پردہ اور حجاب کو فیشن نہ بنائیں

سیما

وفقہ اللہ
رکن

کبھی کبھی جب مذہب اسلام پر نکتہ چینیوں کی خبریں دل کو خوب جھنجھوڑ دیتی ہیں تو میں سوچنے لگتا ہوں کہ بھلا اس کا کیا حل ہے؟ اس سوال کا جواب ہمیشہ یہی ملا ہے کہ ’حل اسلامی تعلیمات پر عمل میں ہی پہناں ہے‘ اسلام صبر کی تلقین کرتا ہے‘ اس لئے ایسی نکتہ چینیوں پر صبر کیا جائے۔ اللہ جزا دے گا اور نکتہ چینی کرنے والوں کے یا تو دل پھیر دے گا یا انہیں سزا دے گا۔ اور اللہ تعالیٰ دلوں کو کیسے پھیرتا ہے اس کا اندازہ ہر کسی کو ہے بس یہ کہ لوگ غور نہیں کرتے۔ مثال لے لیں۔ ان دنوں پردہ پر پابندی کی خبریں زور و شور سے آرہی ہیں۔ پردہ کو ’جبر‘ کہنے والے اپنی دلیلیں دیتے ہیں اور پردہ کو ’کرم‘ کہنے والے اپنی دلیلیں‘ اگر آدمی اسلامی تعلیمات سے واقف ہے تو وہ آسانی سے یہ سمجھ جائے گا کہ ’جبر‘ کی دلیلیں دینے والے ’حق‘ پر ہیں کہ ’کرم‘ کی دلیلیں دینے والے ۔ اور اگر اسلامی تعلیمات سے بے بہرہ ہے تو وہ دونوں ہی گروہوں کی دلیلوں کے درمیان گھر جائے گا۔ پردہ کو ’کرم‘ یعنی اللہ تعالیٰ کا انسانیت پر احسان قرار دینے والوں کا یہ ماننا ہے کہ پردہ یا حجاب خواتین کو بھی ’بے حیاتی‘ سے روکتا ہے اور مردوں کی نظروں کو بھی بھٹکنے نہیں دیتا۔ حال ہی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی خواتین کانفرنس میں اس سلسلہ میں مصر کی ایک نو مسلمہ کا واقعہ سنایا گیا‘ جو ’پردہ‘ کی اہمیت کو جہاں ایک نئے انداز میں ابھارتا ہے وہیں صبر کی اہمیت کو بھی پوری شدت سے واضح کردیتا ہے۔ نو مسلمہ پہلے اسکرٹ پہنتی تھی اور کہتی تھی کہ وہ ’فری‘ ہے اور لوگوں کی خدمت کے لئے حاضر ہے۔ اس کی باتیں لوگ سنتے تھے‘ کہنے والے اسے برا بھلا کہتے اور صبر کرنے والے صبر کرتے تھے۔ اس کو دین اسلام کی خوبیاں بتائیں گئیں اور متاثر ہوکرا س نے اسلام مذہب قبول کرلیا۔ قبول اسلام کے بعد اس نے حجاب پہننا شروع کیا اور اس کا کہنا تھا کہ حجاب کوئی قید نہیں ہے بلکہ اس کا یہ مطلب ہے کہ ’’میں کسی کی پرائیویٹ ہوں عام نہیں ہوں‘‘۔ دیکھئے کیسے اللہ تعالیٰ دل کو پھیر دیتا ہے۔ حجاب اور پردہ کے مخالفین کو یہ بات یاد رکھنا ہوگی کہ آج کے مادرپدر آزاد معاشرہ میں ایک بے حجاب اور بے پردہ خاتون کو دیکھ کر عام طور پر لوگ اُسے ’فری‘ سمجھ لیتے ہیں چاہے وہ کتنی ہی اصولوں کی پابند ہو اور اختلاط مردوزن کو درست نہ سمجھتی ہو۔ کم از کم پردہ اور حجاب بدنظروں کے آڑے تو آہی جاتا ہے۔
یوروپ میں بھی با حجاب اور با پردہ خواتین کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا ہے۔ لوگ بالخصوص یوروپی عورتیں بھی بے حجابی سے نالاں ہیں۔ فرانس میں پردہ اور حجاب پر پابندی صدر فرانس سرکوزی کی مسلم اور اسلام دشمنی کا واضح ثبوت ہے۔ لیکن وہاں کی عورتیں خود بے حجابی سے عاجز ہیں۔ رہی بات پردہ پر پابندی کی تو بتاتے چلیں کہ فرانس میں یوروپ کے تمام ملکوں سے زیادہ مسلمان رہتے ہیں ان میں چند ہزار خواتین ہی پردہ یا حجاب کا استعمال کرتی ہیں۔ یہ چند ہزار باپردہ خواتین ہی ہیں جو مسلم دشمن سرکوزی کی آنکھ کا خار ہیں۔ لیکن کبھی کبھی مشر سے خیر جنم لیتا ہے‘ سرکوزی نے پردہ پر پابندی تو عائد کردی لیکن آج وہ یوروپ میں خود اپنوںکی تنقید کا نشانہ بن گئے ہیں۔ امریکہ نے بھی نکولس سرکوزی کے عمل کو درست قرار نہیں دیا ہے۔ باپردہ اور باحجاب مسلم خواتین کے لئے خود بخود ایک ہمدردی کی لہر پیدا ہورہی ہے۔ بس اب ’صبر‘ کے ساتھ سرکوزی کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ بغیر کسی تشدد کے۔ یوروپی مسلمانوں کو یہ دکھانا ہوگا کہ وہ اسلامی تعلیمات میں سے ایک یعنی ہر حال میں امن کے قیام کی تعلیم پر عمل پیرا ہیں۔ انہیں اپنے ساتھ دوسروں کو ملانا ہوگا اور دیکھتے ہی دیکھتے پردہ مخالف سرکوزی کی ہوا نکل جائے گی۔ اس میں وقت لگ سکتا ہے مگر جیت آخر میں ’حق‘ کی ہی ہوگی۔
یہاں کچھ باتیں اپنوں سے بھی کہنا ہیں۔ ہمارے سماج نے برقعہ اور حجاب کے استعمال کو آج ’فیشن‘ کی طرح اپنانا شروع کردیا ہے۔ یہ وہ حجاب اور پردہ ہے جو لوگوں کے دلوں میں عزت اور احترام نہیں پیدا کرپاتا بلکہ یہ حجاب اور پردہ سے لوگوں کے تنفر کا سبب بنتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم پردہ اور حجاب کو فیشن نہ بنائیں بلکہ اس کا استعمال اس طرح کریں جس طرح ہمارے پرکھوں کے یہاں کیا جاتا تھا۔ اگر پردہ اور حجاب کو مذاق بنالیا گیا تو پھر اس پر پابندی کے خلاف آواز اٹھانا بھی ایک مذاق ہی سمجھا جائے گا۔

