ہاں توصاحبان قدردان کتے والے میرے ریمارک پرہنسی آئی ہوگی،مگرمجھے بالکل نہیں آئی کیونکہ آج معاشرہ میں کتوں کی زندگیاں عام انسانوں سے بھیلی اوربہترہوچکی ہیں،ان کامعیارزندگی بہت بلندہوچکاہے،اب توکتوں کے کھانوں کے لئے اعلیٰ قسم کی اشیاء بننے لگی ہیں،انسانی دنیاپرکتوںکے اثرات بھی محسوس ہونے لگے۔بات بات میں ہم لوگ سنتے ہیں غصہ میں ایک شخص دوسرے کوکتاکہتاہے،کتے کی اولاد کہتاہے،کتے کی طرح مت بھونکوکہتاہے،حالانکہ پینٹ شرٹ والوں کواس قسم کی باتیں کرنے کاکوئی حق نہیں بنتا،کتاکھڑے کھڑے کھاناکھاتاہے،پینٹ والے کتے بھی کھڑے کھڑے کھاتے ہیں،کتے مادرپدرآزادگھوماکرتے ہیں اب آپ کتانماانسانوں کودیکھیں کتے اورکتی دونوں نے کپڑوں سے آزادی حاصل کرلی ہے،اسی لئے مارکیٹ میں کپڑوں کی قیمتیں سستی ہونے کے قریب ہیں،کپڑوں کاکاروبارکرنے والے کنگال ہونے کے دہانے پر ہیں،اب وہی کپڑازیادہ پسندکیاجاتاہے جوچست اورتنگ ہو،جس میں کتے کی طرح ٹانگیں نظرآتی ہوں،اب توعام مشاہدہ ایک اوربھی ہونے لگاہے اب کتانمالوگ کھڑے کھڑے پیشاب بھی کرنے لگے۔کتوں کی طرح ’’حرکتیں‘‘بھی کرنے لگے ہیں۔ان کاکل معیارزندگی کتانماہوچکاہے اس لئے اب ان تمام کتوں کوایک تنظیم بنالینی چاہئے جس کانام عالمی کتے‘‘رکھ کرشریفوں کے خلاف اٹھ کھڑاہوناچاہئے۔ابھی کچھ دن پہلے پڑھاتھاکہ یورپ میں کسی شخص پراس کے پالتوکتے نے حملہ کردیا،مجھے حیرت ہوئی کہ یہ بھی کوئی نئی بات ہے ایک شریف کتے نے ایک شریرکتے پرحملہ کردیاہوناچاہئے تھا۔
اب تورنگ برنگے کتے نظرآنے لگے،پچھلے ہفتے دہلی میں ایک شاندارکارکی ڈرائیورسیٹ پرایک لیڈی صاحبہ نے پہلومیں کتے کواس شان سے بٹھارکھاتھاکہ جیسے کتانہ بلکہ ان کاشوہرنامدارہے۔اب کیاہوگا،نوجوان لڑکیوں کی گودمیں جہاں بچہ ہوناچاہئے کتانظرآتاہے،کتوں سے اس درجہ پیارکودیکھ کرمحوحیرت ہوں کہ دنیاکیاسے کیاہونے والی ہے۔(ابھی باقی ہے)
اب تورنگ برنگے کتے نظرآنے لگے،پچھلے ہفتے دہلی میں ایک شاندارکارکی ڈرائیورسیٹ پرایک لیڈی صاحبہ نے پہلومیں کتے کواس شان سے بٹھارکھاتھاکہ جیسے کتانہ بلکہ ان کاشوہرنامدارہے۔اب کیاہوگا،نوجوان لڑکیوں کی گودمیں جہاں بچہ ہوناچاہئے کتانظرآتاہے،کتوں سے اس درجہ پیارکودیکھ کرمحوحیرت ہوں کہ دنیاکیاسے کیاہونے والی ہے۔(ابھی باقی ہے)