حضرت مولانامنظوراحمدخان سہارنپوری
نامور عالم اور معروف فاضل، استاذ الاساتذہ حضرت مولانا منظور احمد سہارنپوری ؒصالح علماء اور تقویٰ وتدین رکھنے والے فضلاء میں سے تھے، آپ نے مظاہر علوم میں یہاں کے اساتذہ حضرت مولانا خلیل احمد محدث سہارنپوریؒ، حضرت مولانا ثابت علی وغیرہما سے علم حاصل کیا، اور۱۳۲۸ھ میں فارغ ہوکر ۱۳۳۰ھ میں مدرس متعین ہوگئے ۔آپ نے مختلف علوم کی مختلف کتابیں تاحیات پڑھائیں، جمادی الاول ۱۳۸۸ھ میں وفات پائی۔آپ کو تعلیم وتعلم اوردرس وتدریس کاخصوصی ملکہ اورید طولیٰ حاصل تھا،ایک زمانہ تک صحیح مسلم اور ابوداؤد شریف کا درس دیا ،ابن ماجہ اور مؤطا کا دونوں روایتوں میںدرس دیتے تھے ،آپ نے فقہ ، تفسیر ، فرائض بلکہ نصابی کتابوں کا درس بھی دیا ،آپ معقول اورمنقول کے جامع وسنگم ،علم فرائض اورمیراث کے ما ہر اوردرس سے متعلق کتاب کی تدریس کا حق اداکرنے کے لئے فکرمند رہتے تھے آپ کے زمانہ تدریس کا کل عرصہ ۵۸ سال ہے اور احادیث شریف کی تدریس کا کل زمانہ کم وبیش ۴۰؍سال ہے۔
نہایت متواضع ،کریم الاخلاق ،عبادت گزار ،تہجدگزار،ذاکر وشاغل ،حلیم الطبع ،طلبہ کیلئے مشفق ونرم ، ان کی آرام وراحت کیلئے فکر مند اوران پر خصوصی مراعات اور اپنامال خرچ کرنے والے تھے، آپ نہایت امین بھی تھے اور طلبہ اپنی امانتیں آپ کے پاس جمع رکھتے تھے ،اسی طرح طلبہ کو قرض بھی ان کی طلب پر دیتے تھے ،طلبہ کے لئے ان کی شفقتوں ،نوازشوں اورخصوصی رعایتوں کا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ اپنا کھانا طلبہ کے ساتھ کھاتے اورانھیں کھلاتے تھے،آپ کی ایک صفت بہت ہی ممتاز تھی کہ وہ سلام میںسبقت کرتے تھے چاہے مخاطب آپ سے چھوٹا ہویا بڑا،علم اور دین کیلئے آپ کی نا قابل فراموش خدمات اور قربانیاں ہیں…آپ مظاہرعلوم کیلئے ہررمضان میں فراہمی مالیات کیلئے سفر بھی ماتے تھے ، چنانچہ آپ نے اپنی اخیرزندگی میں بڑھا پا اور پیرانہ سالی کے باوجود بمبئی کا بھی سفر کیا،دوران چندہ وہ عموماً پیدل ہی چلتے تھے۔چاہے منزل دور ہی کیوں نہ ہو،تاکہ مدرسہ آپ کے مصارف سفر سے زیادہ بار نہ ہو…آپ ؒ عابدوزہد ،آخرت سے رغبت اور دنیا سے نفرت رکھنے والے ، بقدر کفاف پرقانع، کھانے پینے اور لباس وغیرہ میں سادگی کوپسند فرماتے تھے، اپنے اسلاف اوربزرگان دین کے نقش قدم اوران کی روایات پر چلتے تھے ،سنتوں کا اہتمام، منکرات وبدعات سے اجتناب رکھتے تھے ۔
حضرت مولانا خلیل احمد محدث سہارنپوریؒکے دست حق پرست پر بیعت ہوئے اوران کی صحبت وخدمت کو اپنے لئے لازم پکڑ لیا تھا۔
سید المتواضعین حضرت مولانامنظور احمد خانؒ کو حضرت فقیہ الاسلام مفتی مظفرحسینؒ اور حضرت مولانااطہرحسینؒ سے خاص طورپرانس اورمحبت تھی،آپؒکوحضرت فقیہ الاسلامؒ کی صلاحیتوں پر بھرپور اعتماد تھاایک طویل عرصہ تک فقیہ الاسلامؒ کو اپنے ساتھ شریک طعام رکھا اورسعادت مند شاگرد رشیدکی صلاحیتوں کے باعث کبھی کبھی بلا تکلف مسائل دریافت فرماتے تھے ،فرائض کے سلسلہ میں خصوصاً اگر کوئی مسئلہ تحریر فرماتے تو اپنے شاگرد رشید کو بھی دکھاتے تھے ۔
کبھی کبھی بہت محبت کے ساتھ فرماتے’’ اجی مفتی جی !آج کا کھانا میرے ساتھ کھائیو‘‘اورسعادت مند شاگرد جب کھانے کیلئے پہنچتا تو بہت ہی شفقت اوردعاؤں سے نوازتے ۔
مجھے یاد ہے ایک بار فقیہ الاسلام ؒ نے ایک خصوصی مجلس میں فرمایا تھا کہ حضر ت مولانامنظوراحمد خانصاحب ؒ کے ساتھ ایک بار بمبئی کا سفر بھی ہو اتھا جہاں ایک اہم اجتماع میں شرکت فرمائی تھی ۔