حضرت مولاناشاہ محمد احمد پرتاپ گڈھی اورحضرت مفتی مظفرحسین

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
حضرت مولاناشاہ محمد احمد پرتاپ گڈھی
عارف باللہ حضرت اقدس مولاناشاہ محمد احمدصاحب پرتاپ گڈھی ؒ کی شخصیت علمی وروحانی حلقوںمیں محتاج تعارف نہیں ہے ،سلوک وطریقت کے پیشوااورعلوم شریعت کے ماہر یگانہ تھے پرتاپ گڈھ (مشرقی یوپی)کے موضع پھول پورمیں ۱۳۱۷ھ مطابق ۱۸۹۹ء میں پیدا ہوئے ،اویس زمانہ حضرت مولاناشاہ فضل رحمن گنج مرادآبادی ؒ نے محمد احمد نام تجویز فرمایا اوراسی نام سے شہرت پائی ۔
آپ نے اپنا روحانی رشتہ حضرت مولاناسید بدر علی شاہ صاحب ؒ سے قائم فرمایا اوران ہی سے تمغۂ خلافت عطا ہوا ،حضرت مولانابدرعلی شاہ ؒ حضرت اویس زمانہ شاہ گنج مرادآبادی ؒ کے اہم خلفاء میں سے تھے ۔
حضرت مولانامحمد احمد صاحب پرتاپ گڈھی ؒ نے تقریباً پچانوے سال کی عمر پاکر ۳؍ربیع الثانی ۱۴۱۲ھ مطابق ۲؍اکتوبر۱۹۹۱ء کو الہ آبادمیں رحلت فرمائی ۔
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمدزکریا صاحب ؒ نے ایک سلسلۂ گفتگومیں فرمایا تھا کہ’’ اس وقت ہندستان میں سب سے قوی النسب بزرگ حضرت مولانامحمد احمد صاحب پرتاپ گڈھی ؒہیں‘‘
حضرت پرتا پ گڈھی ؒ کو اللہ رب العزت نے مختلف علمی روحانی صفات اورجلالی وجمالی خصوصیات کاسنگم بنایاتھا اپنے اکابرواسلاف کے لئے انتہائی تواضع وانکساری کا پیکراورخوردوںکے لئے شفقت ومحبت کامعاملہ فرماتے تھے حضرت فقیہ الاسلامؒ سے بھی حضرت پھولپوری ؒمحبت وشفقت فرماتے تھے ۔
بزرگوںکا احترام اوران کی زیارت وملاقات سے حضرت فقیہ الاسلامؒ کو قلبی وروحانی سکون محسوس ہوتا تھا ایک بار حضرت مولانا محمداحمدصاحب پھولپوریؒ علی گڈھ تشریف لائے ،آپ کی تشریف آوری کی اطلاع حضرت فقیہ الاسلامؒ کو سہارنپورمیں ملی تو صرف ملاقات کی خاطرسہارنپورسے علی گڈھ تشریف لے گئے اورحضرت پرتاپ گڈھی نے نہایت محبت وشفقت کا معاملہ فرمایا،آپ کی میزبانی اورآرام واستراحت کیلئے حضرت مولانا محمد ابرارالحق صاحب مدظلہ العالی کو مامورفرمایاکہ حضرت مفتی صاحب ؒ کے آرام وراحت کاپورا خیال رکھیںاس وقت بھی حضرت پرتاپ گڈھی نے حضرت مفتی صاحبؒ سے والہانہ انداز میں فرمایاکہ’’ آپ مظفر ہیں اور مظفر رہیں گے ‘‘پھر حضرت پرتاپ گڈھیؒ حضرت مفتی صاحبؒ کے استقبال کے لئے باہر دروازہ تک تشریف لائے ۔
ایک بار حضرت فقیہ الاسلامؒسے حضرت مولانامحمد احمد صاحب پرتاپ گڈھی ؒسے ملاقات اور زیارت کیلئے مستقل پرتاپ گڑھ تشریف لے گئے تھے۔
حضرت مولانامحمد احمد صاحب پرتاپ گڈھی ؒ وقف علی اللہ کے موقف کے حامی تھے چنانچہ ایک بار حضرت فقیہ الاسلام ؒ کے بعض ماتحت حضرات پر تا پ گڈھ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں پہنچے اورمدرسہ کی پوری صورتحال گوش گزار کرنے کے بعد دعا کی درخواست کی تو وہاں بھی حضرت پرتاپ گڈھی ؒ نے زور دیکر حضرت فقیہ الاسلامؒ کے لئے ارشاد فرمایا کہ
’’مظفرہیں،مظفررہیں گے ‘‘
چنانچہ قلندرہر چہ گوید دیدہ گوید،حضرت فقیہ الاسلام ؒ ہر موڑاورہرگام پر مظفرومنصورہوئے ،تائیدغیبی شامل حال رہی اورباطل کو شکست فاش کے علاوہ مفت کی بدنامی ہاتھ لگی اورحکیم خاندان کی تاریک ترین خدمات میں ایک اہم باب کا اضافہ ہوا ۔
محترم حافظ محمد مرتضیٰ صاحب سفیرمدرسہ نے بیان کیا کہ
’’جس وقت مدرسہ کے اختلافات عروج پر تھے، حضرت مفتی صاحب ؒنے ایک مکتوب گرامی مولانا محمد احمد صاحب پرتاپ گڈھیؒ کے نام تحریر کیا ،جس میں مدرسہ کے اختلافات اورخلفشار وانتشار کا تذکر ہ فرمایا، اخیر میں دعا کی درخواست کی ،میں وہ مکتوب گرامی لیکر پرتاپ گڈھ حضرتؒ کی خدمت میں حاضر ہوا شرف ملاقات اورسلام ومصافحہ کے بعدحضرت مفتی صاحب ؒ کا مکتوب گرامی پیش کیا،حضرت پرتاپگڈھیؒ نے مکتوب پڑھا اورپڑھنے کے معاً بعد بارگاہ الٰہی میں ہاتھ اٹھا کر یوں گویا ہوئے ’’وہ اللہ کا ولی مجھے ہر وقت یاد رہتا ہے ،اس اللہ کے ولی کے لئے ہروقت دل سے دعا گوہوں ‘‘پھر احقر سے فرمایاکہ حضرت مفتی صاحبؒ سے میرا سلام کہہ دینا اورکہنا کہ’’ اللہ تعالیٰ آپ کو ہر نو ع کی کامیابی عطا فرمائے اورہرقسم کے شروروفتن سے محفوظ فرمائے ‘‘​
میری کتاب’’سوانح مفتی مظفرحسین‘‘سے ماخوذ​
 

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
جزاک اللہ خیرا۔
حضرت مفتی صاحب مدظلہ! ایک درخواست قبول ہو گئی ، باقی کا انتظام بھی فرما دیجیے۔ اور میری کتاب کی کچھ زیارت ہو جائے تو کیا ہی مزہ آ جائے۔
 

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
ابھی زیارت ممکن نہیں ہے ناممکن کوممکن بنانے والی ذات سے ممکن کی دعاکریں ،کیونکہ اسی کے کن سے فیکون ممکن ہے۔
 
Top