بشکریہ روز نامہ اردو ٹائمز
 

سرحدی

وفقہ اللہ
رکن
جزاک اللہ خیراً و احسن الجزاء
پردہ عورت کی عزت، عظمت اور اس کی حفاظت کا ذریعہ ہے، یقیناً پردہ میں رہ کر عورت مردوں کی نگاہوں سے بچ جاتی ہے اور عورتیں خود کو محفوظ تصور کرتی ہیں۔
لیکن!! ہمارے ہاں ایک بہت بڑا المیہ یہ پیدا ہوگیا ہے کہ ایسے فیشن ایبل برقعہ متعارف ہورہے ہیں کہ وہ بذات خود بدنظری کی دعوت دینے لگے ہیں۔ ایسے انداز اختیار کیے جاتے ہیں کہ اللہ معاف فرمائے دیکھے بغیر رہنا مشکل ہوجاتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ اب تو باقاعدہ بڑے بڑے فیشن ڈیزائنر ایسے برقعے متعارف کرانے کی بھاری رقم وصول کررہے ہیں اور ہماری خواتین عزت و عفت کے نام پر خود کو غیروں کی نظروں میں مزید اُجاگر کررہی ہیں۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمان بہنوں کی عزت و آبرو کی حفاظت فرمائے اور نوجوانوں کو اپنے نظروں کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
 

نورمحمد

وفقہ اللہ
رکن
جزاک اللہ . . . اللہ تعالی ہم سب کو فہم عطا کرے اور اصل پردہ کرنے کی توفیق نصیب کرے . آمین
 
Top