عورت کا مرد کو یا مرد کا عورت کو دیکھنا

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
قطب العالم محی السنہ حضرت مولانا الشاہ ابرار الحق صاحب ہردوئی رحمہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ:۔
’’جب نامحرم کی تصویر کی اصل دیکھنا حرام ہے، تونقل دیکھنا کیسے جائز ہو گا؟ پس ٹیلی ویژن کا مسئلہ اسی سےسمجھ لیا جائے کہ مَردوں کے لیے نامحرم عورتوں کو دیکھنا اورعورتوں کے لیے نامحرم مردوں کو دیکھنا بالکل حرام ہے‘‘۔
دیکھیے! حضرت رحمہ اللہ تعالیٰ نے بھی واضح فرما دیا کہ جب عورت کا مَرد کو یا مَرد کا عورت کو دیکھنا جائز نہیں، تو پھرہم کیوں مفت کا گناہ اپنے سَر لیتے ہیں، کیوں بے فائدہ کام میں وقت برباد کرتے ہیں۔
فرض کیجیے اگر کوئی مرد یہاں مرد کی ہی تصویر اَپ لوڈ کرے، تو سوچیے یہاں خواتین بھی موجود ہیں اُن میں سے جو بھی دیکھے گی چاہے ایک نظر ہی سہی، تووہ گناہ گار ہو جائے گی اُس نے ایک حرام کام کا ارتکاب کر لیا جس کی شریعت اجازت نہیں دیتا۔دوسری جانب ایسے ہی خاتون کا معاملہ سمجھ لیجیے۔
اس فورم پر تصاویر اَپ لوڈ کرنے والوں سے ایک بات کہوں گا کہ ایسا گناہِ بے لذت مت کیجیے۔ یہاں اکثر و بیشتر تصاویر اَپ لوڈ کی جاتی ہیں جس میں نہ دُنیا کا کوئی فائدہ ہے اور نہ آخرت کا۔ کیسا زمانہ آ گیا کہ خود بھی گناہ کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی دعوت دیتے ہیں۔ کبھی عجیب و غریب کے عنوان سے، کبھی مزاحیہ کے عنوان سے اور کبھی حیران کن کے نام سے۔ شیطان بھی خوش ہوتا ہو گا کہ دیکھو! میں نے لیبل بدل کر وہی گناہ کروا دیا جسے یہ بندہ گناہ سمجھتا تھا یعنی نہ کرنے والا کام بھی کروا دیا۔ سوچئے۔۔۔!
کیا ہم تفریح و مجبوری کے نام پر نفس پرستی میں تو نہیں مشغول ہو رہی؟
کیا تصویر سے اللہ کی رحمت کے مستحق بن رہے ہیں یا ۔۔۔؟
مفتیٔ اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع عثمانی صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:۔
’’مسلمان کو چاہیے کہ گناہ کے عام ہو جانے سے اس کو ہلکا نہ سمجھے بلکہ زیادہ ہمت کے ساتھ اس سے بچے اور دوسرے مسلمانوں بچانے کی فکر کرے‘‘۔
مگر ہمیں یہ گناہ چھوڑنا مشکل لگتا ہے یا دِل نہیں چاہتا یا ایسا شخص اچھا نہیں لگتا جو ہمیں روکے، اس کی وجہ حضرت ہردوئی رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کا ملفوظ سناتے ہوئے یہ بیان فرمائی کہ:۔
’’دُنیا کی محبت اور آخرت سے بے فکری کا زہر ہر گناہ کو لذیذ کر دیتا ہے‘‘۔
اپنی بات کو اسی پر ختم کرتا ہوں جو حضرت عارف باللہ دامت برکاتہم العالیہ نے فرمائی
وہ شاہِ دو جہاں جس دِل میں آئے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔مزے دونوں جہاں سے بڑھ کے پائے
آرزوئیں خون ہوں یا حسرتیں پامال ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ا َب تو اِس دِل کو ترے قابل بنانا ہے مجھے​
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
وہ شاہِ دو جہاں جس دِل میں آئے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔مزے دونوں جہاں سے بڑھ کے پائے
آرزوئیں خون ہوں یا حسرتیں پامال ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ َب تو اِس دِل کو ترے قابل بنانا ہے مجھے
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اس فورم پر تصاویر اَپ لوڈ کرنے والوں سے ایک بات کہوں گا کہ ایسا گناہِ بے لذت مت کیجیے۔ یہاں اکثر و بیشتر تصاویر اَپ لوڈ کی جاتی ہیں
اکثر وبیشتر کی کی تشریح تشریح مطلوب ہے؟
میرا ماننا ہے بلا ضرورت تصویر سے اجتناب کرنا چاہئے ۔جب علماء کی آرا کسی مسئلہ میں مختلف ہوں تو بہر حال شدت میں تخفیف ہو ہی جاتی ہے۔براہ کرم اس لنک پر تشریف لے جائیں۔http://http://www.algazali.org/gaza...c4e0b1fa1c445b0d46dc0c7218&sortby=&order=desc
نوٹ: میرا مطلب یہ نہیں کہ الغزالی پر تصویر کی شیئرنگ کی اجازت ہے ۔لیکن انداز میں شدت بھی ناپسند ہے ۔
 

