رضی اللہ عنہ کے بھائی اوس بن ثابت رضی اللہ عنہ کے گھر قیام کیا۔
وفات
سنہ2 ہجری میں جب حضوراکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم غزوہ بدر کی تیاری فرما رہے تھے تو حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا سخت بیمار تھیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا کی تیمارداری کے لیے چھوڑ دیا۔زید رضی اللہ عنہ نے جس دن آکر مدینہ میں فتح کی خبر سنا ئی اس دن حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا کا انتقال ہو چکا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اس واقعہ کی اطلاع ملی تو نہایت غمگین ہو کر قبر پر تشریف لائے اور ارشاد فرمایا“عثمان رضی اللہ عنہ ابن مظعون پہلے جا چکے اب تم بھی انکے پاس چلی جاؤ “ اس بات نے عورتوں میں کہرام بر پا کر دیا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کوڑا لے کر عورتوں کو مارنے کے لئے اٹھے تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہاتھ پکڑ لیا اور ارشاد فرمایا “رونے میں حرج نہیں لیکن نوحہ و بین شیطانی حرکت ہے اس سے قطعا بچو“ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا انکی قبر پر بیٹھی رو رہی تھیں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم انکے آنسو صاف کر رہے تھے
رضی اللہ عنھم ورضو عنہ
بشکریہ الارشاد