ااسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
برادران اسلام !
میں آج جس موضوع کے ساتھ حاضر ہواہوں وہ ہے مسئلہ فدک ۔ میں کافی دنوں سے سوچ رہا تھا کہ اس واقعہ کے بارے میں کچھ لکھا جائے مگر ہر وقت اپنی کم علمی آڑے آتی رہی ۔ ۔ ۔ آج خوش قسمتی سے ٍفضیلۃ الشیخ حضرت اقدس علامہ عبدالستار تونسوی رحمۃ اللہ علیہ کی اس مسئلہ پر لکھی ہوئی ایک کتاب “ ازالۃ الشک عن مسئلہ فدک “ ہاتھ آ گئی ۔۔۔ تو میں نے سوچا کہ چلو اسی کتاب سے اقتباسات سلسلہ وار شروع کردیتا ہوں ۔ ۔ ۔
حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا پر ظلم کی کہانی جس کا تزکرہ نہ قرآن مجید میں ہے اور نہ ہی فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں ہے ۔ اگر اس تاریخی واقعہ میں کوئی ایسی بات بالفرض ثابت ہو جس سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی ساری جماعت کے ایمان اور دیانت اور امانت اور نصوص قرآن اور احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ راستی ، صداقت و تقویٰ پر زد پڑتی ہو ۔ تو ایسی تاریخی بات قرآن و حدیث رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں نا قابل قبول یا قرآن و حدیث کے مطابق کسی تاویل و توجیہ کی مستحق ہو گی اصولی طور پر قرآن مجید اور حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف صرف کسی تاریخی واقعہ پر دین و مذہب اور عقیدہ و ایمان کی بنیاد رکھنا جہالت اور ضلالت ہے ۔
واقعہ فدک کے متعلق صحیح تشریح و توجیہ چھوڑ کر یہ سمجھنا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ اول نے ظلم کیا اور تمام مہاجر اور انصار اور اہل ایمان کی فوجیں اس ظلم میں شریک ہو گے ۔ بنی ہاشم اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عم محترم حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور اسد اللہ الغالب حیدر کرار رضی اللہ عنہ جیسے بہادر و غیور خاموش رہے ۔ ۔ ۔ یہ قرآن و حدیث کا انکار اور خدا اور رسول خدا کو جھٹلانا ہے تو اگر اس واقعہ کی صحیح حقیقت اور توجیہ و تشریح معلوم نہ ہو تو قران و حدیث کے فیصلوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اس واقعہ کو ہی صحیح نا سمجھنا بہتر اور حسن عاقبت کا مؤجب ہو گا ۔ اس اصولی تشریح کے بعد ہم واقعہ فدک کی حقیقت کو واضح کرتے ہیں ۔
جاری ہے
برادران اسلام !
میں آج جس موضوع کے ساتھ حاضر ہواہوں وہ ہے مسئلہ فدک ۔ میں کافی دنوں سے سوچ رہا تھا کہ اس واقعہ کے بارے میں کچھ لکھا جائے مگر ہر وقت اپنی کم علمی آڑے آتی رہی ۔ ۔ ۔ آج خوش قسمتی سے ٍفضیلۃ الشیخ حضرت اقدس علامہ عبدالستار تونسوی رحمۃ اللہ علیہ کی اس مسئلہ پر لکھی ہوئی ایک کتاب “ ازالۃ الشک عن مسئلہ فدک “ ہاتھ آ گئی ۔۔۔ تو میں نے سوچا کہ چلو اسی کتاب سے اقتباسات سلسلہ وار شروع کردیتا ہوں ۔ ۔ ۔
حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا پر ظلم کی کہانی جس کا تزکرہ نہ قرآن مجید میں ہے اور نہ ہی فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں ہے ۔ اگر اس تاریخی واقعہ میں کوئی ایسی بات بالفرض ثابت ہو جس سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی ساری جماعت کے ایمان اور دیانت اور امانت اور نصوص قرآن اور احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ راستی ، صداقت و تقویٰ پر زد پڑتی ہو ۔ تو ایسی تاریخی بات قرآن و حدیث رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں نا قابل قبول یا قرآن و حدیث کے مطابق کسی تاویل و توجیہ کی مستحق ہو گی اصولی طور پر قرآن مجید اور حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف صرف کسی تاریخی واقعہ پر دین و مذہب اور عقیدہ و ایمان کی بنیاد رکھنا جہالت اور ضلالت ہے ۔
واقعہ فدک کے متعلق صحیح تشریح و توجیہ چھوڑ کر یہ سمجھنا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ اول نے ظلم کیا اور تمام مہاجر اور انصار اور اہل ایمان کی فوجیں اس ظلم میں شریک ہو گے ۔ بنی ہاشم اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عم محترم حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور اسد اللہ الغالب حیدر کرار رضی اللہ عنہ جیسے بہادر و غیور خاموش رہے ۔ ۔ ۔ یہ قرآن و حدیث کا انکار اور خدا اور رسول خدا کو جھٹلانا ہے تو اگر اس واقعہ کی صحیح حقیقت اور توجیہ و تشریح معلوم نہ ہو تو قران و حدیث کے فیصلوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اس واقعہ کو ہی صحیح نا سمجھنا بہتر اور حسن عاقبت کا مؤجب ہو گا ۔ اس اصولی تشریح کے بعد ہم واقعہ فدک کی حقیقت کو واضح کرتے ہیں ۔
جاری ہے