روح

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
روح :
روح کے متعلق جو من امر ربی ارشاد ہے اس میں مِن علت کا ہے تبعیضیہ نہیں یعنی امرربکی وجہ سے ہے ،مطلب یہ ہے کہ روح ایسی چیز ہے جو امررب سے ہوتی ہے پھر فرمایا کہ محققین کے نزدیک روح عالم مادہ میں سے نہیں بلکہ عام مجردات میں سے ہے پس چونکہ عنصری نہیں ہے اس لئے اس سے زیادہ سمجھ میں نہیں آتا کہ خدا کے حکم سے پیدا کی ہوئی ہے یہ تو روح حقیقی ہے ۔ایک روح مادی ہوتی ہے ،اس میںدو صورتیں ہیں ایک روح طبی ہے جو بخارات سے بنتی ہے یہ مرنے کے وقت فنا ہوجاتی ہے اورایک اس کے علاوہ اور روح ہے جس کو حدیث میں نسمہ کہا ہے اس کی ایسی شکل ہے جیسی بدن انسان کی ہاتھ پیر ناک آنکھ سب اعضا ء ایسے ہی ہوتے ہیں اس کی ہیئت منطبق ہے اس پیکر پراورجسم لطیف ہے ،وہ عرض نہیں ، وہ مرنے کے بعد باقی رہتی ہے اورروح حقیقی انسان کے اندر داخل نہیں ہوتی بلکہ اس کو جسم سے ایک تعلق ہے جیسے کہ بادشاہ کو تعلق تمام رعایا سے ہوتا ہے یہ صوفیہ کی تحقیق ایسی ہے کہ اس کے بعد تمام قرآن وحدیث اس پر منطبق ہوجاتے ہیں ، الفتوح میں اسکی تفصیل ہے ،الفتوح کو میں نے عشرہ رمضا ن میںلکھا تھا ،لوگ کہتے ہیں کہ عبارت سمجھ میں نہیں آتی لیکن جب مضمون ہی دقیق ہوتو کیا کیا جاوے ،عبارت تو سمجھ میں آتی ہے لیکن سمجھ ہی عبارت کی طرف نہیں آتی ،عرض کیا گیا کہ الفتوح میں قل الروح من امرربی کی یہ تفسیرنہیں ہے جو حضور انے اس وقت فرمائی فرمایا کہ وہ تفسیرتھوڑا ہی تھی ، اب آپ لکھ لیجئے ناظرین دونوں کو جمع کرلیں گے جیسے ایک جگہ انگرکھا ایک جگہ پاجامہ ، دونوں کولے کر پہن لیں جیسے کسی عورت نے دوسری عورت سے پوچھا کہ بہن فوج کیا ہے ،اس نے کہا کہ میرا میاں تیرا میاںیہی فوج ہے اورفوج کہاں سے آئی تھی ،استفسارپر فرمایا کہ جانوروں کی روح بمعنی نسمہ میں شبہ ہے ،روح طبی تو ہے ہی ۔(ملفوظات تہانوی)
 

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
لوگ کہتے ہیں کہ عبارت سمجھ میں نہیں آتی لیکن جب مضمون ہی دقیق ہوتو کیا کیا جاوے ،عبارت تو سمجھ میں آتی ہے لیکن سمجھ ہی عبارت کی طرف نہیں آتی۔
کیا ہی لطیف انداز میں تشریح فرمائی، ماشآء اللہ
 
Top