بنائیں وہ کیسے تِرے دِل کو مسکن
دِن کا وقت تھا، احقر کمرے میں لیٹا ہوا تھا ایکسیڈنٹ کیو جہ سے ٹانگ پر زخم تھا اور باہر بارش ہو رہی تھی، اس وقت میرے دِل میں ببرکتِ مرشدی دُعا کا مضمون یوں آیا:
’’اے اللہ! بارش برس رہی ہے، اور جب یہ بارش برستی ہے تو خوب برستی ہے اور ہر چیز کو دھو ڈالتی ہے کچھ نہیں چھوڑتی، ایسے ہی میرے مولیٰ! میرے سارے گناہوں کو بخش دے، میرے دِل کو ہر ماسوا سے پاک کر دے، اور ساری گندگیوں کو نکال کے اپنی خاص رحمت سے دِل کو دھو ڈال، آمین‘‘۔
ہمارا قلب مثلِ زمین ہے جس کو ہم نے گناہوں کی گندگی سے بھر دیا ہے۔ اور جس جگہ گندگی ہو وہاں دُنیا کا ایک ادنیٰ مالک بھی نہیں جاتا، کہ پہلے اس جگہ کو صاف کرو میں پھر آؤں گا۔ آہ! ہمارے قلب میں غیرِ خدا اور معاصی کی گندگی موجود ہے، مالکِ حقیقی کیسے آئے؟ سیّدی و مرشدی فرماتے ہیں؎
بنائیں وہ کیسے تِرے دِل کو مسکن
تِرے دِل میں جب شرک کی گندگی ہے
اس لیے اپنے گناہوں پر اشکِ ندامت بہاؤ، صدقِ دِل سے توبہ کر کے اپنے مولیٰ کو راضی کرو، پھر وہ مالک دِل میں آئے گا۔؎تِرے دِل میں جب شرک کی گندگی ہے
یہ مانا کہ شکست آرزو ہے تلخ تر اخترؔ
مگر اے دِل خدا ملتا ہے بس خونِ تمنا سے
مگر اے دِل خدا ملتا ہے بس خونِ تمنا سے