امام ابویوسف رحمۃ اللہ علیہ
حافظ حدیث ہیں، آپ کی وفات سنہ۱۸۲ھ میں ہوئی، آپؒ علمِ حدیث میں امام احمد بن حنبلؒ، بشربن الولید، یحییٰ بن معین رحمہم اللہ جیسے اکابر محدثین کے استاذ ہیں، امام ابوحنیفہؒ کے مشہور شاگردِ رشید ہیں، اتنے بلند پایہ کے محدث وفقیہ ہونے کے باوجود جب ہارون الرشیدؒ نے آپ سے امام ابوحنیفہؒ کے احوال دریافت کئے تو آپ نے فرمایا:
"امام ابوحنیفہؒ منکرات ومنہیات سے خود بھی اجتناب فرماتے اور دوسروں کوبھی روکتے، متقی وپرہیزگار تھے، اہلِ دنیا سے بچا کرتے تھے؛ اکثرخاموش رہا کرتے تھے، فکرمند رہا کرتے تھے، اپنے علوم کولوگوں تک پہنچایا کرتے تھے، سخاوت بھی خوب کرتے، غیبت نہیں کیا کرتے تھے، جب کسی کا تذکرہ کرتے توخیر کے ساتھ کرتے"۔
جب ان صفات کوہارون الرشیدؒ نے سنا تواپنے کاتب کوبلوایا اور کہا اس کو لکھ کر میرے بیٹے کودے دو اور اپنے بیٹے سے کہا: اس کویاد کرو، میں ان شاءاللہ اس کے متعلق تم سے سوال کرونگا؛ نیز امام ابویوسفؒ فرماتے ہیں کہ:
"امام صاحبؒ ہررات ایک رکعت میں پورا قرآن شریف پڑھ ڈالتے تھے"۔
(اخبار ابی حنیفہ واصحابہ:۳۱)
حافظ حدیث ہیں، آپ کی وفات سنہ۱۸۲ھ میں ہوئی، آپؒ علمِ حدیث میں امام احمد بن حنبلؒ، بشربن الولید، یحییٰ بن معین رحمہم اللہ جیسے اکابر محدثین کے استاذ ہیں، امام ابوحنیفہؒ کے مشہور شاگردِ رشید ہیں، اتنے بلند پایہ کے محدث وفقیہ ہونے کے باوجود جب ہارون الرشیدؒ نے آپ سے امام ابوحنیفہؒ کے احوال دریافت کئے تو آپ نے فرمایا:
"امام ابوحنیفہؒ منکرات ومنہیات سے خود بھی اجتناب فرماتے اور دوسروں کوبھی روکتے، متقی وپرہیزگار تھے، اہلِ دنیا سے بچا کرتے تھے؛ اکثرخاموش رہا کرتے تھے، فکرمند رہا کرتے تھے، اپنے علوم کولوگوں تک پہنچایا کرتے تھے، سخاوت بھی خوب کرتے، غیبت نہیں کیا کرتے تھے، جب کسی کا تذکرہ کرتے توخیر کے ساتھ کرتے"۔
جب ان صفات کوہارون الرشیدؒ نے سنا تواپنے کاتب کوبلوایا اور کہا اس کو لکھ کر میرے بیٹے کودے دو اور اپنے بیٹے سے کہا: اس کویاد کرو، میں ان شاءاللہ اس کے متعلق تم سے سوال کرونگا؛ نیز امام ابویوسفؒ فرماتے ہیں کہ:
"امام صاحبؒ ہررات ایک رکعت میں پورا قرآن شریف پڑھ ڈالتے تھے"۔
(اخبار ابی حنیفہ واصحابہ:۳۱)