دیار غیر
انسان کو چاہئیے کہ خود کو مستقل نہ سمجھے بلکہ یہ خیال کرے کہ میں دیار غیر میں ہوں اور یہ بھی بات دل میں نہ لائے کہ فلاں حالت میں ہوتا تو بہتر تھا. اس کے بر عکس رضا و تسلیم اختیار کرنا چاہئیے ورنہ پریشانی بڑھتی ہے جیسے بیل بندھا ہوا ہو، وہ اپنے آپ کو جس قدر کھینچے گا اور زور لگائے گا، گلا اور پھنسے گا اور جس قدر کھونٹے کے قریب ہو گا، راحت پائے گا. انسان کو بھی یہی خیال کرنا چاہئیے.
(بابا صاحبا سے اقتباس)