قصّے میری الفت کے جو مرقوم ہیں سارے
آ دیکھ ترے نام سے موسوم ہیں سارے
بس اس لئے ہر کام ادھورا ہہی پڑا ہے
خادم بھی میری قوم کی مخدوم ہیں سارے
اب کون میرے پاؤں کی زنجیر کو کھولے
حاکم میری بستی کےبھی محکوم ہیں سارے
شاید یہ ظرف ہے جو خاموش ہوں اب تک
ورنہ تو ترے عیب بھی معلوم ہیں سارے
سب جرم میری ذات سے منسوب ہیں محسن
کیا میرے سوا اس شہر میں معصوم ہیں سارے
آ دیکھ ترے نام سے موسوم ہیں سارے
بس اس لئے ہر کام ادھورا ہہی پڑا ہے
خادم بھی میری قوم کی مخدوم ہیں سارے
اب کون میرے پاؤں کی زنجیر کو کھولے
حاکم میری بستی کےبھی محکوم ہیں سارے
شاید یہ ظرف ہے جو خاموش ہوں اب تک
ورنہ تو ترے عیب بھی معلوم ہیں سارے
سب جرم میری ذات سے منسوب ہیں محسن
کیا میرے سوا اس شہر میں معصوم ہیں سارے