ایک حقیقت اور ایک سچائی

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
gutkas.jpg


ایک حقیقت اور ایک سچائی :تمباکو: صحت کیلئے زہر قاتل​

?@_@? تقریبا4،27 کروڑہندوستانی کسی نا کسی شکل میں تمباکو استعمال کرتے ہیں 16،37 کروڑ بغیر دھواں چبانے کی شکل میں تمباکو استعمال کرتے ہیں6,9 کروڑ دھواں تمباکو کو اور 4,23 کروڑ دھواں اور بغیر دھواں والے دونوں شکل میں تمباکو استعمال کرتے ہیں ۔
?@_@? بغیر دھواں اور چبانے والے تمباکو کی شکل میں کھینی ،گٹکا ،زردہ اور پان سب سے زیادہ استعمال ہونے والی صورتیں ہیں ۔
?@_@? ہندوستان میں روزآنہ 2700 سے زائد افراد تمباکو سے مرتے ہیں ( تقریبا 10لاکھ سالانہ)
?@_@? تمباکو کسی بھی شکل میں محفوظ نہیں ہے یہ جان لیوا ہے
?@_@? تمباکو کے استعمال سے منہ کے ، ایسو فیجل ،پیٹ پن کریاٹک ،حلق اور رینل کینسرت ہو سکتے ہیں ،ھارٹ اٹیک اور مردوں میں نامردی اور عورتوں میں حمل نہ قرار پانے کی بیماری ہو سکتی ہے ۔
?@_@? ?@_@? بغیر دھواں کے تمباکو کے استعمال سے ھائر ٹینشن ،کارڈیو وسکولر بیمری کے خطروں میں اضافہ ہو سکتاہے اور ھاملہ کواتین کے ولادت میں الجھاؤ اینیما ،قبل از وقت بچہ کی پیدئش کی شرح ،حادثوں میں اضافہ اور کم وزن بچے کی پیدائش اس سے وابسطہ ہے۔
 

سارہ خان

وفقہ اللہ
رکن
حضرت قاسمی صاحب کی پوسٹ کیساتھ حسن خان کی اس پو سٹ کا بھی مطالعہ کرلیں جو سگریٹ کے عنوان سے الگزالی میں موجود ہے۔۔۔۔۔۔۔
شیدے کو ماسی رفیقن کے لڑکے نے ایک دن سگریٹ پینے کے لئے دی اس دن تو بڑی مشکل سے ایک دو کش لگاے مگرآہستہ آہستہ کش پہ کش لگنے لگے اسطرح ان دو نوں کی سگریٹ نوشی ترقی کرتی کرتی نشے تک پہنچ گئی اب شیدے کو بھی لوگ جہاز کہتے ہیں اب یہ دونوں ماسی رفیقن کا لڑکا اور شیدا جہاز ہی نہیں بلکہ گاوں کے دوسرے جہازوں کے پائیلیٹ ہیں سب نشے کی خیرات ان ہی سے وصول کرتے ہیں اور یہ جہاز جہاں دل کرتا ہے لینڈ ہو جاتے ہیں ہر گندی جگہ انکا ایر پورٹ ہے ایکدن یہ دونوں ایک کمرے میں لیٹے تھے ماسی کالڑکا کہنے لگا یار شیدے مجھے لگتا ہے بارش برس رہی ہے
او نہیں تجھے تو ہر ویلے ( ہروقت) بارش برستی نجر( نظر) آتی ہے شیدے نے ایک سوٹا کھنچ کر جواب دیا ماسی کالڑکا کہنے لگا شیدے یار جرا( ذرا) اٹھ کے ویکھ تے سہی(دیکھ )
شیدا یار تنگ نہ کر ابھی بلی آئے گی دودھ پینے ہاتھ لگا کردیکھ لینا بلی بھیکی ہوگی تو بارش سوکھی ہو گی تو نہیں،،،، یہ ایک سوٹے سے بات چلی اور کہاں تک پہنچ گئی اگر چہ ہر سگریٹ والا ایسا نہیں ہوتا مگر ابتدا کچھ اسی طرح ہوتی ہے
محمد فرید وجدی نے کتاب دائرۃ المعارف میں لکھا ہے سگریٹ کو تبغ کہتے ہیں اسکا ماخذ لفظ تمباکو ہے جوکہ خلیج میکسیکو میں ایک جزیرے کانام ہے یہ بیچ وہیں پایا جاتا ہے اور وہیں سے اسپین منتقل ہوا پھر جلد ہی یورپ سے ہوتا ہوا ساری دنیا میں پھیل گیا ۔ ص526ج2
تمام مکاتب فکر کے علما کرام اور ہر قسم کے ڈاکٹروں کا اس بات پہ مکمل اتفاق ہےکہ تمباکو نوشی صحت کے لئے مضر ہے۔
شیخ زینو نے اپنی کتاب سگریٹ او ر سگریٹ نوشی کا حکم میں لکھتے ہیں ایک ڈاکٹر نے مردے کا پوسٹ مارٹم کیا جب پھیپھڑوں تک پہنچے تو حاضرین کو بلا کرکہا یہ دیکھو سگریٹ پینے کے نقصانات پیھپھڑوں پر کالی لیپ چڑھی ہوئی تھی ڈاکڑ نے ہاتھ سے کالی لیپ ہٹائی اور اسے نچوڑا تو کالاپن ختم ہو گیا اور کہا اسکی موت کی یہ ہی وجہ تھی۔

پوری دنیا میں اس وقت پھیپھڑوں کے کینسر کی وجہ سے ہر 30 گھنٹے میں ایک جان موت کے منہ میں چلی جاتی ہے۔ سگریٹ نوشی پر دنیا بھر کے لوگ ہر سال 100 بلین ڈالر خرچ کرتے ہیں جو سراسر اسراف ہے۔ ڈبلیو ایچ اوکی رپورٹ ہے سگریٹ نوشی کی وجہ سے یہ بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔
غذائی نالی کا کینسر
پھیپھڑوں کا کینسر
معدے کا السر
ہارٹ اٹیک
ٹی بی
مگر ہم روز سگریٹ کے پیکٹ پہ ایک بھیانک تصویر دیکھ کر سگریٹ صحت کے لئے مضر ہے پڑھ کے پھر بھی یہ زہر پینا نہیں چھوڑتے۔
سگریٹ چھوڑنے کے لئے ہم اگر یہ سوچیں یہ کام غلط ہے۔
اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں کو سوچیں۔
اسکی جگہ ہم پھل فروٹ کھانے کی عادت ڈالیں۔
سگریٹ کی بدبو انسان اور فرشتوں کو تکلیف پہنچاتی ہے ہم کیوں ایسا عمل کریں جس سے کسی کو تکلیف پہنچتی ہو۔
اگر ہم ایسا کچھ سوچنے لگ جایں تو امید ہے ہم خود کو اور اپنے احباب کو اس بلا سے بچا سکتے ہیں۔
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
سارہ خان جی اگر قاسمی حضرت ہو سکتے ہیں تو حسن خان صاحب بڑے حضرت جی ہیں ۔پلیز تصحیح کرلیں ۔
 
Top