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
معذرت چاہتا ہوں اگر کسی کو میرا انداز شدت پسندانہ لگا، اللہم اغفرلی و ارحمنی۔۔۔۔
اکابر رحمہم اللہ تعالیٰ کی باتیں سامنے رکھی ہیں، اگر ان میں کسی کو شدت نظر آئےاَب اس میں احقر کیا کر سکتا ہے۔ اگر کسی گاؤں میں ہیضہ پھیلا ہو تو زُکام اور نزلہ کی فکر کی جائے گی یا ہیضے کی؟ بدنظری جیسا گناہِ کبیرہ ہماری نسل کو کسی طرح تباہ کر رہا ہے سب ہمارے سامنے ہے، اگر کسی ایک اُمتی کا بھی ایمان خراب ہو جائے (کیونکہ نفس پر اعتماد کرنا نادانی ہے)تو کون ذُمہ دار ہو گا؟
احقر کا مقصد ہرگز شدت پسندی اختیار کر کے دوسروں کو مجبور کرنا نہیں بلکہ اپنے بزرگوں کی بات پیش کی کہ شاید کسی کے دِل کو لگ جائے۔
ایک اللہ والے کے الفاظ میں کہتا ہوں:
’’ اگر کوئی ا س کے خلاف کوئی نظریہ رکھتا ہے توہمارا مقصود بحث و جرح نہیں ہے ہمیں اپنے بزرگوں کی تحقیق بتانی ہے۔۔۔جیسے ایک گلاس میں پانی ہے، دس ڈاکٹر کہتے ہیں کہ یہ پانی بالکل ٹھیک ہےلیکن ایک ڈاکٹر کا اختلاف ہے، وہ کہتا ہے کہ مجھے شبہ ہے کہ اس میں زہر ملا ہوا ہےتو آپ اس وقت کیا کریں گے؟ احتیاط پر عمل کریں گےا ور وہ پانی نہیں پئیں گے تو دین میں کیوں نہیں احتیاط کرتے ؟‘‘
برائے مہربانی احقر کی یہ وضاحت گستاخی میں شمار نہ کی جائے۔ ایک بار پھر معذرت کرتا ہوں۔
 

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
ہٹالوں آنکھ اپنی ما سِوا سے
جیوں میں تیری خاطر دِل بدل دے
ہے میری گھات میں خود نفس میرا
خدیا اس کو بے مقدور کردے
میری فریاد سن لے میرے مولا
بنالے اپنا بندہ دِل بدل دے
مزہ آ جائےمولا دِل بدل دے
 
Top