حسن بن صالح رحمۃ اللہ علیہ
آپؒ حافظ حدیث ہیں، آپؒ کے استاذ میں سلمہ بن کہیل، عبداللہ بن دینار، منصور بن المعتمر رحمہم اللہ وغیرہم جیسے جلیل القدر حضرات کا شمار ہوتا ہے اور آپ کی شاگردی وکیع بن الجراحؒ، یحییٰ بن آدمؒ، محمد بن فضیل رحمہم اللہ وغیرہم جیسے کبارِ محدثین نے اختیار کی ہے، امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ آپ کے متعلق فرماتے ہیں کہ آپ ثقہ ہیں۔
(تذکرۃ الحفاظ:۲۱۲)
آپ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
"امام ابوحنیفہؒ متقی تھے، پرہیزگار تھے، حرام کاموں سے بچا کرتے، بہت سی حلال چیزوں کوبھی آپؒ ترک فرمادیا کرتے؛ تاکہ شعبہ سے بچ سکیں، آپؒ جیسا فقیہ میں نے نہیں دیکھا، جواپنے نفس اور اپنے علم کی حفاظت کرنے والا ہو، قبر آخرت کی پہلی منزل ہے، اس کی دردناکی کویاد کرتے اور قبر کی تیاری کیا کرتے تھے"۔
(الانتقاء:۱۹۹)
آپؒ حافظ حدیث ہیں، آپؒ کے استاذ میں سلمہ بن کہیل، عبداللہ بن دینار، منصور بن المعتمر رحمہم اللہ وغیرہم جیسے جلیل القدر حضرات کا شمار ہوتا ہے اور آپ کی شاگردی وکیع بن الجراحؒ، یحییٰ بن آدمؒ، محمد بن فضیل رحمہم اللہ وغیرہم جیسے کبارِ محدثین نے اختیار کی ہے، امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ آپ کے متعلق فرماتے ہیں کہ آپ ثقہ ہیں۔
(تذکرۃ الحفاظ:۲۱۲)
آپ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
"امام ابوحنیفہؒ متقی تھے، پرہیزگار تھے، حرام کاموں سے بچا کرتے، بہت سی حلال چیزوں کوبھی آپؒ ترک فرمادیا کرتے؛ تاکہ شعبہ سے بچ سکیں، آپؒ جیسا فقیہ میں نے نہیں دیکھا، جواپنے نفس اور اپنے علم کی حفاظت کرنے والا ہو، قبر آخرت کی پہلی منزل ہے، اس کی دردناکی کویاد کرتے اور قبر کی تیاری کیا کرتے تھے"۔
(الانتقاء:۱۹۹)