کتے

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
حضرات!آج میں لطائف کی اس بزم میں کوئی لطیفہ لے کرحاضرخدمت نہیں ہواہوں بلکہ بتانایہ چاہتاہوں کہ میں نے ایک بچے سے پوچھاکہ لطیفہ کسے کہتے ہیں،اس نے ادھرادھردیکھ کرچپکے سے کہاکہ لیف کی بیوی کولطیفہ کہتے ہیں۔
دہرہ دون سے آتے ہوئے ایک خطرناک کتاجودیکھنے میں بالکل کتالگ رہاتھاگاڑی کی طرف لپکااوردیکھتے ہی دیکھتے اپنی زبان میں دوچارگالیاں ہم لوگوں کے نام پوسٹ کردیں،میں نے جلدی جلدی شیشے چڑھالئے،ڈرائیورنے پوچھاکہ کیاہوا؟میں نے کہاکہ ہریدوارکے کتے بالکل کتے ہوتے ہیں،یہ کتے کاٹ کھانے کے معاملہ میں بھی کتے واقع ہوئے ہیں اوراپنی دیگرحرکات وسکنات کے اعتبارسے بھی حقیقی کتے ہیں،ان کتوں کودیکھ کرمجھے لکھنؤ کے کتے یادآتے ہیں ،وہاں کے کتے بھی بالکل کتوں جیسے ہیں لیکن ذراسافرق ہے وہاں کے کتے کتاگردی پرکم اترتے ہیں ،’’اپنے لوگوں‘‘کوجانتے اورپہچانتے ہیں۔پتہ نہیں آپ کے یہاں کے کتے دیکھنے میں کتے ہی لگتے ہیں یاکچھ اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

محمد نبیل خان

وفقہ اللہ
رکن
بہت خوب مفتی صاحب کیا کہنے آپ کے
کتنے خوبصورت انداز میں بات کہہ گے ۔ ۔۔ جناب کتے تو کتے ہی لگیں گے اور لگتے بھی ہیں ۔ ۔۔
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
کتے کو کہا آپ دلی سے لکھنو اتنی جلدی کیسے پہنچ گے کہنے لگا برادری نے پہنچا دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جہاں کہیں سانس لینے لگتا تھا کوئی برادری کامہر بان دانت نکالے غرانے لگتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم دم دبا کے بھاگ جاتے ٹھرے ۔۔۔۔۔۔ جو کتے
 

سیفی خان

وفقہ اللہ
رکن
کتے واقعی کتے ہوتے ہیں ۔ ۔ دیکھنے میں بھی کتے ۔ ۔ بھونکنے میں بھی کتے چلنے میں بھی کتے ۔ ۔ ۔ گھورنے میں بھی کتے ۔ ۔ ۔ دانت نکالنے میں بھی کتے ۔۔ ۔ غرانے میں بھی کتے ۔۔÷ ۔ ۔کتے تو صاحب ۔ کتے ہی ہوتے ہیں ۔۔ ۔ چاہے سوٹ بوٹ میں ہوں یا کسی کرسی پر ۔ ۔چاہے جس بھی روپ بہروپ میں ہوں ۔ ۔ ۔معلوم ہو ہی جاتا ہے کہ یہ یار یہ تو کتا ہے
 

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
بھئی کیا ’’ کتے، کتے‘‘ کہنے میں لگے ہوئے ہیں آپ سب، کہنے میں کوئی ثواب نہیں اور نہ کہنے میں کوئی عذاب نہیں۔ ایک مفید بات لکھتا ہوں ، اگر اچھی لگے تو سبحان اللہ، اور اگر بُری لگے تو اصلاحِ حال کی دُعاء ہی فرما دیجئے۔۔۔
ایک مرتبہ چند لوگ حضرت رابعہ بصریہ رحمہ اللہ تعالیٰ کے پاس بیٹھے ہوئے دُنیا کی بُرائی بیان کرنے میں مصروف تھے کہ دُنیا ایسی ہے، دُنیا ویسی ہے۔۔۔ وغیرہ۔ تو حضرت رابعہ بصریہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ کیوں اپنی زبان خراب کر رہے ہو اس سے بہتر تھا کہ اللہ کو یاد کر لیتے۔ اُنھوں نے فرمایا کہ ہم تو دُنیا کی مذمت بیان کر رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ دِل میں جس کی محبت ہوتی ہے انسان اُسی کا تذکرہ زبان سے کرتا ہے، لگتا ہے تم لوگوں کے دِلوں میں دُنیا کی محبت ہے اسی لیے اُس کا تذکرہ سب سے زیادہ کر رہے ہو چاہے کسی بھی صورت میں کر رہے ہو، میرے پاس سے اُٹھ کر چلے جاؤ۔
احقر کا یقین ہے کہ آپ سب مجھ سے بہت اچھے ہیں، بہتر ہیں، لیکن مجھے یہ بات نافع محسوس ہو رہی تھی اس لیے خدمت میں بیان کر دی، اگر قابل گرفت ہو تو بتلا دیجئے گا معافی مانگ لوں گا۔
 

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
جب تک اس دنیا میں کتے موجود ہیں اور بھونکنے پر مصُر ہیں سمجھ لیجئے کہ ہم قبر میں پاؤں لٹکائے بیٹھے ہیں اور پھر ان کتوں کے بھونکنے کے اصول بھی تو کچھ نرالے ہیں۔ یعنی ا یک تو متعدی مرض ہے اور پھر بچوں اور بوڑھوں سب ہی کو لاحق ہے۔ اگر کوئی بھاری بھرکم اسفندیار کتا کبھی کبھی اپنے رعب اور دبدبے کو قائم رکھنے کے ليے بھونک لے تو ہم بھی چاروناچار کہہ دیں کہ بھئی بھونک۔ (اگرچہ ایسے وقت میں اس کو زنجیر سے بندھا ہونا چاہئیے۔) لیکن یہ کم بخت دو روزہ، سہ روزہ، دو دو تین تین تولے کے پلے بھی تو بھونکنے سے باز نہیں آتے۔ باریک آواز ذراسا پھیپھڑا اس پر بھی اتنا زور لگا کر بھونکتے ہیں کہ آواز کی لرزش دُم تک پہنچتی ہے اور پھر بھونکتے ہیں چلتی موٹر کے سامنےآکر گویا اسے روک ہی تو لیں گے۔ اب اگر یہ خاکسار موٹر چلا رہا ہوتو قطعاً ہاتھ کام کرنے سے انکار کردیں لیکن ہر کوئی یوں ان کی جان بخشی تھوڑا ہی کردے گا؟
 
Top